Tag: غذا

  • کھانا جلدی جلدی کھانے والے یہ ضرور پڑھیں

    کھانا جلدی جلدی کھانے والے یہ ضرور پڑھیں

    گھروں میں نہ صرف بڑے بوڑھے بلکہ غذائی ماہرین بھی ہمیشہ یہ کہتے آ رہے ہیں کہ جب کھانا کھانے بیٹھیں تو عجلت کا مظاہرہ بالکل نہ کریں، اور کھانا سکون اور آہستہ آہستہ کھائیں۔

    لیکن اس کے باوجود بعض بچے اور نوجوان اور کبھی کبھی بڑے بھی کھانا کھاتے ہوئے عجلت سے کام لیتے ہیں، ایسا کرنے سے کیا کیا مسائل جنم لے سکتے ہیں، یہ جاننا بے حد ضروری ہے، کیوں کہ اس طرح کے صحت کے مسائل سے زندگی گزارنے کا معیار متاثر ہو جاتا ہے۔

    سینے میں جلن

    اگر آپ نے عجلت میں کھانا کھانے کی عادت بنا لی ہے تو خبردار ہو جائیں کہ آپ ایک عام شکایت کا شکار ہو سکتے ہیں، یہ شکایت ہے سینے میں جلن کی۔ دراصل چبانے سے معدے میں ہائیڈروکلورک ایسڈ پیدا ہوتا ہے، جو غذا کو گلا کر بہتر انداز میں ہضم کرنے میں مددگار ہے، لیکن اگر آپ اپنا کھانا ٹھیک سے چبا کر نہیں کھاتے تو ہاضمے میں مددگار یہ ایسڈ بھی کم پیدا ہوگا۔ کھانا اگر ٹھیک سے ہضم نہ ہوگا اور معدے میں موجود رہے گا تو گیس پیدا ہوگی، یہی گیس ہے جو غذائی نالی اور گلے کی جانب اٹھنے پر سینے میں جلن کا باعث بنتی ہے۔

    آنتوں پر قابل تشویش اثرات

    کھانا ٹھیک سے چبا کر نہ کھانے سے آنتوں پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں، کھانا جب معدے سے چھوٹی آنت میں منتقل ہوتا ہے تو لبلبہ انزائمز اور پِتہ بائل خارج کرتا ہے، یہ دونوں اجزا خوراک کو مزید توڑنے کا عمل انجام دیتے ہیں تاہم اگر کھانے کے ذرات بڑے ہوں گے اور درست انداز میں انھیں چبایا نہیں گیا ہوگا، تو آنتوں میں قدرتی طور پر پائے جانے والے بیکٹیریا غیر ہضم شدہ کھانے کو خراب کر دیں گے، اور اس طرح اپھارہ، گیس، بدہضمی، اورقبض کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

    چھوٹی آنت میں اہم غذائی اجزا

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٹھیک سے غذا چبا کر کھائی جائے تو جسم میں جانے والے کاربوہائیڈریٹس، پروٹینز اور چکنائیاں (یعنی میکرونیوٹرینٹس، یا بلڈنگ بلاک غذائی اجزا) بالترتیب مونوساکرائیڈز، امائنو ایسڈز اور فیٹی ایسڈز نامی مالیکیولز میں اچھے سے توڑنے میں مدد ملتی ہے، یہ مالیکیول چھوٹی آنت سے جذب ہوتے ہیں۔ لیکن اگر کھانا ٹھیک سے نہ چبایا جائے تو کاربوہائیڈریٹ، پروٹین اور چکنائی مکمل طور پر نہیں ٹوٹتی، جس سے چھوٹی آنت کے لیے ان غذائی اجزا کو جذب کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

    ایک اور پریشان کن مسئلہ

    اگر کھانا اچھی طرح چبا کر نہ کھایا جا رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ جلدی جلدی کھا رہے ہیں، اس کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلے گا کہ آپ بہت زیادہ کھا لیں گے۔ پیٹ جب بھر جاتا ہے تو معدے کی طرف سے اس کا اشارہ ملتا ہے، لیکن عجلت میں یہ اشارہ نظر انداز ہو جاتا ہے، اور آپ کھاتے رہتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس سے ہوتا یہ ہے کہ آدمی پر سستی طاری ہو جاتی ہے، اور وہ بیمار پڑ جاتا ہے، ساتھ ہی اس سے میٹابولک سنڈروم کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، یہ ایک ایسی حالت ہوتی ہے جس میں موٹاپا، ہائی کولیسٹرول، بلڈ پریشر، اور گلوکوز کی بلند سطح جیسے کئی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ میٹابولک سنڈروم ایک سنگین حالت ہے، یہ امراض قلب، ذیابیطس اور بعض اقسام کے کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔

  • سعودی عرب: فوڈ انڈسٹری میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری و منافع

    سعودی عرب: فوڈ انڈسٹری میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری و منافع

    ریاض: سعودی عرب میں غذائی صنعت میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے، اگلے 12 سال میں یہ صنعت اربوں ڈالر کا سرمایہ کاری کرے گی۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر الخریف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی خوراک کی صنعت سنہ 2035 تک 20 ارب ڈالر کے فروغ کے لیے تیار ہے۔

    پولٹری، ڈیری، بیکری اور مٹھائی کے شعبوں کو نئے فنڈز کے ساتھ ساتھ مشروبات اور جوس کی صنعتوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ سرمایہ کاری زرعی پیداوار میں بھی اضافہ کرے گی جس سے مملکت کو تقابلی فوائد حاصل ہوں گے۔

    یہ فیصلہ قومی صنعت کی حکمت عملی کے مقاصد کے مطابق 2022 میں زرعی برآمدات کو 3.7 ارب ڈالر سے 2035 میں 10.9 ارب ڈالر تک دگنا کرنے کے بھی مطابق ہے۔

    قومی صنعتی حکمت عملی کا مقصد وژن 2030 میں بیان کردہ فوڈ سیکیورٹی اور اقتصادی تنوع کے اقدامات کو فروغ دینا ہے۔

    سعودی وزیر کا کہنا ہے کہ پولٹری سیکٹر کے منصوبے جیسے المرائی کمپنی کا پولٹری کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے 1.2 ارب ڈالر کا منصوبہ اور سیارا عربیہ فوڈ انڈسٹریز کمپنی کی 120 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری اس شعبے کی ترقی کے لیے سب سے اہم اقدامات تھے۔

    وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر الخریف کا مزید کہنا تھا کہ 133 ملین ڈالر کا کینڈ ٹونا پراجیکٹ جس سے مملکت میں ملازمت کے چار ہزار نئے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے، خوراک کی صنعت میں ایک اور بڑا انیشی ایٹو ہے۔

    سعودی وزیر نے پیشگوئی کی کہ مملکت کا شعبہ 2019 میں 41 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2030 تک 57 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گا جس کا تخمینہ سالانہ شرح نمو 3 فیصد ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فوڈ انڈسٹری کی مارکیٹ میں یہ ترقی خوراک اور مشروبات پر صارفین کے اخراجات میں 1.4 فیصد اضافے کے ساتھ ساتھ آبادی میں 1.73 فیصد اضافے سے ہوگی۔

    سعودی زرعی اور لائیو سٹاک انویسٹمنٹ کمپنی نے اس ماہ کے اوائل میں برازیل کے سب سے بڑے پولٹری پروڈیوسر بی آر ایف ایس اے کی جانب سے 900 ملین ڈالر کی ممکنہ نئی پیشکش میں حصص خریدنے کا عہد کیا۔

    مارفرگ گلوبل فوڈز ایس اے جو بی آر ایف کے 33 فیصد کی مالک ہے، نے بقیہ 250 ملین شیئرز خریدنے کا وعدہ کیا تھا۔

  • کون سی غذائیں ڈپریشن سے نجات دلا سکتی ہیں

    کون سی غذائیں ڈپریشن سے نجات دلا سکتی ہیں

    ڈپریشن ایک ایسی بیماری ہے جس کا شکار اکثر افراد ہوجاتے ہیں، ڈپریشن محض دماغ تک محدود رہنے والا مرض نہیں بلکہ اس کے نتیجے میں جسم بھی متاثر ہوتا ہے۔

    کچھ غذاؤں کا استعمال کر کے آپ اس سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔

    ماضی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق صحت کے لیے مفید غذاؤں کے استعمال سے ڈپریشن کے شکار افراد میں بیماری کی علامات کی شدت میں کمی آتی ہے۔

    اس مقصد کے لیے غذائی اجزا سے بھرپور غذاؤں کا زیادہ جبکہ جنک فوڈ اور میٹھے کا کم از کم استعمال کرنا چاہیئے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ڈپریشن کا شکار افراد اپنی غذا سے اس بیماری کی علامات کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔

    کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق غذا میں سیلنیئم کا استعمال بڑھانے سے مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ انزائٹی کی شدت میں کمی آتی ہے، یہ جز سالم اناج، سی فوڈ اور کلیجی میں پایا جاتا ہے جبکہ اس کے سپلیمنٹس بھی دستیاب ہیں۔

    اس کے علاوہ مچھلی، کلیجی، انڈوں اور دودھ کا بھی استعمال کریں جبکہ پھلوں، سبزیوں اور گریوں پر مشتمل غذا میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس سے ڈپریشن کی علامات سے نجات بھی ملتی ہے۔

    اسی طرح فولک ایسڈ کے حصول کے لیے سبز پتوں والی سبزیاں، پھل یا ان کے جوس، گریاں، پھلیاں، دودھ سے بنی مصنوعات، انڈے، سی فوڈ اور سالم اناج کا استعمال کرنا چاہیئے۔

  • یہ عام غذا کھائیں اور وٹامن ڈی کی کمی کو دور کریں

    یہ عام غذا کھائیں اور وٹامن ڈی کی کمی کو دور کریں

    ہڈیوں، دانتوں، مسلز اور دیگر متعدد جسمانی افعال کے لیے وٹامن ڈی انتہائی اہمیت رکھتا ہے, اس وٹامن کی کمی سے جسم کے لیے کیلشیئم یا فاسفورس کی مقدار کو ریگولیٹ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    اس وٹامن کی کمی متعدد علامات کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے اور یہ متعدد امراض کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے، جیسے بال گرنا، جوڑوں کا درد، چڑچڑا پن، ڈپریشن، ہر وقت تھکاوٹ اور مسلز کی کمزوری سمیت دیگر۔

    سورج کی روشنی بھی وٹامن ڈی کے لیے اہم ہوتی ہے، تاہم دیگر پھل، غذائیں اور قدرتی اشیاء کو اپنی روز مرہ زندگی کا حصہ بناکر وٹامن ڈی سے بھرپور رہا جاسکتا ہے۔

     وٹامن ڈی کی کمی کیوں ہوتی ہے اور کیسے پوری کی جائے؟

    درج ذیل قدرتی اشیاء وٹامن ڈی میں مددگار ہوتی ہیں۔

    سورج کی روشنی

    کاڈ لِورِ آئل (مچھلی کے کیپسول) سپلیمینٹ

    مچھلی

    جھینگے

    دودھ

    انڈے کی زردی

    مشروم

    اورینج

    گندم اور جو سے بنے مختلف سیریلز

    بادام

    گاجر

    خوبانی

    آڑو

    پپیتا

    بلیو اینڈ بلیک بیریز

  • ہوشیار! دماغی کارکردگی کو کم کرنے والی وجہ

    ہوشیار! دماغی کارکردگی کو کم کرنے والی وجہ

    گھر سے باہر کی پیک شدہ یا پروسیسڈ غذائیں کھانا ہمارا معمول بن چکا ہے، تاہم اب ماہرین نے اس کے بدترین نقصان کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ غیر صحت بخش غذائیں جن میں چکنائی اور شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، دماغ میں نقصان دہ تبدیلیوں کا باعث بن کر یادداشت میں کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔

    یہ بات درست ہے کہ بہت سے عوامل ایسے ہوتے ہیں جو ذہنی پسماندگی کا باعث بنتے ہیں، تاہم انہیں تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے جیسے جینیاتی اور سماجی اقتصادی عوامل، تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ناقص غذا کسی بھی عمر کے دوران یادداشت کی کمی اور الزائمر کی بیماری کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    تاہم اس تحقیق میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ کچھ غذائیں جیسے پروسیسڈ شدہ اور الٹرا پروسیسڈ فوڈز ہماری عمر کے ساتھ دماغی صحت کو کیسے متاثر کرتی ہیں۔

    دو بڑے پیمانے پر ہونے والے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کھانے سے عمر سے متعلق علمی کمی اور ڈیمنشیا ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    اس کے برعکس، دوسرے مطالعے میں الٹرا پروسیسڈ فوڈ کا استعمال 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں یادداشت کی کمی سے منسلک نہیں پایا گیا، اگرچہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    الٹرا پروسیسڈ فوڈز میں غذائی اجزا اور فائبر کم ہوتے ہیں اور غیر پروسیس شدہ یا کم سے کم پروسیس شدہ کھانوں کے مقابلے چینی، چکنائی اور نمک زیادہ ہوتے ہیں، جیسے سوڈا، پیک شدہ کوکیز، چپس، منجمد کھانے، ذائقہ دار گری دار میوے، فلیورڈ دہی، ڈسٹل الکوحل مشروبات اور فاسٹ فوڈز، یہاں تک کہ پیک شدہ روٹیاں، بشمول وہ غذائیت سے بھرپور اناج جنہیں پیک کیا جاتا ہے، الٹرا پروسیس شدہ غذاؤں میں شمار کی جاتی ہیں۔

