Tag: عوامی مسائل

  • پرانے پاکستان میں خوش آمدید، حکمرانوں کے وعدے پورے ہوئے!

    پرانے پاکستان میں خوش آمدید، حکمرانوں کے وعدے پورے ہوئے!

    پاکستانی قوم کی اکثریت کو سب سے بڑا شکوہ یہی رہا ہے کہ کوئی حکومت ان سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کرتی، لیکن مبارک ہو کہ موجودہ حکومت نے عوام سے کیا گیا ایک وعدہ صرف دو ڈھائی سال کے قلیل عرصے میں ہی پورا کر دکھایا ہے اور عوام کو واقعی پرانے پاکستان میں بھیج دیا ہے اور اشرافیہ کو چھوڑ کر اکثریتی عوام کو اس پرانا پاکستان میں ویلکم کہتے ہیں۔

    زیادہ پرانی بات نہیں لگ بھگ سال قبل جب اپریل 2022 میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی حکومت کے خلاف کامیاب تحریک عدم اعتماد کے بعد اس وقت کی پی ڈی ایم حکومت کے اتحادی پی پی چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے فلور پر مسکراتے ہوئے ببانگ دہل ’’ویلکم ٹو پرانا پاکستان‘‘ کہا تھا، لیکن پاکستان کے عوام جو اس سے قبل روٹی کپڑا اور مکان، اسلامی نظام حکومت، نظام مصطفیٰ کا نفاذ، پاکستان کو ایشین ٹائیگر اور پھر ریاست مدینہ بنانے جیسے کانوں کو بھلے لگنے والے پُر فریب وعدے سن چکے تھے لیکن کوئی ایک بھی وعدہ وفا نہ ہوسکا تو اس بار بھی قوم اس کو ایک ایسا ہی کبھی نہ پورا ہونے والا وعدہ ہی سمجھ رہی تھی، لیکن ان کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ ہمارے موجودہ حکمران اتنے ’’سچے اور دھن کے پکے‘‘ ہیں کہ ترقی معکوس کا سفر برق رفتاری سے طے کراتے ہوئے دہائیوں کا سفر صرف دو سال میں ہی پایہ تکمیل تک پہنچا دیا اور یوں 21 ویں صدی میں جیتے پاکستانی 20 ویں صدی کے وسط کے پاکستان میں پہنچ گئے۔

    قیام پاکستان کے بعد کی ابتدائی تاریخ قدرے روشن ہے کہ کچھ سال پاکستان نے ترقی اور عروج کا سفر طے کیا، لیکن پاکستان قوم بجلی، گیس، صاف پانی جیسی ترقی یافتہ ممالک کی سہولتوں سے محروم تھی جو بتدریج انہیں فراہم کر کے زندگی کو سہل بنا دیا گیا۔ تاہم آہستہ آہستہ لوڈشیڈنگ کے نام پر پہلے بجلی کے ذریعے تاریکیاں پھیلانے کا سلسلہ شروع ہوا جس کو بعد ازاں لوڈ منیجمنٹ کا نام دے دیا گیا اور پھر چند سال سے گیس کی لوڈشیڈنگ شروع کر دی گئی تھی۔ سب کچھ آہستہ آہستہ کم ہونے لگا تھا مگر تھا تو صحیح، لوگ بھی عادی ہوکر صبر وشکر سے گزارا کرنے لگے تھے، لیکن پھر پی ڈی ایم ون کی حکومت، اس کے بعد نگراں اور اب پھر پی ڈی ایم کا سیکوئل حکومت (کچھ تبدیلیوں کے ساتھ) نے ایسا کیا کہ لوگ باگ اس کم دستیاب چیز سے بھی پناہ مانگنے لگے۔

    پی ٹی آئی دور حکومت میں بجلی کا یونٹ 16 سے 17 روپے تھا اور ایک متوسط گھر کا گیس کا بل 500 سے 800 کے درمیان آتا تھا، لیکن ڈھائی سال کی مدت میں مذکورہ تین حکومتوں کے دوران جہاں توانائی کا بحران بڑھا اور اب قومی اور مذہبی تہواروں پر بجلی کے ساتھ گیس کی بندش بھی معمول بننے لگی، وہیں بجلی کا فی یونٹ بل نصف سنچری کراس کرنے کے بعد تیزی سے سنچری کی جانب گامزن ہے اور 500 روپے گیس کا بل بھرنے والے غریب بھی اب 5 سے 6 ہزار کے بل دے رہے ہیں۔ مہنگائی کی عفریت بڑھنے کے ساتھ آمدنی جوں کی توں رہنے سے عوام کی اکثریت اب بجلی اور گیس کے بل ادا کرنے سے قاصر ہوچکی ہے۔ جو لوگ سولر کی استعداد رکھتے ہیں، وہ تو سولر لگوا رہے ہیں لیکن اکثریت جو روز کما کر کھانے والی ہے وہ اب دوبارہ لکڑیوں پر کھانا پکانے اور لالٹینوں اور چراغوں سے اپنے گھروں کو روشن کرنے پر مجبور ہونے لگی ہے۔

