Tag: عوامی رائے

  • ملک میں حالیہ حملوں اور دہشت گردی کی لہر کے حوالے سے عوامی رائے سامنے آگئی

    ملک میں حالیہ حملوں اور دہشت گردی کی لہر کے حوالے سے عوامی رائے سامنے آگئی

    ملک میں حالیہ حملوں اور دہشت گردی کی لہر کے حوالے سے عوام کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑھتے ہوئے خودکش حملے افغان سرزمین سے دہشت گردی اور بھارتی ایجنسیوں کی دخل اندازی کا ثبوت ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں ملک میں دہشت گردی کی نئی لہرسراٹھارہی ہے اور بڑھتےخودکش حملےافغان سرزمین سے دہشت گردی اور بھارتی ایجنسیوں کی دخل اندازی کاثبوت ہیں۔

    عوام نے ملک میں حالیہ حملوں اور دہشت گردی کی لہر کے حوالے سے رائے دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشت گردی پھر سر اٹھارہی ہے، تمام سیاسی قوتوں کومل کرشہریوں کےتحفظ کویقینی بناناچاہئے، اسلام کے نام پر جنونی گروہ مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہیں وہ مسلمان کہلانےکےلائق نہیں۔

    عوام کا کہنا تھا کہ پاک فوج اورنگران حکومت کےخلاف یہ ایک سازش ہے ، 12ربیع الاول پرجوژوب، ہنگو واقعات ہوئےاس سے دل بہت دکھی ہوا، تمام جماعتوں سےاپیل ہے ملکردہشت گردی کیخلاف افواجِ پاکستان کاساتھ دیں۔

    پاکستانی عوام نے دہشت گردی کے رونما ہونے والے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تمام مذہبی،سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پرہوکردہشت گردی کاسدباب کرناہو گا، شہدا کے غم میں برابر کے شریک ہیں، ظالموں کوکیفرکردارتک پہنچایاجائے۔

    عوای رائے میں کہنا تھا کہ دہشت گردافغان سرزمین استعمال کرکےملک میں دہشت گردی پھیلارہےہیں، جنہوں نے میلادالنبیﷺ کے موقع پرمستونگ دھماکاکیاوہ کافروں سےبھی بدترہیں، ہماری حکومتی ارکان سےاپیل ہے ان دہشت گردوں کامکمل خاتمہ کیا جائے۔

    عوام نے مزید کہا کہ ہم اورہماری نسلیں تمام تر دہشت گردی کےباوجود اسی جذبےسےمیلادمناتےرہیں گے، یہ دونوں دھماکے مسلمانوں کےنہیں بلکہ کافروں کےکام ہیں، یہ ہمارےاداروں کوکمزورکرنےکی سازش ہےمگرہم اداروں کےساتھ ہیں، ہمیں ان حملوں کا بہت دکھ ہے اپیل ہے کہ ان دہشت گردوں کوعبرتناک سزا دی جائے۔

  • ’ کس پر یقین کریں‘ چیئرمین پی ٹی آئی کے سائفر بیانیے  پر عوام کا ردعمل

    ’ کس پر یقین کریں‘ چیئرمین پی ٹی آئی کے سائفر بیانیے  پر عوام کا ردعمل

    چند روز قبل اعظم خان کے سائفر سے متعلق بیان پر عوام نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    چند روز قبل اعظم خان نے سائفر سے متعلق مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا جس میں اعظم خان نے  کہا تھا کہ سائفر کو ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔

    تاہم اب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سائفر بیانیے  پر عوام کا ردعمل سامنے آ گیا ہے، عوام کی رائے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے بہت غلط حرکت کی، انہوں نے خود سازش کی، کسی اور نے نہیں، پی ٹی آئی چیئرمین میں بالکل شعور نہیں ہے۔

    عوام نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کو ایسے ممالک کو دیکھ کے سبق سیکھنا چاہئے جہاں فوج نہیں ہے، فوج کو بد نام کرنے کے بجائے سائفر میں کچھ تھا تو اسے سامنے لانا چاہیے تھا۔

    سائفر ڈرامہ : چیئرمین پی ٹی آئی کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے تہلکہ خیز انکشافات

    ’’ چیئرمین پی ٹی آئی سائفر کے پیچھے چھپ کر جھوٹ پر مبنی سیاست کررہے تھے، اگر چیئرمین تحریک انصاف ملک کی بہتری کا سوچتے تو ایسی سازش نہ کرتے، بین الاقوامی طاقتوں کو خوش کرنے اور فوج کو بدنام کرنےکیلئے یہ سازش کی گئی‘‘

    عوامی رائے کے مطابق فوج ہمارے ملک کا سرمایہ ہے، اس کیخلاف ایسی باتیں کرنا کسی پاکستانی کو زیب نہیں دیتا، چیئرمین پی ٹی آئی نے سیاست چمکانے کیلئے سائفر کا نام لے کر قوم کو بے وقوف بنایا۔

