Tag: غذآ

  • ہاتھ دھونا آپ کی زندگی بچا سکتا ہے

    ہاتھ دھونا آپ کی زندگی بچا سکتا ہے

    آج دنیا بھر میں ہاتھ دھونے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہاتھ دھونے اور غذا کے درمیان تعلق کا ہے۔

    ہاتھ دھونے کے عالمی دن کو منانے کا مقصد اس عمل کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے جو بے شمار جان لیوا بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔

    دنیا بھر میں اس وقت سالانہ 22 لاکھ اموات ایسی بیماریوں کے باعث ہوتی ہیں جن سے صرف درست طریقے سے ہاتھ دھونے سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ ان بیماریوں میں نزلہ، زکام، نمونیا، ہیپاٹائٹس، اور سانس کی بیماریاں شامل ہیں۔

    یہ 22 لاکھ اموات زیادہ تر ان پسماندہ ممالک میں ہوتی ہیں جہاں صحت و صفائی کی سہولیات کا فقدان اور بے انتہا غربت ہے۔ اس قدر غربت کہ یہ لوگ ایک صابن خریدنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔

    مزید پڑھیں: صابن کے استعمال شدہ ٹکڑے زندگیاں بچانے میں مددگار

    ماہرین کے مطابق جراثیم زیادہ تر کھانے پینے کے دوران انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں اورہاتھ، پیر اور منہ کے امراض، جلدی انفیکشن، ہیپاٹائٹس اے اور پیٹ کے امراض بھی ہاتھ نہ دھونے کی عادت کی وجہ سے ہمیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق جنوبی ایشیا کی تقریباً آدھی سے زیادہ آبادی کے پاس بیت الخلا کی سہولت نہیں ہے۔ افریقہ کے جنوبی علاقے میں یہ تعداد 28 فیصد تک ہے۔

    اس طرح کی خراب صفائی ستھرائی کی صورت حال کے بعد اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ مذکورہ علاقوں میں بچوں میں ہیپاٹائٹس، نمونیہ اور اسہال جیسی بیماریاں عام ہیں اور اکثر ان سے اموات بھی واقع ہو جاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانا پکانے، کھانے اور بچوں کو کھلانے سے قبل ہاتھ دھونے کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا جائے۔

    طبی ماہرین کے مطابق صابن کے ساتھ اچھی طرح ہاتھ دھونے سے اسہال کا خطرہ 30 سے 50 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

  • دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار

    دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار

    روم: اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے خوراک و زراعت ایف اے او کا کہنا ہے کہ دنیا میں اس وقت غذائی بحران جاری ہے اور 19 ممالک شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

    اٹلی کے دارالحکومت روم میں ایف اے او کی سالانہ کا نفرنس میں 30 سے زائد ممالک کے سربراہان اور نمائندگان نے شرکت کی۔

    کانفرنس میں ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت سنہ 2030 تک صفر بھوک (زیرو ہنگر) کا ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے تاہم اس کے لیے سخت محنت، ترقی اور بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔

    مزید پڑھیں: کس بچے کو کھانا کھلائیں اور کس کو نہیں؟ صومالی والدین اذیت میں

    ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ دنیا بھر میں اس وقت 80 کروڑ سے زائد افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔

    اسی طرح دنیا بھر میں 5 سال تک کی عمر کے 15 کروڑ 50 لاکھ بچے غذائی کمی کا شکار ہیں۔

    ایف اے او کے مطابق دنیا میں غربت کی شکار آبادی کا 60 فیصد حصہ جنگ زدہ اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ممالک میں مقیم ہیں۔ 2 کروڑ افراد یمن، سوڈان، نائجیریا اور صومالیہ میں قحط کا شکار ہیں۔

    مزید پڑھیں: جنوبی سوڈان قحط زدہ ملک قرار

    کانفرنس میں ماہرین کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت کی مدد اور امن کے بغیر غربت اور بھوک سے نجات ممکن نہیں۔ لوگوں کو بھوک سے بچانے کے لیے ان کے روزگار کو بچانا ہوگا۔

    ایف اے او کی یہ 3 جولائی سے شروع ہونے والی کانفرنس 8 جولائی تک جاری رہے گی جس میں دنیا بھر کی غذائی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