    حکومت کے اس اقدام اور عوام کے پرانا پاکستان میں جانے سے جہاں ہمارے ان بزرگوں کی دلی خواہش پوری ہوئی ہے، جو اپنے دور کو آج سے بہترین دور کہتے تھے، تو وہیں کئی دیگر فوائد بھی قوم کو حاصل ہوئے ہیں۔ جب گھنٹوں بجلی یا گیس جاتی ہے تو قوم صبر کے گھونٹ پیتی ہے اور پھر چند لمحوں کے لیے جھلک دکھاتی ہے تو منہ سے شکر کا لفظ نکلتا ہے یوں صبر اور شکر پر جو اجر و ثواب ہوتا ہے وہ حکومت اور بجلی اداروں کی پالیسیوں کی بدولت ہی ملتا ہے۔ اسی طرح سخت گرمی میں رات گئے اچانک بجلی چلی جائے اور پسینوں میں شرابور آپ کی آنکھ کھل جائے تو بجائے بجلی محکمے کو کوسنے کے، آپ اس کو اپنے لیے نعمت مترقبہ سمجھیں اور وضو کر کے تہجد کے لیے کھڑے ہو جائیں۔ یوں زحمت کو رحمت میں بدل لیں گے اور دنیاوی گرمی کے بدلے جنت کی ٹھنڈی ہوائیں حاصل کرلیں گے، اگر بجلی نہ ہونے کی وجہ سے پانی دستیاب نہ ہو تو تیمم کی سہولت ہم جیسے گہنگاروں کو دستیاب تو ہے۔

    ایسے ہی جب آگ برساتی گرمی میں دن کے اوقات میں بجلی جاتی ہے تو خوف آخرت جاگ سکتا ہے اور انسان نیکی کی جانب مائل ہوسکتا ہے۔ گیس دستیاب نہ ہو اور لکڑی خریدنے کی سکت بھی نہ ہو تو نفلی روزہ رکھ کر اس کی برکتیں سمیٹ سکتے ہیں۔ جہاں کچھ دنیاوی تکالیف کے ساتھ حکومت اخروی فوائد کے حصول میں معاون ومددگار بن رہی ہے۔

    آخر میں بات کر چلیں مشرف دور میں ہونے والے سانحہ نائن الیون کی کہ کہا جاتا ہے، امریکا نے اس وقت افغانستان کے خلاف جنگ میں ساتھ نہ دینے پر پاکستان کو پتھروں کے دور میں پہنچانے کی دھمکی دی تھی۔ اب یہ امریکا سرکار کا کہنا تھا جو وہ اگر پورا نہ کر سکا تو ہمارے حکمراں آخر کس کام آئیں گے وہ عوام کو پرانے پاکستان میں لے جانے کے بعد اب اپنے ’’دیرینہ دوست‘‘ کے حکم کی بجا آوری میں پاکستان کو پتھروں کے زمانے میں لے جانے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں، اگر یقین نہ آئے تو پتھروں کے دور کی تاریخ پڑھ لیں اور موجودہ پاکستان کے حالات دیکھ لیں۔

    پتھروں کے دور کی تاریخ پڑھی جائے تو وہاں صرف بجلی اور گیس کی عدم دستیابی کا مسئلہ ہی نہیں تھا، بلکہ وہاں کوئی قانون، اصول یا حکومت نہیں ہوتی تھی۔ پتھروں کے دور میں طاقت ہی قانون، اصول اور حکومت ہوتی تھی۔ طاقتور ہر کمزور کو دبانے کا اپنے طور حق رکھتا تھا اور کوئی اس پر چوں تک نہیں کر پاتا تھا۔ آج پاکستان دیکھیں تو ہمیں یہ صورتحال پتھر کے دور سے ملتی جلتی ہی دکھائی دے رہی ہے یہاں بھی قانون، آئین کو طاقتوروں نے گھر کی لونڈی بنا دیا ہے اور جس کی لاٹھی اسی کی بھینس کے مصداق طاقت کا قانون ہر جگہ نافذ ہے۔ امیر ہے تو سب نعمتیں اس کے لیے دستیاب ہیں اور اگر غریب و بے بس ہے تو اس کے لیے سانس لینا بھی دشوار ہے۔

