Tag: غداری کیس

  • مشرف غداری کیس کی سماعت آج ہوگی، وارنٹ جاری ہونے کے امکانات

    مشرف غداری کیس کی سماعت آج ہوگی، وارنٹ جاری ہونے کے امکانات

    سابق صدر مشرف کیخلاف غداری کیس کی سماعت آج ہوگی، سابق صدر پرویز مشرف آج بھی عدالت میں پیش ہوں گے یا پھر انہیں میڈیکل بنیاد پر پیشی سے استثنیٰ دے دیا جائے گا،عدالت آج کیا فیصلہ کرے گی، احمد رضا قصوری کا کہنا ہے کہ آج بھی پرویز مشرف کی عدالت میں پیشی کا امکان کم ہے۔

    سابق صدر پرویزمشرف پہلی پیشی کے موقع پر عدالت جاتے ہوئے اچانک طبعیت خراب ہونے پر ملٹری اسپتال جا پہنچے، جس کے بعد سے اب تک سابق صدر اے ایف آئی سی میں زیرعلاج ہیں، عدالت میں سابق صدر کے وکلاء ان کی نمائندگی کرتے ہوئے مشرف کیس کے خلاف اپنے دلائل پیش کریں گے۔

    سات جنوری کو خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران سابق صدر کی علالت سے متعلق میڈیکل رپورٹ عدالت کے روبرو پیش کردی گئی، جسٹس فیصل عرب اور بینچ کے دیگر دو ارکان نے رپورٹ کا جائزہ لیا اور فریقین کے وکلا کو رپورٹ کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ پر فیصلہ جمعرات سولہ جنوری کو سنایا جائے گا۔

    جسٹس فیصل عرب نے مشرف کے وکیل انور منصور سے استفسار کیا کہ مقدمہ توہین عدالت کا ہو یا آرٹیکل چھ کا، ملزم کے پیش نہ ہونے پر وارنٹ گرفتاری کیے جا سکتے ہیں؟ جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ وکیل صفائی کے مطابق اگر عدالت کو گرفتاری کا اختیار نہیں ہے تو ملزم صرف اس لیے حکم عدولی کرسکتا ہے کہ اسے گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

     

  • پرویزمشرف کو 16جنوری کو پیش ہونے کا حکم

    پرویزمشرف کو 16جنوری کو پیش ہونے کا حکم

    پرویز مشرف کے خلا ف آرٹیکل چھ کے تحت مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لے کر سابق صدر کو سولہ جنوری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، عدالت نے پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد سابق صدر مشرف کو سولہ جنوری کو عدالت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ مشرف پیش نہ ہوئے تو مناسب حکم جاری کریں گے، اس سے قبل پرویز مشرف کے وکیلوں نے بیرون ملک علاج اور عدالت میں پیشی سے استثنیٰ کے حوالے سے مختلف نظیریں پیش کیں، پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے ماضی میں سرکاری خرچ پر بیرون ملک علاج کروانے والوں کی فہرست عدالت میں پیش کی۔

    فہرست میں متعدد سیاستدانوں کے نام بھی شامل ہیں، احمد رضا قصوری نے کہا کہ بیرون ملک علاج کروانا غیر قانونی نہیں، ماضی میں متعدد افراد کا بیرون ملک علاج ہوچکا ہے، پرویز مشرف کے وکیل شریف الدین پیر زادہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مشرف کے دل کی مین شریان میں رکاوٹ تشخیص کی گئی ہے یہ بیماری جان لیوہ ثابت ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بیماری کی حالت میں بیان دینے پر مجبور کرنا تشدد کے زمرے میں آتا ہے، گواہی حاصل کرنے کیلئے کسی شخص پر تشدد کرنا منع ہے، انہوں نے کہا کہ گاندھی اور مولانا حسرت موہانی کو بھی بیماری کی بناء پر رعایت دی گئی تھی، اکرم شیخ نے بھی طبی بنیادوں پر سپریم کورٹ سے استثنی لیا تھا۔

