Tag: عینک

  • مریم نواز کا کمزور نظر اور سماعت والے لاکھوں طلبہ کے لیے بڑا قدم

    مریم نواز کا کمزور نظر اور سماعت والے لاکھوں طلبہ کے لیے بڑا قدم

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کے اسکولوں کے کمزور نظر اور سماعت والے لاکھوں طلبہ کے لیے ایک اہم پروجیکٹ کی منظوری دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 7 لاکھ طلبہ کو عینک اور ہیئرنگ ایڈ فراہم کرنے کے پراجیکٹ کی منظوری دے دی ہے، پراجیکٹ کے لیے اے ٹی اسکیل کی جانب سے 500 ملین کی مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔

    اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے معروف ادارے اے ٹی اسکیل کے وفد نے ملاقات کی، جس میں اسکولوں میں انٹرنیٹ سروسز اور دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اے ٹی اسکیل کے وفد نے کہا مریم نواز کا عوامی خدمت کا وژن قابل تعریف ہے۔

    ملاقات میں ہیلتھ نیوٹریشن و دیگر اقدامات کا جائزہ لیا گیا، اور متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے اشتراک کی ضرورت پر زور دیا گیا، اسکولوں کے اساتذہ کی استعداد کار میں اضافے کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا میں عوام کی خدمت کے لیے روایتی طریقے سے ہٹ کر کام کرنا چاہتی ہوں، پنجاب میں آٹزیم کے شکار بچوں کے لیے پہلا سرکاری اسکول لاہور میں قائم ہوگا، غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے نجی اشتراک سے پیکٹ ملک پراجیکٹ شرو ع کر رہے ہیں، لاہور میں مفت ایمرجنسی وائی فائی کی سہولت بھی دوبارہ شروع کر دی۔

  • ویڈیو: چپس کے خالی ریپرز سے چشمہ کیسے تیار کیا گیا؟

    ویڈیو: چپس کے خالی ریپرز سے چشمہ کیسے تیار کیا گیا؟

    پونے: بھارتی شہر پونے میں چپس کے خالی ریپرز سے دنیا کا پہلا چشمہ تیار کر لیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دنیا میں پہلی بار چپس کے خالی ریپرز ری سائیکل کر کے چشمے تیار کیے گئے ہیں، بھارتی شہر پونے میں ایک اسٹارٹ اپ کمپنی نے یہ انوکھا کام کیا ہے۔

    آشایا نامی اسٹارٹ اپ کمپنی کے مالک انیش ملپانی نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’یہ دنیا کے پہلے ری سائیکل سن گلاسز ہیں‘‘ جو پھینکے گئے چپس کے پیکٹس سے بنائے گئے ہیں۔

    انیش ملپانی نے جمعرات کو ٹوئٹر پر جدید ری سائیکل شدہ دھوپ کے چشموں کی تیاری کا اعلان کیا، انھوں نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں دکھایا گیا کہ ان کی کمپنی کیا کرتی ہے، اور ملٹی لیئرڈ پلاسٹک (MLP) سے دھوپ کے چشمے بنانے کے پیچھے کا سارا عمل کس طرح انجام دیا گیا ہے۔

    ملپانی نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’’یہ میری زندگی کا سب سے مشکل کام تھا، اب میں چپس کے پیکٹس سے بنائے گئے پہلے ری سائیکل چشمے انڈیا میں پیش کر رہا ہوں۔‘‘

    انھوں نے بتایا کہ صرف چپس کے پیکٹ ہی ری سائیکل نہیں کیے جاتے بلکہ ہر قسم کی چیزیں ری سائیکل کی جاتی ہیں، جنھیں ری سائیکل کرنا نا ممکن سمجھا جاتا ہے، اس میں چاکلیٹ کے ریپر، دودھ کے ڈبے اور دیگر قسم کے پیکٹ شامل ہیں، انھوں نے کہا کہ کئی جھلیوں والے پلاسٹک کو ری سائیکل کرنا نا ممکن سمجھا جاتا ہے اور دنیا بھر میں اس کو ری سائیکل کرنے کی شرح صفر فی صد ہے، سمندروں میں 80 فی صد لچک دار پلاسٹک جاتا ہے جو کہ خطرناک ہے۔