    دنیا تو عارضی ٹھکانہ ہے جب کہ آخرت ہماری ابدی زندگی ہے۔ عوام کو ایسی ہمدرد حکومت کہاں ملے گی جو عوام کی عارضی زندگی کے بجائے ہمیشگی کی زندگی سدھارنے کے لیے دن رات کوشاں رہے، تو پھر عوام کیوں اس بے چاری حکومت اور اس کے اداروں سے نالاں رہتی ہے۔ شاید پاکستانی عوام یہ سوچ کر حیران ہیں کہ حکمراں طبقہ جو غریب قوم کی فکر آخرت میں گھلا جا رہا ہے وہ کیوں اپنی آخرت کی ہمیشہ کی زندگی کی فکر نہیں کرتا اور عارضی دنیا کی ہر سہولت اپنے لیے سمیٹنے میں مصروف ہے، تو جناب اس کا جواب تو حکمراں یا مقتدر طبقہ خود ہی دے سکتا ہے۔ آگے ہماری زبان بند اور قلم بے بس ہے۔

    (یہ تحریر بلاگر/ مضمون نگار کے خیالات اور ذاتی رائے پر مبنی ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں)

  • پاکستان سٹیزن پورٹل: شکایات کے حل میں سندھ حکومت سب سے پیچھے رہی

    پاکستان سٹیزن پورٹل: شکایات کے حل میں سندھ حکومت سب سے پیچھے رہی

    اسلام آباد: پاکستان سٹیزن پورٹل پر صوبوں کی کارکردگی رپورٹ وفاقی کابینہ میں پیش کی گئی، شکایات کے حل میں سندھ حکومت سب سے پیچھے رہی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم آفس نے کابینہ میں پیش کردہ رپورٹ کے اعداد و شمار جاری کر دیے، شہریوں کی شکایات کے حل میں وفاقی حکومت کے ادارے سر فہرست رہے۔

    وفاقی وزارتوں اور اداروں نے 5 لاکھ 9 ہزار 153 سے زاید شکایات حل کیں، وفاقی اداروں کی جانب سے 92 فی صد شکایات حل کی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق شہریوں کی شکایات کے حل سے متعلق سندھ حکومت سب سے پیچھے رہی، سندھ کے صوبائی محکمے صرف 40 فی صد شکایات حل کر سکے، 37 ہزار میں سے 84 فی صد زیر التوا شکایات سندھ حکومت کی ہیں۔

    تازہ ترین:  سٹیزن پورٹل پر ایف بی آر خصوصی کیٹیگری کے طور پر شامل

    خیبر پختون خوا حکومت نے 87 فی صد اور پنجاب نے 88 فی صد شکایات حل کیں، بلوچستان 79 فی صد جب کہ گلگت بلتستان کی حکومت نے 74 فی صد شکایات حل کیں۔

    دوسری طرف شہریوں کی شکایات پر متعدد سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کی گئی، سٹیزن پورٹل کے ذریعے شکایت پر سی ڈی اے (کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی) کے ڈی جی کو معطل کیا گیا، پنجاب میں پولیس افسران کی معطلی سمیت 2 ڈی سیز کو شو کاز دیے گئے، پنجاب کے 3 ڈپٹی کمشنرز اور 3 اسسٹنٹ کمشنرز کو معطل کیا گیا، 3 اسسٹنٹ کمشنرز کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق کمپنی دیوالیہ ہونے پر سعودی عرب میں پھنسنے والی لڑکی کو بھی واپس لایا گیا، وزیر اعظم اور کابینہ ارکان نے سٹیزن پورٹل کی کارکردگی کو سراہا۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سٹیزن پورٹل سے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کی جائے، اس پورٹل کا مقصد عوام اور حکومت کا براہ راست رابطہ قایم کرنا ہے۔

