Tag: عورت

  • کچرا کنڈی سے خاتون کی سر کٹی بوری بند لاش برآمد

    کچرا کنڈی سے خاتون کی سر کٹی بوری بند لاش برآمد

    کراچی: شہر قائد کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں کچرا کنڈی سے نا معلوم خاتون کی سر کٹی لاش بوری میں بند برآمد ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق سرجانی ٹاؤن سیون بی میدان سے بوری میں بند خاتون کی سر کٹی لاش برآمد ہوئی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولہ کو کسی اور مقام پر قتل کرنے کے بعد لاش مذکورہ مقام پر پھینکی گئی۔

    ریسکیو کا کہنا تھا کہ خاتون کو گلا کاٹ کر قتل کیا گیا ہے، پولیس نے لاش تحویل میں لے کر شناخت کے لیے اسپتال منتقل کر دی ہے، پولیس نے بتایا کہ خاتون کا سر کاٹ کر لاش بوری میں بند کر کے پھینکی گئی، قتل کسی اور جگہ کیا گیا ہے، مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    تازہ ترین:  کچرا چننے والے چور کو شہری نے پکڑ کر کھمبے سے باندھ دیا

    پولیس کا کہنا ہے کہ لاش کا سر نہیں ملا ہے، لاش 12 تیرہ گھنٹے پرانی لگ رہی ہے جو سردی کی وجہ سے اکڑ گئی ہے، پولیس ٹیم جائے وقوع پر روانہ کی جا چکی ہے جو مزید شواہد اکٹھے کر رہی ہے، خاتون کی شناخت کے لیے فنگر پرنٹ حاصل کیے جائیں گے اور نادرہ سے شناختی کارڈ ڈیٹا لیا جائے گا، جب کہ واقعے کی تمام زاویوں سے تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ آج کراچی کے علاقے عالمگیر روڈ پر ایک کچرا چننے والے چور کو شہری نے پکڑ کر کھمبے سے باندھ دیا، تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس کے مطابق چور نے گاڑی کا پچھلا شیشہ توڑ کر اے سی پینل اور ٹی وی نکال لیا تھا۔

  • لیڈی ڈاکٹر نے ڈلیوری آپریشن کے بعد مریض کے پیٹ میں کپڑا چھوڑ دیا، خاتون جاں بحق

    لیڈی ڈاکٹر نے ڈلیوری آپریشن کے بعد مریض کے پیٹ میں کپڑا چھوڑ دیا، خاتون جاں بحق

    جیکب آباد: صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد میں لیڈی ڈاکٹر نے ڈلیوری آپریشن کے بعد مریض کے پیٹ میں کپڑا چھوڑ دیا، جس کے باعث خاتون جاں بحق ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جیکب آباد کے ایک نجی کلینک میں ڈلیوری آپریشن کے دوران کپڑا پیٹ میں رہ جانے سے مریضہ جاں بحق ہو گئی، ڈاکٹر فرحین پٹھان نے 3 ماہ قبل ڈلیوری آپریشن کیا تھا، ان کی سنگین غفلت کے باعث خاتون جاں بحق ہو گئی۔

    خاتون کے لواحقین نے میت نجی کلینک کے سامنے رکھ کر احتجاج کیا، 4 گھنٹے دھرنے کے بعد ڈاکٹر فرحین پٹھان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا، پولیس کے مطابق مقدمہ جاں بحق خاتون نسرین مستوئی کے دیور کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مظاہرین نے لیڈی ڈاکٹر کی گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    متوفیہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ تین ماہ قبل زچگی کے آپریشن کے دوران لیڈی ڈاکٹر فرحین کی مبینہ غفلت سے کپڑا پیٹ میں رہ گیا تھا، جس کے باعث متوفیہ اکثر تکلیف میں رہتی تھی، طبیعت زیادہ بگڑنے کے سبب اُس نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔

    جاں بحق خاتون کے شوہر نصیب اللہ نے بتایا کہ آپریشن کے ایک ماہ بعد طبیعت بگڑنے پر دوسرے ڈاکٹر نے کپڑا پیٹ میں رہ جانے کا انکشاف کیا تھا، اس کے بعد دوسرا آپریشن کروا کر کپڑا نکلوایا گیا مگر 2 ماہ بعد تک بھی طبیعت نہ سنبھل سکی۔