    اکرم شیخ کی جانب سے لیا گیا ستثنی سپریم کورٹ کے ریکارڈ کا حصہ ہے، جس پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ میری بیماری کا علاج پاکستان میں موجود نہیں، جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور کچھ  دیر کے وقفے کے بعد فیصلہ سنایا۔
                   

  • پرویزمشرف کو پیشی کے لئے مزید دو دن کی مہلت مل گئی

    پرویزمشرف کو پیشی کے لئے مزید دو دن کی مہلت مل گئی

    پرویزمشرف کو پیشی کے لئے مزید دو دن کی مہلت مل گئی، میڈیکل رپورٹ مزید مددگار ثابت ہوگی یا نہیں فیصلہ جمعرات کو سنایا جائے گا، مقدمے میں غداری کا لفظ استعمال نہ کیا جائے مشرف کے وکیل نے خصوصی عدالت سے درخواست کر دی۔

    پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا ہے کہ فریقین کے وکلا میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لے لیں، مقدمے کا فیصلہ جمعرات کو سنایا جائے گا۔

    عدالت کو ملنے والی میڈیکل رپورٹ کا بنچ کے تینوں ارکان نے معائنہ کیا اور وکلا کی درخواست پر انہیں میڈیکل رپورٹ کی نقول فراہم کرنے کی ہدایت کردی، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ وکلا دو دن تک رپورٹ کا بغور مطالعہ کرلیں۔

    اس سے قبل عدالت میں دلائل دیتے ہوئے وکیل صفائی انور منصور کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے کے لئے بنائی گئی خصوصی عدالت عام عدالت نہیں، سنگین غداری اور توہین عدالت آئینی جرائم ہیں اور ان کے لئے رہنمائی بھی آئین سے لینی ہوگی۔

    انور منصور نے کہا کہ آرٹیکل چھ اور دو سوچار یا ان کے تحت بنائے گئے قوانین میں دوران سماعت گرفتاری کی کوئی شق نہیں اور انیس سو چھہتر کی خصوصی عدالت کے قانون میں ملزم کی گرفتاری کی کوئی شق نہیں، انور منصور کی اس دلیل پر جسٹس فیصل عرب نے سوال کیا کہ اگر مقدمہ توہین عدالت کا ہو یا آرٹیکل چھ کا۔ملزم کے پیش نہ ہونے پر وارنٹ گرفتاری کیے جا سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وکیل صفائی کے مطابق اگر عدالت کو گرفتاری کا اختیار نہیں ہے تو ملزم صرف اس لیے حکم عدولی کرسکتا ہے کہ اسے گرفتار نہیں کیا جائیگا۔
           

  • خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کو پیشی سے استثنیٰ دیدیا

    خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کو پیشی سے استثنیٰ دیدیا

    غداری کیس میں پرویزمشرف پر غیرحاضری کے باعث ایک بار پھر فرد جرم عائد نہ کی جا سکی، خصوصی عدالت نے پیشی سے استثنیٰ دیتے ہوئے منگل کی صبح گیارہ بجے تک میڈیکل رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    پرویز مشرف آج بھی پیشی پر نہیں آئے، عدالت نے فریقین کے دلائل سنے اور پھرعبوری حکم میں سابق جنرل پرویز مشرف کو ایک دن کا استثنیٰ دیتے ہوئے مقدمہ کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی صدارت میں تین رکنی بنچ نے کی ، پرویز مشرف کے سینئر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل بیمار ہیں عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، عدالت میں دلائل دیتے ہوئے مشرف کے وکیل انور منصور کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ اخلاقی جرم سے متعلق نہیں بلکہ آئین کے حوالے سے ہے، توہین عدالت کے مقدمے کی طرح اس کیس میں بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔

    انور منصور کے دلائل پر بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پہلے اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ یہ خصوصی عدالت کے طریقہ کار پر فوجداری قانون کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں، وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت خصوصی قوانین کے تحت قائم کی جاتی ہے، یہ عدالت اپنے طے کئے گئے اختیارات سے تجاوز نہیں کر سکتی اور نہ اس عدالت پر عام عدالتوں کی طرح عام قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔

    آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت دائر کئے گئے مقدمے میں ملزم کی گرفتاری لازمی ہے، انہوں نے کہا کہ جو اعتراضات مشرف کے وکلا نے اٹھائے ہیں، ان پر اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، وکیل صفائی نے عدالت سے یہ بات چھپائی ہے، وقفے کے بعد عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے پرویز مشرف کو ایک دن کا استثنیٰ دے دیا، مقدمے کی سماعت کے دوران وکلاء کے درمیان تند و تیز جملوں کاتبادلہ بھی ہوا۔
        

     

     

  • پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت آج پھر ہوگی

    پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت آج پھر ہوگی

    پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت آج پھر خصوصی عدالت میں ہوگی، گزشتہ تاریخ پر انھیں بیماری کے باعث استثنا دیا گیا تھا، سابق صدر پرویز مشرف اے ایف آئی سے اسپتال میں زیر علاج ہیں، سابق صدر پرویزمشرف کے علاج سات رکنی میڈیکل ٹیم کررہی ہے۔

     یاد رہے کہ غداری کیس میں پیشی کیلئے جاتے وقت سابق صدر پرویز مشرف کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی تھی، جس کے باعث انہیں اے ایف آئی سی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
       

  • مشرف کیخلاف کیس کیلئےچار کروڑ نوے لاکھ روپے خرچ کیےجاچکے، بیرسٹر سیف

    مشرف کیخلاف کیس کیلئےچار کروڑ نوے لاکھ روپے خرچ کیےجاچکے، بیرسٹر سیف

    غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ خصوصی عدالت کو ان کے موکل کی صحت کے بارے میں کوئی شک ہے تو وہ ڈاکٹرز کو طلب کرکے مشرف کی طبعیت کے بارے میں پوچھ لے۔

    بیرسٹر سیف نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرزنےوکلاکی ٹیم کوکسی قسم کی کوئی رپورٹ نہیں دکھائی، ان کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کےٹیسٹ لیے جاررہےہیں، حتمی رپورٹ نہیں آئی، بیرسٹرسیف کا کہنا تھا کہ مشرف کیخلاف کیس کیلئےچار کروڑ نوے لاکھ روپے خرچ کیےجاچکے۔
       

  • غداری کیس:مشرف کے پیش نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ

    غداری کیس:مشرف کے پیش نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ

    غداری کیس میں خصوصی عدالت نے مشرف کی عدم پیشی سے متعلق فیصلہ چار بجے تک محفوظ کرلیا، پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ مشرف کو دل کی تکلیف کا بہانہ کیا گیا ہے، ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جائیں۔

    غداری کیس میں پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے تیسری سماعت ہوئی، سابق صدر آج بھی پیش نہیں ہوئے، فرد جرم عائد ہوتے وقت ملزم کا عدالت میں حاضر ہونا لازمی ہوتا ہے۔

    مشرف کے وکیل شریف الدین پیرزدہ نے سماعت پیر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی، عدالت نے مشرف کے پیش نہ ہونے پر ریمارکس دئیے کہ آج مشرف پیش نہیں ہوئے تو پھر قانون کے مطابق کاروائی ہوگی۔

    عدالت کا بیشتر وقت پراسیکویٹر اور مشرف کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی میں گزرا، عدالت نے گیارہ بجے یہ ہدایت دیتے ہوئے سماعت آدھے گھنٹے کے لئے ملتوی کی کہ پرویز مشرف کو آج لازمی پیش کیا جائے۔