  • سٹیزن پورٹل پرعوامی مسائل حل نہ کرنے والے متعدد افسران معطل، شوکاز نوٹس جاری

    سٹیزن پورٹل پرعوامی مسائل حل نہ کرنے والے متعدد افسران معطل، شوکاز نوٹس جاری

    اسلام آباد : وزیر اعظم کی ہدایت پرقائم سٹیزن پورٹل کے ذریعے عوامی شکایات کی شنوائی نہ کرنے والے افسران کی شامت آگئی، متعدد افسران معطل اور دیگر کو شوکاز نوٹس جاری کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پورٹل پر شہریوں کی شکایات کا ازالہ نہ کرنے والے افسران کیخلاف حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے سخت کارروائی کا آغاز کردیا، اسلام آباد میں عوامی مسائل حل نہ کرنے اور فرائض میں غفلت برتنے پر کئی افسران معطل کر دیئے۔

    پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر افسران کو معطل کیا گیا اس کے علاوہ غفلت برتنے پر اسسٹنٹ کمشنر ٹوبہ ٹیک سنگھ ، گجرات، ڈی جی خان کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ31اسسٹنٹ کمشنرز کو شوکاز نوٹس اور بیس کو وارننگ لیٹر جاری کیے گئے ہیں، عوامی شکایات اور مسائل بروقت حل نہ کرنے پر اعلیٰ افسران کی سخت سرزنش بھی کی گئی ہے جبکہ بروقت ایکشن کرنے والے71اسسٹنٹ کمشنرز کو تعریفی لیٹرز بھی جاری کیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سٹیزن پورٹل پر درج ہونے والی غلط شکایت بھجوانے اور انکوائری میں غفلت برتنے پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سمیت دو پولیس افسران کو معطل کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم پاکستان نے 28 اکتوبر 2018 کو ملکی تاریخ میں پہلی بارآن لائن عوامی شکایات کے اندراج کےلیے سیٹیزن پورٹل کا افتتاح کیا تھا، جس کے تحت درج ہونے والی شکایات کا ازالہ بھی کیا گیا۔

  • وزیرِ اعظم کی ارکانِ اسمبلی کو سرکاری اسپتالوں میں معیاری سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت

    وزیرِ اعظم کی ارکانِ اسمبلی کو سرکاری اسپتالوں میں معیاری سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے ملتان ڈویژن کے ارکانِ اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ سرکاری اسپتالوں میں معیاری سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں اور اپنے حلقوں میں قایم اسپتالوں کا متواتر دورہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے ملتان ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ایم این ایز نے ملاقات کی، ارکان قومی اسمبلی نے وزیرِ اعظم کو انتظامیہ سے متعلق عوامی شکایات سے آگاہ کیا۔

    [bs-quote quote=”گیس بلز کے حوالے سے عوامی شکایات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم عمران خان”][/bs-quote]

    ملاقات میں گیس اور بجلی کے حوالے سے عوام کو در پیش مسائل پر بھی گفتگو کی گئی۔

    وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ گیس بلز کے حوالے سے عوامی شکایات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، تحقیقات کی روشنی میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    انھوں نے منتخب نمائندگا کو عوامی مسائل کے حل کے لیے متحرک کردار ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایسا بلدیاتی نظام اور نمائندے لا رہی ہے جو عوام کو جواب دہ ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  عمران خان کےعوامی خدمت کے ایجنڈے کومکمل کریں گے: عثمان بزدار

    وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ زراعت کے شعبے کو مستحکم کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، حکومت زراعت کے شعبے میں جدت لانا چاہتی ہے، فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے کاشت کاروں کو مدد فراہم کریں گے۔

    آج وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی کہا ہے کہ تحریکِ انصاف کی حکومت نے عوامی خدمت کو اپنا شعار بنایا ہے، عوامی خدمت کے اس سفر میں رکاوٹ نہیں ڈالنے دی جائے گی۔

  • وزیرِ اعظم کی عوام سے مسائل کے حل کے لیے سٹیزن پورٹل کے استعمال کی اپیل

    وزیرِ اعظم کی عوام سے مسائل کے حل کے لیے سٹیزن پورٹل کے استعمال کی اپیل

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر عوام سے ان کے مسائل کے حل کے لیے سٹیزن پورٹل کے استعمال کی اپیل کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے 28 اکتوبر کو قائم کیے گئے ’وزیرِ اعظم شکایات سیل‘ کے استعمال کے لیے وزیرِ اعظم نے ٹویٹر پر عوام سے اپیل کی ہے۔