    دریں اثنا، نجی کلینک کے سامنے مظاہرین کے دھرنے کے باعث ڈاکٹر سمیت عملہ فرار ہو گیا، مظاہرین نے نعرے بازی بھی کی، جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری پہنچی۔

  • کبیروالا میں ایک سال قبل اغوا ہونے والی شادی شدہ خاتون کو زندہ جلا دیا گیا

    کبیروالا میں ایک سال قبل اغوا ہونے والی شادی شدہ خاتون کو زندہ جلا دیا گیا

    کبیروالا: پنجاب کے ضلع خانیوال کے علاقے کبیر والا سے ایک سال قبل اغوا ہونے والی خاتون کو زندہ جلا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع خانیوال میں کبیروالا کے علاقے گوپال پور سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی شادی شدہ خاتون حمیرا کو احمد پور سیال میں زندہ جلا دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شادی شدہ خاتون حمیرا کو ایک سال قبل پنجاب کے ضلع خانیوال میں کبیر والا کے علاقے گوپال پور سے اغوا کیا گیا تھا، گزشتہ روز خاتون کو ضلع جھنگ کے علاقے احمد پور سیال میں اغواکاروں نے پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حمیرا نامی خاتون کے اغوا اور زندہ جلائے جانے کے واقعے کا مقدمہ مبینہ اغوا کاروں کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اوکاڑہ: 70 سالہ خاتون پر بہیمانہ تشدد، ملزمان ویڈیو بھی بناتے رہے

    اطلاعات کے مطابق آگ لگنے کی وجہ سے حمیرا بری طرح جھلس کر جاں بحق ہو گئی تھی جس کے بعد حمیرا بی بی کو دفنایا جا رہا تھا تاہم پولیس احمد پور سیال نے اطلاع ملنے پر کارروائی کرتے ہوئے تدفین رکوا دی۔

    یاد رہے گزشتہ روز صوبہ پنجاب کے شہر ضلع اوکاڑہ کے ایک نواحی گاؤں میں 70 سال کی خاتون، ان کی بیٹی اور پوتے پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو وائرل ہو گئی تھی، شقی القلب ملزمان کو معمر خاتون پر بھی بہیمانہ تشدد سے کوئی چیز نہ روک سکی، بد بخت ملزمان تشدد کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔

  • اوکاڑہ: 70 سالہ خاتون پر بہیمانہ تشدد، ملزمان ویڈیو بھی بناتے رہے

    اوکاڑہ: 70 سالہ خاتون پر بہیمانہ تشدد، ملزمان ویڈیو بھی بناتے رہے

    اوکاڑہ: صوبہ پنجاب کے شہر ضلع اوکاڑہ کے ایک نواحی گاؤں میں 70 سال کی خاتون، ان کی بیٹی اور پوتے پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اوکاڑہ میں شقی القلب ملزمان کو معمر خاتون پر بھی بہیمانہ تشدد سے کوئی چیز نہ روک سکی، بد بخت ملزمان تشدد کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق اوکاڑہ کے نواحی گاؤں 12 ون آر میں ظلم و بر بریت کی انتہا دیکھی گئی، 70 سالہ بوڑھی عورت پر با اثر شخص اکرم نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر انسانیت سوز تشدد کیا۔

    رپورٹ کے مطابق معمرعورت کو سابقہ قتل کے مقدمے میں صلح نہ کرنے پر بیٹی اور پوتے سمیت تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اوکاڑہ: بچوں کو لٹکا کر بد ترین تشدد، چچا گرفتار

    آمنہ بی بی زمین پر بری حالت میں بیٹھی، ملزمان کو تشدد نہ کرنے کے لیے منتیں کرتی رہی، ملزمان انھیں بے دردی سے پیٹتے رہے، اور تشدد کی ویڈیو بھی بناتے رہے، بوڑھی عورت پر تشدد کی ویڈیو اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔ فوٹیج میں بوڑھی عورت پر ہونے والا تشدد واضح دیکھا جا سکتا ہے۔

