Tag: عینی شاہدین

  • دریائے سوات حادثہ، عینی شاہدین نے دل دہلا دینے والا آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

    دریائے سوات حادثہ، عینی شاہدین نے دل دہلا دینے والا آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

    آج دریائے سوات میں اچانک سیلابی ریلا آنے سے درجنوں افراد پھنس گئے اب تک 11 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ 7 افراد کی تلاش جاری ہے۔

    وادی سوات پاکستان کا ایک خوبصورت تفریحی مقام ہے، جہاں موسم گرما میں خصوصاً ملک کے گرم علاقوں سے لوگ تفریح کے لیے جاتے ہیں، لیکن آج کا دن درجنوں سیاحوں کے لیے تفریح کے بجائے موت کا پیغام لایا۔

    دریائے سوات کے مختلف مقامات پر 75 افراد پھنسے، 58 افراد کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا۔ اب تک 11 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ سات کی تلاش اب تک جاری ہے۔

    جس وقت یہ حادثہ ہوا۔ اہل سوات نے وہاں کیا دیکھا اس کا آنکھوں دیکھا دل دہلانے والا حال سناتے ہوئے وہ انتظامیہ پر برس پڑے۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دریا میں 18 لوگ پھنسے ہوئے تھے اور ہم سے مدد مانگ رہے تھے۔ ہم بے بس تھے کہ ان کو بچانے کے لیے کچھ نہ کر سکے، کیونکہ ان تک پہنچنے کے لیے ہمارے پاس رسی تھی اور نہ ہی کوئی کشتی۔

    انہوں نے کے پی حکومت کے بروقت ریسکیو آپریشن شروع کرنے کے دعوے مسترد کر دیے اور سوات انتظامیہ پر برس پڑے۔ ہم نے اطلاع دینے کے لیے سوات کے کنٹرول روم پر فون کیا، لیکن کسی نے فون ریسیو نہیں کیا۔ واقعہ کے دو گھنٹے بعد انتظامیہ اور ریسکیو عملہ آیا اور کام شروع کیا۔

    ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ سیلابی ریلے میں پھنسے تمام افراد سیاح تھے، جو تفریح کرتے ہوئے دریا میں تھوڑا آگے چلے گئے کہ اچانک سیلابی ریلا آ گیا اور وہ اس میں بہہ گئے۔

    ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے نے شمالی علاقہ جات میں سیلابی ریلوں کا الرٹ بھی جاری کر رکھا تھا۔ اس کے باوجود انتظامیہ نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے، جو نا اہلی ہے۔

     

    دوسری جانب مذکورہ واقعہ کے بعد سوات میں ہوٹل اور ریسٹورنٹس بند کر دیے گئے ہیں جب کہ خیبر پختونخوا حکومت نے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ جاری کرنے کے ساتھ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/sawat-river-incident-hotels-closed-kp-government-form-investigation-committee/

  • قیامت کا منظر دیکھا،  جعفر ایکسپریس حملے کے عینی شاہدین نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    قیامت کا منظر دیکھا، جعفر ایکسپریس حملے کے عینی شاہدین نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    کوئٹہ : جعفر ایکسپریس حملے کے عینی شاہدین نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا اور کہا قیامت کا منظر دیکھا، ہرطرف افراتفری دیکھی۔

    تفصیلات کے مطابق جعفر ایکسپریس کے متاثرہ مسافرین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا دھماکا کے بعد کچھ معلوم نہیں کیا ہوا، مسلح افراد نے شناختی کارڈز چیک کئے، میں نے 2 زخمی افراد کو دیکھا۔

    مسافر نور محمد نے کہا کہ دھماکہ کے بعد شدید فائرنگ ہوئی اور پیدل وہاں سے نکلے۔

    متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ کس نےمارا دھماکہ کیا فائرنگ کی معلوم نہیں، گاڑی میں بیٹھے تھے کہ دھماکہ ہوا اور ہمیں کہا کہ باہرنکلو، دھماکے کےبعد 2 گھنٹے پیدل سفر کیا۔

