Tag: غداری کیس

  • کرونا وائرس: بھارتی اداکارہ کے خلاف غداری کا مقدمہ درج

    کرونا وائرس: بھارتی اداکارہ کے خلاف غداری کا مقدمہ درج

    نئی دہلی: بھارتی حکومت نے کرونا وائرس کو بائیو ویپن کے طور پر استعمال کرنے کی بات کرنے والی اداکارہ و سماجی رہنما عائشہ سلطانہ کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کروا دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کو بائیو ویپن کے طور پر استعمال کرنے کی بات کرنے والی اداکارہ، فلم ساز و سماجی رہنما عائشہ سلطانہ المعروف عائشہ لکشادیپ کے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کردیا گیا۔

    مرکزی حکومت کے زیر انتظام جزائر پر مبنی علاقے لکشادیپ کی رہائشی عائشہ سلطانہ کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مقامی صدر عبدالقادر کی درخواست پر غداری اور نفرت انگیز تقریر کی دفعات کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا۔

    عائشہ سلطانہ کے خلاف الزام لگایا گیا کہ انہوں نے لکشادیپ کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کے پٹیل کے حوالے سے غلط بیانی کی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق عائشہ سلطانہ نے ملیالم زبان کے ٹی وی چینل کے ایک ٹاک شو میں کہا تھا کہ بھارتی حکومت لشکادیپ کے علاقے میں کرونا کو حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

    سماجی رہنما و اداکارہ نے اگرچہ لکشادیپ کے علاقے میں کرونا پر قابو پانے کی حکومتی حکمت عملیوں پر بات کی تھی مگر انہوں نے کہا تھا کہ انتظامیہ وبا کو بائیو ویپن کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

    اداکارہ نے مرکزی علاقے میں کرونا سے متعلق حکومتی پالیسیوں پر شدید تنقید کی تھی، جس کے بعد بی جے پی کے صدر نے ان کے خلاف غداری اور نفرت انگیز بیانات کی دفعات کے تحت مقدمہ دائر کرنے کی درخواست کی تھی۔

    عائشہ سلطانہ پر غداری کا مقدمہ دائر کرنے کی خبریں سامنے آنے کے بعد متعدد سیاست دانوں اور سماجی رہنماؤں نے ان کی حمایت کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی۔

  • پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

    پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد: سابق صدر و آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں قائم خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کےخلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ خصوصی عدالت کا تفصیلی فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے۔

    عدالت نے فیصلے کی کاپی میڈیا کو نہ دینے کا حکم دیا، بعد ازاں پرویز مشرف اور وزارت داخلہ کے نمائندوں کو فیصلے کی کاپی فراہم کردی گئی۔ دونوں نمائندے تفصیلی فیصلے کی کاپی لے کر خصوصی عدالت سے روانہ ہوگئے۔

    پرویز مشرف کو سزا سنانے والے خصوصی عدالت کا بینچ جسٹس وقار سیٹھ، جسٹس نذر اکبر اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل تھا۔

    تفصیلی فیصلے میں کیا کہا گیا ہے؟

    تفصیلی فیصلے میں خصوصی عدالت کے جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ موجود ہے، جسٹس نذر اکبر نے اختلافی نوٹ میں پرویز مشرف کو بری کر دیا۔

    اپنے اختلافی نوٹ میں انہوں نے لکھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ 44 صفحات پر مشتمل ہے۔

    بینچ کے بقیہ 2 ججز جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا حکم دیا ہے۔ سزائے موت کا حکم 3 میں سے 2 ججز کی اکثریت پر دیا گیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جمع کروائے گئے دستاویزات واضح ہیں کہ ملزم نے جرم کیا۔ ملزم پر تمام الزامات کسی شک و شبے کے بغیر ثابت ہوتے ہیں۔ ملزم کو ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزائے موت دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ 17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر و سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوا ہے۔