    واقعے کے خلاف ڈی پی او اوکاڑہ کو درخواست دی گئی ہے تاہم مقدمے کا نہ تو تاحال اندراج کیا گیا نہ ہی ملزمان کو گرفتار کیا جا سکا ہے۔

    دوسری طرف حویلی لکھا میں بھی ایک اور حوّا کی بیٹی سسرالیوں کے ظلم کا شکار ہو گئی ہے، محلہ عید گاہ میں سسرال والوں نے عالیہ بی بی کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا، متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ اس کا منہ کالا کیا گیا اورجی نہ بھرا تو سسر غلام نبی نے سر کے بال بھی کاٹ ڈالے اور کمرے میں بند کر دیا۔

  • اترپردیش میں زندہ جلائی جانے والی لڑکی دم توڑ گئی

    اترپردیش میں زندہ جلائی جانے والی لڑکی دم توڑ گئی

    نئی دہلی: پڑوسی ملک بھارت میں لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد انھیں زندہ جلانے کا سلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اترپردیش کے علاقے اناؤ میں 23 سالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد زندہ جلا دیا گیا تھا جو دوران علاج زخموں کی تاب نہ لا کر آج چل بسی ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ نوجوان لڑکی نے ملزمان کے خلاف اجتماعی زیادتی کا مقدمہ درج کرایا تھا، ملزمان گرفتار ہونے کے بعد ضمانت پر رہا ہو گئے تھے، رہائی کے بعد ملزمان نے لڑکی کو عدالت جاتے ہوئے جلا ڈالا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  خاتون ڈاکٹر کو جلا کر قتل کرنے والے 4 ملزمان پولیس انکاؤنٹر میں مارے گئے

    اترپردیش پولیس نے واقعے میں ملوث 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، یاد رہے کہ بدھ کو بھی ایک لڑکی کو اجتماعی زیادتی کے بعد جلا دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ تئیس سالہ لڑکی کو مارچ میں اناؤ کے علاقے میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا، جب کہ جلائے جانے کے باعث لڑکی کا 60 سے 70 فی صد جسم جھلس گیا تھا۔

    دو ہفتے قبل بھی بھارتی ریاست تلنگانہ میں ایک 27 سالہ ویٹرنری ڈاکٹر پریانکا ریڈی کو کچھ ملزمان نے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد زندہ جلا کر قتل کر دیا تھا، اس واقعے نے بھارت میں ایک بار پھر خواتین پر تشدد اورریپ پر بحث چھیڑ دی تھی، جب کہ دنیا بھر میں اس واقعے کی گونج سنائی دی۔

  • لاشوں  کے ساتھ رہنے والی خاتون پکڑی گئی

    لاشوں کے ساتھ رہنے والی خاتون پکڑی گئی

    ایودھا: بھارت میں پولیس نے ایک ایسی عورت کو گرفتار کیا ہے جو 2 ماہ سے لاشوں کے ساتھ رہ رہی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں پولیس نے شہریوں کی اطلاع پر ایک گھر کا تالہ توڑا تو وہاں ایک خاتون موجود تھی جو لاشوں کے ساتھ کافی دن سے وقت گزار رہی تھی۔

    پڑوسیوں نے پولیس کو اطلاع دی کہ برابر والے گھر سے شدید بدبو آرہی ہے اور گھر کے باہر تالا لگا ہے جب کہ مکینوں کے بارےمیں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: لیڈی ڈاکٹر نے خاتون کو بیٹے سمیت زندہ جلا ڈالا

    پولیس جب گھر کا تالہ توڑ کر اندر داخل ہوئی تو وہاں ایک خاتون دو لاشوں کے ہمراہ موجود تھی، پولیس کا کہنا ہے کہ وہ لاشیں خاتون کی والدہ اور بہن کی تھیں ۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لاشیں 2 ماہ پرانی تھیں جن کا پوسٹ مارٹم کیا جارہا ہے جب کہ خاتون کو گرفتار کرکے اس کا میڈیکل چیک اپ کروایا جارہا ہے اور ڈاکٹرز کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد خاتون کی ذہنی حالت کے بارے میں معلوم ہو سکے گا۔