    پلاسٹک کو ری سائیکل کر کے چشمے بنانے کے بارے میں انیش نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے کئی جھلیوں والے پلاسٹک سے مواد نکالنے کا طریقہ پا لیا ہے اور اسے ہائی کوالٹی کی مصنوعات اور مٹیریل میں تبدیل کر کے چشمے بنائے جاتے ہیں۔

    برانڈ وِداؤٹ کے چشموں کے بارے میں انھوں نے کہا کہ یہ چشمے سب سے پائیدار چشمے ہوں گے، یہ بہت کار آمد ہیں کیوں کہ یہ سورج کی شعاعوں کو جذب کرتے ہیں، پائیدار ہیں، لچک دار ہیں اور آرام دہ ہیں۔

  • ماسک کی وجہ سے چشمے پر بھاپ کی تہ سے نجات حاصل کرنے کا طریقہ

    ماسک کی وجہ سے چشمے پر بھاپ کی تہ سے نجات حاصل کرنے کا طریقہ

    جہاں ایک طرف کرونا وبا میں احتیاط کے پیش نظر فیس ماسک پہننا ضروری ہے، وہاں اس سے ایک چھوٹی سی پریشانی چشمے پر بھاپ کی تہ بننے کی صورت میں بھی سامنے آئی ہے۔

    کرونا وبا کے دوران نظر کا چشمہ لگانے والے ان دنوں حفاظتی ماسک کے استعمال کے دوران چشمے کے گلاسز پر بھاپ کی تہہ جم جانے سے پریشان ہیں، کیوں کہ بھاپ کی وجہ سے صاف نظر نہیں آتا۔

    یہ مسئلہ سرد ہوا، منہ اور ناک سے نکلنے والی گرم ہوا شیشے سے ٹکرانے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

    چشمے کے گلاس پر بھاپ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے پہلے چشمے کے گلاس پانی اور صابن سے دھوئیں، پھر شیونگ کریم اندر کی طرف سے چشمے پر لگائیے اور پھر نرمی سے اسے صاف کر دیں۔

    چشمے کے گلاسز پر اسپرے کے استعمال سے قبل امراض چشم کے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ لیں۔

    جب کہ اس مسئلے سے مستقل نجات کے لیے چشمے تک ہوا کی رسائی کم کرنا ضروری ہے، اس کے لیے ماسک کے اوپر موجود ناک کے ابھار کو اچھی طرح سے بند کر دیں۔

    ماسک کے بالائی کونے پر اسپیشل پٹی چسپاں کی جائے، یہ جلد پر استعمال کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کی گئی ہے۔

  • کرونا وائرس: عینک والے افراد کے لیے خوشخبری

    کرونا وائرس: عینک والے افراد کے لیے خوشخبری

    بیجنگ: ماہرین نے عینک پہننے والوں کو خوشخبری سنا دی، ماہرین کا کہنا ہے کہ عینک پہننے والے افراد میں کرونا وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    حال ہی چینی ماہرین نے اپنی ایک تحقیق میں بتایا ہے کہ گھر سے باہر نکلتے ہوئے عینک پہننے والوں کو کرونا وائرس لاحق ہونے کا خطرہ دوسروں کی نسبت کئی گنا کم ہوتا ہے۔

    تحقیق کے لیے عینک پہننے والے ہزاروں مرد و خواتین کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ کم از کم 8 گھنٹے عینک پہننے والوں کو کرونا وائرس لاحق ہونے کا خطرہ 5.8 فیصد کم تھا۔

    تحقیق میں نن چنگ یونیورسٹی کے ماہرین نے ہزاروں لوگوں کے چشمہ پہننے کی عادت اور ان کو وائرس لاحق ہونے کے امکان کا تجزیہ کر کے نتائج مرتب کیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس سے پہلے بھی ثابت ہوچکا ہے کہ بیشتر لوگوں کو کرونا وائرس آنکھوں کے ذریعے لاحق ہوتا ہے۔

