Tag: عمران فاروق قتل کیس

  • عمران فاروق قتل کیس: برطانیہ تمام شواہد پاکستان کو فراہم کرنے کیلئے رضامند

    عمران فاروق قتل کیس: برطانیہ تمام شواہد پاکستان کو فراہم کرنے کیلئے رضامند

    اسلام آباد : برطانیہ نے عمران فاروق قتل کیس کے تمام شواہد پاکستان کو فراہم کرنے کے لئے رضامندی ظاہر کردی ہے جبکہ پاکستان نے برطانیہ کو ملزمان کو سزائے موت نہ دینے کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم رہنما عمران فاروق قتل کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی اور پاکستان نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے برطانیہ کو ملزمان کو سزائے موت نہ دینے کی یقین دہانی کرادی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے کیس کے شواہد پاکستان کو فراہم کرنے کیلئے رضا مندی ظاہر کردی ، برطانیہ نے پاکستان کی یقین دہانی پر شواہد دینے کی منظوری دی ہے۔

    عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی سینٹرل اتھارٹی نے حکومت پاکستان کی درخواست منظور کی، برطانوی حکومت نے شواہد ایف آئی اے پراسیکوشن کو دینے کی منظوری دی ہے، برطانوی شواہد ٹرائل کورٹ میں پیش کیے جائیں گے۔

    دوسری جانب عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی سینٹرل اتھارٹی نے پاکستان کو خط ارسال کیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی شواہد فراہمی کی درخواست منظور کرلی گئی ہے ، شواہد کسی دوسرے مقصد کیلئے استعمال نہیں ہوں اور صرف انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں۔

    یوکے سینٹرل اتھارٹی نے کہا کہ پاکستان نے ملزمان کو سزائے موت نہ دینے کی یقین دہانی کرائی ، تینوں ملزمان کوعالمی انسانی حقوق کے تحت گرفتار رکھا جائے گا، کسی اور مقصد کے لئے شواہد کے استعمال پر برطانیہ کی اجازت ضروری ہے۔

    برطانوی منظوری کا خط میٹرو پولیٹن پولیس لندن کو بھی بھجوایا گیا۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس، ایف آئی اے سے آئندہ سماعت پر شہادتوں کا تحریری بیان طلب

    عمران فاروق قتل کیس، ایف آئی اے سے آئندہ سماعت پر شہادتوں کا تحریری بیان طلب

    اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ایف آئی اے کو 28 مارچ تک شہادتوں کا تحریری بیان طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد  دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ایم کیو ایم کے سینئر رہ نما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے مقدمہ کی سماعت کی ۔

    فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) حکام نے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ عمران فاروق قتل کیس میں برطانیہ سے مزید شواہد اکھٹے کرنے کے لیے 20 مارچ تک کی مہلت دی گئی تھی البتہ برطانیہ سے مزید شواہد نہیں مل سکے۔

    ایف آئی اے حکام نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ سماعت پر مقدمہ کے شواہد مکمل ہونے کا تحریری بیان جمع کرایا جائے گا۔ معزز جج شاہ رخ ارجمند نے ایف آئی اے کو مہلت دیتے ہوئے سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں ان کی رہائش گاہ کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔

    ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبے میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ قتل کے الزام میں تین ملزمان محسن علی سید، معظم خان، خالد شمیم کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت واقع ہوچکی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال انٹرپول نے بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ کے لیے تعاون سے انکار کرتے ہوئے پاکستانی حکام کی جانب سے بھیجی گئی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔ انٹرپول کے مطابق شاہد حامد قتل کیس پرانا ہے ایسی صورتحال میں ریڈ وارنٹ جاری نہیں ہوسکتے۔ بعد ازاں 29 اکتوبر کو وزارتِ داخلہ نے بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لیے انٹر پول کو خط لکھنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس، بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ کے لیے انٹرپول کو خط لکھنے کا فیصلہ

    عمران فاروق قتل کیس، بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ کے لیے انٹرپول کو خط لکھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وزارت داخلہ نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں بانی ایم کیو ایم کے ریڈوارنٹ کے لیے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، وزارت داخلہ نے بانی ایم کیو ایم کے ریڈوارنٹ کے لیے انٹرپول کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزارت داخلہ نے بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ کے لیے ایف آئی اے کی طرف سے انٹرپول سے رابطے کی درخواست کی منظوری دے دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایف آئی اے ونگ بانی ایم کیو ایم کی حوالگی کے لیے متعلقہ دستاویزات بھی انٹرپول کو بھیجے گی۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں ان کی رہائش گاہ کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔

    ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبے میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