    سابق صدر پرویز مشرف اس وقت دبئی میں مقیم ہیں اور شدید علیل ہیں۔ وہ اپنے کیس کی پیروی کے لیے ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    گزشتہ روز ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے پرویز مشرف نے فیصلے پر رد عمل میں کہا تھا کہ مجھے ان لوگوں نے ٹارگٹ کیا جو اونچے عہدوں پر فائز اور اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو مشکوک سمجھتا ہوں، ایسے فیصلے کی مثال نہیں ملتی جہاں دفاع کا موقع نہیں دیا گیا۔ کیس میں قانون کی بالا دستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔

    پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وہ جج جنہوں نے میرے زمانے میں فوائد اٹھائے وہ کیسے میرے خلاف فیصلے دے سکتے ہیں۔ اس کیس کو سننا ضروری نہیں تھا، اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد کروں گا۔

  • پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی مقدمے کا تفصیلی فیصلہ آج جاری ہوگا

    پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی مقدمے کا تفصیلی فیصلہ آج جاری ہوگا

    اسلام آباد: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کا تفصیلی فیصلہ آج جاری کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں قائم خصوصی عدالت اپنے عبوری حکم میں سابق آرمی چیف کو سنگین جرم کا مرتکب قرار دے کر سزائے موت سنا چکی ہے، تین رکنی بنچ نے فیصلہ دو ایک کی بنیاد پر دیا تھا۔

    خصوصی عدالت کا بینچ جسٹس وقار سیٹھ، جسٹس نذر اکبر اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل ہے۔

    جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے فیصلے پر رد عمل میں کہا ہے کہ مجھے ان لوگوں نے ٹارگٹ کیا جو اونچے عہدوں پر فائز اور اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ذاتی عداوت کا نشانہ بنایا گیا، پاکستانی عدلیہ سے انصاف امید ہے، پرویز مشرف

    خصوصی عدالت کے فیصلے کے بعد پرویز مشرف نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی پیغام دیتے ہوئے کہا خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو مشکوک سمجھتا ہوں، ایسے فیصلے کی مثال نہیں ملتی جہاں دفاع کا موقع نہیں دیا گیا، کیس میں قانون کی بالا دستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔

    پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وہ جج جنھوں نے میرے زمانے میں فوائد اٹھائے وہ کیسے میرے خلاف فیصلے دے سکتے ہیں، اس کیس کو سننا ضروری نہیں تھا، اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد کروں گا، پاکستانی عوام اور فورسز کا شکر گزار ہوں، جنھوں نے مجھے یاد رکھا، یہ میرے لیے تمغا ہے اسے قبر میں لے کر جاؤں گا۔

  • وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک مشرف غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم

    وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک مشرف غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے  وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دے دیا اور غداری کیس کافیصلہ روکنے کی درخواستیں نمٹا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین شکنی کیس کا فیصلہ روکنے کا 2 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کردیا، جس میں حکم دیا گیا ہے کہ خصوصی عدالت پرویزمشرف کی بریت کی درخواست کاقانون کےمطابق فیصلہ کرے۔

    حکمنامہ میں عدالت عالیہ نے وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دیا ہے ،خصوصی عدالت کو تمام فریقین کو سن فیصلہ کرنے کی ہدایت بھی جاری کردی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کی آئین شکنی کیس کا فیصلہ روکنے کی درخواستیں نمٹا دیں جبکہ پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کی درخواست بھی نمٹا دی گئی۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو آئین شکنی کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا

    عدالت نے کہا ہے سلمان صفدر چاہیں تو ریاست کی طرف سے مشرف کے وکیل کی معاونت کرسکتے ہیں، غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے حکم نامے کی وجوہات بعد میں جاری ہوں۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین شکنی کیس میں وزارت داخلہ کی درخواست منظور کرلی تھی اور خصوصی عدالت کو آئین شکنی کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا ، ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ خصوصی عدالت کچھ دیر کیلئے پرویز مشرف کامؤقف سن لے اور پھر فیصلہ دے۔

