Tag: عینی شاہد

  • اچانک عمارت گرنے کی آواز سنائی دی جیسے زلزلہ آگیا، عینی  شاہد

    اچانک عمارت گرنے کی آواز سنائی دی جیسے زلزلہ آگیا، عینی شاہد

    کراچی : لیاری میں 6 منزلہ رہائشی عمارت کے گرنے کے واقعے کے عینی شاہد نے بتایا کہ اچانک عمارت گرنے کی آواز سنائی دی جیسے زلزلہ آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے میں لیاری میں 6 منزلہ رہائشی عمارت کے گرنے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا، عینی شاہد نے بتایا کہ ہم نے دو سال پہلے یہ عمارت چھوڑ دی تھی کیونکہ اس عمارت کی حالت خراب ہورہی تھی۔

    عینی شاہد کا کہنا تھا کہ اچانک عمارت گرنے کی آواز سنائی دی جیسے زلزلہ آگیا، لوگوں کی چیخنے کی آوازسنائی دے رہی تھیں۔

    یاد رہے کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں چھے منزلہ رہائشی عمارت گرگئی تھی ، جس کے نتیجے میں سات افراد دب کر جاں بحق اور چار خواتین سمیت آٹھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    ملبے سے تین ماہ کی بچی کو زندہ نکالا گیا تاہم ملبے میں دبے دیگر افراد کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تیس سے زائد افراد کی ملبے میں دبے ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم ریسکیو ٹیمیں مشینری کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

    حکام کے مطابق خستہ حال عمارت گرنے کے باعث اطراف کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا اور دیواروں میں دراڑیں پڑگئیں، جس کے بعد عمارت کو خالی کرالیا گیا ہے۔

  • دارالعلوم حقانیہ میں حملہ آور نے خود کو دھماکے سے کیسے اڑایا؟ عینی شاہد نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    دارالعلوم حقانیہ میں حملہ آور نے خود کو دھماکے سے کیسے اڑایا؟ عینی شاہد نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    نوشہرہ : دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکے کے عینی شاہد کی آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے کہا خودکش حملہ آور نےمولانا سے ہاتھ ملایا اور دھماکہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکے میں جے یوآئی س اور دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت 4 افراد شہید ہوگئے۔

    دھماکے کے عینی شاہد نے بتایا کہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مولانا حامد الحق مسجد سے نکلنے لگے تو دروازے پر کھڑا لڑکا ان سے ہاتھ ملانے آگے بڑھا اور خود کو اڑالیا۔

    دارالعلوم حقانیہ میں داخلے کے لیے4 دروازے ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور مولانا حامد الحق کے لیے مخصوص دروازے سے اندر آیا۔

    حملے کے بعد سیکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن کیا جبکہ بم ڈسپوزل یونٹ اور پولیس کی ٹیموں نے شواہد اکٹھے کرلیے۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی ہیں اور خود کش بمبار کے اعضا فرانزک کے لیے بھجوا دیئے گئے ۔

  • بارکھان : بھائی کو میرے سامنے بس سے اتار کر گولی ماری، عینی شاہد

    بارکھان : بھائی کو میرے سامنے بس سے اتار کر گولی ماری، عینی شاہد

    بارکھان میں مسلح افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے بس کے مسافر عدنان کے بھائی اور عینی شاہد ذیشان  نے بتایا ہے کہ دہشت گردوں نے بھائی کو میرے سامنے بس سے اتار کر مارا۔

    بارکھان واقعہ کے عینی شاہد ذیشان نامی مسافر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں اپنے بھائی عدنان کے ساتھ بس میں موجود تھا۔

    دہشت گردوں نے میرے بھائی عدنان سے اس کا شناختی کارڈ مانگا تو اس نے کہا کہ میرے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے، تو اس کو میرے سامنے بس سے اتارا اور تھوڑی دیر بعد فائرنگ کی آواز آئی۔

