Tag: عمران فاروق قتل کیس

  • بانی متحدہ نے عمران فاروق کی قتل کی سازش کی، ملزم محسن علی کا اعترافی بیان

    بانی متحدہ نے عمران فاروق کی قتل کی سازش کی، ملزم محسن علی کا اعترافی بیان

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران فاروق قتل کیس میں سزا یافتہ ملزمان کی اپیل پر سماعت میں محسن علی کی جانب اعترافی بیان میں کہا گیا کہ کہ بانی متحدہ نے عمران فاروق کی قتل کی سازش کی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران فاروق قتل کیس میں سزا یافتہ ملزمان خالدشمیم،معظم علی،محسن علی کی اپیل پر سماعت ہوئی ، مجرم معظم علی، خالد شمیم اور محسن علی کے وکیل ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

    وکیل معظم علی نے عدالت کو بتایا کہ معظم علی نے کبھی بھی اقبال جرم نہیں کیا، بانی متحدہ نے25 ہزار پاؤنڈعمران فاروق قتل کیلئے خالد شمیم کو دیئے،بانی ایم کیوایم کسی شادی پر خالد شمیم کو ملے تھے۔

    وکیل نے خالد شمیم کے 4 اپریل 2010 کی چیک کی کاپی پیش کی اور بتایا کہ محمد انور کے ذریعے بانی ایم کیوایم نے قتل کے لئے کیش پیسہ دیا، جس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا اس معاملے میں معظم علی کا کیاکردار ہے؟ وکیل معظم علی نے بتایا کہ معظم علی پرالزام قاتلوں کو سہولت فراہم کرنے کاہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ خالد شمیم کے وکیل کو پہلے سنتے ہیں، معظم علی کے وکیل کوبعد میں دلائل دیں، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کیا محسن علی کا قتل میں مرکزی کردارہے۔

    وکیل محسن علی نے کہا جی بالکل مگر ثابت نہیں ہوا ہے بس الزام ہے،جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا محسن علی لندن میں کیوں موجودتھے، جس پر وکیل نے بتایا محسن علی لندن میں زیر تعلیم تھے۔

    جسٹس عامر فاروق کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ محسن علی پر چھری سے وار کرنے کاالزام ہے، چھری سے وار کر کے قتل کرنے کی فوٹیجزہے یا نہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ لندن،سری لنکاسےہوتےہوئےکراچی آنےپرمحسن علی گرفتارہوئے۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے استفسار کیا محسن علی کانام عمران فاروق قتل کیس میں کیسےآیا اور عمران فاروق کےلندن میں پڑوسیوں نےکیارول اداکیا؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ ڈاکٹرعمران فاروق کےپڑوسیوں نے قاتلوں کاخاکہ بنوایا ہے۔

    محسن علی نے اعترافی بیان میں کہا کہ نائن زیرو پر کاشف، خالدشمیم،معظم علی سے ملاقات ہوتی تھی، بانی متحدہ نے عمران فاروق کی قتل کی سازش کی، لندن میں چھریوں کا سیٹ اور2 رین کوٹ خریدے اور چھری خریدنےکےبعدعمران فاروق کےگھرکےلان میں چھپادی۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا 164کے بیان سے جہاں مکر گئے ہیں وہ عدالت کو بتایا جائے،سماعت کے دوران محسن علی کے وکیل نے خالدشمیم کے وکیل پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا دلائل دینےکےدوران مجھےڈسٹرب نہیں کریں۔

    جس کے جواب میں وکیل خالدشمیم کا کہنا تھا کہ میں آپ کی معاونت کر رہاہوں تو وکیل محسن علی نے کہا مجھےمعاونت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے عمران فاروق قتل کیس میں سزا یافتہ ملزمان کی اپیل پر سماعت 23اگست تک کے لئے ملتوی کر دی۔

  • ثابت ہوا عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا، تفصیلی فیصلہ جاری

