Tag: غداری

  • عمران، امریکی سفیر، فواد چوہدری، قریشی اور سوری کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی اپیل

    عمران، امریکی سفیر، فواد چوہدری، قریشی اور سوری کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی اپیل

    اسلام آباد: عدالت سے عمران خان، امریکی سفیر، فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی اور قاسم سوری کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی اپیل کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان، یو ایس سفارتکار، سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف غداری کی کارروائی کے لیے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی ہے۔

    یہ انٹرا کورٹ اپیل مولوی اقبال حیدر ایڈووکیٹ کی درخواست خارج ہونے کے بعد دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سنگل رکنی بنچ نے ٹھیک سے سنے بغیر فیصلہ دیا، سابق وزیر اعظم نے امریکی سازش کا الزام لگایا، وہ دھمکی آمیز خط کی انکوائری، تفتیش اور تصدیق کرنے کے پابند تھے۔

    اپیل میں کہا گیا ہے کہ متنازع خط عالمی عدالت انصاف میں چیلنج کرنے کی ضرورت تھی، لیکن عمران خان ایسا کرنے میں ناکام رہے، آئین پاکستان کے آرٹیکل 2A ،4 کی خلاف ورزی کی گئی ہے، اور پاکستان کی یک جہتی، سالمیت، خود مختاری اور سلامتی کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا گیا ہے، امریکا کے ساتھ تعلقات ختم کر کے بھی پاکستان کے امیج کو نقصان پہنچایا گیا۔

    اپیل میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان، یو ایس سفارت کار، فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی اور قاسم سوری کے خلاف سنگین غداری ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے، اور درخواست گزار کی شکایت پر وزارت داخلہ مذکورہ افراد کے خلاف انکوائری شروع کرے۔

    اپیل کی گئی کہ قانون کے مطابق یہ شکایت ہائی ٹریزن ایکٹ کے تحت دائرہ اختیار رکھنے والی ٹرائل کورٹ کو بھیجی جائے، عدالت وزارت داخلہ کو حکم دے کہ درخواست پر فیصلہ ہونے تک عمران خان، یو ایس سفارت کار، فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی اور قاسم سوری کا نام ای سی ایل میں ڈالیں۔

  • ایمان مزاری اور بلوچ طلبہ کے خلاف غداری کے مقدمے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا سخت فیصلہ

    ایمان مزاری اور بلوچ طلبہ کے خلاف غداری کے مقدمے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا سخت فیصلہ

    اسلام آباد: ایمان زینب مزاری اور بلوچ طلبہ کے خلاف غداری کے مقدمے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا سخت فیصلہ سامنے آیا ہے، عدالت نے یہ بھی واضح کر دیا کہ غداری اصل میں کیا ہے۔

    وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان زینب مزاری ایڈووکیٹ کے خلاف گزشتہ روز غداری کے مقدمے کا اندراج کیا گیا تھا، جسے انھوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا، آج چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اس درخواست پر سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

    عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر پڑھنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پہلا کیس نہیں ہے جو پولیس نے طاقت کا غلط استعمال کیا، پاکستان کے دارالحکومت میں بعض طبقات کو نشانہ بنانے اور اختلاف رائے، تنقید اور سیاسی بحث کو دبانے کے لیے اختیارات کا بار بار غلط استعمال ناقابل برداشت ہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ جواب دہندگان نے اختلاف رائے اور حق کی آواز کو دبانے کے لیے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، قائد اعظم یونیورسٹی سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے پریس کلب کے سامنے مبینہ جبری گمشدگیوں کے خلاف پُر امن احتجاج کیا تھا، لیکن جواب دہندگان نے پرامن مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کر کے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔

    عدالتی حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کو الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے اطلاع ملی تھی کہ پرامن شرکا کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا گیا ہے، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس فیصل کامران ایک اور کیس کے سلسلے میں عدالت میں موجود تھے، انھوں نے ایک فوجداری مقدمہ ایف آئی آر نمبر 203/2022 کے تحت درج کیا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ صوبہ بلوچستان کے نعرے بلند کرنا خواہ کتنا ہی سخت کیوں نہ ہو، تخیل کی حد تک کیوں نہ ہو، اسے مجرمانہ سازش یا جرم نہیں سمجھا جا سکتا، ایف آئی آر میں جن جرائم کا ذکر کیا گیا ہے ان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پہلی نظر میں، اختلاف رائے کی حوصلہ شکنی کرنے اور ریاست کے اقدامات یا عدم فعالیت سے پیدا ہونے والی شکایات کا اظہار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

