Tag: عملدرآمد

  • بیلاروس کے ساتھ معاہدوں پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے، وزیر اعظم

    بیلاروس کے ساتھ معاہدوں پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے، وزیر اعظم

    وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بیلاروس کے ساتھ ہونے والے معاہدوں اور یادداشتوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم ہاؤس میں بیلاروس کے ساتھ متعدد معاہدوں اور یادداشتوں کے تبادلے کے بعد بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بیلاروس صدر کے ساتھ آج ہونیوالی ملاقات مثبت رہی اور ان کا یہ دورہ پاکستان کے عوام کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ مشترکہ مفادات اور تعاون کے معاہدوں کیساتھ مستقبل کے روڈ میپ پر بات کرینگے اور دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں پر پیش رفت کیلیے 2 ہفتے بعد وفود کی سطح پر بیلاروس میں ملاقات کرینگے۔

    انہوں نے بتایا کہ بیلاروس کے صدر سے ملاقات میں غزہ میں کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور کشمیری عوام کی اپنی آزادی اور خودمختاری کے لیے جدوجہد کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں امن سے ہی خطے میں امن آئے گا۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-and-belarus-several-important-agreements/

     

  • امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ، عملدر آمد مؤخر

    امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ، عملدر آمد مؤخر

    واشنگٹن: امریکی حکام نے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے فیصلے پر عملدر آمد مؤخر کر دیا، امریکی عدالت نے ایپ پر پابندی کے فیصلے کو مؤخر کرنے کا حکم دیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی حکومت نے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے فیصلے پر عملدر آمد مؤخر کر دیا ہے، امریکی حکام کے مطابق وہ ایک امریکی عدالت کی جانب سے ٹک ٹاک کے حق میں دیے گئے فیصلے کی پاسداری کریں گے۔

    اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ کے حکام مقبول ایپ پر پابندی لگانے کی ضرورت پر زور دیتے رہے ہیں، ان کا الزام ہے کہ ٹک ٹاک کا اپنی ملکیتی چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کے ذریعے چینی حکام سے تعلق ہے اور اس طرح ٹک ٹاک صارفین کا ڈیٹا چین حاصل کر سکتا ہے۔

    ٹک ٹاک کے امریکا میں 10 کروڑ سے زائد صارفین ہیں، ایپ کو فیڈرل کامرس ڈیپارٹمنٹ کے اس اعلان سے مہلت ملی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی جج کے حکم کے بعد ایپ پر پابندی کے فیصلے پر عملدر آمد مؤخر کیا جا رہا ہے۔

    امریکی کامرس ڈپارٹمنٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ عدالتی فیصلے کی پاسداری کر رہا ہے اور پابندی کے فیصلے پر عملدر آمد مزید عدالتی حکم تک نہیں گا، مذکورہ عدالتی فیصلے کے خلاف امریکی حکومت نے اپیل بھی دائر کر رکھی ہے۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک کو پابندی سے بچنے کے لیے امریکی ملکیتی کمپنی بننا ہوگا جس کے شیئرز امریکی سرمایہ کاروں کے پاس ہو۔

    دوسری جانب ٹک ٹاک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہمیں اس مسئلے کے حل کی امید ہے جس میں امریکا کے سیکیورٹی خدشات کو دور کیا جا سکے، اگرچہ ہم ان خدشات سے اتفاق نہیں رکھتے۔

    بائیٹ ڈانس اور ٹک ٹاک نے آئی ٹی فرم اوریکل اور ریٹیلر چین وال مارٹ کے ساتھ مل کر ایک نئی کمپنی قائم کرنے کی تجویز بھی دی ہے جس میں اوریکل ٹیکنالوجی پارٹنر اور وال مارٹ بزنس پارٹنر ہوں گے، تاہم اس ڈیل پر ابھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

  • شام میں سیف زون منصوبے پر مرحلہ وار عملدر آمد ہوگا، پینٹاگون

    شام میں سیف زون منصوبے پر مرحلہ وار عملدر آمد ہوگا، پینٹاگون

    واشنگٹن : ترجمان پینٹاگون نے واضح کیا کہ سیف زون کا مقصد ترکی کی سرحد اور شام میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس تنظیم کے زیر کنٹرول علاقوں کے درمیان الگ تھلگ زون قائم کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت دفاع پینٹاگان کے ترجمان نے ایک اعلان میں کہا ہے کہ شام کے شمال مغرب میں سیف زون کے قیام سے متعلق ترکی اور امریکا کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر بتدریج عمل ہو گا،ترجمان کے مطابق معاہدے سے متعلق بعض کارروائیوں کا آغاز جلد کر دیا جائے گا۔