    خیال رہے حکومت اور سابق صدر پرویز مشرف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئین شکنی کیس کا فیصلہ روکنے کی درخواست کی تھی ، وزارت داخلہ کی جانب سے درخواست میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے اور نئی پراسکیوشن ٹیم تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو فیصلے سے روکا جائے اور فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ بھی معطل کیا جائے۔

    واضح رہے 19 نومبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا، فیصلہ یک طرفہ سماعت کے نتیجے میں سنایا جائے گا۔

  • غداری کیس : عدالت نے پرویز مشرف کو 342 کے بیان کیلئے سوالنامہ بھجوا دیا

    غداری کیس : عدالت نے پرویز مشرف کو 342 کے بیان کیلئے سوالنامہ بھجوا دیا

    اسلام آباد :  خصوصی عدالت  نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو 342 کے بیان کیلئے سوالنامہ بھجوا دیا ہے ، سوالنامے میں2007 کی ایمرجنسی لگانے سمیت 26 سوالات شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس کے معاملے پر سابق صدر پرویز مشرف کو 342 کے بیان کیلئے سوالنامہ بھجوا دیاہے۔ سوالنامے میں 2007 کی ایمرجنسی لگانے سمیت 26 سوالات شامل ہیں۔

    سوالنامے میں سابق صدر سے سوال کئے گئے ہیں کہ کیا یہ درست ہے مذکورہ تمام اقدامات آپ نے بغیر مجاز حکام کے مشورے کے انفرادی طور پر اٹھائے؟،کیا آپ اپنے دفاع میں کوئی ثبوت پیش کرنا چاہیں گے؟۔سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 340 دو کے تحت خود ہی حلف اٹھا کر اپنے حق میں گواہ بننا چاہیں گے؟

    آپ کے خلاف یہ مقدمہ کیوں بنایا گیا؟،استغاثہ اور ریاست کے گواہان نے آپ کے خلاف گواہی کیوں دی ہے؟۔ سابق صدر سے سوال کیا گیا ہے کہ کیا آپ کچھ اور کہنا چاہتے ہیں؟ سنگین غداری کی سزا کے قانون کے سیکشن ٹو کے تحت قابل سزا ہے؟ سوال کیا گیا ہے کہ کیا یہ درست ہے آئین معطل کر کے آپ نے آئین پامال کیا اور یوں آپ سنگین غداری کے مرتکب ہوئے؟

    کیا یہ درست ہے ایمرجنسی کا نفاذ کر کے آپ آئین کو معطل کرنے کے مرتکب ہوئے؟ سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ کے ان تمام اقدامات کو کبھی بھی کسی مجاز فورم نے جائز قرار نہیں دیا؟ ۔

    سوال کیا گیا ہے کہ کیا صدارتی حکم نامہ نمبر 5 کے مطابق  پاکستان کے آئین میں ترمیم کی گئی، آپ کے ان اقدامات کو ئی نہ کوئی استثنیٰ حاصل ہوا جس کے باعث یہ تمام اقدامات آئین کی خلاف ورزی تھے؟ ۔سوال کیا گیا ہے کہ کیا تحقیقاتی رپورٹ کے نتیجے میں استغاثہ نے آپ کیخلاف یہ کیس بنایا اور فرد جرم عائد کی؟ ۔

    کیا ایف آئی اے نے 2013 کو تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کر دی؟ ۔کیا تحقیقاتی رپورٹ کے نتیجے میں دستاویزی ثبوتوں،گواہان کی فہرست اس عدالت میں جمع کرائی؟۔

    سوال کیا گیا ہے کہ کیا خط میں استغاثہ کے گواہ اور نامزد افسر سیکریٹری داخلہ کو حکم دیا کہ ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایات دیں؟۔کیا شق270 اے اے اے کو آئین میں شامل کرکےایمرجنسی نفاذ تا اختتام اقدامات کو جائزقراردیا، توثیق کی؟ ۔

    سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ کیا صدارتی حکم نامہ نمبر 5 کے مطابق  پاکستان کے آئین میں ترمیم کی گئی۔کیا ججز حلف کے حکم نامے کے بعد اعلیٰ عدالتوں کے ججوں سے دوبارہ حلف بھی لیا؟۔