    قتل کیس کے الزام میں تین ملزمان محسن علی سید، معظم خان، خالد شمیم کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت واقع ہوچکی ہے۔

    مزید پڑھیں: بانی ایم کیو ایم کی گرفتاری کے لیے انٹر پول کا تعاون سے انکار

    یاد رہے کہ گزشتہ سال انٹرپول نے بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ کے لیے تعاون سے انکار کرتے ہوئے پاکستانی حکام کی جانب سے بھیجی گئی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔

    انٹرپول کے مطابق شاہد حامد قتل کیس پرانا ہے ایسی صورتحال میں ریڈ وارنٹ جاری نہیں ہوسکتے۔

  • عمران فاروق کے قاتلوں کو ضرور پکڑیں گے، اسکاٹ لینڈ یارڈ

    عمران فاروق کے قاتلوں کو ضرور پکڑیں گے، اسکاٹ لینڈ یارڈ

    لندن: ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی تفتیش رک گئی ہے، تاہم اسکاٹ لینڈ یارڈ نے عزم ظاہر کیا ہے کہ ان کے قاتلوں کو ضرور پکڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں عمران فاروق قتل کیس میں پیچیدگیوں کا انکشاف ہوا ہے، کیس کی تفتیش رکی ہوئی ہے، اسکاٹ لینڈ یارڈ نے کہا ہے کہ قاتلوں کو ضرور پکڑا جائے گا۔

    قبل ازیں ہوم افیئرز سلیکٹ کمیٹی میں حزب اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے عمران فاروق قتل کا معاملہ اٹھایا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کے چیف کریسیڈا ڈک ہوم افیئرز سلیکٹ کمیٹی میں پیش ہوئے، کریسیڈا ڈک نے کمیٹی کے سامنے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس میں بہت پیچیدگیاں ہیں۔

    کریسیڈا ڈک نے کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس کے سرے برطانیہ سے باہر جاتے ہیں، جس کی وجہ سے تفتیش رکی ہوئی ہے، کیس میں کئی پیچیدگیاں ہیں جنھیں سلجھایا جا رہا ہے۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کے چیف نے کہا کہ تفتیش کے لیے پاکستان کے ساتھ مسائل حل کرنے ہوں گے، اس سلسلے میں دفتر خارجہ و متعلقہ حکام سے مل کر معاملہ پاکستان کے ساتھ اٹھایا جار رہا ہے۔

    کریسیڈا ڈک نے کمیٹی کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ عمران فاروق قتل کیس پر برطانوی عوام کا بہت پیسا خرچ ہو چکا ہے، قاتلوں کو ضرور پکڑا جائے گا۔

    عمران فاروق قتل کیس: 3 ملزمان پرفرد جرم عائد


    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق کو 16 ستمبر2010 کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا تھا۔

    ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں لندن پولیس اب تک 7697 دستاویزات کی چھان بین اور 4556 افراد سے پوچھ گچھ کرچکی ہے جبکہ 4323 اشیا قبضے میں لی گئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران فارق قتل کیس: انسداد دہشت گردی عدالت نےبانی ایم کیوایم کوطلب کرلیا

    اسلام آباد : عمران فاروق قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی ایم کیو ایم کو 30 روز میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار میں انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کی جانب سے اشتہار شائع کرایا گیا ہے جس میں بانی ایم کیو ایم کو مخاطب کرکے کہا گیا ہے کہ وہ 30 دن کے اندر عدالت کے سامنے پیش ہوں۔

    برطانوی اخبار میں شائع ہونے والے اس اشتہار میں بانی ایم کیو ایم کے لندن اور کراچی کے پتے درج ہیں۔

    انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے نوٹس میں بانی ایم کیو ایم کو مجموعہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 87 کے تحت طلب کیا گیا ہے۔


    عمران فاروق قتل کیس: 3ملزمان کےریڈوارنٹ کےاجراکی منظوری


    خیال رہے کہ گزشتہ برس 29 دسمبرکو ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں وزارت داخلہ نے تین اہم ملزمان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔

    یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق کو 16 ستمبر2010 کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا تھا۔

    ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں لندن پولیس اب تک 7697 دستاویزات کی چھان بین اور 4556 افراد سے پوچھ گچھ کرچکی ہے جبکہ 4323 اشیاء قبضے میں لی گئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عمران فاروق قتل کیس: ایف آئی اے کی ٹیم لندن بھیجنے کا فیصلہ