    [bs-quote quote=”میں چاہتا ہوں کہ عوام یہ پورٹل استعمال کریں تا کہ ہماری حکومت مزید بہتر انداز میں عوام کی خدمت کا فریضہ سر انجام دے سکے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ اعظم پاکستان”][/bs-quote]

    وزیرِ اعظم نے سٹیزن پورٹل کے لیے بنائی گئی ایپ کا لنک ٹویٹر پر شیئر کر دیا، انھوں نے کہا کہ عوام شکایت کے فوری ازالے کے لیے سٹیزن پورٹل استعمال کریں۔

    انھوں نے لنک شیئر کرتے ہوئے لکھا ’میں چاہتا ہوں کہ عوام یہ پورٹل استعمال کریں تا کہ ہماری حکومت مزید بہتر انداز میں عوام کی خدمت کا فریضہ سر انجام دے سکے۔‘

    قبل ازیں ایک اور ٹویٹ میں وزیرِ اعظم عمران خان نے لکھا کہ گزشتہ 47 دنوں میں ایک لاکھ 72 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں، جن میں سے 59 ہزار شکایات کا ازالہ کیا جا چکا ہے۔

    وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 29 ہزار لوگوں نے فیڈ بیک دیا ہے جن میں سے 57 فی صد افراد مطمئن ہیں، شکایات کے حل کے لیے کام کیا جا رہا ہے، عوام زیادہ سے زیادہ ایپ کا استعمال کریں تا کہ مسائل فوری حل ہوں۔


    یہ بھی پڑھیں:  سٹیزن پورٹل، حکومت کو 1 لاکھ سے زائد شکایات موصول، 16 ہزار کا ازالہ کردیا گیا


    واضح ہے کہ 22 نومبر کو وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی افتخار درّانی نے کہا تھا کہ 24 دنوں میں ایپ کے ذریعے ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد عوامی شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 84 ہزار سے زائد درخواستوں پر کام جاری ہے جب کہ 16 ہزار سے زائد کو حل کر دیا گیا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عوام نے چوبیس دنوں کے دوران وزیرِ اعظم آفس ایپ کو 4 لاکھ 54 ہزار بار ڈاؤن لوڈ کیا جس کے ذریعے وہ مسلسل اپنی شکایات درج کروا رہے ہیں، اب تک 54 فی صد مردوں جب کہ 6 فی صد خواتین نے ایپ ڈاؤن لوڈ کی۔

  • پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو مسائل حل کرسکتی ہے، بلاول بھٹو

    پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو مسائل حل کرسکتی ہے، بلاول بھٹو

    لاڑکانہ : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے لیاری کے بعد لاڑکانہ سے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئے کہا ہے کہ پی پی پی پاکستان کی واحد جماعت ہے جو عوام کے مسائل حل کرسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے لیاری کے بعد لاڑکانہ سے بھی الیکشن 2018 کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیئے۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی پراہم ذمہ داری ہے، یہ پاکستان کی واحد جماعت ہے جو عوام کے مسائل حل کرسکتی ہے، لہذا عوام سے درخواست ہے کہ میرا ساتھ دیں، سب کہہ رہے ہیں، الیکشن وقت پر ہونگے میں بھی امید رکھتا ہوں۔

    بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی بھی چاہتی ہے الیکشن وقت پر ہوں، عوام پیپلز پارٹی کو ہی منتخب کریں گے، سیاست میں نئے چہرے اور نئے لوگ سامنے آرہے ہیں۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم نے خیبرپختونخوا سے سندھ تک ضمنی انتخابات جیتے کچھ تو بات ہے، چوہدری نثار کے پاس کچھ ہے تو انہیں بتانا چاہیے، یہ میرا پہلا الیکشن ہے، کیا میرا چہرہ نیا نہیں ہے۔

    بلاول بھٹو نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے کہا تھا کہ موروثی سیاست کا خاتمہ کرینگے‘ لیکن ہمیشہ کی طرح انہوں نے یوٹرن لے لیا،پارٹی ٹکٹ کی تقسیم میں عمران خان کا یوٹرن ثبوت ہے، الیکشن کے بعد سر پرائز دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • حکومت اور اپوزیشن مل کر سندھ کے مسائل حل کریں، بلاول بھٹو زرداری