    سوال کیا گیا ہے کہ کیا آپ نے15 دسمبر 2007 کو بطور صدر ایمرجنسی نفاذ کے حکم ،عبوری آئین کافرمان منسوخ کرنے کاحکم نامہ جاری کیا۔سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ کیا20 نومبر2007کو بطور صدر مملکت صدارتی حکم نامہ نمبر پانچ جاری کیا؟ سوال کیا گیا ہے کہ کیا یہ درست ہے؟ چیف جسٹس آف پاکستان،سپریم کورٹ ججز ،چیف جسٹسز ہائی کورٹس اور ججز کی تقرری کی گی؟

  • آئین شکنی کیس: مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور

    آئین شکنی کیس: مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور

    اسلام آباد: خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کے دوران مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست عدالت نے منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں آئین شکنی کیس کی سماعت جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ مشرف نے گزشتہ صبح پاکستان آنا تھا لیکن علالت کے باعث نہیں آسکے۔

    انہوں نے کہا کہ مشرف پاکستان نہ آسکے جس پر شرمندہ اور معذرت خواہ ہیں، مشرف کی علالت کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔

    سلمان صفدر نے کہا کہ مشرف کے خلاف مقدمہ 2007 کا ہے، وہ کیسز کے باوجود سنہ 2013 میں وطن واپس آئے۔ مارچ 2014 میں مشرف پر فرد جرم عائد کی گئی۔

    عدالت کی جانب سے کیس خارج کیے جانے کی درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کردیا گیا۔ وکیل استغاثہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ عدم حاضری پر دفاع کا حق ختم کیا جائے۔

    جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کو ہم نے پڑھ لیا ہے، بتائیں جو نئی درخواست آئی کیا ہم اس کو سن سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا ہم خود مختار عدالت کے طور پر کام کر رہے ہیں یا نہیں، آپ کیا اس درخواست کی مخالفت کرتے ہیں؟

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ استدعا کروں گا پرویز مشرف کی درخواست مسترد کی جائے، پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کیا جائے۔ سیکشن 9 کے مطابق بیماری کے باعث سماعت ملتوی نہیں کی جاسکتی۔

    عدالت نے کہا کہ کیا آپ اس درخواست میں بیان کی گئی بیماریوں کو چیلنج کرتے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ ساتھ ہیں تو میں کیسے چیلنج کر سکتا ہوں۔

    پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ عدالت اس صورت میں کارروائی کرتی جب نئی درخواست نہ آتی، درخواست سے ظاہر ہے مشرف عدالت میں حاضر ہونا چاہتے ہیں، بیماری کے باعث نہیں آسکے انہیں موقع فراہم کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ دانستہ غیر حاضری پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل ہو سکتا تھا، موجودہ درخواست کی روشنی میں سماعت ملتوی کی جائے۔

    خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت 12 جون تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل یکم اپریل کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں عدالت نے پرویز مشرف کے ٹرائل سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ 2 مئی کو مشرف نہ آئے تو دفاع کے حق سے محروم ہوجائیں گے۔

    سرپیم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ ٹرائل کورٹ ان کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کر کے حتمی فیصلہ جاری کردے۔

    پرویز مشرف کے وکیل نے کہا تھا سابق صدر کی ہفتے میں 2 مرتبہ کیمو تھراپی ہوتی ہے، کیمو تھراپی کا عمل مکمل ہوا تو وہ عدالت میں ضرور حاضر ہوں گے۔

  • پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس، سیشن جج راؤ عبدالجبار خان خصوصی عدالت کے رجسٹرار مقرر

    پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس، سیشن جج راؤ عبدالجبار خان خصوصی عدالت کے رجسٹرار مقرر

    لاہور : سیشن جج راؤ عبدالجبار خان کو سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کے لیے قائم خصوصی عدالت کا رجسٹرار مقرر کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کے لیے سیشن جج راو عبدالجبار خان کو خصوصی عدالت کا رجسٹرار مقرر کر دیا گیا ہے۔