    ثابت ہوا عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا، تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کے تفصیلی فیصلے میں کہا ثابت ہوا عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا اور معظم علی نے قتل کے لیے محسن علی اور کاشف کامران کو چنا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، تفصیلی فیصلہ 39 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کیس کی وجوہات جاری کی گئی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ثابت ہوا کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا اور ایم کیو ایم لندن کے دو سینئیر رہنماوں نے یہ حکم پاکستان پہنچایا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے معظم علی نے قتل کے لیے لڑکوں کا انتخاب کیا اور عمران فاروق کو قتل کرنے کے لیے محسن علی اور کاشف کامران کو چنا گیا جبکہ محسن اور کاشف کو برطانیہ لے جا کر قتل کروانے کے لیے بھرپور مدد کی گئی۔

    تفصیلی فیصلے کے مطابق عمران فاروق کو قتل کرنے کا مقصد تھا کہ کوئی بانی ایم کیو ایم کیخلاف بات نہیں کرسکتا اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانا بھی تھا، عمران فاروق قتل کیس دہشتگردی کے مقدمے کی تعریف پر پورا اترتا ہے۔

    فیصلے کے مطابق عمران فاروق قتل کیس سزائے موت کا مقدمہ بنتا ہے تاہم برطانیہ سے شواہد ملنے کی وجہ سے سزائے موت نہیں دی جارہی۔

    یاد رہے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کے تین گرفتار مجرموں معظم، محسن اورخالد شمیم کو عمرقیدکی سزاسنا دی جبکہ بانی ایم کیوایم اور افتخار حسین ، محمد انوراور کاشف کامران کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق کوسولہ ستمبر دو ہزار دس کو لندن میں چھریوں کے وارکر کےقتل کیاگیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس ،  ملزمان نے جرم قبول کرنے سے انکار کردیا

    عمران فاروق قتل کیس ، ملزمان نے جرم قبول کرنے سے انکار کردیا

    اسلام آباد : ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس میں ملزمان نے جرم قبول کرنے سے انکار کردیا ، عدالت نے ایف آئی اے سے 19 مئی تک حتمی دلائل طلب کرلیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت میں عمران فاروق قتل سازش کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ، گرفتار ملزمان خالد شمیم، معظم اور محسن علی نے جیل میں حتمی بیانات ریکارڈ کرادیے۔

    بیان میں ملزمان نے عمران فاروق قتل کیس کا جرم قبول کرنے سے انکار کردیا ، اعترافی بیان ریکارڈ کرانے والے خالد شمیم اورمحسن علی بیان سے مکر گئے، دونوں گرفتار ملزمان نے 5سال قبل مجسٹریٹ کواعترافی بیانات ریکارڈ کرائے تھے۔

    ایف آئی اے نے کہا کہ بانی متحدہ، افتخار حسین، انورمحمود اورکاشف خان اشتہاری ملزمان ہیں، انسداد دہشت گردی عدالت نے اڈیالہ جیل میں ملزمان سے بیانات پر دستخط بھی لے لیے۔

    عدالت نے ایف آئی اے سے 19 مئی تک حتمی دلائل طلب کرلیے اور ملزمان کے لیے جیل میں ویڈیو لنک انتظام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ملزمان جیل میں ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں وکلاکے دلائل سن سکیں گے۔

    خیال رہے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں عمران فاروق کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا ، جس میں کہا تھا کہ عمران فاروق کی موت چہرے اور سر پر زخموں کے باعث ہوئی۔

    اس سے قبل ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ فاروق نے اپنے بیان میں انکشاف کیا تھا کہ میری اپنے شوہر کے قاتلوں سے ملاقات ہوئی تھی، انہوں نے خود کو عمران فاروق کے چاہنے والے بتایا۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس : انسداد دہشت گردی عدالت کا بڑا فیصلہ