    بارکھان واقعہ کے عینی شاہد ذیشان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی تعداد 10 سے 12 تھی اور ان کے پاس کلاشنکوفیں تھیں، دہشت گردوں نے سب کے شناختی کارڈ چیک کرکے مارا۔

    اس نے بتایا کہ دہشت گردوں نے سب کے شناختی کارڈ دیکھے، میرا شناختی کارڈ انگلش میں تھا، تو مجھے کچھ نہیں کہا، ذیشان نے کہا کہ ہم بورے والا کے رہائشی ہیں، بس کوئٹہ سے ملتان جارہی تھی۔

    جاں بحق ہونے والے مسافروں کی شناخت 

    ضلعی انتظامیہ کے مطابق جاں بحق ہونے والے مسافروں کی شناخت ہوگئی ہے، محمد اسحاق کا تعلق ملتان اور عاصم علی لاہور کا رہائشی تھا، عاشق حسین (ریٹائرڈ)ڈی ایس پی ہیں اور ان کا تعلق کوئٹہ سے ہے، عدنان مصطفیٰ نامی مسافر بورے والا کا رہائشی تھا۔

    اس کے علاوہ محمدعاشق شیخوپورہ، شوکت علی کا تعلق فیصل آباد سے ہے، محمد اجمل کا تعلق لودھراں سے بتایا گیا ہے، تمام مسافروں کی نعشیں ضروری کارروائی کے بعد پنجاب روانہ کردی گئیں۔

    واضح رہے کہ بلوچستان میں بارکھان کے علاقے رڑکن کی مین شاہراہ پر مسلح افراد نے فائرنگ کرکے بس میں بیٹھے 7 مسافروں کو بے دردی سے قتل کردیا۔

    واردات کے بعد ملزمان با آسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، ڈپٹی کمشنر وقار خورشید عالم کے مطابق مسلح افراد نے روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے مختلف گاڑیوں کو روکا اور ایک بس سے 7 افراد کو اتار کر شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد گولیاں مار کر قتل کردیا۔

  • آذربائیجان : طیارہ گرنے سے پہلے کیا واقعہ پیش آیا؟ عینی شاہد کا انکشاف

    آذربائیجان : طیارہ گرنے سے پہلے کیا واقعہ پیش آیا؟ عینی شاہد کا انکشاف

    آذربائیجان ایئر لائنز کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کے بعد کئی سوالات نے جنم لے لیا، زندہ بچنے والے ایک مسافر نے اہم انکشاف کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حادثے میں زندہ بچ جانے والے ایک مسافر نے انکشاف کیا ہے کہ طیارہ گرنے سے پہلے ایک زوردار دھماکہ ہوا تھا۔

    مذکورہ مسافر سبحان کل رحیموف کا دعویٰ ہے کہ گروزنی ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کی درخواست کرنے کے بعد ایک زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی تھی۔

    مسافر نے روئٹرز کو بتایا کہ طیارہ اپنی ابتدائی منزل جنوبی روس کے شہر گروزنی کی جانب رواں دواں تھا کہ اچانک ایک زوردار دھماکہ سے گونج اٹھا۔

    مسافر سبحان کل رحیموف نے اسپتال سے بات کرتے ہوئے روئٹرز کو بتایا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکہ سننے کے بعد انہوں نے دعائیں پڑھنی شروع کر دیں مجھے لگا کہ طیارہ ٹوٹ کر بکھر جائے گا، اور زندگی کے خاتمے کے لیے خود کو تیار کرلیا۔

    اس کے علاوہ حادثے کے شکار ہونے والے مسافر طیارے کے بارے میں یہ اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ طیارہ مبینہ طور پر میزائل حملے کا نشانہ بنا ہے، روسی یا چیچن فورس کے چلائے گئے میزائل کے فضا میں پھٹنے کے باعث اس کے ٹکڑے مسافر طیارے کے پچھلے حصے پر لگے ہیں۔

    دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ ہمیں حادثے کی مکمل تحقیقاتی رپورٹ کا انتظار ہے تاکہ حقیقت کا پتا چل سکے۔

    آذربائیجان کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج سے واقف چار ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ حادثہ روسی فضائی دفاعی نظام کی غلطی سے پیش آیا جو غلطی سے اس طیارے کو نشانہ بنا بیٹھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز آذربائیجان سے روس کے لیے پرواز کرنے والا مسافر طیارہ قازقستان کے شہر اکتاؤ کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں 39 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہو گئے تھے، بدقسمت طیارے میں عملے سمیت 67 افراد سوار تھے، طیارہ باکو سے گروزنی چیچنیا کی طرف محو پرواز تھا۔

  • ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ، عینی شاہد نے کیا دیکھا؟

    ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ، عینی شاہد نے کیا دیکھا؟

    پینسلوینیا: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ریلی کے دوران قاتلانہ حملے کے واقعے کا ایک عینی شاہد سامنے آ گیا ہے۔

    عینی شاہد نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’ہم نے بندوق بردار کو رائفل کے ساتھ عمارت پر چڑھتے دیکھا، ہم نے پولیس کو مسلح شخص سے متعلق خبردار کرنے کی کوشش کی۔‘‘

    عینی شاہد کا کہنا تھا کہ جہاں وہ کھڑے تھے وہاں سے عمارت عقب میں 50 فٹ کی دوری پر تھی، پولیس کو خبردار کیا گیا لیکن انھیں معلوم نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے، حملہ آور کے پاس ایک رائفل تھی اور وہ چھت پر رینگ رہا تھا، وہ 3 سے 4 منٹ تک چھت پر موجود رہا۔

    عینی شاہد کے مطابق حملہ آور نے 5 گولیاں چلائیں، اس کے بعد سیکرٹ سروس کے اہلکاروں نے حملہ آور کے سر پر گولیاں ماریں، حملے کے بعد پولیس چھت پر پہنچی تو وہ شخص ہلاک ہو چکا تھا۔

    واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قاتلانہ حملے میں معمولی زخمی ہو گئے ہیں، پینسلوینیا میں ریلی سے خطاب کے دوران حملہ آور نے دور سے ٹرمپ پر گولیاں چلائیں، حملہ ہوا تو ٹرمپ نیچے بیٹھ گئے، سیکرٹ سروس کی خاتون اہلکار نے فوراً ٹرمپ کے گرد حصار بنا لیا۔

    ٹرمپ حملے میں محفوظ رہے یہ جان کر خوشی ہوئی، جوبائیڈن

    ٹرمپ واپس کھڑے ہوئے تو ان کے کان سے خون بہہ رہا تھا، حملے کے بعد بھی ٹرمپ کا حوصلہ بلند رہا اور انھوں نے لوگوں کو ہاتھ ہلایا اور مکا بنا کر لہرایا، اس کے بعد انھیں اہلکاروں کے حصار میں اسپتال لے جایا گیا، امرکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔

    واقعے میں ریلی میں موجود ایک شخص ہلاک اور ایک شدید زخمی بھی ہوا، جب کہ حملے کے شبہے میں ایک شخص کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔

  • کراچی: رکشہ ڈرائیور کو گولی مارنے کا واقعہ ، عینی شاہد کا اہم بیان آگیا

    کراچی: رکشہ ڈرائیور کو گولی مارنے کا واقعہ ، عینی شاہد کا اہم بیان آگیا

    کراچی : شارع فیصل پر رکشہ ڈرائیور کو گولی مارنے کے واقعے کےعینی شاہد نے کہا ہے کہ وکیل کالباس پہنے شخص نے رکشہ ڈرائیورکوبےدردی سے گولی ماری۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شارع فیصل پر رکشہ ڈرائیور کو گولی مارنے کے واقعے کے عینی شاہد کا ویڈیو بیان سامنے آگیا۔

