Tag: عنبرین قتل کیس

  • عنبرین قتل کیس: عدالت نے نو ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل روانہ کردیا

    عنبرین قتل کیس: عدالت نے نو ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل روانہ کردیا

    ایبٹ آباد : عنبرین قتل کیس میں انسداد دہشت گردی ایبٹ آباد کی عدالت نے نو ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، تمام ملزمان نے عدالت کے سامنے صحت جرم سے انکارکر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نو ملزمان جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیے گئے، تمام نو ملزمان نے عدالت کے سامنے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    عدالت کے فاضل جج نے نو ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنےکا حکم دے دیا، اس سے قبل اس کیس میں ملوث مزید پانچ ملزمان پہلے ہی جیل جاچکے ہیں۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے گزشتہ سماعت پر پولیس کی عنبرین قتل کیس کی تفتیش پر برہمی کا اظہار کیا تھا، عدالت کی جانب سے 37روزہ جسمانی ریمانڈ ملنے کے باوجود بھی ایبٹ آباد پولیس ملزمان سے صحت جرم کروانے میں ناکام رہی۔

    وزیر اعظم پاکستان نواز شریف، وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، اور قومی اسمبلی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے اس واقعہ کا نوٹس لیا تھا۔

    چند روزقبل ایبٹ آباد کے نواحی علاقہ مکول پائیں میں عنبرین کو نامعلوم افراد نے قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو جلا دیا تھا۔

     

  • عنبرین قتل کیس کی سماعت ملزمان کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا

    عنبرین قتل کیس کی سماعت ملزمان کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا

    ایبٹ آباد: انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں عنبرین قتل کیس کے 9 ملزمان کو جسمانی اور 5 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں عنبرین قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران جج نے ناقص تفتیش ہونے کی وجہ سے پولیس پر سخت اظہار برہمی کیا اور پولیس افسران کی عدالت میں سرزنش کی۔

    پولیس کی جانب سے عدالت میں 9 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزمات کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تاہم پانچ ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

    دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی کیس کی پیروی کے لیے عدالت پہنچے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معصوم لڑکی کے قتل میں ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچا کر ہی دم لیں گے۔

    اس موقع پر ملزمان کے ورثاءنے عدالت کے باہر اور شاہراہ ریشم پر پولیس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور پولیس سے اصل ملزمان گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا، پولیس نے احتجاج کرتے ہوئے چار مظاہرین کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں : عنبرین قتل کیس ،مقتولہ کی والدہ کی ضمانت پر رہائی، جے آئی ٹی تشکیل

    واضح رہے تیس اپریل کو ایبٹ آباد کے علاقے مکول کی رہائشی عنبرین کو اپنی دوست کو پسند کی شادی کرنے کے لیے مدد فراہم کرنے کے الزام میں جرگے کے فیصلے پر غیرت کے نام پر زندہ جلا کر قتل کردیا تھا، پولیس نے واقعے کی تفتیش کے لیے مقتولہ کی والدہ شمیم بی بی کو حراست میں لے کر عدالت میں پیش کیا تھا۔

    مقتولہ کی والدہ نے عدالت میں پیش ہوکر جج کے روبرو اپنا بیان قلمبند کروایا جس کے بعد عدالت نے مقتولہ کی والدہ کو ضمانت پر رہا کرتے ہوئے کیس کی مزید تفتیش کے لیے آئی جی خیبرپختونخواہ ناصر خان درانی کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

  • عنبرین قتل کیس ،مقتولہ کی والدہ کی ضمانت پر رہائی،  جے آئی ٹی تشکیل

    عنبرین قتل کیس ،مقتولہ کی والدہ کی ضمانت پر رہائی، جے آئی ٹی تشکیل

    ایبٹ آباد : عنبرین قتل کیس میں مقتولہ عنبرین کی والدہ کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا، آئی جی کے پی کے کی ہدایت پر عنبرین قتل کیس کی تفتیش کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایبٹ آباد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عنبرین قتل کیس میں ملزمہ اورمقتولہ عنبرین کی والدہ شمیم بی بی کو ضمانت پر رہا کر دیا.

