Tag: عمر قید

  • بہو کو زندہ جلا کر مارنے والی ساس، نند اور شوہر کو عمر قید

    بہو کو زندہ جلا کر مارنے والی ساس، نند اور شوہر کو عمر قید

    ٹنڈوالہیار (28 جولائی 2025): عدالت نے خاتون کو زندہ جلا کر قتل کرنے کے جرم میں شوہر ساس اور نند کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے شہر ٹنڈوالہیار کی مقامی عدالت میں ارم خانزادہ نامی خاتون کو زندہ جلا کر قتل کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    فرسٹ ایڈیشنل سیشن جج نے خاتون کو زندہ جلانے کا جرم ثابت ہونے پر مقتولہ کے شوہر، ساس اور نند کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

    عدالت کے فیصلے کے بعد پولیس نے مجرمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار بھی کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ 2021 میں ٹنڈوالہیار کی مدینہ کالونی میں ارم خانزادہ نامی شادی شدہ خاتون کو گھر میں آگ لگا کر قتل کیا گیا تھا۔

  • دوست کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کرنے والے قاتل کا عبرتناک انجام

    دوست کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کرنے والے قاتل کا عبرتناک انجام

    برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں سفاک مجرم نے مبینہ جھگڑے کے بعد اپنے سے 7 سالہ کم عمر دوست کو بے دردی سے قتل کر کے اس کی لاش کے ٹکڑے کیے اور انہیں پارک میں دفن کردیا۔

    عدالت نے تمام تر شواہد کی بنیاد پر مجرم گردانتے ہوئے اسے عمر قید کی سزا سنا دی، غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 27 سالہ مجرم داجور جونز نے 20 سالہ جیمی گل بی کو آپسی رنجش کے بعد قتل کیا۔

    قاتل اور مقتول دونوں ایک بے گھر افراد کے ہوسٹل میں رہتے ہوئے دوست بنے تھے، مقتول جیمی گل بی کی والدہ چارلین بیکسر نے عدالت کو بتایا میرا بیٹا کچھ ذہنی مسائل کا شکار تھا تاہم وہ ایک خوش مزاج اور لوگوں سے ہنسی مذاق کرنا پسند کرتا تھا۔

     دوست کو قتل
    دوست کو قتل

    استغاثہ کے وکیل سائمن ڈینیسن نے عدالت کو بتایا کہ مقتول جسمانی طور پر بھی ایک کمزور سا انسان تھا جبکہ دوسری جانب ملزم داجور جونز کا ماضی تشدد سے بھرا ہوا تھا۔ اس وقت وہ ایک سائیکل شاپ میں ٹوٹے ہوئے شیشے کی بوتل سے ایک شخص پر حملہ کرنے کے جرم میں ضمانت پر تھا۔

    27جنوری 2022 کی شام کو جیمی گل بی جونز کے ہاسٹل کے کمرے میں داخل ہوا اور یہی وہ آخری وقت تھا جب جیمی گل بی زندہ دیکھا گیا۔

    استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ "ملزم نے انہیں ایک سفاک، شدید اور خاص طور پر خوفناک حملے میں قتل کر دیا۔”

    استغاثہ کے مطابق ملزم جونز نے مقتول کے جسم کے ٹکڑے کیے اور ایک بڑا بیگ خرید کر لایا اور ان ٹکڑوں کو پارک کے مختلف مقامات پر چھپا دیا۔ پہلے اس نے سر، دھڑ اور بازوؤں ایک جگہ منتقل کیے، پھر ٹانگیں دوسری مرتبہ لے کرگیا۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ واردات کے بعد ملزم جونز نے کمرے کی صفائی کی، جہاں سے پولیس کو کئی بوتلیں بلیچ اور دیگر صفائی کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز ملے۔

    پولیس نے 3 مارچ 2022 کو جونز کو گرفتار کیا، اور ملزم کی کی نشاندہی پر مقتول کا پورا جسم پانچ دن بعد برآمد ہوا۔ جب عدالت نے جونز پر فرد جرم عائد کی تو اس نے اعتراف جرم کرلیا۔

    عدالت نے ملزم جونز قتل کا مجرم، پرتشدد اور خطرناک شخص قرار دے کر عمر قید کی سزا سنا دی، جس میں کم از کم 27 سال قید شامل ہے۔