  • بھارت: خاتون نے لوہے کی سلاخ سے آدمی کو پیٹ ڈالا

    بھارت: خاتون نے لوہے کی سلاخ سے آدمی کو پیٹ ڈالا

    چندی گڑھ: پڑوسی ملک بھارت میں ایک نوجوان خاتون نے طیش میں آ کر بیچ سڑک پر لوہے کی سلاخ سے ایک آدمی کو پیٹ ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست پنجاب کے شہر چندی گڑھ میں ایک پچیس سالہ خاتون نے غصے میں آ کر سڑک پر ایک آدمی پر لوہے کی راڈ سے حملہ کر دیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون شیتل شرما جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ماروتی ریورس کر رہی تھی کہ پیچھے سے آنے والی گاڑی کو اس نے ٹکر مار دی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون ڈرائیور نے سخت طیش میں ایک اور گاڑی کے ڈرائیور کو پیٹا، جس پر اسے گرفتار کر لیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت: لیچی کھانے سے مہلک بیماری نے 150 بچوں کی جانیں لے لیں

    دوسری گاڑی کو ٹکر مارنے کے باوجود خاتون شیتل نے غصے میں آ کر لوہے کی سلاخ نکالی اور آدمی پر حملہ کر دیا، سڑک کے بیچ جھگڑا ہونے پر ٹریفک جام ہو گیا۔

    اس جھگڑے کی کسی نے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر بھی ڈال دی، جو کچھ ہی دیر میں وائرل ہو گئی، اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون بڑھ چڑھ کر لوہے کی سلاخ سے ڈرائیور پر حملہ کر رہی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تعزیرات ہند کی متعلقہ شقوں کے تحت خاتون کے خلاف مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔

  • کے پی اسمبلی میں یوم خواتین پر عورت مارچ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    کے پی اسمبلی میں یوم خواتین پر عورت مارچ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    پشاور: خیبر پختون خوا کی اسمبلی میں یوم خواتین پر نکالے جانے والے عورت مارچ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی اسمبلی نے یوم خواتین پر عورت مارچ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی، قرارداد حکومت اور اپوزیشن ارکان نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی.

    قرارداد میں خواتین کے نعروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ خفیہ قوتیں ہمارے خاندانی نظام کو پاش پاش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

    منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ سول سوسائٹی کے نام پر کچھ خواتین نے جو نعرے لگائے وہ قابل مذمت ہیں، خواتین مارچ کی آڑ میں فحاشی کی مذمت کرتے ہیں۔

    تفصیل پڑھیں:  یوم خواتین:سینیٹ کا اجلاس آج کرشنا کماری کی سربراہی میں ہورہا ہے

    قرارداد میں متفقہ طور پر مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت پس پردہ قوتوں کو سامنے لا کر ان کے خلاف کارروائی کرے۔

    یاد رہے کہ آٹھ مارچ کو یوم خواتین پر پاکستانی سینیٹ نے سینیٹر کرشنا کماری کو ایک دن کے لیے چیئر پرسن سینیٹ مقرر کر لیا تھا، پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے اس دن سینیٹ کی کارروائی چلائی۔

    یہ بھی پڑھیں:  عورت مارچ، وہ پوسٹر جو’وائرل‘ نہ ہوسکے

    عالمی یوم خواتین پر عورت مارچ سوشل میڈیا پر ایک متنازعہ موضوع بن گیا تھا، بالخصوص چند نہایت متنازع پوسٹرز کی وجہ سے عورت مارچ پر شدید تنقید کی گئی۔

  • حکومت خواتین کی ویٹ لفٹنگ کو سپورٹ کرے: ویٹ لفٹر بہنوں کی درخواست

    حکومت خواتین کی ویٹ لفٹنگ کو سپورٹ کرے: ویٹ لفٹر بہنوں کی درخواست

    لاہور: پاکستان کے دل لاہور سے تعلق رکھنے والی چار ویٹ لفٹر بہنوں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان میں خواتین کی پاور لفٹنگ کھیل کو زیادہ سے زیادہ سپورٹ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک ہی گھر کی چار نوجوان لڑکیاں ویٹ لفٹنگ میں پاکستان کا فخر بن گئیں، ساؤتھ ایشین اور کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کے لیے تیاریاں بھی جاری ہیں۔