    مسافر محمد اشرف نے بتایا کہ آج قیامت کا منظر دیکھا،ہرطرف افراتفری دیکھی، خواتین اور بزرگوں کو کچھ نہیں کہا، 100 سے زائد مسلح افراد تھے۔

    مسافر نے مزید کہا کہ پنیر اسٹیشن پرپاک فوج نےہماری خدمت کی، سب لوگ خوفزدہ تھے۔

    مزید پڑھیں : جعفر ایکسپریس حملہ، یرغمالی مسافروں کیساتھ خودکش بمبار بیٹھے ہونے کا انکشاف

    یاد رہے سیکورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع سبی میں دہشت گردوں کے ہاتھوں جعفرایکسپریس کے یرغمال بنائے گئے 155 مسافروں کو بازیاب کرا لیا ہے جبکہ آپریشن میں 27 دہشتگرد جہنم واصل اورمتعدد زخمی ہوئے۔

    رہا ہونے والوں میں اٹھاون مرد، اکتیس خواتین اور پندرہ بچے شامل ہیں۔

  • لاہور:  میڈیکل کی طالبہ کا قتل : عینی شاہدین کے اہم بیانات سامنے آگئے

    لاہور: میڈیکل کی طالبہ کا قتل : عینی شاہدین کے اہم بیانات سامنے آگئے

    لاہور: چوہنگ میں میڈیکل کی طالبہ کے قتل کے واقعے کے عینی شاہدین کے اہم بیانات سامنے آگئے، جس نے کئی سوالات اٹھا دئیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقہ چوہنگ میں میڈیکل کی طالبہ کی ہلاکت کے معاملے پر عینی شاہدین کے بیان نے کئی سوالات اٹھادئیے۔

    سوسائٹی گارڈز نے بتایا کہ واقعے کے روزکم عمر ڈرائیورعبدالرحمان گاڑی چلارہا تھا، ملزم گاڑی زگ زیگ کرتاہوامقتولہ کی گاڑی کے پیچھے سوسائٹی میں داخل ہوا اور کچھ ہی دیر کے بعد کم عمر ڈرائیور کے ماموں اور ساتھیوں نے فائرنگ کی۔

    سیکیورٹی گارڈز کا کہنا تھا کہ ملزمان نےفائرنگ کےبعدسوسائٹی کے گیٹ بھی اسلحہ کےزورپربندکرائے، اہلخانہ زخمی طالبہ کواسپتال منتقل کرنے کیلئے گیٹ کھولنےکی منتیں کرتےرہے، ملزمان نے مقتولہ کے اہل خانہ کو بھی تشددکا نشانہ بنایا۔

    سیکیورٹی گارڈ نے مزید بتایا کہ ملزمان نے زخمی بچی کے والد کو تھپڑ بھی مارے اور کہتے رہے "جھوٹ بول رہے ہو، دکھاؤ جہاں گولی لگی،” باپ نے اپنی بیٹی کا خون دکھایا تو ملزمان نے انہیں جانے دیا، کچھ دیر بعد ملزمان بھی فرار ہوگئے۔

    یاد رہے لاہور میں چوہنگ کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں میڈیکل کی طالبہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔

    پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کیا ، ایف آئی آر میں کہا گیا تھاکہ کم عمر ڈرائیور نےگاڑی سے ٹکر ماری تو ملزم نے ماموں کو بلایا جس نے فائرنگ کر دی، گولی لگنے سے طالبہ زخمی ہوئی جسے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دم توڑ گئی۔

    ایف آئی آر کے مطابق کم عمر ڈرائیور لاپرواہی سے زگ زیگ گاڑی چلا رہا تھا۔ کم عمر ڈرائیور نے لاپرواہی سےگاڑی چلاتے ہوئے دوسری گاڑی کو ٹکر ماری۔

    متاثرہ خاندان بیٹی کی تعلیم کیلئے سعودی عرب سے لاہور منتقل ہوا تھا۔

  • کراچی : لڑکی کو موٹر سائیکل سے اتار کر قتل کرنے کا واقعہ ، عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟

    کراچی : لڑکی کو موٹر سائیکل سے اتار کر قتل کرنے کا واقعہ ، عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟

    کراچی : لانڈھی میں لڑکی کو موٹر سائیکل سے اتارنے کر قتل کرنے کے واقعے پر عینی شاہدین نے بتایا ہے ایک لڑکا نے لڑکی کو موٹر سائیکل سے اتارنے کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لانڈھی میں گذشتہ روز فائرنگ سے جان بحق خاتون کی شناخت نہ ہوسکی، پولیس نے بتایا کہ 40 سالہ خاتون کا پوسٹمارٹم ہوچکا ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ عینی شاہدین نے بتایا ہے ایک لڑکا موٹر سائیکل پر لڑکی کو لے کر آیا، لڑکی کو موٹر سائیکل سے اتارنے کے بعد لڑکے نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔

    ،پولیس کے مچطابق جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے دو خول ملے، فرانزک سےاسلحےسے متعلق معلوم ہوگا تاہم ڈیوائس کی مدد سے خاتون کی شناخت کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    یاد رہے کراچی کے علاقے لانڈھی میں سر راہ ایک لڑکے نے لڑکی کو بائیک سے اتارنے کے بعد اسے گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

    پولیس حکام کے مطابق گولی مقتولہ کے پیٹ میں لگی تھی جو جان لیوا ثابت ہوئی، واقعے سے شواہد اکھٹے کرنے کے بعد ملزم کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جائے گی۔

  • فرانسیسی پولیس کی بلااشتعال فائرنگ سے نوجوان ہلاک، ہنگامے پھوٹ پڑے

    فرانسیسی پولیس کی بلااشتعال فائرنگ سے نوجوان ہلاک، ہنگامے پھوٹ پڑے

    فرانسیسی پولیس نے پوچھ گچھ کے دوران نوجوان کار سوار کو سینے میں گولی مار دی جس سے نوجوان کی موقع پر موت واقع ہوگئی

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق نائل نامی فرانسیسی الجزائری نوجوان سینے میں گولی لگنے سے موقعے پر ہی جان گنوا بیٹھا، نوجوان کی عمر 17 سال تھی۔

    اس حوالے سے عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے نوجوان پر بلااشتعال فائرنگ کی، نوجوان کرائے کی گاڑی چلا رہا تھا۔

    پولیس نے دعوی کیا تھا کہ نوجوان ڈرائیور نے انھیں کُچلنے کی کوشش کی تھی، تاہم فرانسیسی پولیس کی ریکارڈ کی گئی تمام وڈیوز نے فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کی حقیقت کھول دی۔

    پیرس میں نوجوان کے قتل کے بعد شہریوں کا شدید ردِ عمل سامنے آیا ہے جس کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے جبکہ مشتعل افراد کی جانب سے جلاؤگھراؤ کیا گیا کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔

    واضح رہے گزشتہ برس بھی گاڑی نہ روکنے پر فرانسیسی پولیس کے ہاتھوں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • ارسلان محسود قتل کیس: عینی شاہدین نے ملزمان کوشناخت کر لیا

    ارسلان محسود قتل کیس: عینی شاہدین نے ملزمان کوشناخت کر لیا

    کراچی : نوجوان ارسلان محسود قتل کیس میں عینی شاہدین نے ملزمان کوشناخت کر لیا ، ملزمان میں سابق ایس ایچ او اعظم گوپانگ ،توحید اور عمیر بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی میں نوجوان ارسلان کی مبینہ پولیس مقابلےمیں موت کے کیس میں ملزمان کی شناختی پریڈ مکمل کرلی گئی۔

    عدالت میں عینی شاہدین نے ملزمان کوشناخت کر لیا ، وکیل قادرمندوخیل نے بتایا ملزمان میں سابق ایس ایچ او اعظم گوپانگ ،توحید اور عمیر بھی شامل ہیں ، تین گواہان نے ملزمان کوشناخت کیا۔

    وکیل قادرمندوخیل کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی پوری قیادت متاثرہ خاندن کےساتھ ہے، ملزمان کو دیگر11افراد کے درمیان کھڑا کیا گیا تھا، عینی شاہدین نےدیگرافراد کی موجودگی میں ملزمان کو شناخت کیا۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ تیسرا ملزم پولیس کا ملازم نہیں بلکہ دہشت گرد ہے، پولیس افسران کیس خراب کرنے کی کوشش نہ کریں۔