  • مولانا کلیم صدیقی اور عمر گوتم کو عمر قیدکی سزا سنادی گئی

    مولانا کلیم صدیقی اور عمر گوتم کو عمر قیدکی سزا سنادی گئی

    لکھنو: نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں اقلیتوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے، تبدیلی مذہب کے کیس میں عدالت نے معروف عالم دین مولانا کلیم صدیقی، مولانا عمر گوتم اور دیگر 12 افراد کو عمر قید کی سزا سنادی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق عدالت کی جانب سے دیگر 4 افراد راہول بھولا، مانو یادو، کنال اشوک چودھری اور سلیم کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    سزا پانے والے افراد پر جو دفعات لگائی گئی ہیں ان دفعات کے تحت ملزم کے لیے 10 سال سے لے کر عمر قید تک کی سزا کا انتظام ہے۔ غیر قانونی تبدیلی مذہب کے اس معاملے میں کل 17 افراد تھے جن میں سے 16 کو مجرم قرار دیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظفر نگر کے پھلت گاؤں کے رہنے والے مولانا کلیم صدیقی نے پکیٹ انٹر کالج سے 12 ویں کرنے کے بعد میرٹھ کالج سے بی ایس سی کیا۔ اس کے بعد دہلی کے ایک میڈیکل کالج میں داخلہ لے لیااور اسلامی اسکالر بن گئے۔

    مولانا نے 18 سال تک دہلی کے شاہین باغ میں اپنی رہائش رکھی، مولانا کلیم صدیقی کو اتر پردیش اے ٹی ایس نے 22 ستمبر 2021 کی رات دہلی-دہرا دون ہائی وے پر دورالا-متور کے درمیان حراست میں لیا۔

    1991 میں مولانا کلیم صدیقی نے اپنا جامعہ امام ولی اللہ اسلامیہ مدرسہ قائم کیا۔ گاؤں میں کورس کرنے کے لیے ایک اسکول قائم کیا، لیکن بعد میں اسے کیرالا کے ایک ادارے کے سپرد کردیا۔

    واضح رہے کہ مولانا عمر گوتم اور مفتی قاضی اور مولانا کلیم صدیقی کے دیگر ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ اتر پردیش اے ٹی ایس نے الزام لگایا تھا کہ یہ سبھی مذہب کی تبدیلی کی سازش میں ملوث تھے اور غیر ملکی فنڈنگ کی مدد سے اپنی سرگرمیوں کو انجام دیا کرتے تھے۔

  • قیدیوں پر بہیمانہ تشدد میں ملوث پولیس افسر کو عمر قید کی سزا

    قیدیوں پر بہیمانہ تشدد میں ملوث پولیس افسر کو عمر قید کی سزا

    برلن: جرمنی میں شام کے ایک سابق پولیس افسر کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی جو قیدیوں پر بہیمانہ اور جان لیوا تشدد میں ملوث رہا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمنی کی عدالت نے شامی خفیہ پولیس کے سابق افسر کو ایک دہائی قبل دمشق کے قریب ایک جیل میں قیدیوں پر تشدد کی نگرانی کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

    ان شامی افراد کو اس تاریخی مقدمے پر فیصلے کا انتظار تھا جو خود صدر بشر الاسد کی حکومت کے دوران اس تشدد کا نشانہ بنے یا جنہوں نے اس کے ہاتھوں اپنے پیاروں کو کھویا ہے۔

    جرمنی کے کوبلینٹز شہر میں ریاستی عدالت نے کہا ہے کہ مجرم انور رسلان شام کے شہر دوما کی ایک جیل میں سینیئر افسر تھے، جہاں اپوزیشن کے مبینہ مظاہرین کو قید کیا گیا تھا۔

    جرمن میڈیا کے مطابق عدالت میں انور رسلان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    انور رسلان کے وکلا نے عدالت سے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے کبھی ذاتی طور پر کسی پر تشدد نہیں کیا اور وہ 2012 میں ملک سے فرار ہوئے تھے، اسی لیے انہیں بری کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

    جرمن استغاثہ کا الزام ہے کہ انور رسلان نے اپریل 2011 سے ستمبر 2012 تک 4 ہزار سے زائد قیدیوں پر منظم اور وحشیانہ تشدد کی نگرانی کی تھی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    گزشتہ سال کوبلینٹز کی عدالت نے جونیئر افسر ایاد الغریب کو انسانیت کے خلاف جرائم کرنے پر ساڑھے 4 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ دونوں افراد نے جرمنی میں پناہ لی ہوئی تھی اور انہیں 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    متاثرین اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ فیصلہ ان ان گنت لوگوں کے لیے انصاف کی جانب پہلا قدم ہوگا، جو شام میں یا انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں ایسے افسران کے خلاف مجرمانہ مقدمے دائر نہیں کر پائے۔