    مشرف کا قافلہ گھر سے پونے گیارہ بجے کے بعد نکلا تو قیاس کیا جارہا تھا کہ وہ عدالت جارہے ہیں لیکن قافلہ آرمی اسپتال راولپنڈی چلا گیا، اس دوران سماعت کا وقت دوبارہ شروع ہوگیا، عدالت نے پوچھا کہ پرویز مشرف کہاں ہیں۔

    ڈی آئی جی سیکیورٹی جان محمد نے عدالت کو بتایا کہ مشرف کو عدالت لایا جارہا تھا کہ ان کی راستے میں طبیعت خراب ہوگئی، انہیں عسکری ادارہ برائے امراض قلب منتقل کیا گیا ہے ، آج ان کی پیشی ممکن نہیں۔

    اس موقع پر پراسیکیوٹراکرم شیخ نے کہا کہ دل کی تکلیف کا بہانہ کیا گیا ہے، پرویزمشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جائیں، تاہم عدالت نے عدم پیشی پر چار بجے تک فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت پیرتک ملتوی کردی۔
       

  • سابق صدر مشرف خصوصی عدالت میں پیشی کیلئے روانہ

    سابق صدر مشرف خصوصی عدالت میں پیشی کیلئے روانہ

    اسلام آباد میں سابق صدر پرویز مشرف غداری کیس میں خصوصی عدالت میں پیشی کیلئے خصوصی عدالت روانہ ہوگئے،  اطراف میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے مشرف کی رہائش گاہ سے عدالت تک سرچنگ بھی کی۔

    سابق صدر پرویز مشرف کی خصوصی عدالت میں پیشی کے لئے سخت ترین سیکیورٹی کا انتظام کیا گیا، مشرف کی رہائش گاہ سے خصوصی عدالت تک رینجرز اور پولیس کے پندرہ سو اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

    گزرگاہ کے اطراف میں واقع مقامات عمارات کی سیکیورٹی کو بھی سخت کردیا گیا ہے، پولیس اور رینجرز اہلکاروں کے ساتھ بی ڈی ایس کا عملہ بھی موجود ہے۔

    مشرف فارم ہاؤس کے قریب سے گزشتہ روز ملنے والے بارودی مواد کی ایف آئی آر ایکسپلوسیر ایکٹ کے تحت تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج کرلی گئی، اس سے قبل بھی چوبیس دسمبر کو بھی پانچ کلو گرام بارودی مواد، ڈیٹونیٹر اور اسلحہ برآمد ہوا تھا۔

    اب تک سابق صدر پرویز مشرف کے گھر کے پاس سے بارودی مواد سے بھری ایک مشتبہ گاڑی جب کہ تین مرتبہ سڑک کے اطراف سے باورودی مواد برآمد ہوچکا ہے۔
           

  • پرویزمشرف کےخلاف غداری کیس کی تیسری سماعت شروع

    پرویزمشرف کےخلاف غداری کیس کی تیسری سماعت شروع

    پرویزمشرف کے خلاف غداری کیس کی تیسری سماعت شروع ہوئی تو معاملہ پھر وہی تھا، پرویز مشرف کو پیش کیا جائے، وکلا کا اصرار تھا سیکورٹی خدشات شدید ہیں، اس کت ساتھ ہی سابق صدر کے وکلاء نے خود کو ملنے والوں دھمکیوں کا معاملہ بھی اُٹھایا۔

    پرویز مشرف کے وکیل نے بتایا کہ ان کی کار پرحملہ کیا گیا، دھمکیاں دی گئیں، جاسوسی بھی کی جارہی ہے، رات ایک بجے سے صبح پانچ بجے تک گھر کی گھنٹی بجائی جاتی رہی، رات بھر نہیں سو سکا، ان حالات میں دلائل نہیں دے سکتے، مشرف کو نہ بلایا جائے۔

    جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا ہم آپ کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم جاری کرتے ہیں، مشرف کی حاضری یقینی بنائیں، اسکے بعد ریلیف دیدیا جائیگا، دوران سماعت پرویز مشرف اور حکومتی وکلاء کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