    والد مقتول نوجوان ارسلان نے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو پھانسی دی جائے ، ثابت ہو گیا ملزمان نے سفاکانہ قتل کیا۔

  • ہیلی کاپٹر حادثے میں بھارتی ڈیفنس چیف کی ہلاکت: عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟

    ہیلی کاپٹر حادثے میں بھارتی ڈیفنس چیف کی ہلاکت: عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟

    نئی دہلی: بھارت میں ہونے والے ہیلی کاپٹر حادثے میں بھارتی ڈیفنس چیف کی ہلاکت کی تحقیقات جاری ہیں، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر غیر معمولی طور پر نچلی پرواز کر رہا ہے جبکہ علاقے میں گہری دھند چھائی ہوئی تھی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق جنوبی بھارت میں حادثے کے مقام پر کونور کے علاقے میں موجود ایک کنسٹرکشن ورکر جیاسیلن نے بتایا کہ وہ اس وقت گھر پر تھے جب انہوں نے قریب سے آتی ہیلی کاپٹر کی آواز سنی اور جب دھماکے کی آواز آئی تو وہ باہر بھاگے۔

    ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جنگل میں دھواں اٹھتے دیکھا اور لکڑیوں کے ٹوٹنے کی آواز سنی۔

    بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہیلی کاپٹر نے بدھ کی دوپہر سولور ایئر بیس سے اڑان بھری تھی، اڑان بھرنے کے 20 منٹ بعد ہیلی کاپٹر کا رابطہ بیس سے منقطع ہوا۔ ہیلی کاپٹر نے کچھ دیر بعد تامل ناڈو کی چھاؤنی ولنگٹن میں لینڈ کرنا تھا۔

    جیاسیلن اور ایک اور عینی شاہد ستیش کمار کا کہنا ہے کہ فوجی ہیلی کاپٹر عموماً اسی علاقے سے پرواز کرتے گزرتے ہیں مگر اس ہیلی کاپٹر کی آواز کچھ زیادہ تھی کیونکہ وہ دھند میں نچلی پرواز کر رہا تھا۔

    ہیلی کاپٹر میں جنرل بپن راوت ان کی اہلیہ اور درجن بھر فوجی اہلکار سوار تھے، حادثے میں ایئر فورس کے کیپٹن شدید زخمی ہوئے اور اس وقت ڈاکٹرز ان کی جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ہیلی کاپٹر گرنے کے فوری بعد جیاسیلن اور دو دیگر مقامی باشندے جائے حادثہ پر پہنچے، انہوں نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر آگ میں گھرا ہوا تھا اس لیے ان کو مشکل پیش آئی۔

    مقامی باشندے ستیش کمار نے بتایا کہ کچھ دیر بعد ہی ایمرجنسی سروسز کے اہلکار بھی وہاں پہنچ گئے مگر پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے آگ بجھانے اور ریسکیو کے دیگر آلات اوپر لانے میں مشکلات تھیں ابتدا میں جن 4 افراد کو حادثے کی جگہ سے نکالا گیا ان میں سے ایک زندہ تھا اور درد سے کراہ رہا تھا۔

    جیاسیلن نے بتایا کہ ریسکیو ورکرز اور محکمہ دفاع کے اہلکاروں نے مقامی باشندوں کی جانب سے فراہم کی گئی چادروں میں حادثے کے زخمیوں کو لپیٹ کر نکالا، ان کا کہنا تھا کہ حادثے کے شکار کچھ افراد بری طرح جل چکے تھے۔

    حادثے کے ایک گھنٹے کے اندر ایئر فورس نے انکوائری کا حکم دے دیا۔

    جیاسیلن کا کہنا تھا کہ علاقے میں پولیس اہلکار اور محکمہ دفاع سے وابستہ حکام بڑی تعداد میں پہنچے، پولیس اہلکار ان سے پوچھ رہے تھے کہ علاقے میں کسی مشتبہ شخص کو تو نہیں دیکھا یا جنگل میں کوئی ایسا شخص جس کے پاس بندوق ہو۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا۔