  • بیٹے کو جیل سے چھڑانے کے لیے ماں نے گہری سرنگ کھود ڈالی

    بیٹے کو جیل سے چھڑانے کے لیے ماں نے گہری سرنگ کھود ڈالی

    یوکرین میں ایک ماں نے اپنے سزا یافتہ بیٹے کو قید سے چھڑانے کے لیے 35 فٹ گہری سرنگ کھود ڈالی، تاہم سرنگ پولیس کی نظروں میں آگئی جس کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کرلیا۔

    یوکرینی میڈیا کے مطابق 51 سالہ خاتون کا بیٹا جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا۔ ماں نے اسے جیل سے نکالنے کے لیے پہلے ایک قریبی علاقے میں گھر کرائے پر لیا۔

    اس کے بعد اس نے پھاؤڑے اور کدال حاصل کیے اور گھر کے قریب سے سرنگ کھودنی شروع کردی، 51 سالہ ماں رات کے وقت اسکوٹر پر نکلتی اور اپنا کام شروع کردیتی۔

    دن کے وقت وہ اپنا زیادہ تر وقت گھر کے اندر گزارتی تاکہ کم سے کم لوگ اس سے واقف ہوں۔

    سرنگ کھودنے کے بعد مٹی اٹھانے کے لیے وہ ایک چھوٹی ٹرالی بھی استعمال کر رہی تھی۔ بالآخر وہ ایک 35 فٹ گہری سرنگ کھودنے میں کامیاب ہوئی جو جیل تک پہنچ رہی تھی تاہم جلد ہی وہ پولیس کی نظروں میں آگئی۔

    پولیس نے خاتون کے حوالے سے آس پاس کے لوگوں سے دریافت کیا تو کوئی بھی اسے نہیں پہچان سکا، تاہم لوگ اس کی ہمت سے بے حد متاثر ہوئے۔

    ایک مقامی شہری کا کہنا تھا کہ جس مہارت سے عورت نے یہ سرنگ کھودی ہے اس سے یوں لگتا ہے جیسے یہ کسی کان کن کی بیٹی ہو، ایک اور شخص کا کہنا تھا کہ اصل ماں یہ ہے، وہ نہیں جو اپنے بچوں کو چھوڑ جاتی ہے۔

    عدالت کی جانب سے ماں کو سزا بھی سنائی گئی جسے اب وہ جیل میں پوری کر رہی ہے۔

  • 65 افراد کے قاتل امام بارگاہ حملے کے ملزمان کو 4 سال بعد عمر قید کی سزا

    65 افراد کے قاتل امام بارگاہ حملے کے ملزمان کو 4 سال بعد عمر قید کی سزا

    سکھر: انسداد دہشت گردی عدالت نے شکارپور امام بارگاہ پر حملے میں ملوث 2 ملزمان کوعمرقید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے شکارپور امام بارگاہ پر حملے میں ملوث 2 ملزمان کوعمرقید کی سزا سنا دی۔ خلیل بروہی اور غلام رسول بروہی پر حملے کی سہولت کاری کا مقدمہ درج تھا۔ مقدمے میں نامزد محمد الدین بروہی کو جرم ثابت نہ ہونے پر بری کردیا گیا۔

    دونوں ملزمان پہلے سے ابراہیم جتوئی خودکش حملہ کیس میں 14 سال کے لیے قید ہیں۔ ملزمان کو پہلے ہی گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

    شکار پور: امام بارگاہ میں دھماکہ،بچوں سمیت 65 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ جنوری 2015 میں صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور کی امام بارگاہ میں دھماکے سے 65 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ یہ دھماکہ جمعے کو شکارپور کے علاقے لکھی در کی امام بارگاہ مولا علی میں ہوا تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ جس وقت دھماکہ ہوا اس وقت شہر کے مرکزی علاقے میں واقع امام بارگاہ اور مسجد کی دو منزلہ عمارت میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور نماز جمعہ کا خطبہ جاری تھا۔

    اس سے قبل جنوری 2013 میں ہی شکارپور شہر سے 10 کلومیٹر دور واقع درگاہ غازی شاہ میں بم دھماکے میں گدی نشین سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