    عمران فاروق قتل کیس : انسداد دہشت گردی عدالت کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس تینوں ملزمان کے حتمی بیانات جیل میں ہی قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ، عدالت نے تینوں ملزمان کے حتمی بیانات جیل میں ہی قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    جج شاہ رخ ارجمندنےملزمان کےبیان کےلیے13مئی کی تاریخ مقررکر دی ہے، ملزمان خالدشمیم، محسن اور معظم علی سے تحریری جواب پرجج کے سامنےدستخط لئے جائیں گے۔

    کوروناکےباعث جیل سےملزمان کوعدالت میں پیش نہیں کیا جا رہا تھا اور ملزمان کی عدم پیشی کےباعث قتل کیس حتمی مراحل پرالتواکا شکارتھا۔ اور عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے شواہدمکمل ہونے پر ملزمان کو سوالنامہ دیا تھا۔

    خیال رہے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں عمران فاروق کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا ، جس میں کہا تھا کہ عمران فاروق کی موت چہرے اور سر پر زخموں کے باعث ہوئی۔

    اس سے قبل ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ فاروق نے اپنے بیان میں انکشاف کیا تھا کہ میری اپنے شوہر کے قاتلوں سے ملاقات ہوئی تھی، انہوں نے خود کو عمران فاروق کے چاہنے والے بتایا۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس : مقتول کی اہلیہ کا بیان ویڈیولنک کے ذریعے قلمبند کیا جائے گا

    عمران فاروق قتل کیس : مقتول کی اہلیہ کا بیان ویڈیولنک کے ذریعے قلمبند کیا جائے گا

    اسلام آباد : ایم کیو ایم رہنما عمران فاروق قتل کیس میں مقتول کی اہلیہ کا بیان فروری میں ویڈیولنک کے ذریعے قلمبند کیا جائے گا، جس کے لئے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم رہنما عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ، برطانوی حکومت نے ایف آئی اے کےخط کاجواب دے دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جواب میں کہا گیا ہےکہ برطانوی گواہوں کےبیانات ریکارڈ کرانےکےانتظامات مکمل کرلئےگئے ہیں، تین سے سات فروری تک ہینڈن مجسٹریٹ کورٹ لندن میں بیانات قلمبند ہوں گے۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ ایف آئی اے نے گواہوں کی فہرست تبدیل کردی ہے،اب تینتیس کے بجائے سترہ برطانوی گواہوں کےبیان ریکارڈ ہوں گے، ویڈیولنک پر مقتول عمران فاروق کی اہلیہ کابیان بھی قلمبند کیاجائے گا، انسداد دہشت گردی عدالت میں ویڈیولنک کےانتظامات کئےجائیں گے۔

    گذشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی گواہوں کے ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کرانے کی ایف آئی اے کی درخواست منظور کرلی تھی جبکہ عدالت نے تین سے سات فروری تک روزانہ کی بنیاد پر گواہوں کے بیان قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ایف آئی اے نے کہا تھا کہ سترہ فروری کی بجائے تین فروری کو بیان قلمبند کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیش رفت

    یاد رہے ایف آئی اے نے برطانوی حکومت کو نیا خط لکھا تھا ، جس میں عمران فاروق قتل کیس کے برطانوی گواہوں کے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے کا کہا گیا تھا۔

    خط کے متن میں کہا گیا اے ٹی سی نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ویڈیو لنک انتظامات کا کہا ہے، بیان ریکارڈ کرنے کے لیے گواہوں کی دستیابی سے متعلق بتایا جائے جبکہ ایف آئی اے نے گواہوں کی فہرست بھی برطانوی حکومت کو بھجوا دی، یو کے بارڈر ایجنسی کو دفتر خارجہ کے ذریعے خط لکھا گیا، ایف آئی اے پراسیکوشن ٹیم کو تاحال برطانوی جواب کا انتظار ہے۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس : بیوہ شمائلہ بھی گواہی دیں گی