    حکومت اور اپوزیشن مل کر سندھ کے مسائل حل کریں، بلاول بھٹو زرداری

    کراچی : چیئرمین پیپلزپارٹی  بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہونے والے نمائندوں کو اختیارات دے کر کام کرنے کا موقع دینا چاہیے تاکہ صوبے کے مسائل کو حل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی ہاؤس میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے اعزاز میں افطار ڈنر تقریب کا اہتمام کا اعلان کیا گیا۔

    بلاول بھٹو نے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو ہدایات جاری کیں کہ الیکشن کمیشن سے بات کر کے سندھ کے بلدیاتی اتنخابی عمل کو مکمل کروائیں تا کہ عوامی مسائل کو حل کریں‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات چاہتی ہے اس میں تاخیر کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، کراچی میں عوام کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے ، ان تمام مسائل کو اتحاد کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے ۔

    اس موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی نے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن اور سید سردار سے مصافحہ کیا اور اُن کی خیریت بھی دریافت کی۔

     

  • عابدشیر علی کی کھلی کچہری ایک بار پھر بدنظمی کا شکار

    عابدشیر علی کی کھلی کچہری ایک بار پھر بدنظمی کا شکار

    لاہور: وزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابدشیر علی کی کھلی کچہری ایک بار پھر بد نظمی کا شکار ہوگئی ہے، تقریب کےدوران لیسکو یونین کی دو تنظیمیں عوامی مسائل کا حل نکالنےکےبجائےآپس میں ہی الجھ پڑیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کی کھلی کچہری کے دوران بدمزگی اس وقت پیدا ہوئی جب لیسکو کی لیبر یونین کے کارکنان آپس میں الجھ پڑے۔ لیسکو کے کارکنان نے اسٹیج پر چڑھ کر ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی ہے۔

    دوسری جانب کھلی کچہری میں نوجوان سائلین کو داخلے کی اجازت نہیں ملی اور جو سائلین کچہری تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے انہوں نے وفاقی وزیر کے سامنے اووربلنگ کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیئے ہے۔

    سائلین کا کہنا تھا کہ چار ہزار روپے بل والے صارف کو چار لاکھ روپے کا بل بھجوا دیاگیا اور حکومت کی جانب سے کوئی شنوائی نہیں ہے۔

    عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ اوور بلنگ کا ازالہ اور زیادتی کرنے والے اہلکاروں کےخلاف کارروائی ہوگی۔

  • نہ سندھ تقسیم ہوگا اور نہ ہی پاکستان تقسیم ہوگا، سراج الحق

    نہ سندھ تقسیم ہوگا اور نہ ہی پاکستان تقسیم ہوگا، سراج الحق

    امیرجماعت اسلامی سراج الحق کہتے ہیں کہ سندھ کی تقسیم کاسوشہ چھوڑا گیا ہے نہ سندھ تقسیم ہوگا اور نہ ہی پاکستان تقسیم ہوگا۔ پاکستان کی سرحدوں پر بمباری کا حکومت منہ توڑ جواب دے۔

    کشمورمیں جلسہ عام سےخطاب کرتےہوئےسراج الحق نےکہاکہ سیاست تنازعات کاشکارہوگئی ہے اورجمہوریت خطرے میں ہے۔ گیاہ مئی کےانتخابات کےبعد قوم کوتوقع تھی کہ مرکز اورصوبائی حکومتیں وعدوں پرعمل کریں گی اورعوام کےمسائل حل کرینگیتاہم ایسا کچھ بھی نا ہوسکا جس کی وجہ سے عوام مایوس ہے۔

    حکمرانوں کاقبلہ مکہ کےبجائےواشنگٹن ہے، عام آدمی کی مددسے ہم حکومت کا قبلہ اسلام کوبنائیں گے۔ حکومت اپنےرویئےمیں تبدیلی لائے۔ سراج الحق نےکہاکہ حکومت قانون کی حکمرانی یقینی بنائےاورمسائل حل کرے۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل نوکےحوالےسےحکومت سنجیدہ اقدامات کرے، ملک میں اربوں روپےکی کرپشن ہورہی ہے،اگر کرپشن کو روکا جائےتو قرضےکی ضرورت نہیں رہےگی۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ سندھ کی تقسیم کاسوشہ چھوڑا گیا ہے، نہ سندھ تقسیم ہوگا اور نہ ہی پاکستان تقسیم ہوگا، سراج الحق نے مزید کہا کہ حکومت سرحدوں پربمباری کامنہ توڑجواب دے جبکہ نریندر مودی انتہاپسند ہے۔