    عدالت نے واضح کیا کہ آئین کے تحت چلنے والے معاشرے میں طاقت کا اس طرح کا غلط استعمال ناقابل برداشت ہے، اختلاف رائے کی آوازوں کو دبانا یا ریاست اس کے اداروں یا عوامی اداروں کے خلاف شکایات اٹھانے کی حوصلہ شکنی کرنا غداری ہے، نوجوان شہریوں خاص طور پر صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے افراد کو ریاست اور عوامی اداروں کی طرف سے اپنے اظہار کے لیے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، ایک سازگار ماحول پیدا کرنا چاہیے تاکہ وہ سیاسی مباحثوں میں بلا روک ٹوک اور بغیر کسی خوف کے حصہ لے سکیں۔

    حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ریاست اور ادارے شہریوں کو نقصان سے بچانے اور ان کی خدمت کرنے اور انھیں آئین کے تحت فراہم کردہ اپنے بنیادی حقوق کے استعمال اور ان سے لطف اندوز ہونے کے قابل بنانے کے لیے موجود ہیں، طاقت کے غلط استعمال کے ذریعے پرامن اجتماع کو دبانا یا اس میں مداخلت کرنا سب سے سنگین خلاف ورزی اور وفاداری کے فرائض کی خلاف ورزی ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ سیکریٹری وزارت داخلہ، چیف کمشنر، انسپکٹر جنرل پولیس اور سیکریٹری وزارت انسانی حقوق عدالت کے روبرو ذاتی طور پر پیش ہوں، اور پرامن نوجوان شہریوں کے خلاف استعمال کیے جانے والے طاقت کے زیادہ استعمال کا جواز پیش کریں، اور فوجداری مقدمے درج کرنے کی وجہ پیش کریں اور عدالت کو مطمئن کریں، آئین کے تحت ضمانت دیے گئے بنیادی حقوق کے حوالے سے بھی عدالت کو مطمئن کیا جائے۔

    عدالت نے کہا کہ ریاستی اہل کاروں کی جانب سے تشدد اور بغاوت کی کارروائیاں ناقابل معافی اور ناقابل برداشت ہیں، رجسٹرار آفس اس حکم کی کاپیاں جواب دہندگان اور مذکورہ بالا حکام کو تعمیل کے لیے خصوصی میسنجر کے ذریعے بھیجیں، رجسٹرار آفس اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرے، اور اس کیس پر دوبارہ سماعت 7 مارچ کے لیے رجسٹرار آفس مقرر کرے۔

    یاد رہے کہ بلوچ طلبہ نے یکم مارچ کو نیشنل پریس کلب کے سامنے مبینہ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کیا تھا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا، بعد ازاں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور زینب ایمان مزاری سمیت احتجاج میں شریک سیکڑوں طلبہ کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا۔

  • آرمی چیف نے دو افسران کی سزائے موت، ایک افسر کی قید کی توثیق کردی

    آرمی چیف نے دو افسران کی سزائے موت، ایک افسر کی قید کی توثیق کردی

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دو فوجی افسران اور ایک سول افسر کی سزاؤں کی توثیق کر دی۔

    پاک فوج کے شعبہ برائے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے 2 افسران کی سزائے موت اور ایک افسر کی قید کی سزا کی توثیق کی ہے۔

    لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کی 14 سال قید بامشقت کی توثیق، جب کہ بریگیڈیئر (ر) راجہ رضوان اور  ایک سول افسر ڈاکٹر وسیم اکرم کی سزائے موت میں توثیق کی گئی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر  کے مطابق یہ سزائیں مسلح افواج کے سخت احتساب کے نظام کامظہر ہے، افسران کودی گئی سزاؤں کا تعلق 3 مختلف کیسز سے ہے، افسران کو ان کےجرائم پرسخت ترین سزائیں دی گئیں۔

    تینوں افسران کو حساس راز افشا کرنے اور جاسوسی کے الزامات پر سزائیں سنائی گئیں، مذکورہ افسران پر  آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں: آرمی چیف سے نیٹو کے افغانستان کے لیے سینئر نمائندے کی ملاقات

    یاد رہے کہ فروری میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں تصدیق کی تھی کہ آرمی کے دو سینئر افسران جاسوسی کے الزام میں زیر حراست ہیں

    یاد رہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران  400 افسران کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں، جس میں برطرفیاں بھی شامل ہیں۔

  • اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پہ بجلیاں، نواز شریف، مریم نواز کی بھارت نوازی پھر بے نقاب

    اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پہ بجلیاں، نواز شریف، مریم نواز کی بھارت نوازی پھر بے نقاب

    لاہور: سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور ان کی صاحب زادی مریم نواز کی بھارت نوازی ایک بار پھر بے نقاب ہو گئی ہے، ثابت ہو گیا کہ نشیمن پر اپنے ہی بجلیاں گراتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس میں پڑوسی ملک بھارت نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا ملک دشمن انٹرویو بہ طور دلیل پیش کر دیا۔