    امریکی وزارت دفاع کے ترجمان شون رابرٹسن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اس وقت ہم اپنے ترک عسکری ہم منصبوں کے ساتھ مشترکہ رابطہ کاری مرکز کے حوالے سے آپشنز کا جائزہ لے رہے ہیں،سیکورٹی میکانزم پر عملدرآمد مرحلہ وار ہو گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی شرائط کے مطابق حکام شمالی شام میں ایک سیف زون کی تیاری کے واسطے رابطہ کاری مرکز کو استعمال کریں گے، اس مرکز کا صدر دفتر ترکی میں ہو گا۔

    اس سیف زون کا مقصد ترکی کی سرحد اور شام میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس تنظیم کے زیر کنٹرول علاقوں کے درمیان ایک الگ تھلگ زون قائم کرنا ہے، مذکورہ کرد یونٹس کی فورس کو واشنگٹن کی حمایت حاصل ہے مگر انقرہ اسے ایک دہشت گرد تنظیم شمار کرتا ہے۔

    ادھر امریکی مرکزی کمان کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل جوزف ووٹل نے اس نوعیت کے زون پر ترکی کے کنٹرول کی اعلانیہ مخالفت کی ہے۔

    انگریزی ویب سائٹ پر جاری مضمون میں ووٹل نے کہا کہ ایک ایسا سیف زون جس پر ترکی کا کنٹرول ہو ، یہ وہاں موجود تمام فریقوں کے لیے زیادہ مسائل پیدا کر دے گا۔

    اس مضمون میں جو ووٹل نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں ترکی کے امور کی ماہر اونول طول کے ساتھ مل کر تحریر کیا ،، یہ بھی کہا گیا ہے کہ فرات کے مشرق میں 30 کلو میٹر اندر تک سیکورٹی زون نافذ کرنے کے برعکس نتائج سامنے آئیں گے۔

    غالب گمان کے مطابق یہ 90 فیصدکرد آبادی کی نقل مکانی ، حالیہ طور پر ایک بڑے چیلنج یعنی انسانی صورت حال کی مزید ابتری اور مزید تنازعات کا ماحول پیدا کرنے کا باعث ہو گا۔

    یاد رہے کہ داعش تنظیم کے خلاف جنگ میں مرکزی کردار ادا کرنے والے کرد شامیوں نے شمال مشرقی شام میں ایک خود مختار ریجن قائم کر لیا تھا۔

    تاہم دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے اختتام کے ساتھ ہی امریکی فوج کے انخلاء کے امکان نے کردوں کے اندر ترکی کے حملے کا اندیشہ پیدا کر دیا، انقرہ طویل عرصے سے اس کارروائی کا عندیہ دے رہا ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی ابھی تک شام کی سرحد کے پار دو فوجی آپریشن کر چکا ہے، یہ آپریشن 2016 اور 2018 میں کیے گئے۔

    دوسری جانب ترکی وزارت دفاع نے ایک اعلان میں بتایا ہے کہ ترکی کے ڈرون طیاروں نے شمالی شام میں اس علاقے میں کام شروع کر دیا ہے جہاں ایک سیف زون کے قیام پر واشنگٹن اور انقرہ کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے، تاہم ان طیاروں کی کارروائیوں کی نوعیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

  • کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعملدرآمد نہیں ہوا، ملیحہ لودھی

    کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعملدرآمد نہیں ہوا، ملیحہ لودھی

    نیویارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے سلسلے میں مذاکراتی عمل جاری ہے، پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ اصلاحاتی عمل کو مخصوص ممالک کی خواہشات کے تابع نہیں کیا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں اصلاحات کے لیے مذاکراتی عمل پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ مستقل ارکان مفادات کو عالمی ذمہ داریوں پر فوقیت دیتے آئے ہیں، کشمیر پر سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عملدر آمد نہیں ہوا۔

    ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ قرار دادوں پر عملدر آمد نہ کروا کے کونسل نے ذمہ داری نہیں نبھاہی، مقبوضہ علاقوں میں لوگوں سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے۔

    پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے کہا کہ وعدے پورے نہ کیے جانا سلامتی کونسل کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کا 7 دفعہ غیر مستقل رکن رہا، پاکستان کونسل کے اندورونی ضوابط، کارروائیوں کا خاطر خواہ تجربہ رکھتا ہے، رکنیت کا باہمی تناسب غیر مستقل ارکان کے حق میں بڑھایا جائے۔

    ملیحہ لودھی نے کا کہا کہ غیر مستقل ارکان ہمیشہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی بات کرتے ہیں، ایک فعال اور جمہوری سلامتی کونسل بنانے کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں : عالمی برادری کشمیرمیں ریاستی دہشت گردی پرتوجہ دے‘ ملیحہ لودھی

    خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ اداروں کوچند ممالک کے سیاسی مفاد کا آلہ کارنہیں بننا چاہیے، حق خودارادیت کے انکار سے پیداصورت حال بھی دیکھی جائے۔

    اقوام متحدہ میں تعینات پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اداروں کو مزید مضبوط کیا گیا، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خاطرخواہ کامیابیاں حاصل کیں۔