    الٹرا پروسیسڈ فوڈز اور ذہنی پسماندگی کے درمیان تعلق کو دیکھنے کے لیے برازیل میں رہنے والے 10 ہزار سے زیادہ شرکا کا 12 مہینوں تک سے اپنی غذائی عادات کا تجزیہ کیا گیا۔

    جن لوگوں نے مطالعہ کے آغاز میں زیادہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز پر مشتمل غذا کھائی ان میں ان لوگوں کی نسبت قدرے زیادہ ذہنی پسماندگی دیکھی گئی جنہوں نے اس کا کم استعمال کیا۔

    دوسری تحقیق میں برطانیہ کے 72 ہزار شرکا میں الٹرا پروسیسڈ فوڈز کھانے اور ڈیمنشیا کے درمیان تعلق کو جانچا گیا۔

    الٹرا پروسیسڈ فوڈز کی سب سے زیادہ مقدار کھانے والے گروپ کے لیے، 120 میں سے تقریباً 1 شخص کو 10 سال کی مدت میں ڈیمنشیا کی تشخیص ہوئی، اس گروپ کے لیے جس نے بہت کم یا بالکل الٹرا پروسیسڈ فوڈز کا استعمال نہیں کیا، یہ تعداد 170 میں سے 1 تھی۔

    نتائج یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ غذائیں ذہنی استعداد میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔

  • کھانے کو آہستہ کھایا جائے یا تیز رفتاری سے؟

    کھانے کو آہستہ کھایا جائے یا تیز رفتاری سے؟

    کھانا کھاتے ہوئے اگر غذا کو آہستہ چبایا جائے تو زیادہ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں، ایسا متعدد تحقیقات میں ثابت ہوا ہے۔

    ایک حالیہ تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کھانے کو آہستہ اور چبا کر کھانا، پیٹ بھرنے اور وزن کم کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

    آئیں دیکھیں کہ کھانے کو چبا کر کھانے کے کیا فوائد ہیں۔

    کم کیلوری کا استعمال

    اس حوالے سے ایک تحقیق کی گئی جس میں زیادہ اور نارمل وزن رکھنے والے افراد کو، جو مختلف رفتار سے دوپہر کا کھانا کھاتے تھے، شامل کر کے 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

    جب دونوں کا موازنہ کیا گیا تو تیز رفتار کی نسبت آہستہ کھانا کھانے والوں نے کم کیلوریز کھائیں۔

    تمام شرکا نے زیادہ آہستگی سے کھانے کے بعد زیادہ دیر تک پیٹ بھرا محسوس کیا اور تیز رفتار کھانے کے مقابلے میں سست رفتار کھانے کے ایک گھنٹہ بعد بھوک کم محسوس کی۔

    اس طرح کیلوریز کی مقدار میں یہ کمی وقت کے ساتھ وزن میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔

    دراصل کیلوری کی مقدار اور بھوک ہارمونز کے ذریعے کنٹرول ہوتی ہے، کھانے کے بعد آپ کی آنت گھریلن نامی ہارمون کے اخراج کو روکتی ہے جو بھوک کو کنٹرول کرنے کا ذمہ دار ہے۔ یہ بھوک کے مخالف ہارمونز پیپٹائڈ اور گلوکاگن نما پیپٹائڈ کے اخراج میں بھی مدد کرتا ہے۔

    یہ ہارمونز دماغ کو پیغام پہنچاتے ہیں کہ کھانا کھایا جا چکا ہے اور غذائی اجزا جسم میں جذب ہو رہے ہیں، اس کے نتیجے میں آپ کی بھوک کم ہوجاتی ہے اور اس طرح آپ کو پیٹ بھرنے کا احساس ہوتا ہے جو آپ کو کھانے سے ہاتھ روکنے میں مدد دیتا ہے۔