    [bs-quote quote=”آج کلبھوشن کیس میں پاکستان عالمی عدالت میں جواب الجواب دے گا۔” style=”style-8″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    زہریلے انٹرویو پر یہ سوال اٹھ گئے ہیں کہ کیا یہ انٹرویو پاکستان کے خلاف سوچی سمجھی سازش تھی، کیا نواز شریف نے انٹرویو بھارت کو کسی موقع پر فائدے کے لیے ہی دیا تھا؟

    خیال رہے کہ آج کلبھوشن کیس میں پاکستان عالمی عدالت میں جواب الجواب دے گا۔

    یاد رہے کہ وزیرِ اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کہتے ہیں کہ عالمی عدالت میں مودی سرکار نے نواز شریف کا بیان پاکستان کے خلاف بہ طورِ ثبوت پیش کیا، جس سے 22 کروڑ پاکستانیوں کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کلبھوشن کیس: بھارتی وکیل کا مضروضوں پر انحصار، شواہد پیش کرنے میں پھر ناکام

    دوسری طرف مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے کہا ہے کہ نواز شریف کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے، نواز شریف کی وطن سے محبت پر شک کرنے والے اپنی حب الوطنی پر نظر رکھیں، نواز شریف کو کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

  • ایران کے لیے جاسوسی، سابق امریکی فوجی افسرپرغداری کا مقدمہ درج کردیا

    ایران کے لیے جاسوسی، سابق امریکی فوجی افسرپرغداری کا مقدمہ درج کردیا

    واشنگٹن : امریکی حکام نے اپنی ہی فضائیہ کی سابق افسر کو ملک سے غداری اور ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پراسیکیوٹر نے یو ایس ایئر فورس کی سابق افسر پر اپنے روایتی حریف ایران کو اپنے انٹیلی جنس افسران کی معلومات فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے 39 سالہ مونیکا ویٹ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے امریکی خفیہ اداروں کے افسران پر ہونے والے سائبر حملوں میں پاسداران انقلاب کی معاونت کی ہے۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مونیکا ویٹ نے نظریات کی بنیاد پر اپنے ملک کے خلاف غداری کی تھی اور ایران کو خفیہ معلومات فراہم کیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فضائی کی سابق افسر کا سنہ 2013 میں ایران کے ساتھ رابطہ ہوا تھا جہاں مونیکا نے اپنے ساتھیوں کی معلومات پاسداران انقلاب کو فراہم کیں جس کے بعد امریکی خفیہ اداروں کے افسران پر سائبر حملے ہوئے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے مونیکا ویٹ پر خفیہ اداروں کے افسران کے نام، مختلف آپریشنز کی معلومات اور امریکی حکومت کے راز ایران کو فراہم کیے تھے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ’ہمارے لیے بہت افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک کی ایک سابق افسر اپنے ہی ملک سے غداری کررہی ہے‘۔

    امریکی سیکیورٹی ادارے ایف بی آئی نے ٹویٹر پر ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے لیے خفیہ اداروں کے افسران کے کمپیوٹر میں داخل ہونے اور ڈیٹا چوری کرنے کے الزام میں چار ایرانی شہریوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی نے ٹویٹر پر مونیکا ویٹ کےلے اشتہار شائع کیا ہے کہ ’جاسوسی اور دیگر جرائم میں ملوث مونیکا ایلفراڈو ویٹ جہاں بھی نظر آئے فوری طور پر ایف بی آئی یا قریبی امریکی سفارت خانے سے رابطہ کریں‘۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ 39 سالہ مونیکا ویٹ امریکی ایئر فورس میں سنہ 1997 سے 2008 تک بطور افسر خدمات انجام دیں چکی ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مونیکا ویٹ نے مبینہ طور پر ایران میں ایک ٹی وی پروگرام کے دوران اسلام قبول کیا تھا اور اپنا تعارف سابق امریکی افسر کے طور پر کروایا تھا جس کے انہوں نے متعدد ٹی وی پروگرام کیے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مونیکا ویٹ کے اس عمل امریکا میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • ہم غداری کےالزام کےساتھ نہیں جیناچاہتے‘فاروق ستار

    ہم غداری کےالزام کےساتھ نہیں جیناچاہتے‘فاروق ستار

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ہم پرغداری کا الزام لگایا جا رہے ہے لیکن ہم غداری کا نام ساتھ لےکرنہیں مرنا چاہتے۔

    کراچی میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 22 اگست کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد ایم کیو ایم لندن سے لاتعلقی کا اظہار کرچکے ہیں لیکن 23 اگست کے بعد سے اب تک ہم پرغداری کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اشتعال انگیز تقاریر کیس میں متعدد تفتیشی افسر اپنا چالان بھی پیش کر چکے ہیں کہ تقریر سننے پر غداری کا مقدمہ نہیں بنتا لیکن اس کے باوجود متحدہ کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کا کہناتھاکہ ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف جھوٹے اور سیاسی مقدمات بنائے گئے لہذا ریاست ان مقدمات کو فوری ختم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ غداری کا نام لے کر نہیں بلکہ عزت کی موت مرنا چاہتے ہیں۔