    [bs-quote quote=”ساؤتھ ایشین گیمز کے ساتھ کامن ویلتھ گیمز کے لیے 47 کیٹیگری میں تیاریاں کر رہی ہوں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ٹوئنکل سہیل”][/bs-quote]

    اے آر وائی نیوز نے ویٹ لفٹر بہنوں پر خصوصی فیچر کیا، کئی کئی کلوگرام وزن اٹھانا ان چاروں بہنوں کے لیے معمول کی بات ہے تاہم ویٹ لفٹنگ جیسے مشکل کھیل میں انھیں اپنی پہچان بنانا آسان نہیں تھا۔

    ٹوئنکل، ویرونیکا، مریم اور سیبل ایشین چیمپئن شپ سمیت بین الاقوامی سطح پر کئی مقابلے جیت چکی ہیں، ایک ہی گھر سے تعلق رکھنے والی ان چار ایتھلیٹس کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ملک میں خواتین کی پاور لفٹنگ میں کتنا پوٹینشل ہے۔

    ویٹ لفٹر بہنوں کا کہنا ہے کہ ان کے دادا چچا وغیرہ ہمارے والد سے کہا کرتے تھے کہ یہ کس کام میں بیٹیوں کو لگا دیا ہے، اب جب ہم اس کھیل میں آگے آئے ہیں تو وہ بھی دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔

    ایک بہن نے بتایا کہ اگر ہم نے اس ویٹ لفٹنگ میں باہر ٹور کرنا ہے تو اس کے لیے ہمیں تین سے چار سال پاکستان میں گیمز کھیل کر ایونٹس جیتنے پڑیں گے۔

    ویٹ لفٹر لڑکی کا کہنا تھا لوگوں کے گھر میں جاؤ تو ان کے گھروں میں ڈیکوریشن کے پیس پڑے ہوتے ہیں لیکن ہمارا گھر میڈلز اور ٹرافیوں سے بھرا ہوا ہے، سمجھ نہیں آتی کہ مزید ٹرافیاں کہاں رکھیں۔


    یہ بھی پڑھیں:    ثنا میر کے لیے ایک اور اعزاز


    پُر عزم ویٹ لفٹر نے کہا کہ میں ساؤتھ ایشین گیمز کے ساتھ ساتھ کامن ویلتھ گیمز کے لیے 47 کیٹیگری میں تیاریاں کر رہی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ حکومت ہمیں زیادہ سے زیادہ سپورٹ کرے۔

    اے آر وائی نیوز کی نمائندہ ثانیہ چوہدری نے بتایا کہ پاکستان میں خواتین کی ویٹ لفٹنگ کو شروع ہوئے ابھی صرف تین سال ہوئے ہیں، پھر بھی اس کھیل میں دل چسپی رکھنے والی لڑکیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

  • عوامی مقامات پر خواتین کی ہراسمنٹ سے بچاؤ کے لیے اہم اقدام

    عوامی مقامات پر خواتین کی ہراسمنٹ سے بچاؤ کے لیے اہم اقدام

    دنیا بھر میں خواتین پر جنسی حملوں اور عوامی مقامات پر ان کے ساتھ ہراسمنٹ کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس نے خواتین اور ان کی بہبود کے لیے کام کرنے والے افراد اور اداروں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

    عالمی اداروں کی جانب سے جاری کی جانے والی متعدد رپورٹس کے مطابق دنیا میں ہر 3 میں سے ایک خاتون کو کسی نہ کسی قسم کی ہراسمنٹ کا سامنا ہے جو صرف جنس کی بنیاد پر اس سے کی جاتی ہے۔ ان میں گھورنے سے لے کر خطرناک جنسی حملوں تک کے واقعات شامل ہیں اور اس میں ترقی یافتہ یا غیر ترقی یافتہ ممالک کی کوئی قید نہیں۔

    harrasment

    دنیا بھر میں ان واقعات پر قابو پانے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل بھارت میں پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین سے چھیڑ چھاڑ کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر بسوں میں پینک بٹن نصب کرنے کا منصوبہ شروع کیا گیا۔