    عوام نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف نے یہ منصوبہ ملک میں انتشار پھیلانے کیلئے بنایا، انہوں نے پہلے امریکا کہا پھر باجوہ کہا، کس پر یقین کریں، چیئرمین پی ٹی آئی بیرونی ایجنڈے پرکام کررہے ہیں۔

    عوام نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سائفر کی حقیقت چیئر مین پی ٹی آئی کے اپنے بندوں نے بتادی ہے، اناڑی بندے کو اقتدار ملا جس نے ملک کو تباہ کر دیا،  فوج کی بدنامی میں ملک کی بدنامی ہے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کو کس سے مذاکرات کرنے چاہیئں، حکومت یا فوج؟ عوامی رائے سامنے آ گئی

    چیئرمین پی ٹی آئی کو کس سے مذاکرات کرنے چاہیئں، حکومت یا فوج؟ عوامی رائے سامنے آ گئی

    اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی کو کس سے مذاکرات کرنے چاہیئں، حکومت یا فوج سے؟ اس سلسلے میں ایک عوامی سروے کے نتائج چیئرمین کی خواہش کے برعکس نکلے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی حکومت سے مذاکرات سے کی بجائے فوج سے مذاکرات کے حامی ہیں، تاہم ان کا یہ مؤقف کس حد تک درست ہے؟ عوامی رائے اور ردِعمل سے ظاہر ہوا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف کا یہ مؤقف مذاکرات سے بچنے کا ہتھکنڈا ہے، اور فوج کو سیاست میں گھسیٹنا سراسر غلط ہے۔

    عوامی رائے اور ردعمل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو حکومت اور سیاست دانوں کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہیئں، ان کا فوج سے مذاکرات کا مطالبہ درست نہیں ہے، سیاست کے معاملات سیاست دانوں کے ساتھ ہی طے کرنے چاہیئں۔

    شرکا سروے کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف کا یہ مؤقف مذاکرات سے بچنے کا ہتھکنڈا ہے، فوج کو سیاست میں گھسیٹنا سراسر غلط ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کس حیثیت سے فوج سے مذاکرات کریں گے، سیاست دانوں کے ساتھ مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔

    شرکا سروے کا کہنا ہے کہ جو حل لڑائی سے نہ نکل سکے وہ مذاکرات سے نکل سکتا ہے، جمہوریت کے دعوے داروں کو دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنا پڑے گا، فوج عوام اور پاکستان کی حفاظت کے لیے مختص ہے، اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔

    عوامی رائے کے مطابق تحریک انصاف کو سیاسی پلیٹ فارم استعمال کرنا چاہیے، سیاسی جماعتوں کا فوج سے مذاکرات کی کوشش آئین پاکستان کے منافی ہے۔

  • عوامی رائے کی شمولیت کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا: شاہد خاقان عباسی

    عوامی رائے کی شمولیت کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا: شاہد خاقان عباسی

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عوامی رائے کی شمولیت کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، لوگ ہم سے کہہ رہے ہیں اس حکومت سے جان چھڑائیں۔

    تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف جیل میں ہیں مگر عوام اب بھی ہمارے ساتھ ہیں، ملک ترقی صرف تب کرے گا جب عوام کی رائے شامل ہوگی۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر نے کہا کہ آج جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اس کی ذمہ دار صرف حکومت ہے، انصاف نہیں ہوگا تو ملک آگے نہیں چل سکتا۔

    شاہد خاقان نے کہا کہ نواز شریف قانون کی بالا دستی کے لیے ملک میں واپس آئے تھے، وہ خود کہتے ہیں مجھے بلیک میل کیا گیا ہے، آج کٹہرے میں نواز شریف کو نہیں وزیر اعظم کو ہونا چاہیے تھا۔

    مزید تازہ خبریں پڑھیں:  نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو جیل میں معائنے کی اجازت مل گئی

    رہنما ن لیگ کا کہنا تھا ’مجھے بتایا جائے میں نے کون سی کرپشن کی ہے، حکومت ایک پیسے کی کرپشن کا ثبوت پیش نہیں کر سکی، مجھ پر الزام لگانا ہے تو سامنے لگاؤ، ایک سال ہو گیا حکومت کو، ادارے ان کے ہیں، گرفتار کرنا ہے تو کر لیں۔‘

    شاہد خاقان نے مزید کہا کہ اللہ کا شکر ہے آج عوام ہمارے ساتھ ہے، جھوٹ بولنے اور الزام لگانے سے ملک نہیں چلتے، ملک کو چلانا بہت بڑی ذمہ داری کا کام ہے، ہم نوجوانوں کے روزگار کی جنگ لڑ رہے ہیں۔