    عینی شاہد نے کہا کہ میں نےدیکھا ایک شخص نے وکیل کالباس پہناہواتھا، فائرنگ کرنےوالےکےساتھ خاتون بھی موجودتھی، اس شخص نے رکشہ ڈرائیور کو بے دردی سےگولی ماری۔

    عینی شاہد کا کہنا تھا کہ رکشہ ڈرائیورکے ساتھ لائن سے نکالنے پر تلخ کلامی ہوئی، رکشہ ڈرائیورنےکہا تم نے میری روزی کیوں خراب کی۔

    عینی شاہد کا کہنا ہے شہری نےایک رکشےوالے سے کہیں جانےکی بات کی پھردوسرے رکشے میں بیٹھ کرجانےلگا جس پرجھگڑا ہوگیا۔

    عینی شاہد نے مزید بتایا کہ وکیل میٹرو شاپنگ مال سے نکلا تھا،2 پستول موجودتھے، فائرنگ کےبعدمیں نے15مددگارپرفون کال کی۔

  • ایسالگ رہا تھا قیامت آگئی ، سوات دھماکے کے عینی شاہد نے  انکھوں دیکھا حال بتادیا

    ایسالگ رہا تھا قیامت آگئی ، سوات دھماکے کے عینی شاہد نے انکھوں دیکھا حال بتادیا

    سوات : تھانہ سی ٹی ڈی کبل میں دھماکے کے عینی شاہد نے انکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے کہا دھماکا بہت شدید تھا، ایسا لگا قیامت آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سوات کےعلاقے کبل میں سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن کے قریب دو دھماکے ہوئے، عینی شاہد نے بتایا کہ بہت زوردار دھماکے تھے ایسا لگ رہا تھا قیامت آگئی

    عینی شاہد کا کہنا تھا کہ دھماکا ہوتے ہی بجلی چلی گئی ،بہت لوگ مرگئے بہت زخمی ہوگئے۔

    یاد رہے سوات کےعلاقے کبل میں سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن کےقریب دو دھماکے ہوئے ، جس کے نتیجے میں عمارت زمیں بوس ہوگئی ، گاڑیاں تباہ ہوگئیں اور ہر طرف ملبے کا ڈھیر نظر آنے لگا۔

    سوات میں تھانہ سی ٹی ڈی کبل میں دو دھماکوں سے اموات کی تعداد سترہ ہوگئی، دھماکوں کے نتیجے میں نو اہلکار اور تین شہری شہید ہوئے۔

    لیڈی اہلکار سمیت ستر افراد زخمی ہوئے ، جس میں سے آٹھ اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے، پولیس کے مطابق پانچ زیر تفتیش ملزمان بھی جان سے گئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تھانے میں ہونے والا دھماکا تخریب کاری نہیں ہے، دھماکا سی ٹی ڈی کی پرانی عمارت میں ہوا، جہاں اسلحہ اور مارٹر گولے رکھے تھے، دھماکے کے بعد اسلحہ اور گولیاں بھی بکھری نظر آئیں۔

  • مسجد میں حملہ آور نے خود کو دھماکے سے کیسے اڑایا؟ عینی شاہد نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    مسجد میں حملہ آور نے خود کو دھماکے سے کیسے اڑایا؟ عینی شاہد نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    پشاور : مسجد میں دھماکے کے عینی شاہدین نے آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے کہا حملہ آور نے منبر کے سامنے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور دھماکے کے عینی شاہدین نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے سے پہلے فائرنگ ہوئی ، نماز جمعہ کا خطبہ ہورہا تھا اور نیچے والی جگہ اور چھت نمازیوں سے بھری ہوئی تھی۔

    عینی شاہد کا کہنا تھا کہ حملہ آور نے مسجد میں داخل ہوکر سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرکیےاور منبر کے سامنے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔

    یاد رہے قصہ خوانی کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے کے نتیجے میں تیس نمازی شہید اور ساٹھ سے زائد زخمی ہوگئے۔

    ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال نے بتایا کہ دھماکے میں 30 افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ 50 سے زائد زخمی ہیں، بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے ، جس کے باعث خدشہ ہے کہ شہادتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

    ترجمان ڈاکٹر عاصم کا کہنا ہے شہر میں ریڈ الرٹ ہے، زخمیوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، کئی کی حالت تشویشناک ہے، اس لئے اسپتال کے اضافی عملے کو بلا لیا گیا ہے۔

  • صحافی اطہر متین کو کیسے قتل گیا گیا؟ عینی شاہد نے  آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    صحافی اطہر متین کو کیسے قتل گیا گیا؟ عینی شاہد نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    کراچی : عینی شاہد نے صحافی اطہر متین کے قتل کے واقعے کا آنکھوں دیکھا حال بتادیا اور کہا دوسری دفعہ گرنے پر ملزمان نے فائرنگ کی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں صحافی اطہر متین کے قتل کے واقعے میں عینی شاہد نے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا میں گزر رہا تھا تو سامنے ڈاکو موٹر سائیکل چھین رہے تھے کہ ملزمان کو کسی گاڑی نے پیچھے سے آکر ٹکر ماری۔

    عینی شاہد کا کہنا تھا کہ ملزمان اٹھ کر بھاگنے لگے تو پیچھے سے ایک اورگاڑی نے آکر ٹکر ماری اور دوسری دفعہ گرنے پر ملزمان نے فائرنگ کی۔

    عینی شاہد نے ملزمان نے ہوائی فائرنگ بھی کی اور موٹر سائیکل چھین کرکٹی پہاڑی کی طرف فرار ہوگئے۔

    یاد رہے اس سے قبل صحافی اطہرمتین کے بہیمانہ قتل کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ، جس میں ملزمان کو باآسانی فرار ہوتے دیکھا جاسکتا تھا۔

    سی سی ٹی وی کے مطابق واقعہ صبح 8 بجکر 29 منٹ پر پیش آیا اور ملزم پیدل موٹرسائیکل لے کر بھاگ رہا ہے جبکہ ایک ملزم نے ہیلمٹ اوردوسرے نے کیپ پہن رکھی ہے۔

    دوسری جانب پولیس کی جانب سے صحافی اطہرمتین کے قتل کے واقعے کی تفتیش جاری ہے، تفتیشی ذرائع نے بتایا ہے کہ ملزمان سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیجز سے مدد ملی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ صحافی اطہرمتین کے قاتلوں کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

  • اعتزاز حسن نے خودکش بمبار سے مذاکرات کیوں نہیں کئے

    اعتزاز حسن نے خودکش بمبار سے مذاکرات کیوں نہیں کئے

    تحریر: سید فواد رضا

    پاکستان گذشتہ تیرہ سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہا ہے اس جنگ میں سب سے زیادہ نقصان بھی پاکستان نے ہی برداشت کیا ہے جس میں جانی نقصان کا بے پناہ ہے مختلف اعداد و شمار کے مطابق اب تک 50 ہزار عام شہری اور تقریباً 10 ہزار فوجی اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔

    ایک منٹ ٹھہرئیے ! کیا یہ سب افراد واقعی شہید ہیں؟ ہمارے ملک میں کچھ لوگوں نے طالبان رہنما حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دےدیا اس بات پر کافی لے دے ہوئی  لیکن وہ افراد اپنے موقف پر ڈٹے رہے دوسری جانب طالبان کے مخالف بھی اپنی بات پر سختی سے ڈٹے ہوئے ہیں کہ طالبان سے آہنی ہاتھ سے نپٹا جائے۔

    قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ جمعرات کو ہنگو میں ایک پندرہ سالہ لڑکے اعتزاز حسن نے جرات اور بہادری کی شاندار مثال قائم کرتے ایک خودکش حملہ کو اسوقت دبوچ لیا جب وہ ہنگو میں واقع ابراہیم زئی اسکول پر حملہ کرنے جارہا تھا جہاں اسوقت دو ہزار کے لگ بھگ لڑکے اسمبلی کے لئے جمع تھے۔