    اس عمل میں تقریباً 20 منٹ لگتے ہیں، لہٰذا آہستہ آہستہ کھانا آپ کے دماغ کو ان سگنلز کو حاصل کرنے کے لیے درکار وقت فراہم کرتا ہے، آہستہ آہستہ کھانا آپ کے سیر ہونے والے ہارمونز کو بڑھا سکتا ہے۔

    جلدی یا عجلت میں کھانا زیادہ کھانے کا باعث بن سکتا ہے، اس طرح دماغ کے پاس پیٹ بھرنے کے سگنل حاصل کرنے کے لیے ضروری وقت نہیں ہوتا۔

    آہستہ آہستہ چبانے کے دیگر فوائد

    غذائی اجزا کو بہتر طریقے سے جذب ہونے میں مدد ملتی ہے۔

    کھانے کے ذائقے سے بہترانداز میں لطف اندوز ہونے میں اضافہ ہوتا ہے۔

    نظام انہضام بہتر انداز میں کام کرتا ہے۔

    ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے۔

  • وہ غذائیں جو چہرے کی جلد کو چمکدار بنا دیں

    وہ غذائیں جو چہرے کی جلد کو چمکدار بنا دیں

    جلد کو صحت مند اور چمکدار رکھنے کے لیے متوازن غذاؤں کا استعمال بے حد ضروری ہے، ماہرین کے مطابق جلد کا باہر سے خیال رکھنا جتنا ضروری ہے اس سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ اس کا اندر سے خیال رکھا جائے۔

    کچھ غذائیں ایسی ہیں جو جلد کو جگمگانے میں مدد فراہم کرتی ہیں، ہم آپ ایسی ہی مزیدار غذاؤں کے بارے میں بتا رہے ہیں جو جگمگاتی جلد کے لیے ہیں۔

    مچھلی

    چربی والی مچھلی صحت مند جلد کے لیے بہترین غذا ہے کیونکہ اس غذا میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو جلد کی صحت کے لیے بہت اہم جز ہے۔

    اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جلد کی نمی اور اسے ہموار رکھنے کے لیے اہم ہوتے ہیں جبکہ اس کی کمی جلد کو خشک کرتی ہے۔

    مچھلی کھانے سے ورم بھی کم ہوتا ہے جو کیل مہاسوں کا باعث بنتا ہے اور سورج کی مضر شعاعوں کے حوالے سے جلد کی حساسیت بھی کم ہوتی ہے۔

    اخروٹ

    اخروٹ بھی ایسے متعدد غذائی اجزا سے بھرپور گری ہے جو جلد کو صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، اخروٹ اہم فیٹی ایسڈز کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں، یہ ایسی چکنائی ہوتی ہے جو جسم خود نہیں بناپاتا۔

    اومیگا تھری اور اومیگا 6 فیٹی ایسڈز اس میں موجود ہوتے ہیں۔ اومیگا 6 کا زیادہ استعمال ورم کا باعث بن سکتا ہے مگر اومیگا 3 سے جسم بشمول جلد کا ورم کم ہوتا ہے۔

    شکر قندی

    بیٹا کیروٹین شکر قندی کا اہم جزو ہے جو جسم میں جا کر پرو وٹامن اے کی طرح کام کرتا ہے، یعنی وٹامن اے میں بدل جاتا ہے، بیٹا کیروٹین گاجر، پالک، مالٹوں اور شکرقندی میں پایا جاتا ہے۔

    شکر قندی کی 100 گرام مقدار میں بیٹا کیروٹین کی اتنی مقدار ہوتی ہے جو وٹامن اے کی روزانہ درکار مقدار سے 6 گنا زیادہ ہوتی ہے۔ کیروٹینز جیسے بیٹا کیروٹین جلد کو صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے اور جلد کو سورج کی روشنی کے اثرات سے تحفظ ملتا ہے۔

    سرخ یا زرد شملہ مرچ

    شکرقندی کی طرح شملہ مرچ بھی بیٹا کیروٹین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ وٹامن سی کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے جو جلد کو ہموار اور مضبوط رکھنے کے لیے اہم پروٹین کولیگن کو بنانے کے لیے ضروری ہے۔

    ٹماٹر

    ٹماٹر بھی وٹامن سی کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں جبکہ ان میں لائیکوبین سمیت اہم کیروٹینز بھی ہوتے ہیں۔ ٹماٹر میں موجود بیٹا کیروٹین، لیوٹین اور لائیکو پین تینوں جلد کو سورج سے ہونے والے نقصان سے بچاتے ہیں جبکہ جھریوں کی روک تھام میں بھی مدد ملتی ہے۔