  • میں مرچکا ہوں، سزا معاف کی جائے، قیدی کا انوکھا مطالبہ

    میں مرچکا ہوں، سزا معاف کی جائے، قیدی کا انوکھا مطالبہ

    واشنگٹن : امریکا میں قتل کے جرم عمر قید کی سزا کاٹنے والے ایک قیدی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی سزا ختم ہوچکی ہے کیونکہ وہ مر کر دوبارہ زندہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست آئیووا کی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے 66 سالہ قیدی نے انوکھی وجہ بتاتے اپنی سزا ختم ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے عدالت میں رہائی کےلیے درخواست دائر کی تاہم عدالت نے مجرم کی درخواست مسترد کردی۔

    بینجمن شریبر نامی قیدی نے دعویٰ کیا ہے وہ 2015 میں جیل میں گر گیا تھا جس کے باعث میرے دل کی دھڑکن بند ہوگئی اور ڈاکٹرز نے پانچ مرتبہ دل کی دھڑکن بحال کی تھی یعنی تیکنیکی طور پر وہ ایک خاص مدت کےلیے مرچکا تھا لیکن دوبارہ زندہ ہوگیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق 66 سالہ قیدی نے ڈسٹرک کورٹ میں اپیل کی ہے کہ جیل حکام گزشتہ تین برسوں اسے غیر قانونی قید کیا ہوا ہے تاہم ڈسٹرکٹ جج نے مجرم کی اپیل یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ یہ قانونی شق میں تخلیقی شقم تلاش کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

    جج نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ قانون میں تخلیقی خامی تلاش کرنے کی کوشش ہے، عدالت میں مقدمہ دائر کرنا ثابت کرتا ہے کہ وہ زندہ کا درجہ رکھتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بینجمن سربیر نے ہمت نہیں ہاری اور آئیووا کورٹ آف اپیل میں درخواست دائر کردی لیکن وہاں بھی اسے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب جج نے یہ کہتے ہوئے مقدمہ خارج کردیا کہ جیل میں زندگی گزارنے کا مقصد زندہ ہونا ہے۔

    جج کا کہنا تھا کہ قانون سازوں کا اس شق سے یہ مطلب نہیں تھا کہ علاج کے دوران دوبارہ زندہ کیے جانے کو مجرم اپنے دفاع کےلیے استعمال کرسکیں۔

    جج امانڈا پوٹرفیلڈ نے لکھا کہ بینجمن یا تو زندہ ہے اور اس صورت میں انہیں جیل میں ہونا چاہیے یا انہیں مردہ ہونا چاہیے اور ایسی صورت میں یہ اپیل ناقابل توجہ ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق 66 سالہ بینجمن اس مقدمے کو اعلیٰ عدالت میں لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں یا نہیں۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ شریبر کو 1996 میں پولیس نے قتل کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور عدالت 1997 میں قتل کا الزام ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

  • دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو بری کر دیا گیا

    دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو بری کر دیا گیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پشاور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے پشاور سے کیسز کی سماعت ہوئی۔ دہشتگردی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو بری کر دیا۔ عدالت نے ملزم افضل ملک کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا۔

    ملزم افضل ملک کو سنہ 2013 میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کی رہائش گاہ سے بڑی مقدار میں بارودی مواد برآمد کیا گیا تھا۔ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    سپریم کورٹ میں دوران سماعت وکلا نے ویڈیو لنک کے ذریعے پشاور رجسٹری سے دلائل دیے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس نے چھاپہ مار کر ملزم کی رہائش گاہ سے ساری چیزیں برآمد کیں، بارودی مواد کا تعلق ملزم کے ساتھ ثابت نہیں ہوسکا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس دیکھ رہی ہے کہ انہوں نے اتنا بڑا دہشت گرد پکڑا لیکن ان کی نااہلی کی وجہ سے بری ہو رہا ہے۔ گولہ بارود برآمد ہونے کے باوجود سرکار کی نا اہلی سے وہ ملزم ثابت نہ ہو سکا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بارودی مواد برآمد کرنے کے بعد اسے فوری طور پر سیل نہیں کیا گیا، ہم نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔ برآمد بارودی مواد 19 دن بعد متعلقہ تھانے کے محرر کے حوالے کیا گیا۔

  • کوہستان ویڈیو اسکینڈل: 3 مجرمان کو عمر قید، 5 باعزت بری

    کوہستان ویڈیو اسکینڈل: 3 مجرمان کو عمر قید، 5 باعزت بری

    ایبٹ آباد: کوہستان ویڈیو اسکینڈل میں 5 لڑکیوں کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، عدالت نے 3 مجرموں ساحر، صبیر اور عمر خان کو عمر قید کی سزا سنا دی، 5 ملزمان کو باعزت بری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع کوہستان میں غیرت کے نام پر 5 لڑکیوں کے قتل کیس کی سماعت بشام کی مقامی عدالت میں ہوئی۔ عدالت نے قتل میں ملوث 3 مجرموں ساحر، صبیر اور عمر خان کو عمر قید کی سزا سنادی۔