    ملزمہ شمیم بی بی کو عدالت میں بیان ریکارڈ کروانے کے بعد رہائی ملی۔ آئی جی خیبر پختو نخواہ ناصر خان درانی نے ملزمان سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی بنا دی ہے۔

    رہائی کے بعد شمیم بی بی اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں، ان کا کہنا تھا کہ بیٹی کے قتل کی خبر اس کی جلی ہوئی کتابوں کے ٹکڑے پر عنبرین اور اس کے بھائی نعمان کے نام سے ہوئی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں چند افراد نے 15 سالہ عنبرین کو جرگے کے فیصلے کے بعد گاڑی میں باندھ کر زندہ جلا دیا تھا۔ملزمان نے وارادات کو حادثے کا رنگ دینے کیلئے قریب کھڑی تین گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی تھی۔

    بعد ازاں عنبرین قتل کیس میں کے پی کے حکومت قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوانے کیلئے سرگرم ہوگئی، وزیراعظم پاکستان نے بھی واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔

    مکول میں پندرہ سالہ عنبرین کو قتل اورجلائے جانے والے واقعہ کا وزیراعلی پرویز خٹک نے چند روزقبل نوٹس لیا تھا،ملزمان کی گرفتاری کے بعد صوبائی حکومت اس قتل کیس میں فریق بن گئی اور کیس کی پیروی کرنے لگی۔

    کیس کی پیروی کا مقصد ملزمان اور ان کے ورثاء کی جانب سے لڑکی کے والدین پر راضی نامہ کا دباؤ نہ ڈالا جاسکے اور ملزمان کو سخت ترین سزادلوائی جائے۔

    وزیر اعلی خیبر پختو نخواہ کے نوٹس کے بعد ہی ملزمان کے خلاف ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں تھیں۔ وزیر اعظم کاکہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل غیر اسلامی بلکہ غیر انسانی بھی ہے۔

     

  • عنبرین قتل کیس : کے پی کے حکومت ملزمان کو سزا دلوانے کیلئے سر گرم

    عنبرین قتل کیس : کے پی کے حکومت ملزمان کو سزا دلوانے کیلئے سر گرم

    ایبٹ آباد : عنبرین قتل کیس میں خیبر پختو نخواہ حکومت مقدمہ کی مدعی بن گئی، کے پی کے حکومت اس سفاک قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوانے کیلئے سرگرم ہوگئی، وزیر اعظم پاکستان نے بھی واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نواحی علاقہ مکول میں پندرہ سالہ عنبرین کو قتل اور جلائے جانے والے واقعہ کا وزیر اعلی پرویز خٹک نے چند روزقبل نوٹس لیا تھا،ملزمان کی گرفتاری کے بعد صوبائی حکومت اس قتل کیس میں فریق بن گئی اور کیس کی پیروی کرنے لگی۔

    کیس کی پیروی کا مقصد ملزمان اور ان کے ورثاء کی جانب سے لڑکی کے والدین پر راضی نامہ کا دباؤ نہ ڈالا جاسکے، اور ملزمان کو سخت ترین سزادلوائی جائے۔

    وزیر اعلی خیبر پختو نخواہ کے نوٹس کے بعد ہی ملزمان کے خلاف ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں تھیں،وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے بھی عنبرین قتل کیس کا نوٹس لیا اور واقعہ کی مذمت کی، وزیر اعظم نے حکام کو ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا حکم دیا۔

    وزیر اعظم کاکہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل غیر اسلامی بلکہ غیر انسانی بھی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں چند افراد نے 15 سالہ عنبرین کو جرگے کے فیصلے کے بعد گاڑی میں باندھ کر زندہ جلا دیا تھا۔

    بعدازاں ملزمان نے وارادات کو حادثے کا رنگ دینے کیلئے قریب کھڑی تین گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی تھی۔