    عمران فاروق قتل کیس: ایف آئی اے کی ٹیم لندن بھیجنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات میں پیش رفت کے لیے ایف آئی اے کی ٹیم لندن بھیجنے کا فیصلہ کرلیا جو 30 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ اسلام آباد ذوالقرنین حیدر کے مطابق برطانیہ کی سیکریٹری داخلہ امبر روڈ نے پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی تھی جس میں عمران فاروق قتل کیس پر بات کی گئی۔

    ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ ایف آئی اے کی ایک ٹیم لندن روانہ کی جائے گی جو وہاں پہنچ کر مقد مہ کے 30 گواہان کے بیانات ریکارڈ کرے گی، جائے وقوع کا دورہ کرے گی اور اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے حاصل کردہ دیگر شواہد کا بھی جائزہ لے گی۔


    مزید اطلاعات ہیں کہ گواہوں میں ایک ڈرائیور بھی شامل ہے جب کہ وہ افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے ملزمان کو ٹھہرایا تھا ان کے بھی بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی برطانیہ کی سیکریٹری داخلہ امبر روڈ  اور چوہدری نثار نے 21 مارچ کو اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی جس میں چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ بانی ایم کیو ایم کا معاملہ دونوں ممالک میں رنجش کا باعث ہے، بانی ایم کیو ایم کا مسئلہ گزشتہ 4 سال سے اٹھا رہے ہیں۔

    یہ پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس میں انصاف ہوگا، برطانوی سیکریٹری داخلہ

    جواب میں سیکریٹری داخلہ برطانیہ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ عمران فاروق قتل کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے، ہماری کوشش ہوگی کہ حق اور سچ کی ہر صورت جیت ہو، بانی ایم کیو ایم کے معاملات پولیس دیکھ رہی ہے ہر صورت انصاف ہوگا،  برطانیہ میں غیر قانونی سرگرمیوں کی بالکل اجازت نہیں ہے۔

  • عمران فاروق قتل کیس: دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا فیصلہ محفوظ

    عمران فاروق قتل کیس: دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایم کیو ایم کے مقتول رہنماء عمران فاروق قتل کیس کی سماعت میں مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا جبکہ ایف آئی اے نے لندن میں مقیم محمد انور اور افتخار حسین کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کے دوران گرفتار ملزمان محسن علی، خالد شمیم اور معظم علی کے وکلا نے مقدمے میں سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے حوالے سے دلائل مکمل کیے۔

    ملزمان کے وکلا نے دلائل میں کہا کہ عمران فاروق کا قتل لندن میں ہوا جبکہ اس مقدمے کی پاکستان میں اس مقدمے کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی تاہم 5 سال بعد سیاسی معاملات کے باعث مقدمے کا اندراج کیا گیا۔

    پڑھیں: ’’ عمران فاروق کے قاتلوں‌ کو سزا دینا برطانیہ کی ذمہ داری ہے، نثار ‘‘

    ملزم معظم علی کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ جہاں عمران فاروق کو قتل کیا گیا وہاں کوئی دہشت گردی کی واردات نہیں کی گئی تاہم بے نظیر کا قتل جو دہشت گردی تھا اُس کے بعد پورے ملک میں خوف و ہراس پھیلا اور درجنوں انسانی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔

    ملزمان کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 23 فروری تک معطل کردی اور ملزمان کو مزید جوڈیشل ریمانڈ پر روانہ کردیا۔

    مزید پڑھیں: ’’ عمران فاروق قتل کیس، محمد انور کے وارنٹ گرفتاری جاری ‘‘

    عمران فاروق قتل کیس میں نامزد لندن میں مقیم ایم کیو ایم رہنماؤں کی گرفتاری کے حوالے سے ایف آئی اے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے اُن کے گھروں پر چھاپے مارے گئے تاہم دونوں کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔

    جج کے استفسار پر ایف آئی اے حکام نے کہا کہ وہ ایک دو روز میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے لیے عدالت میں درخواست جمع کروائیں گے اور عدالت سے دائمی وارنٹ جاری کرنے کی استدعا کریں گے۔

  • عمران فاروق کے قاتلوں‌ کو سزا دینا برطانیہ کی ذمہ داری ہے، نثار

    عمران فاروق کے قاتلوں‌ کو سزا دینا برطانیہ کی ذمہ داری ہے، نثار

    لندن: وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل برطانیہ میں ہوا ہے اس لیے برطانوی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔

    یہ بات  برطانیہ میں دورے کی غرض سے مقیم وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے رکنِ برطانوی پارلیمنٹ لارڈ نذیر سے ملاقات میں کہی جس میں پاکستانی کمیونٹی کے مسائل اور بانی ایم کیو ایم کے خلاف مقدمات سے متعلق امور زیرِ بحث آئے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز ذوالقرنین حیدر کے مطابق چوہدری نثار نے دورانِ ملاقات لارڈ نذیر کو پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی ملک کا اثاثہ ہیں ان کے مسائل ترجیحی حل کیے جائیں گے۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں برطانوی اداروں کی تحقیقات پر تحفظات ہیں جن سے برطانوی حکومت کوآگاہ کردیا،ڈاکٹر عمران فاروق پاکستانی شہری تھے ان کا قتل برطانیہ میں ہوا ہے اس لیے برطانوی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔

    پاکستانی نژاد برطانوی رکنِ پارلیمنٹ لارڈ نذیر نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کو یقین دہانی کرائی کہ وہ قائد ایم کیو ایم کی سرگرمیوں اور ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائیں گے اور اس معاملے میں اپنا بھرپور کردار اور اثر و رسوخ استعمال کریں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ کئی روز سے وزیر داخلہ چوہدری نثار برطانیہ کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب کے علاوہ کئی اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں اور منی لانڈرنگ کیس سمیت بانی ایم کیو ایم سے متعلق برطانیہ کی پالیسی پر تحفظات کا بھی اظہار کیا تھا۔

  • بانی ایم کیو ایم کا معاملہ پاک برطانیہ تعلقات میں حائل ہے، چوہدری نثار

    بانی ایم کیو ایم کا معاملہ پاک برطانیہ تعلقات میں حائل ہے، چوہدری نثار

    لندن : وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے برطانوی وزیر اعظم اور دیگرحکام سے ہونے والی ملاقاتوں کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چاہتاہوں بانی ایم کیو ایم کا معاملہ روڈ بلاک نہ بنے کیوں کہ بانی ایم کیو ایم کا معاملہ پاک برطانیہ کے درمیان رکاوٹ ہے۔

    لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بتایا کہ برطانوی وزیراعظم اوردیگر حکام سے ملاقاتیں بامقصد رہی ہیں،ملاقات میں پاک برطانیہ تعلقات کو مزید مستحکم، خوشگوار اور مفید بنانے کے عزم کا اظہار اور خطےمیں امن کےقیام کے لیے شانہ بشانہ کام کرنے پر اتفاق کیاگیا ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارکا کہنا تھا برطانوی حکام سے ملاقات میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت کا معاملہ بھی اٹھایا گیا اور برطانیہ کی سرزمین سے پاکستان میں انتشار اور فساد پھیلانے پر اپنی تشویش سے بھی برطانیہ کو آگاہ کیا ہےجس پہ برطانوی حکام سے سنجیدگی سے غور کرنے کا یقین کرایا ہے ۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش کے طریقہ کار پر تشویش ہے جس سے برطانیہ کےجوڈیشل سسٹم پر سوالات اٹھ رہے ہیں جس پر برطانوی حکومت کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔

    وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس کا معاملہ پاکستان میں منطقی انجام تک پہنچایا جا ئےگا برطانوی ہوم سیکریٹری سے عمران فاروق کیس پر ہر شواہد کا تبادلہ کیا ہے تا ہم پاکستان میں ،موجود عمران فاروق قتل کیس کے تینوں ملزمان کو برطانیہ لینا نہیں چاہتا۔

  • عمران فاروق قتل کیس، محسن علی کے فنگر پرنٹس میچ کرگئے

    عمران فاروق قتل کیس، محسن علی کے فنگر پرنٹس میچ کرگئے

    لندن: ایم کیو ایم کے کنوینئر ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کیس میں انتہائی اہم پیش رفت ہوئی ہے، قتل کے الزام میں گرفتار ملزم محسن علی کے فنگر پرنٹس جائےوقوعہ سے ملنے والے فنگر پرنٹس سے میچ کرگئے۔

    کچھ عرصے قبل خبر آئی تھی کہ ملزم محسن علی کا ڈی این اے جائے واردات سے ملنے والی اشیا سے میچ کر گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس نے حکومت پاکستان کو باقاعدہ طور پر اس بات سے آگاہ کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستانی حکام عمران فاروق کے مبینہ قاتل کو برطانیہ کے حوالے کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں، قاتلوں نےڈاکٹر عمران فاروق کو چھریوں کے وار اور سر پر اینٹیں مارکر قتل کیا۔

    پڑھیں:  محسن کیساتھ نائن زیرو پر عمران فاروق قتل کی منصوبہ بندی کی، ملزمان کے سنسنی خیز انکشافات

     

    مزید پڑھیں:   عمران فاروق قتل کیس، ملزم محسن علی سے تفتیش مکمل

     

    خبر پڑھیں: عمران فاروق کیس، ملزم محسن علی سے اسکاٹ لینڈ یارڈ کی تفتیش