Tag: غالب کے شاگرد

  • آزارِ عشق میں‌ مبتلا وکیل کو مسیحا کی تلاش

    آزارِ عشق میں‌ مبتلا وکیل کو مسیحا کی تلاش

    غالب کے رفقا میں سے ایک حاتم علی بیگ بھی تھے۔

    پیشہ ان کا وکالت تھا۔ برطانوی دور میں‌ ہائی کورٹ سے وابستہ رہے۔ اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات کے ساتھ علمی اور ادبی سرگرمیاں‌ بھی جاری رکھیں‌۔ نہایت باذوق اور شاعر بھی تھے، مگر ان کا بہت کم کلام سامنے آیا ہے۔

    حاتم علی بیگ کا تخلص مہر تھا۔ ان کی ایک غزل آپ کے حسنِ ذوق کی نذر ہے۔

    ذکرِ جاناں کر جو تجھ سے ہو سکے
    واعظ، احساں کر جو تجھ سے ہو سکے

    رازِ دل ظاہر نہ ہو اے دودِ آہ
    داغ پنہاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    اے مسیحا مجھ کو ہے آزارِ عشق
    میرا درماں کر جو تجھ سے ہو سکے

    چپ ہے کیوں او بُت خدا کے واسطے
    کچھ تو ہوں ہاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    دل تو اس پر آج صدقے ہو گیا
    تُو بھی اے جاں کر جو تجھ سے ہو سکے

    وہ پری میری مسخر، ہو یہ کام
    اے سلیماں کر جو تجھ سے ہو سکے!

  • داغ نے شریف کو پھنسا دیا!

    داغ نے شریف کو پھنسا دیا!

    مرزا داغ کوئی دس برس تک استاد ذوق سے اصلاح لیتے رہے۔ تذکروں میں آیا ہے کہ انہوں نے تین سال تک غالبؔ سے بھی اکتساب فیض کیا، لیکن ان کے با قاعدہ شاگرد نہیں بنے۔

    داغ نے شاعری میں اوج حاصل کیا اور خوب شہرت پائی۔ ان کے شاگرد پورے ہندوستان میں پھیلے ہوئے تھے۔ داغ اپنے شاگردوں کے ساتھ اکثر مذاق بھی کرتے تھے۔

    ان کی شگفتہ بیانی اور مزاح کا ایک واقعہ کچھ یوں ہے۔
    داغ کے ایک شاگرد مدراس کے تھے جو شریف تخلص کرتے تھے۔ انہوں نے اپنا کلام چھپوانے کا ارادہ کیا تو استاد سے نام تجویز کرنے کی درخواست کی۔ داغ نے کہا ‘‘کلام شریف’’ سے بہتر کیا ہوسکتا ہے۔ انہیں تامل ہوا تو استاد داغ نے کہا، بھئی مضطر خیرآبادی کا دیوان نہیں دیکھا، ‘‘کلامِ مضطر’’۔

    اُس بندۂ خدا نے حقیقتاً ‘‘کلام شریف’’ کے عنوان سے اپنا دیوان چھپوا دیا۔ لوگوں نے لے دے شروع کی تو بھاگے ہوئے استاد کے پاس آئے اور بولے، حضرت غضب ہو گیا لوگ مارے ڈالتے ہیں۔“ داغ نے معصومیت سے کہا۔
    ہاں بات تو ہے بھی بے ادبی کی۔ یہ سنا تو شریف صاحب بولے۔

    آپ ہی نے تو یہ بتایا تھا۔ داغ نے ہنس کر کہا کہ اپنے نام کے ساتھ وطن مبارک کی صراحت کیوں نہ کر دی۔ کوئی جھگڑا ہی کھڑا نہ ہوتا۔ تب انہوں نے اپنا مجموعہ کلام شریف کے بجائے کلام شریف مدراسی کے نام سے شایع کروایا اور یوں مشکل سے نکلے۔