    وفاقی وزارت قانون و انصاف نے وزیر اعظم پاکستان کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا۔

    سیشن جج راو عبدالجبار خان لاہور ہائیکورٹ میں ڈی جی ڈائریکٹوریٹ ڈسٹرکٹ جوڈیشری تعینات ہیں۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد یاور علی سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کیلئے قائم خصوصی عدالت کے سربراہ ہیں۔

    سیشن جج راو عبدالجبار خان خصوصی عدالت کی کارروائی کے دوران رجسٹرار کے فرائض سرانجام دیں گے۔

     


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وفاقی وزیر زاہد حامد اپنی وزارت سے مستعفی ہوگئے

    وفاقی وزیر زاہد حامد اپنی وزارت سے مستعفی ہوگئے

    اسلام آباد: وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد نے اپنی وزارت سے استعفی دے دیا ہےاور زاہد حامد نے اپنا استعفی وزیراعظم نواز شریف کو ارسال کر دیا ہے۔

    زاہد حامد نے استعفے میں موقف اختیار کیا ہے کہ غداری کیس میں انہیں شریک ملزم ٹھہرایا گیا ہے، اس لئے ان حالات مین ان کے لئے اس منصب پر مزید فرائض انجام دینا ممکن نہیں۔

    اس لئے وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں، زاہد حامد نے ای میل کے ذریعے استعفی وزیراعظم ہاؤس ارسال کیا، وزیراعظم نوا زشریف کو زاہد حامد کے استعفے سے لاہور مین اگاہ کر دیا گیا۔

    زاہد حامد نومبر2007مین ایمرجنسی کے نفاذ کے موقع پر شوکت عزیز کابینہ میں وزیر قانون کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔

  • خصوصی عدالت میں مشرف کی عدم حاضری، فیصلہ 3 بجے سنایا جائیگا

    خصوصی عدالت میں مشرف کی عدم حاضری، فیصلہ 3 بجے سنایا جائیگا

    پرویز مشرف خصوصی عدالت میں آج بھی پیش نہیں ہوئے، عدالت نے عدم حاضری پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو آج  تین بجے سُنایا جائے گا، مقدمے کی مزید سماعت کل ہوگئی۔

    خصوصی عدالت میں پرویزمشرف کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو معاملہ ایک بار وہی یعنی سابق صدرکی عدالت میں پیشی تھا،  تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ بتایا جائے پرویز مشرف عدالت کیوں نہیں آئے؟ جس پر وکیل سرکار اکرم شیخ نے کہا کہ مشرف جان بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں ایسا کہیں بھی نہیں لکھا کہ وہ عدالت پیش نہیں ہوسکتے، عدالت کے حکم پرعمل نہ کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، اکرم شیخ نے استدعا کی کہ عدالت اپنے حکم کی خلاف ورزی پر کاروائی کرے، انھوں نے دلائل میں کہا کہ جو شخص عدالتی حکم پر عدالت میں پیش نہیں ہوتا وہ اپنے دفاع کا اختیار کھو دیتا ہے، صدر حسنی مبارک کو اسٹریچر پر عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے دلائل میں کہا کہ اکرم شیخ پراسیکیوٹر ہیں، انھیں پرسی کیوٹر کا کردار ادا کرنا نہیں چاہیئے، اکرم شیخ عدالت کی معاونت کریں، مشرف کو زبردستی سزا دلوانے کی کوشش نہ کریں، ایک موقع پر پرویز مشرف کے وکلاء اور وکیل سرکار میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔

    انور منصور نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں نے تجویز کیا ہے کہ مشرف اسی اسپتال سے علاج کروائیں، جہاں سے وہ پہلے معائنہ کروا چکے ہیں، مشرف کو علاج کیلئے فرانس جانے کا مشورہ دیا گیا ہے، انور منصور کا کہنا تھا کہ عدالت مشرف کی گرفتاری کا حکم دے دیتی ہے اور اگرکل یہ عدالت قانونی قرارنہیں پاتی تو مشرف کے چہرے پر جو داغ لگ جائے گا اسکا ذمہ دار کون ہوگا؟