    عمران فاروق قتل کیس : بیوہ شمائلہ بھی گواہی دیں گی

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں 32 برطانوی گواہوں کی ویڈیو لنک بیان کیلئے درخواست منظور کرلی، جس میں مقتول کی اہلیہ بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد انسداد دہشتگردی عدالت میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت ہوئی، ایف آئی اے پراسیکیوٹرنے برطانوی گواہوں کے ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کرنے کی درخواست کی ، جس پر وکلا صفائی نےاعتراض کردیا۔

    برطانوی گواہوں کی فہرست عدالت میں پیش کردی گئی ، مقتول عمران فاروق کی اہلیہ بھی گواہوں میں شامل ہیں، پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے کہا گواہوں کے بیانات کیلئے لندن میں انتظامات کرنے ہیں،روزانہ کی بنیاد پر بیان ریکارڈ کروائیں گے۔

    عدالت نے کہا لگتا ہے آپ معاملہ موسم سرماکی چھٹیوں کے بعد تک لے جانا چاہتے ہیں، جج شاہ رخ ارجمند کا کہنا تھا کہ کہ لندن پولیس کے تفتیشی افسر بیان قلمبند کروا چکے،ان پولیس افسران کو کیوں شامل کیا، جنہوں نے صرف گواہوں کےبیانات ریکارڈ کیے؟وہ گواہ تو خود اس عدالت میں بیان ریکارڈ کرا دیں گے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ موقع آنے پر غیر ضروری گواہوں کو ترک کر دیا جائے گا، بعض گواہوں کے صرف 4 سے 6 لائنوں کے بیان ہوں گے، جس پر وکیل نے کہاکہ معلوم نہیں گواہ برطانیہ میں کن حالات میں بیٹھا ہوگا؟ پراسیکیوٹرنے کہا کہ بینظیرقتل کیس میں بھی ویڈیو لنک بیان ریکارڈ کیا گیا۔

    عدالت نے 32 برطانوی گواہوں کی ویڈیو لنک بیان کیلئےدرخواست منظور کرلی، برطانوی فنگر پرنٹ ایکسپرٹ،فرانزک ماہرین ، لندن اکیڈمی آف مینجمنٹ سائنسز کے ڈائریکٹر گواہان میں شامل ہیں اور سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔

    عدالت نے ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کرنے کے انتظامات مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے ڈائریکٹرکاؤنٹر ٹیررازم ونگ کو ہدایات جاری کردیں، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن نمائندےکی موجودگی میں بیان ریکارڈہوگا۔

  • ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس، برطانوی پولیس نےانتہائی اہم شواہدعدالت میں پیش کر دیے

    ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس، برطانوی پولیس نےانتہائی اہم شواہدعدالت میں پیش کر دیے

    اسلام آباد : ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی پولیس کے 3 اہم گواہوں نے بیان ریکارڈ کرادیا اور ساتھ ہی کیس کے انتہائی اہم شواہدعدالت میں پیش کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداددہشت گردی عدالت میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت ہوئی ، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے سماعت کی۔

    عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی پولیس کے تین گواہ عدالت میں پیش ہوئے اور بیان قلمبند کرایا، برطانوی گواہان میں لندن پولیس چیف انسپکٹر،سارجنٹ ، کانسٹیبل شامل ہیں۔

    برطانوی حکام نے انتہائی اہم شواہد بھی عدالت میں پیش کئے، شواہد میں آلہ قتل،ایک اینٹ، دو تیز دھار چاقو،واقعےکی فوٹیج، فنگرپرنٹس،کرائم سین کا نقشہ شامل ہیں۔

    چیف انویسٹی گیشن افسر اسٹیورڈ گرین وے نےبیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ اس کیس کی تفتیش کا نام آپریشن ہیسٹار رکھا، انھوں نے ملزم محسن کا تعلیمی ریکارڈ، برطانیہ پہنچنے کے دستاویز اور ای میلز بھی پیش کیں۔