    خواتین پر حملوں سے تحفظ کے لیے ’پینک‘ بٹن *

    یہ پینک بٹن بس میں دروازے کے اوپر لگایا جائے گا جسے دباتے ہی قریبی پولیس اسٹیشن میں ایک ہنگامی پیغام جائے گا اور اس کے بعد پولیس بس میں نصب کیمرے کی براہ راست فوٹیج دیکھ سکے گی۔

    تاہم ان اقدامات کی ایک بہترین مثال جنوبی امریکی ملک ایکواڈور کے دارالحوکمت کیٹو میں دیکھی گئی جہاں شہری ترقیاتی کے لیے ’کیٹو سیف سٹی پروگرام‘ کا آغاز کیا گیا اور اس میں سرفہرست شہر کو خواتین کے لیے محفوط بنانے کا ہدف رکھا گیا۔

    اس منصوبے کے آغاز سے قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین یو این وومین کی جانب سے ایک سروے کیا گیا تھا جس میں دیکھا گیا کہ 12 ماہ کے دوران شہر کی 68 فیصد خواتین نے عوامی مقامات پر کسی نہ کسی قسم کی ہراسمنٹ کا سامنا کیا۔

    quito-3

    یو این وومین نے اس کے بعد شہری حکومت، خواتین کے لیے سرگرم عمل متعدد اداروں، اور دیگر متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک بڑے منصوبے پر کام شروع کیا۔

    جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر *

    اس منصوبے کے تحت شہر میں جابجا رضا کارانہ خدمات انجام دینے والی خواتین کو تعینات کیا گیا۔ ان خواتین کو باقاعدہ اتھارٹی دی گئی جس کے بعد یہ خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے واقعات کا سدباب کرنے کے لیے اہم طاقت بن گئیں۔

    رضاکارانہ خدمات انجام دینے والی ان اہلکاروں کو اس قسم کے واقعات کی اطلاع بھی دی جا سکتی ہے جس کے بعد سنگین نوعیت کے کیسز میں یہ پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو اطلاع دینے کی مجاز ہوں گی۔

    کیٹو کے میئر ماریشیو روڈز کا کہنا ہے کہ شہر کو خواتین کے لیے محفوظ بنانا ان کی پہلی ترجیح ہے۔ اس ضمن میں شہری حکومت کے تحت 4 شعبوں میں کام کا آغاز کیا گیا ہے۔ سڑکوں کو خواتین کے لیے محفوظ بنانا، گھریلو تشدد کے واقعات کا سدباب، آفات اور خطرات میں خواتین کو سہولیات کی فراہمی، اور تمام شعبوں میں خواتین کی شراکت داری۔

    quito-2

    انہوں نے بتایا کہ کیٹو کے سیف سٹی منصوبے کے تحت اس بات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے کہ کن مقامات پر خواتین کو ہراسمنٹ کے واقعات کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ان مقامات پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے انہیں محفوط بنانے کے لیے اقدامات کیے جیسے وہاں روشنیاں نصب کی گئیں اور وہاں کا ماحول بہتر بنایا گیا۔

    زیادتی کا شکار مختاراں مائی کی ریمپ پر واک *

    ایکواڈور میں یو این وومین کی نمائندہ مونی پیزانی کا کہنا ہے کہ خواتین کو ہراسمنٹ اور تشدد کے واقعات اور اس کے سدباب کے لیے آگاہی فراہم کرنے کی از حد ضرورت ہے تاکہ وہ اسے عام سی بات سمجھ کر اسے اپنی زندگی کا حصہ نہ سمجھیں۔

    ماہرین نے کیٹو میں شروع کیے جانے والے اس منصوبے کو بے حد سراہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے تمام شہروں میں اس قسم کے منصوبے شروع کیے جانے چاہئیں۔