Tag: غداری کا مقدمے

  • غداری کیس:مشرف آج بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے

    غداری کیس:مشرف آج بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے

    خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کی سماعت ہوئی، پرویز مشرف آج بھی عدالت نہیں آئے، عدالت میں وکیل صفائی انور منصور کا کہنا ہے کہ غداری کا مقدمہ توہین عدالت کے مقدمے سے مختلف ہوتا ہے، مشرف کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا جبکہ وکیل استغانہ اکرم شیخ کا کہنا ہے کہ و اعتراضات مشرف کے وکلا نے اٹھائے ہیں ان پراسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے۔

    غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی صدارت میں تین رکنی بنچ کر رہا ہے، پرویز مشرف کے سینیئر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل بیمار ہیں، عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، عدالت میں دلائل دیتے ہوئے مشرف کے وکیل انور منصور کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ اخلاقی جرم سے متعلق نہیں بلکہ آئین کے حوالے سے ہے، توہین عدالت کے مقدمے کی طرح اس کیس میں بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔

    انور منصور کے دلائل پر بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پہلے اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ یہ خصوصی عدالت کے طریقہ کار پر فوجداری قانون کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں، وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت خصوصی قوانین کے تحت قائم کی جاتی ہے، یہ عدالت اپنے طے کئے گئے اختیارات سے تجاوز نہیں کر سکتی اور نہ اس عدالت پر عام عدالتوں کی طرح عام قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔

    آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت دائر کئے گئے مقدمے میں ملزم کی گرفتاری لازمی ہے، انہوں نے کہا کہ جو اعتراضات مشرف کے وکلا نے اٹھائے ہیں ان پر اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، وکیل صفائی نے عدالت سے یہ بات چھپائی ہے۔
        

        
        
        
        
        
       

  • غداری کیس کی سماعت جاری، پرویز مشرف پیش نہ ہوئے

    غداری کیس کی سماعت جاری، پرویز مشرف پیش نہ ہوئے

    پرویزمشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت جاری ہے، جسٹس فیصل عرب کا کہنا ہے کہ سابق صدر اور آرمی چیف ہونے پرغداری کے مقدمے میں صرف سمن جاری کیا، وارنٹ جاری کرسکتے تھے۔

    پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی دوسری سماعت خصوصی عدالت میں شروع ہوئی تو پرویز مشرف کی عدم حاضری پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ سابق صدر اور آرمی چیف ہوتے ہوئے عدالت نے پرویز مشرف کو صرف سمن جاری کیے جبکہ وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوسکتے تھے، ضابطہ فوجداری کے تحت یہ ناقابل ضمانت جرم ہے۔

    وکلا صفائی نے دلائل میں کہا کہ خطرہ پرویز مشرف کو نہیں وکلا اور ججز کو بھی ہے، عدالت کو دھماکے سے اڑایا جاسکتا ہے، عدالت نے کہا کہ دھمکیاں نہ دیں دلائل دیں، سیکیورٹی پر ڈی آئی جی جان محمد کے بیان پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ دستیاب وسائل سے کیا مراد ہے کیا آپ کے پاس بم پروف وسائل موجود ہیں؟

    سابق صدر کے وکیل خالد رانجھا نے موقف اختیار کیا کہ اخبارات میں وزیر اعظم کا مشرف کےخلاف بیان شا ئع ہوا ہے، جو مقدمے کو متا ثر کرنے کے مترادف ہے، انھوں نے استدعا کی وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے، جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ جنرل ضیا الحق نے بھی کیس کی سماعت کے دوران بیان دیا تھا آپ ہمیں تحریری درخواست دیں۔

    ایک موقع پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ خصوصی عدالت شیکسپئیر کا تھیٹر لگ رہی ہے، ان کے اور حکومتی وکیل اکرم شیخ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، خصوصی عدالت کے اختیار سماعت پر دلائل میں انور منصور کا کہنا تھا کہ فوجداری قانون لاگو نہیں ہوتا، پرویز مشرف پر غلط مقدمہ دائر کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    موجودہ وزیراعظم انتقام اور تعصب کے جذبات رکھتے ہیں، آئین توڑنے میں مشرف خود کچھ نہیں کرسکتے تھے کابینہ اور وزیراعظم بھی شامل تھے، یہ عدالت چہھترکے قانون کے تحت بنی، جب ملک میں صرف تین ہائیکورٹس تھیں، اس لیے صرف تین ججز کا ذکر ہے، اب ملک میں پانچ ہائیکورٹس ہیں اور صرف تین جج ہیں، عدالت کی تشکیل میں ترامیم نہ کرنا حکومت کی بد نیتی ہے۔