    تین گرفتار ملزمان خالد شمیم، محسن اور معظم علی کو بھی سخت سیکورٹی میں پیشی پر لایاگیا، دوران سماعت ایک موقع پر ملزم معظم نے ایک ہاتھ سے ہتھکڑی کھولنے کی درخواست کی اور کہا چار گھنٹے سے ہتھکڑی لگی ہے، جس پر فاضل جج نے کہا آپ ابھی بیٹھ جائیں کچھ کرتے ہیں۔

    اس موقع پر جوڈیشل کمپلیکس میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے جبکہ اسلام آباد پولیس کے تازہ دستے جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف تعینات تھے۔

    یاد رہے ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں عدالت نے غیرملکی گواہان کو پیش کرنے کے لیے20 سے 25دن کی مہلت کی درخواست منظور کرتے ہوئے 2 دسمبر کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا، ایف آئی اے نے بتایا کہ مارچ کی وجہ سے گواہان کو پیش کرنے میں خطرہ تھا۔

    مزید پڑھیں : عمران فاروق قتل کیس ، تین اہم برطانوی گواہ پاکستان نہ آسکے

    اس سے قبل سماعت میں برطانوی حکومت سے ملنےوالے شواہد اسلام آباد کی انسداددہشت گردی عدالت میں پیش کئے گئے تھے، جن میں عمران فاروق قتل کی ویڈیو فوٹیج اور آلہ قتل کے ساتھ فرانزک رپورٹس شامل تھیں۔

    خیال رہے برطانیہ نے عمران فاروق قتل کیس کے تمام شواہد پاکستان کو فراہم کرنے کے لئے رضامندی ظاہر کی تھی جبکہ پاکستان نے برطانیہ کو ملزمان کو سزائے موت نہ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس ، تین اہم برطانوی گواہ پاکستان نہ آسکے

    عمران فاروق قتل کیس ، تین اہم برطانوی گواہ پاکستان نہ آسکے

    اسلام آباد: ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے 3اہم برطانوی گواہ پاکستان نہ آسکے ، عدالت نے گواہان کو پیش کرنے کے لیے20 سے 25دن کی مہلت کی درخواست منظور کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداددہشت گردی عدالت میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت ہوئی ، جس میں کیس کے 3 اہم برطانوی گواہ پاکستان نہ آسکے ، ایف آئی اے نے بتایا کہ  مارچ کی وجہ سے گواہان کو پیش کرنے میں خطرہ تھا۔

    جس پر عدالت نے گواہان کو  پیش کرنے کے لیے20 سے 25 دن کی مہلت دینے کی درخواست منظور کرتے ہوئے 3برطانوی گواہان کو 2 دسمبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا، گواہان میں لندن پولیس کا چیف انسپکٹر ، ایک سارجنٹ اور ایک کانسٹیبل شامل ہیں۔

    پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے کہا کہ ملزمان کو بھی آج عدالت نہیں لایا جا سکتا ہے، پولیس اہلکار دھرنا ڈیوٹی پر مامور ہیں، جیل ٹرائل کانوٹیفکیشن چیف کمشنر واپس لے چکے ہیں، بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں برطانوی حکومت سے ملنےوالے شواہد اسلام آباد کی انسداددہشت گردی عدالت میں پیش کئے گئے تھے، جن میں عمران فاروق قتل کی ویڈیو فوٹیج اور آلہ قتل کے ساتھ فرانزک رپورٹس شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : عمران فاروق قتل کیس: برطانوی حکومت سے ملنے والے شواہد عدالت میں پیش

    پراسکیوٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا تھا کہ ضمنی چالان کے مطابق 23 گواہان بیان قلمبند کروانا چاہتے ہیں۔ تین گواہان ذاتی حیثیت میں جبکہ 20 گواہان ویڈیو لنک پر بیان قلمبند کروائیں گے۔