    شہید اعتزاز حسن کا دوست قیصر حسین جو اس واقعے کا عینی شاہد  ہے بتاتا ہے کہ حملہ آور جو اسکول کے یونیفارم میں ملبوس تھا  اس نے ہم سے اسکول  کا پتہ پوچھا جس پر ہمیں اسپر شک گزرا اور جب اعتزاز نے آگے بڑھ کر اسے روکنے کی کوشش کی تو اسنے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

    اعتزاز حسن کی حوصلہ مندانہ شہادت کی خبر نشر ہونے کی دیر تھی کہ پورے ملک سے اسکا ردعمل آنے لگا اور قوم نے اپنے اس بہادر فرزند کے لئے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر کا مطالبہ تک کردیا لیکن سوال تو یہ ہے کہ اعتزاز کے ذہن میں وہ کیا سوچ تھی کہ جسکے زیر ِ اثراس نے حملہ آور کو دبوچ لیا اسے تو چائیے تھا کہ وہ وہی راستہ اختیار کرتا جو ہمارے ملک کے ذہین اور باصلاحیت سیاستدانوں نے تجویز کیا ہے یعنی مذاکرات کرتا ، حملہ آور سے پوچھتا کہ تمھارے مطالبات کیا ہیں ؟ کن شرائط پر تم یہ دھماکہ کرنے سے باز آجاو گے لیکن نہیں! اسنے وہی کیا جو جبلتِ انسانی کا تقا ضا ہے یعنی دفاعی حملہ۔

    وہ حملہ آور جو اسکے دو ہزار ہم مکتبوں کی جان لینے جارہا تھا اس نے آنکھیں بند کر کے اسے جانے نہیں دیا کہ چلو اسکے ساتھ کوئی زیادتی ہوئی ہوگی یا اسکا کوئی عزیز کسی ڈرون حملے میں مارا گیا ہوگا لہذا یہ بھی خودکش حملہ کرکے اپنے انتقام کی آگ کو سرد کرلے بلکہ اعتزاز نے اسکو روک کر اپنا قومی فریضہ ادا کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔

    میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس واقعے کو بے پناہ شہرت ملی اور صدر مملکت ، وزیر اعظم اور آرمی چیف نے اسکو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔

    راسف اس بات پر ہے کہ ہمارے ملک کا ایک پندرہ سالہ لڑکا تو یہ بات جانتا ہے کہ جب آگ اپنے گھر تک پہنچ جاتی ہے تو پھرصرف باتیں نہیں کی جاتیں بلکہ آگ بجائی جاتی ہے لیکن ہمارے کچھ ذہین سیاستدان اور دفاعی امور میں خود کو عقل ِ کل سمجھنے والے تجزیہ نگار ابھی بھی مذاکرات کی بین بجا کر سانپ کو رام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    مذاکرات کے حامی تمام افراد سے میری یہ دست بستہ التماس ہے کہ مذاکرات کرنے سے پہلے صرف ایک بار دہشت گردوں کی بربریت کے شکار شہید کے اہلِ خانہ سے بھی ملاقات کرلیں اوراگر ان لوگوں کے چہرے پر آپکو طالبان کا خوف نظر آئے تو پھر بیشک مذاکرات کریں لیکن اگر ان لوگوں کے حوصلے بلند ہوں تو پھر آپ اپنے اندرونی خوف اور ذاتی مفادات کو قومی مفادات کا نقاب نا پہنائیں کیونکہ پاکستانی قوم کے بچے بھی اب اس بات سےاچھی طرح واقف ہیں کہ ان وحشی درندوں کو اب بزورِ قوت روکنا ہوگا اوراگرایسا نا ہوتا تو اعتزاز حسن بھی شاید شہادت کے بجائے مذاکرات کی راہ اختیار کرتا