    سابق صدر کے وکیل ابراہیم ستی نے بتایا کہ اکرم شیخ نے کہا میرا نشانہ قصوری نہیں پیر زادہ ہوگا، جس پراکرم شیخ نے کہا انھوں نے دھمکی نہیں دی بلکہ درخواست کی تھی کہ ایک دوسرے کی ذات پر حملے نہیں کیے جائیں۔

    ایک موقع پر مشرف کے وکیلوں نے عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کردیا، تاہم بعد میں وہ عدالت میں واپس آگئے، وکلاء کے آپس میں بات کرنے پر پابندی لگاتے ہوئے جسٹس فیصل عرب نے کہا آپس میں بات کی گئی تو اسے عدالتی کاروائی میں مداخلت سمجھا جائیگا۔

  • غداری کیس:پرویز مشرف کو کل ہرصورت میں پیش ہونے کا حکم

    غداری کیس:پرویز مشرف کو کل ہرصورت میں پیش ہونے کا حکم

    غداری کیس میں خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کو کل ہر صورت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا، عدالت نے تنبیہ کی سابق صدر حاضر نہ ہوئے تو گرفتاری کا حکم بھی دیا جاسکتا ہے۔

    غداری کیس کی دوسری سماعت پر بھی پرویزمشرف کے حاضر نہ ہونے پرخصوصی عدالت نے مشرف کو کل ہر صورت پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر نہ آئے تو گرفتاری کا حکم بھی دے سکتے ہیں، جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ سابق صدر اور آرمی چیف ہوتے ہوئے عدالت نے پرویز مشرف کو صرف سمن جاری کیے، وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوسکتے تھے، ضابطہ فوجداری کے تحت یہ ناقابل ضمانت جرم ہے۔

    وکلا صفائی نے دلائل میں کہا کہ خطرہ پرویز مشرف کو نہیں، وکلا اور ججز کو بھی ہے، عدالت کو دھماکے سے اڑایا جاسکتا ہے، عدالت نے کہا کہ دھمکیاں نہ دیں دلائل دیں، سابق صدر کے وکیل خالد رانجھا نے موقف اختیار کیا کہ اخبارات میں وزیراعظم کا مشرف کے خلاف بیان شائع ہوا ہے، جو مقدمے کو متاثر کرنے کے مترادف ہے، انھوں نے استدعا کی کہ وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔

    جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ ہمیں تحریری درخواست دیں، ایک موقع پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ خصوصی عدالت شیکسپئیر کا تھیٹر لگ رہی ہے، ان کے اور حکومتی وکیل اکرم شیخ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، خصوصی عدالت کے اختیار سماعت پر دلائل میں انور منصور کا کہنا تھا کہ فوجداری قانون لاگو نہیں ہوتا، پرویز مشرف پر غلط مقدمہ دائر کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    انکا کہنا تھا کہ موجودہ وزیراعظم انتقام اور تعصب کے جذبات رکھتے ہیں، یہ عدالت چہھتر کے قانون کے تحت بنی جب صرف تین ہائیکورٹس تھیں، اس لیے صرف تین ججز کا ذکر ہے، اب پانچ ہائیکورٹس ہیں اور صرف تین جج ہیں، عدالت کی تشکیل میں ترامیم نہ کرنا بدنیتی ہے، ججز کی جانبداری پر دلائل میں وکلا صفائی نے کہا کہ جسٹس فیصل عرب پی سی او کے حلف کی پیشکش نہ ہونے پرمشرف کے خلاف تعصب رکھتے ہیں۔

    جس پر جسٹس فیصل نے کہا کہ انھیں تین بار پیشکش ہوئی لیکن حلف نہیں اٹھایا، انور منصور نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ حلف نہ اُٹھانے کی وجہ مشرف کے اقدام کو غیر قانونی سمجھنا تھا، جسٹس فیصل عرب نے کہا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ میں ذاتی تعصب رکھتا ہوں، جس پر انور منصور نے کہا وہ یہی ثابت کر رہے ہیں۔