    خیال رہے برطانیہ نے عمران فاروق قتل کیس کے تمام شواہد پاکستان کو فراہم کرنے کے لئے رضامندی ظاہر کی تھی جبکہ پاکستان نے برطانیہ کو ملزمان کو سزائے موت نہ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس: برطانوی حکومت سے ملنے والے شواہد  عدالت میں پیش

    عمران فاروق قتل کیس: برطانوی حکومت سے ملنے والے شواہد عدالت میں پیش

    اسلام آباد : ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ‏برطانوی حکومت سے حاصل کیے گئے شواہد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیے گئے، جن میں قتل کی ویڈیواور آلہ قتل شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی، سماعت میں برطانوی حکومت سے ملنےوالے شواہد اسلام آباد کی انسداددہشت گردی عدالت میں پیش کئے گئے، جن میں عمران فاروق قتل کی ویڈیو فوٹیج اور آلہ قتل کے ساتھ فرانزک رپورٹس شامل ہیں۔

    پراسکیوٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ضمنی چالان کے مطابق 23 گواہان بیان قلمبند کروانا چاہتے ہیں۔ تین گواہان ذاتی حیثیت میں جبکہ 20 گواہان ویڈیو لنک پر بیان قلمبند کروائیں گے۔

    سرکاری وکیل کے بیان پر عدالت نے تین گواہوں کوذاتی حیثیت میں بیان قلمبند کرانے کے لیے طلب کرلیا، فاضل جج نےکہا میٹروپولیٹن پولیس لندن کے تین افسران چھ نومبر کو بیان قلمبند کرائیں۔

    بعد ازاں فاضل جج شاہ رخ ارجمند نے کیس کی مزید سماعت چھ نومبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے 4 اکتوبر کو ایف آئی اے نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے برطانوی شواہد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کئے تھے، عدالت نے شواہد نامکمل قرار دے کر ایف آئی اے کو واپس کردیئے تھے۔

    مزید پڑھیں : عدالت نے برطانوی شواہد نامکمل قرار دے کر ایف آئی اے کو واپس کردیئے

    خیال رہے برطانیہ نے عمران فاروق قتل کیس کے تمام شواہد پاکستان کو فراہم کرنے کے لئے رضامندی ظاہر کی تھی جبکہ پاکستان نے برطانیہ کو ملزمان کو سزائے موت نہ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس، عشرت العباد کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

    عمران فاروق قتل کیس، عشرت العباد کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

    کراچی: ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس میں سابق گورنر سندھ عشرت العباد کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی شواہد سامنے آنے کے بعد سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کی ٹیم وزارت داخلہ کی اجازت کے بعد عشرت العباد سے پوچھ گچھ کے لیے دبئی جاسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے چار روز قبل عمران فاروق کیس کے تمام شواہد پاکستان کے حوالے کیے تھے، اسکاٹ لینڈ یارڈ کی رضامندی سے مقدمہ پاکستان میں چلانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ کیس، فیکٹری مالک کے سنسنی خیز انکشافات

    عمران فاروق کے قتل کی سازش میں ملوث تمام نام شواہد میں شامل ہیں، عشرت العباد کا سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس میں بھی بالواسطہ نام لیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو نارتھ لندن میں ان کی رہائش گاہ کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں فیکٹری مالک نے سنسنی خیز انکشافات کیے تھے۔

    فیکٹری مالک ارشد بھائیلہ کا کہنا تھا کہ فیکٹری ملازم منصور نے ایم کیو ایم سے معاملات طے کرائے تھے، 2012 میں حماد صدیقی نے 25 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا، ملزم رحمان بھولا نے دھمکی دی 25 کروڑ دو یا پارٹنر شپ کرو۔

    فیکٹری مالک کا کہنا تھا کہ سانحے کے بعد عشرت العباد نے احمد چنائے سے پیغام بھجوایا، فی کس چار لاکھ روپے ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم پر جمع کرائیں۔