  • سانحہ ساہیوال:عینی شاہدین ٹھوس ثبوت اور ویڈیو کلپس کے ساتھ آج بیانات ریکارٖڈ کرائیں، جے آئی ٹی کی ہدایت

    سانحہ ساہیوال:عینی شاہدین ٹھوس ثبوت اور ویڈیو کلپس کے ساتھ آج بیانات ریکارٖڈ کرائیں، جے آئی ٹی کی ہدایت

    لاہور: سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی عینی شاہدین کے بیانات آج ریکارڈ کرے گی، عینی شاہدین کو ٹھوس ثبوت ، شہادتیں اور ویڈیو کلپس ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے شہریوں سے مدد لینےکا فیصلہ کرلیا گیا ہے، پولیس کی جانب سے  جے آئی ٹی کو بیانات قلمبند کرانے کے لیےسوشل اور پرنٹ میڈیاپر اشتہار جاری کردیئے گئے ۔

    [bs-quote quote=”جے آئی ٹی کو بیانات قلمبند کرانے کے لیےسوشل اور پرنٹ میڈیاپر اشتہار جاری” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    جے آئی ٹی دن 11 بجے تھانہ یوسف والا ساہیوال پہنچے گی، جہاں آٹھویں روز عینی شاہدین کے بیانات لیے جائیں گے جبکہ جے آئی ٹی ارکان نے عینی شاہدین کو ٹھوس ثبوت ، شہادتیں اور ویڈیو کلپس ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔

    گذشتہ روز میڈیا سے بچا کر اتوار کی چھٹی کے روز سانحہ ساہیوال کے نامزدچھ ملزمان کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے لایا گیا، سی ٹی ڈی کے مبینہ مقابلے کی ایف آئی آر میں نامزد اہلکاروں کو ڈیوٹی مجسٹریٹ نے شناخت پریڈ کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

    سات دن کی تحقیقات کے بعد صفدر حسین، احسن خان، محمد رمضان، سیف اللہ، حسنین اکبر اور ناصر نواز کو ڈیوٹی مجسٹریٹ اقرا رحمان کی عدالت میں پیش کیا گیاتھا۔

    یاد رہے 24 جنوری کو لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں۔

    واضح رہے 19 جنوری کو ہونے والے سی ٹی ڈی کے مبینہ مقابلے میں 13 سالہ بچی کو ماں سمیت 4 معصوم شہریوں کو انتہائی بیدردی اور سفاکانہ طریقے سے گولیوں سے چھلنی کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

    ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے کہا تھا، ذیشان جاوید داعش کے عبد الرحمان گروپ کا سہولت کار تھا اور اسی گروپ نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر طاہر مسعود اور علی حیدر گیلانی کو بھی اغوا کیا تھا۔

  • کراچی: ائیر پورٹ حملہ کیس کا ملزم کو پولیس رپورٹ پر بری

    کراچی: ائیر پورٹ حملہ کیس کا ملزم کو پولیس رپورٹ پر بری

    کراچی: کراچی ایئرپورٹ حملہ کیس کے ملزم ماسٹر عیسی کو پولیس رپورٹ پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بری کردیا ہے۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کراچی ایئرپورٹ حملہ کیس کی سماعت ہوئی ہے۔ حملے میں دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے چار ملزمان عدالت میں پیش کئے گئے۔ پولیس نے بتایا کہ ماسٹر عیسیٰ کے خلاف ثبوت نہیں ملے ہے، جس پر عدالت نے انھیں بری کرنے کا حکم دیدیا اور دیگرملزمان ثرمد صدیقی، ندیم برگر اورآصف ظہیر کے ریمانڈمیں دو دن کی توسیع کردی۔

    دوسری جانب ائیر پورٹ حملے میں دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے ملزمان کی تصاویر اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیں۔ ملزمان ندیم برگر اور سرمد صدیقی پہلے بھی سنگین مقدمات میں جیل جاچکے ہیں۔ ان ملزمان کو عینی شاہدین نے بھی شناخت کرلیا ہے۔