Tag: عیسائی

  • خیبر پختون خوا کی عیسائی، سکھ، ہندو اور کیلاش برادریوں کے لیے خوش خبری

    خیبر پختون خوا کی عیسائی، سکھ، ہندو اور کیلاش برادریوں کے لیے خوش خبری

    پشاور: خیبر پختون خوا میں بسنے والی اقلیتی برادری کے لیے ایک اچھی خبر ہے کہ صوبائی حکومت ان تمام مذاہب کے تین تین مذہبی تہوار سرکاری سطح پر منائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خیبر پختون خوا کے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ نے کہا ہے کہ صوبے میں بسنے والی اقلیتی برادری جن میں عیسائی، سکھ، ہندو اور کیلاش قبیلہ شامل ہیں، کے تین تین مذہبی تہوار سرکاری خرچ پر حکومت منائے گی۔

    دنیا کے منفرد کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے معاون خصوصی وزیر زادہ اس سلسلے میں ایک نجی کمپنی کے ساتھ 300 ملین روپے کا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، معاہدے پر صوبائی حکومت کی جانب سے سیکریٹری محکمہ اوقاف نے دستخط کیے۔

    اقلیتی برادریوں کے جن تہواروں کو حکومتی سطح پر منایا جائے گا، ان میں سکھ مت کے پرکاش اتسو (دیگر آٹھ گروؤں کے یوم پیدائش)، گروگڑی دیوس، جیوتی جوت دیوس (دوسرے سکھ گروؤں کی برسی) شامل ہوں گے۔

    اسی طرح ہندو کمیونٹی کے لیے دیوالی، ہولی اور نوراتری یا دیگر تہوار شامل کیے جائیں گے، عیسائی برادری کے تہوار ایسٹر اور کرسمس جب کہ کیلاش برادری کے تہوار چلم جوش، اوچاو میلہ اور چوموس یا چترموس شامل ہیں۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی کے ساتھ 3 سو ملین کا جو معاہدہ ہوا ہے اس میں مذہبی تہواروں کے ساتھ ساتھ بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے کانفرنسز کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔

    معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ کے مطابق خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے اقلیتی نوجوانوں کے لیے یوتھ ایکسپوزر پروگرام بھی شروع کیا جا رہا ہے، جس کے تحت اقلیتی نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو نکھارا جائے گا اور انھیں ملک بھر کے دورے کروائے جائیں گے۔

    وزیر زادہ نے ہندوستان میں اقلیتی برادری کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک اور بی جے پی ترجمان کی حالیہ گستاخی کی شدید مزمت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک کے ساتھ تعلقات رکھنے ہی نہیں چاہیے۔ انھوں نے حکومت سے ہندوستانی سفیر کو واپس بجھوانے کا مطالبہ بھی کیا۔

  • برطانوی مسلمانوں کی جانب سے بے گھر افراد میں کھانا تقسیم

    برطانوی مسلمانوں کی جانب سے بے گھر افراد میں کھانا تقسیم

    لندن: برطانوی مسلمانوں نے اپنے خلاف تمام تر تعصب اور نفرت انگیز واقعات کے باوجود کھلے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے لندن کے بے گھر افراد میں کھانا تقسیم کیا۔

    مشرقی لندن کی مسجد سے شروع کی جانے والی اس مہم کے تحت 10 ٹن کھانا بے گھر افراد میں تقسیم کیا گیا جو زیادہ تر عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔ مہم میں 7 ہزار سے زائد افراد نے رضا کارانہ خدمات انجام دیں۔

    uk-5

    uk-4

    اس مہم کے لیے مالی تعاون مختلف مسلمان کاروباری افراد، اسکول، کالجوں اور یونیورسٹیوں نے فراہم کیا۔ 10 ٹن کی ان غذائی اشیا میں چاول، پاستہ، سیریل اور دیگر ڈبہ بند اشیا شامل تھیں۔

    مہم میں مسلمانوں کے ساتھ دیگر مذاہب کے افراد نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے اسے مذہبی ہم آہنگی کا ایک بہترین مظاہرہ قرار دیا۔

    uk-3

    uk-2

    واضح رہے کہ برطانیہ کے ترقی یافتہ ملک ہونے کے باوجود صرف دارالحکومت لندن میں ساڑھے 3 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہونے کے سبب سڑکوں پر رات گزارتے ہیں۔

  • ویٹی کن سٹی میں مکڈونلڈز کھل گیا

    ویٹی کن سٹی میں مکڈونلڈز کھل گیا

    روم: عیسائیوں کے مقدس ترین مرکزی مقام ویٹی کن سٹی میں واقع سینٹ پیٹرز چرچ کے قریب مشہور فاسٹ فوڈ چین مکڈونلڈز نے اپنی شاخ کا افتتاح کردیا جس نے روایت پسندوں کو ناک بھوں چڑھانے پر مجبور کردیا۔

    گزشتہ برس جب اس منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا تب چرچ کے مرکزی پادریوں میں سے ایک ایلیو سگریشیا نے اس پر سخت تنقید کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مکڈونلڈز کا فاسٹ فوڈ نہ صرف حفظان صحت کے اصولوں کی پاسداری نہیں کرتا بلکہ یہ قدیم عیسائی روایات کے بھی خلاف ہے۔

    mcdonalds-2

    انہوں نے مرکزی چرچ کے قریب مکڈونلڈز کے قیام کو چرچ کی توہین قرار دے دیا۔

    ایلیو سگریشیا نے واضح کیا کہ چرچ کے قریب موجود خالی جگہوں کو بے سہارا اور غریب افراد کو پناہ فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیئے۔

    دوسری جانب چند مقامی کاروباری افراد نے بھی روحانی پیشوا پوپ فرانسس کو خط لکھ کر خدشہ ظاہر کیا کہ ایک غیر ملکی فاسٹ فوڈ چین کا قیام ویٹی کن سٹی کی مذہبی، تاریخی، ثقافتی اور معاشرتی حیثیت کو متاثر کر سکتا ہے۔

    ادھر مکڈونلڈز کی انتظامیہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گو کہ یہ ایک مقدس اور مذہبی مقام ہے تاہم یہ دنیا بھر میں ایک سیاحتی مقام کی بھی حیثیت رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے یہاں اپنی شاخ کھولی ہے۔

    mcdonalds-3

    انہوں نے واضح کیا کہ چرچ کے قریب قائم کیا جانے والا ریستوران وہاں کے مذہبی اور مقدس ماحول کی مکمل پاسداری کرے گا۔

    اس تمام مذہبی تنازعے سے قطع نظر مکڈونلڈز کے افتتاح کے چند روز بعد ہی چرچ کی دو ننوں کو دوپہر کے کھانے کے وقفے میں مکڈونلڈز کے اندر جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

    ان کے علاوہ بھی کئی افراد ایسے ہیں جنہوں نے اس نئی تبدیلی کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے علاقے کی معیشت کے لیے ایک بہتر قدم قرار دیا ہے۔