    وائرس ان کی آنکھوں میں ہوا میں معلق لعاب کے قطروں سے یا ہاتھوں سے آنکھوں کو چھونے سے داخل ہوتا ہے، چنانچہ جن لوگوں نے عینک پہن رکھی ہو، وہ ان دونوں خطرات سے محفوظ رہتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ کمزور بصارت کا شکار افراد کے علاوہ دیگر افراد بھی وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے چشمے کا استعمال کرسکتے ہیں۔

  • سنہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی کو عینک کی ضرورت ہوگی

    سنہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی کو عینک کی ضرورت ہوگی

    کیا آپ عینک لگاتے ہیں؟ یا آپ آنکھوں میں تکلیف اور سر میں درد کے باعث ڈاکٹر کے پاس جانے کا سوچ رہے ہیں اور آپ کو قوی امید ہے کہ ڈاکٹر آپ کو عینک پہننے کی تجویز دے گا؟ تو پھر آپ اکیلے اس صورتحال کا شکار نہیں ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی کو نظر کی کمزوری کا چشمہ پہننے کی ضرورت ہوگی، اور اس تشویشناک رجحان کی وجہ کچھ اور نہیں ہمارے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس ہوں گے۔

    تحقیق میں سنہ 1995 سے 2015 تک کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جس سے علم ہوا کہ اس عرصے میں نظر کی عینک کا استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں خاصی حد تک اضافہ ہوا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سنہ 2050 تک اس تعداد میں مزید اضافہ ہوگا اور دنیا کی 49.8 فیصد آبادی یعنی لگ بھگ 4 ارب سے زائد افراد نظر کی کمزوری کا شکار ہوں گے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ نظر کی کمزوری یعنی مائیوپیا دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا مرض بن جائے گا اور اس کا زیادہ تر شکار ترقی یافتہ اور معاشی طور پر مستحکم ممالک ہوں گے۔ اس عرصے میں چھوٹے بچوں میں بھی عینک پہننے کا رجحان بڑھ جائے گا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو نظر کی کمزوری سے بچانے کا آسان طریقہ

    اسکرین ٹائم کو کم کریں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نظر کی کمزوری میں اضافے کی وجہ ہمارا اسکرینز کے ساتھ گزارا جانے والا وقت ہے۔

    اس وقت ہم اپنے دن کا زیادہ تر حصہ اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کے ساتھ گزارتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل کی اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہیں اور یہ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کی حامل ہوتی ہے۔ یہ نیلی اسکرینز نہایت شدت سے ہماری آنکھوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

    یہ ہماری آنکھ کے پردے کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس کا پہلا نقصان ہمیں نظر کی کمزوری کی صورت میں پہنچتا ہے، مزید نقصان کی صورت میں ہم ہمیشہ کے لیے نابینا بھی ہوسکتے ہیں۔

    فطرت کے ساتھ وقت گزاریں

    ماہرین کی تجویز ہے کہ ان اسکرینز کے نقصانات سے بچنے کے لیے ہمیں ان کے ساتھ گزارا جانے والا وقت کم کر کے بیرونی سرگرمیوں پر توجہ دینی چاہیئے۔

    ان کے مطابق ہمیں باہر کھلی ہوا میں مختلف کام انجام دینے چاہئیں، جبکہ فطرت کے قریب جیسے پارک، سبزے، سمندر یا پہاڑوں کے درمیان وقت گزارنا بھی ان خطرات میں کمی کرسکتا ہے۔

    علاوہ ازیں ایک ٹائم ٹیبل کے تحت بچوں کا موبائل کا ٹائم محدود کیا جائے اور انہیں مختلف آؤٹ ڈور کھیل جیسے کرکٹ، فٹ بال، سائیکلنگ اور دیگر کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی جائے۔