Tag: غار ثور

  • غار ثور تک سفر کو آسان بنانے کے لیے مونو ریل منصوبے پر کام شروع

    غار ثور تک سفر کو آسان بنانے کے لیے مونو ریل منصوبے پر کام شروع

    مکہ مکرمہ میں ’’غار ثور‘‘ کی زیارت کے لیے زائرین دو گھنٹے پیدل سفر کر کے پہنچتے ہیں تاہم اب ان کے لیے بڑی سہولت متعارف کرائی جا رہی ہے۔

    غار ثور کو تاریخ اسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔ یہ وہ تاریخی غار ہے جس میں نبی آخر الزماں ﷺ نے ہجرت مدینہ کے وقت اپنے رفیق حضرت ابوبکر کے ہمراہ تین روز تک قیام فرمایا تھا اور اسی نسبت سے وہ یار غار بھی کہلائے۔ اس ہجرت اور غار کا ذکر قرآن کریم میں بھی موجود ہے۔

    یہ تاریخی اور مقدس غار ثور مکہ سے دائیں جانب تین میل کے فاصلے پر ثور نامی پہاڑ پر واقع ہے اور اسی نسبت سے غار ثور کہلاتا ہے۔ یہ غار پہاڑ کی چوٹی پر واقع اور سطح زمین سے 2490 فٹ بلند ہے۔

    حج وعمرہ کے لیے جانے والے ہر زائر کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ مکہ مکرمہ میں واقع اس غار ثور کو دیکھے، جہاں نبی آخر الزماں ﷺ نے ہجرت مدینہ کے وقت قیام کیا تھا اور کئی معجزات پیش آئے تھے۔

    تاہم غار ثور پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہونے اور وہاں جانے کا راستہ دشوار گزار اور طویل ہونے کی وجہ سے عام زائر دو گھنٹے پیدل سفر کر کے غار ثور کی زیارت کر پاتے ہیں جبکہ عمر رسیدہ افراد تو نیچے سے ہی غار کی جھلک دیکھ کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر لیتے ہیں۔

    تاہم اب سعودی عرب نے غار ثور تک سفر کو آسان اور ہر زائر کی رسائی یقینی بنانے کے لیے انقلابی منصوبہ پیش کیا ہے اور مونو ریل منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔

    اخبار 24 کے مطابق سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ترکی آل الشیخ نے بتایا کہ زائرین کی سہولت اور ٹرانسپورٹیشن کے وسائل کو جدید بنانے کے لیے ’’غار ثور‘‘ پر مونو ریل کے منصوبے پر کام کیا جا رہا ہے۔

    اس منصوبے کی تکمیل کے بعد دو گھنٹے کا پیدل سفر صرف تین منٹ میں اس ریل کے ذریعہ طے ہو سکے گا اور وہ زائرین بھی اب غار ثور کی زیارت کر سکیں گے جو عمر رسیدگی کی وجہ سے پہاڑ پر چڑھنے سے قاصر ہوتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ’سیرت النبوی ﷺ کے تاریخی مقامات کے لیے ’علی خطاۃ‘ (نقشِ قدم) کا منصوبہ شروع کیا ہے، جس کا مقصد زائرین کو ٹرانسپورٹیشن کی ہر ممکن اور جدید ترین سہولتیں فراہم کرنا ہے۔ مونو ریل منصوبہ بھی اسی منصوبے کی کڑی ہے۔

    ترکی آل شیخ نے مذکورہ منصوبہ رواں سال نومبر میں تجرباتی بنیادوں پر شروع ہونے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے مزید بتایا کہ زائرین کے لیے پگڈنڈی والے علاقوں کے لیے فورویل ڈرائیو چھوٹی بسوں کا انتظام کیا جائے گا جو انہیں ایک منفرد تجربہ فراہم کریں گی۔

    واضح رہے ’علی خطاۃ‘ منصوبہ ان مقامات پر ٹرانسپورٹیشن کی جدید سہولتیں فراہم کرنے کے لیے شروع کیا جا رہا ہے جس میں مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت نبوی ﷺ کے مقامات کو نمایاں کیا جائے گا۔

  • کیا غار حرا اور غار ثور میں کیبل کار نصب کی جائے گی؟

    کیا غار حرا اور غار ثور میں کیبل کار نصب کی جائے گی؟

    ریاض: کنگ عبد العزیز فاؤنڈیشن میں تاریخ کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر فواز الدہاس نے مطالبہ کیا ہے کہ غار حرا اور غار ثور میں زائرین کی سہولت کے لیے کیبل کار اور برقی سیڑھیوں کی تنصیب کی جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ام القری یونیورسٹی میں تاریخ کے استاد اور کنگ عبد العزیز فاؤنڈیشن میں تاریخ کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر فواز الدہاس نے کہا ہے کہ قدیم مقدس و تاریخی مقامات غار حرا اور غار ثور میں زائرین کے لیے بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کو کام کرنا چاہیئے۔

    ڈاکٹر فواز کا کہنا تھا کہ دونوں تاریخی مقامات بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہیں سرکاری نگرانی میں دیا جائے اور ان کے قریب غیر قانونی تجاوزات ختم کی جائیں۔

    انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ زائرین کی سہولت کے لیے دونوں پہاڑوں پر کیبل کار اور برقی سیڑھیوں کی تنصیب کی جائے۔

    ڈاکٹر فواز کا مزید کہنا تھا کہ دونوں غاروں کی زیارت کے لیے لاکھوں افراد آتے ہیں، انہیں یہاں پر خرافات کرنے سے بچانے کے لیے آگاہی سینٹر قائم کیے جانے ضروری ہیں۔

    پروفیسر کا کہنا تھا کہ غار ثور کی تاریخی حیثیت معروف ہے، اس کی سطح سمندر سے بلندی 759 میٹر ہے، اس کے شمال میں اکحل پہاڑ ہے جو تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دوسرا غار حرا ہے، یہ پہاڑ کے اندر 4 ہاتھ کا شگاف ہے، اس کا رخ بیت اللہ کی طرف ہے، یہ حرم شریف سے 10 کلو میٹر دور ہے۔ متعلقہ حکام کو دونوں غاروں پر زائرین کو سہولیات فراہم کرنی چاہئیں۔

    خیال رہے کہ مکہ مکرمہ میں غار حرا اور غار ثور اسلامی تاریخ کا اہم ترین حصہ ہیں، یہ دونوں مقامات ارکان حج کا حصہ نہ ہونے کے باوجود بیشتر زائرین ان کی زیارت کرنے ضرور آتے ہیں۔