    سزا پانے والوں پر ویڈیو میں نظر آنے والی لڑکیوں کے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔ عدالت نے کیس میں نامزد مزید 5 ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے باعزت بری کردیا۔

    کوہستان ویڈیو اسکینڈل کیا تھا؟

    کوہستان ویڈیو اسکینڈل سنہ 2012 میں سامنے آیا تھا جب ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں ایک شادی کی تقریب میں کچھ لڑکیوں کو گانا گاتے اور تالیاں بجاتے دیکھا جاسکتا تھا۔ ان لڑکیوں کے بارے میں اطلاعات موصول ہوئیں کہ ان کا تعلق کوہستان سے ہے اور انہیں قتل کردیا گیا ہے جس کے بعد سپریم کورٹ نے واقعہ کا از خود نوٹس لے لیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق ویڈیو سامنے آنے کے بعد علاقے کے بااثر افراد پر مشتمل جرگہ بیٹھا جنہوں نے اس حرکت کو روایتی قبائلی اقدار کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مذکورہ لڑکیوں کے قتل کا حکم جاری کیا تھا۔ لڑکیوں کو خاندان کے افراد نے جرگے کے حکم کی پاسداری کرتے ہوئے قتل کیا۔

    از خود نوٹس لینے کے بعد سپریم کورٹ نے ڈی پی او کوہستان کو لڑکیوں کے قتل کی ایف آئی آر درج کر کے فی الفور مقدمہ کی تفتیش شروع کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ مقدمہ کی حقیقت جاننے کے لیے 3 مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں (جے آئی ٹیز) بنائیں گئیں، تاہم ہر مرتبہ دھوکہ دیا گیا۔ جے آئی ٹیز کے سامنے دھوکہ دہی کی گئی اور دوسری رشتہ دار لڑکیاں پیش کی گئیں۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی پیروی خواجہ اظہر ایڈووکیٹ کر رہے تھے جبکہ سماجی کارکن فرزانہ باری اور کوہستان ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار افضل کوہستانی مقدمہ میں مدعی تھے۔

    افضل کوہستانی کا قتل

    رواں برس مارچ میں کیس کے مدعی افضل کوہستانی کو ایبٹ آباد میں فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔

    مقدمے کا مدعی افضل کوہستانی

    ویڈیو میں لڑکیوں کے ساتھ 2 لڑکے بھی رقص کرتے دکھائی دیے تھے جو افضل کوہستانی کے بھائی تھے، دونوں لڑکے زندہ ہیں تاہم افضل کوہستانی اور ان کے 3 دیگر بھائیوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔

    افضل کوہستانی کی قتل سے قبل ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے پولیس کے غیر مناسب رویے اور قتل کرنے کی دھمکیوں سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

    اسی ماہ افضل کوہستانی کی بیوہ کے اغوا کا واقعہ بھی سامنے آیا تھا جس کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرنے کی اطلاعات موصول ہوئیں، تاہم اس واقعے کی تصدیق نہ ہوسکی۔

  • آرمی چیف نے حاضر سروس میجر کو عمر قید کی سزا کی توثیق کردی

    آرمی چیف نے حاضر سروس میجر کو عمر قید کی سزا کی توثیق کردی

    اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حاضر سروس میجر کو عمر قید کی سزا کی توثیق کردی، میجر اختیارات کے غلط استعمال کا مرتکب پایا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حاضر سروس میجر کو عمر قید کی سزا کی توثیق کردی ہے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق میجر کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت سزا سنائی گئی تھی، میجر اختیارات کے غلط استعمال کا مرتکب پایا گیا تھا۔

    آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ پاک فوج ادارہ جاتی احتساب پر یقین رکھتی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل رواں برس مئی میں بھی آرمی چیف نے 2 افسران کی سزائے موت اور ایک افسر کی قید کی سزا کی توثیق کی تھی۔

    مذکورہ افسران میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کی 14 سال قید بامشقت کی توثیق، جبکہ بریگیڈیئر (ر) راجہ رضوان اور ایک سول افسر ڈاکٹر وسیم اکرم کی سزائے موت کی توثیق کی گئی تھی۔

    تینوں افسران کو حساس راز افشا کرنے اور جاسوسی کے الزامات پر سزائیں سنائی گئی تھیں، مذکورہ افسران پر آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے گئے تھے۔