Tag: غازی یونیورسٹی کی طالبہ

  • شکایت پرکچھ نہیں کیا گیا تو خود کوآگ لگا لوں گی، زیادتی کا شکار غازی یونیورسٹی کی طالبہ کا ویڈیو بیان

    شکایت پرکچھ نہیں کیا گیا تو خود کوآگ لگا لوں گی، زیادتی کا شکار غازی یونیورسٹی کی طالبہ کا ویڈیو بیان

    ڈی آئی خان : زیادتی کا شکار غازی یونیورسٹی کی طالبہ کا کہنا ہے کہ شکایت پرکچھ نہیں کیا گیا توخودکوآگ لگا لوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے بعد زیادتی کا ایک اوراسکینڈل سامنے آگیا، غازی یونیورسٹی ڈی جی خان میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کے الزام میں یونیورسٹی کے دو پروفیسروں کے خلاف ایف آئی آردرج کرلی گئی۔

    طالبہ نے و یڈیوبیان میں بتایا کہ یونیورسٹی پروفیسرز نے اپنے ہاسٹل بلایا اور بعد میں بلیک میل کرتے رہے کہ کسی کو کچھ نہیں بتانا۔

    طالبہ نے الزام عائد کیا کہ اب میری چھوٹی بہن کوبلیک میل کررہے ہیں، شکایت پر کچھ نہیں کیا گیا توخودکوآگ لگا لوں گی، جس کے ذمے دار وائس چانسلر ہوں گے۔

    آئی جی پنجاب نے ڈی پی او کو اپنی نگرانی میں تفتیش کی ہدایت کی ہے۔

    گذشتہ روز غازی یونیورسٹی کی طالبہ نے دو اساتذہ پر جنسی ہراسگی کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا ڈاکٹر ظفر وزیر نے نشہ آور چیز پلا کر طلبہ سے زیادتی کی۔

    زیادتی کا شکار طالبہ کا ایک ویڈیو بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہوا تھا ، ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مقدمہ درج کیا گیا، پولیس نے مقدمہ میں 955/23 میں 2 پروفیسرز اور ایک طلبہ کو نامزد کیا تھا۔

    مقدمہ کے متن میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر ظفر وزیر نے نشہ آور چیز پلا کر طلبہ سے زیادتی کی اور پروفیسر خالد خٹک بھی مراسم قائم کرنے کیلئے دھمکاتا رہا۔

  • غازی یونیورسٹی کی طالبہ کا 2 اساتذہ پر جنسی ہراسگی کا الزام

    غازی یونیورسٹی کی طالبہ کا 2 اساتذہ پر جنسی ہراسگی کا الزام

    ڈیرہ غازی خان: غازی یونیورسٹی کی طالبہ نے دو اساتذہ پر جنسی ہراسگی کا الزام لگادیا اور کہا ڈاکٹر ظفر وزیر نے نشہ آور چیز پلا کر طلبہ سے زیادتی کی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کے بعد پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان کی غازی یونیورسٹی کی طالبہ نے دو اساتذہ پر جنسی ہراسگی کا الزام عائد کردیا۔

    اس اسکینڈل کا پردہ فاش اس وقت ہوا جب زیادتی کا شکار طالبہ کا ایک ویڈیو بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہوا۔

    متاثرہ طلبہ کا ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مقدمہ درج کرلیا گیا، پولیس نے مقدمہ میں 955/23 میں 2 پروفیسرز اور ایک طلبہ کو نامزد کیا گیا ہے.

    تھانہ گدائی میں فوجداری دفعہ 376 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، مقدمہ کے متن میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ظفر وزیر نے نشہ آور چیز پلا کر طلبہ سے زیادتی کی اور پروفیسر خالد خٹک بھی مراسم قائم کرنے کیلئے دھمکاتا رہا۔

    مقدمے میں کہا ہے کہ کلاس فیلو طلبہ نے جھانسہ دیکر بلایا اور زیادتی کروائی، پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔

    دوسری جانب آئی جی پنجاب نے ڈی پی اوڈیرہ غازی خان سے واقعہ کی تفتیش کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ کی تفتیش جلد مکمل کرکےذمہ داران کوقانون کےکٹہرےمیں لایاجائے۔

    آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ طالبات کوبلیک میل یازیادتی کرنےوالےملزمان کسی رعایت کےمستحق نہیں، متاثرہ طالبہ کو فوری انصاف مہیا کیا جائے۔