    جیسکو کی لوڈ شیڈنگ کرنا جانتے ہیں، فاروق ستار


    واضح رہےکہ اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں فاروق ستار اور عامر خان نے اشتعال انگیز تقریر اور دیگر مقدمات میں گرفتاری سے بچنے کے لئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • پاکستان کی تعریف پر بھارتی اداکارہ کے خلاف غداری کا مقدمہ درج

    پاکستان کی تعریف پر بھارتی اداکارہ کے خلاف غداری کا مقدمہ درج

    نئی دہلی: پاکستان کی تعریف کرنے اور حمایت میں بیان دینے پر ہندوستان کی تامل فلموں کی اداکارہ رامیا پر غداری کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    رامیا کانگریس کی رکن بھی ہیں جبکہ وہ تامل فلموں کی مشہور اداکارہ ہیں۔ انہوں نے مذکورہ بیان ہندوستانی وزیر دفاع منوہر پاریکر کے بیان کے جواب میں دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان جانا جہنم جانے کے برابر ہے۔

    ramya-3

    حال ہی میں سارک وفد کے رکن کی حیثیت سے اسلام آباد کا دورہ کرنے والی رامیا نے ان کے بیان کی نفی کرتے ہوئے پاکستانی عوام کو مہمان نواز اور محبت کرنے والے لوگ قرار دیا۔

    انہوں نے کہا، ’پاکستانی عوام مہمان نواز اور محبت کرنے والے لوگ ہیں اور یہ ہمارے جیسے ہی ہیں۔ پاکستان جہنم جیسا ہرگز نہیں ہے‘۔

    انہوں نے مزید کہا، ’سیاست ہمارے درمیان نفرت پیدا کر رہی ہے۔ بھارت میں غداری کے قوانین کا استعمال سب کے لیے غلط انداز میں کیا جاتا ہے‘۔

    ramya-2

    رامیا کے بیان پر جنوبی کرناٹک کی ضلعی عدالت میں ایک وکیل نے ان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کروا دیا۔

    رامیا کو اپنے بیان کے بعد تنگ نظر بھارتی عوام کی جانب سے سوشل میڈیا پر بھی سخت تنقید کا سامنا ہے، تاہم انہوں نے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا، ’میں نے کچھ غلط نہیں کہا۔ اپنے خیالات کی ذمہ دار میں خود ہوں اور خیالات کے اظہار ہی کو جمہوریت کہتے ہیں‘۔

    اس سے قبل بالی وڈ اداکاروں شاہ رخ خان اور عامر خان نے بھی ہندوستان میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے حوالے سے بیانات دیے تھے جس کے بعد دونوں کے خلاف غداری کے مقدمات درج کرواد یے گئے جبکہ ہندو انتہا پسندوں نے انہیں غدار اور پاکستانی ایجنٹ قرار دیا تھا۔

  • غداری کا مقدمہ آرمی چیف پر چھوڑتا ہوں کہ وہ کیا کرتے ہیں، پرویزمشرف

    غداری کا مقدمہ آرمی چیف پر چھوڑتا ہوں کہ وہ کیا کرتے ہیں، پرویزمشرف

    سابق صدر پرویزمشرف نےکہا ہےکہ غداری مقدمےمیں وہ آرمی چیف پرچھوڑتےہیں کہ وہ کہاں تک جاسکتے ہیں، اندازہ نہیں تھا ان کےخلاف غداری کا مقدمہ چلےگا ، اسلام آباد میں برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر رائے ضرور لی جاتی ہے تاہم حتمی فیصلہ فوجی سربراہ کرتا ہے، تو میں یہ ان پر چھوڑتا ہوں کہ وہ کیا کرتے ہیں۔

    جنرل مشرف کا کہنا تھا ان کے خلاف آئین کے خلاف غداری کے الزامات سے پوری فوج ناراض ہے، انھوں نے کہا کہ انہیں فیڈبیک ہے اور فوج کے اندر گراؤنڈ لیول تک سوچ کا پتہ ہے، صرف فوج نہیں عام آدمی بھی ان کے دور کو یاد کرتا ہے جب غربت میں کمی ہوئی تھی اور موٹر سائیکل والا گاڑی خریدنے کے لائق ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ انہیں علم نہیں کس قدر عدالت غیر جانبدار ہوگی لیکن انہیں پتہ ہے کہ انہیں پھنسایا جارہا ہے، انہیں سپریم کورٹ سے امید ہے وہ انہیں انصاف دے گی۔