Tag: عمر رسیدگی

  • 30 سال کی عمر کے بعد یہ کام کرنا ضروری!

    30 سال کی عمر کے بعد یہ کام کرنا ضروری!

    بڑھتی عمر جلد کے تمام اعضا کو بوسیدگی کی طرف گامزن کردیتی ہے اور ایسے میں بے پرواہی اور بد احتیاطی چھوڑ کر جسم و صحت کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔

    جلد کو جوان رکھنے کے لیے جہاں صحت مند طرز زندگی اپنانا نہایت ضروری ہے وہیں جلد کو بڑھتی عمر کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے مختلف اینٹی ایجنگ مصنوعات کا استعمال کرنا بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔

    عمر بڑھنے کے ساتھ جسم میں کئی ہارمونل تبدیلیاں جنم لینے لگتی ہیں، جس سے کولیجن کی سطح جو جلد کی لچک میں اہم کردار ادا کرتی ہے متاثر ہونے لگتی ہے۔

    ساتھ ہی دیگر تبدیلیاں جیسے جلد میں چکنائی کی کمی اور جلد کی نمی برقرار رکھنے کی صلاحیت میں کمی شامل ہیں۔ یہ چہرے پر باریک جھریوں کا باعث بنتی ہیں۔

    صحت بخش غذائیں، باقاعدگی سے ورزش اور اینٹی ایجنگ مصنوعات کا استعمال آپ کی جلد کو جواں رکھ کر عمر رسیدگی کے اثرات کو کم یا اس کی رفتار کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

    تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اینٹی ایجنگ مصنوعات کو کس عمر سے استعمال کیا جائے تاکہ عمر بڑھنے کے ساتھ جلد جواں نظر آئے۔

    ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جلد کی دیکھ بھال کے طریقوں کا عمر بڑھنے پر جینیات سے زیادہ اثر پڑتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ بہت سی چیزیں ہیں جو جلد کی دیکھ بھال اور اسے جواں رکھنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق 20 کی دہائی کے آخر یا 30 کی دہائی کے اوائل میں، جب آپ کی جلد عمر بڑھنے کی پہلی علامات ظاہر کرنا شروع کردے تو جلد کی دیکھ بھال کے طریقہ کار میں اینٹی ایجنگ پروڈکٹس کو شامل کرنا ضروری ہے۔

    یہ ہلکی جھریاں عمر رسیدگی کی پہلی علامت ثابت ہوتی ہیں۔ کم عمری میں اینٹی ایجنگ پروڈکٹس کا استعمال بڑھاپے کے عمل کو سست کرنے اور آپ کی جلد کو ہونے والے مزید نقصان کو روکنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    ماہر امراض جلد کا کہنا ہے کہ جلد کی دیکھ بھال کی مصنوعات ایسی ہونی چاہئیں جن میں ریٹینائڈز، وٹامن سی، ہائیلورونک ایسڈ، اور پیپٹائڈس جیسے اجزا شامل ہوں، یہ اجزا کولیجن کی پیداوار کو تیز کرنے، جلد کی ساخت اور ٹون کو بہتر بنانے اور جھریوں کی ظاہری شکل کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

  • اب ڈپریشن اور عمر رسیدگی کے باعث کھو جانے والی یادداشت کی بحالی ممکن

    اب ڈپریشن اور عمر رسیدگی کے باعث کھو جانے والی یادداشت کی بحالی ممکن

    سان فرانسسکو: سائنس دان ایسا مالیکیول ایجاد کرنے میں کام یاب ہوگئے ہیں جو ڈپریشن اور زیادہ عمر کے باعث یادداشت کھو دینے والے مریضوں کی میموری واپس لے آتا ہے۔

    سائنسی جریدے مالیکیولر نیورو سائیکیٹری میں شائع ہونے والے مقالے میں مرکز برائے نشے کے عادی اور ذہنی صحت کینیڈا کے سائنس دانوں نے ایک نیا دافع مرض مالیکیول ایجاد کرنے کا انکشاف کیا ہے۔

    [bs-quote quote=”یہ مالیکیول دوا کی صورت میں 2022 یا 2023 تک مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    یہ تھیراپیوٹک مالیکیول نہ صرف مرض کی علامات کو نمایاں طور پر ختم کرتا ہے بلکہ دماغ کی اندرونی تہہ میں ہونے والی توڑ پھوڑ کی بھی مرمت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ریسرچ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ڈپریشن یا عمر زیادہ ہو جانے کے باعث یادداشت کھو جانے کی صورت میں یادداشت کی بحالی کے لیے کوئی کارگر دوا موجود نہیں تھی، تاہم حالیہ ریسرچ نے یادداشت کھو جانے کے علاج میں ٹھوس امید دلائی ہے۔

    طبی تحقیق کے مطابق گابا نیورو ٹرانسمیٹرز نظام کے دماغ کے خلیات میں توڑ پھوڑ یادداشت کھو جانے کے ذمہ دار ہیں۔

    نیا مالیکیول نہ صرف گابا نیورو ٹرانسمیٹر کے ریسیپٹر تک جا کر دماغ کے اُن خلیات کی توڑ پھوڑ کو روکتا ہے بلکہ دماغ کے خلیوں کی تعمیرِ نو میں بھی کردار ادا کرتا ہے جس سے یادداشت کی بحالی ممکن ہو جاتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  یادداشت کی خرابی سے بچنا چاہتے ہیں تو گھر کے کام کریں

    طبی ماہرین نے بتایا کہ خلیوں کی تعمیرِ نو سے یادداشت واپس آنے کے بھی امکانات روشن ہیں۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چند ضروری اقدامات کے بعد یہ مالیکیول دوا کی صورت میں 2022 یا 2023 تک مارکیٹ میں دستیاب ہوگی اور دماغی امراض میں ایک انقلابی حیثیت حاصل کرنے میں کام یاب ہو جائے گی۔