    کیروٹینز سے بھرپور ہونے کے باعث ٹماٹر صحت مند جلد کو برقرار رکھنے کے لیے اہم غذا ہے۔

    ڈارک چاکلیٹ

    ڈارک چاکلیٹ یا کوکا جلد کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ ایک تحقیق میں لوگوں کو کچھ عرصے تک کوکا پاؤڈر کا روزانہ استعمال کروایا گیا تو 6 سے 12 ہفتوں بعد ان کی جلد صحت مند دریافت ہوئی۔

    جلد کی اچھی صحت کے لیے ڈارک چاکلیٹ کو کھانا چاہتے ہیں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ کم از کم 70 فیصد کوکا پر مبنی چاکلیٹ کا استعمال کریں جس میں چینی کی مقدار کم از کم ہو۔

    سبز چائے

    سبز چائے بھی عمر بڑھنے سے جلد پر مرتب اثرات سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ سبز چائے میں موجود طاقتور مرکبات سے جلد کی صحت متعدد طریقوں سے بہتر ہوتی ہے۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جلد کو سورج سے ہونے والے نقصان سے بچاتے ہیں جبکہ نمی اور موٹائی کو بھی بہتر کرتے ہیں۔

    انگور

    انگور بالخصوص سرخ انگوروں میں ایک مرکب resveratrol موجود ہوتا ہے جو صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے جیسے عمر کے بڑھتے اثرات کی روک تھام کرنا۔

    تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ اس مرکب سے نقصان دہ فری ریڈیکلز کے بننے کا عمل سست ہوجاتا ہے، یہ فری ریڈیکلز جلد کے خلیات کو نقصان پہنچا کر قبل از وقت بڑھاپے کی علامات کو نمودار کرتے ہیں۔

  • لوبیا کھانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    لوبیا کھانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    دالیں ہمارے غذائی معمول کا لازمی حصہ ہیں جن کے بے شمار فوائد ہیں، کچھ دالیں ایسی ہیں جن میں فائدہ مند اجزا کی بے شمار تعداد موجود ہوتی ہے، لوبیا کی دال بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    لوبیا میں کیلوریز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے مگر صحت کے لیے فائدہ مند اجزا کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔ لوبیا کھانے کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔

    دل کی صحت بہتر کرے

    ایسی غذائیں جن میں پوٹاشیم پائی جاتی ہے وہ دل کی اچھی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں جبکہ خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے، لوبیا بھی ایسی ہی غذا ہے جو کہ پوٹاشیم کے ساتھ ساتھ کم فیٹ اور کیلوریز کے ساتھ ہے اور اسی لیے دل کے لیے فائدہ مند مانی جاتی ہے۔

    جلد، ناخن، بال اور مسلز مضبوط بنائے

    پروٹین جسمانی بلاکس کی تشکیل کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور لوبیا میں پروٹین کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، پروٹین سے جلد، ناخن، بال اور مسلز مضبوط ہوتے ہیں جبکہ یہ عمر کے ساتھ خلیات پر مرتب ہونے والے اثرات کا اثر بھی کم کرنے والا جز ہے۔

    بینائی بہتر کرے

    دالیں وٹامن اے کی وجہ سے آنکھوں کی صحت بہتر بناتی ہیں، لوبیا میں وٹامن اے کی مقدار پالک سے زیادہ ہوتی ہے۔

    ہاضمہ بہتر کرے

    لوبیا میں موجود فائبر آنتوں کی حرکت کو بہت کم وقت میں بہتر کرتی ہے جس سے قبض سے نجات ملتی ہے۔

    شوگر لیول بہتر کرے

    لوبیا میں موجود فائبر بلڈ شوگر لیول کو کم کرتا ہے جبکہ یہ انسولین اور لپڈ کی سطح بھی بہتر بناتا ہے، ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار مریضوں کو بھی اسے بطور غذا استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے تاہم اس حوالے سے ڈاکٹر سے پہلے مشورہ کرنا ضروری ہے۔

    جسمانی وزن میں کمی

    غذائی فائبر پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرا رکھتا ہے جبکہ بے وقت کھانے کی خواہش کو بھی کنٹرول کرتا ہے، لوبیا کھانے کی عادت سے موٹاپے کو ہمیشہ خود سے دور رکھنے میں مدد ملتی ہے جبکہ جسمانی توانائی میں کمی نہیں آتی۔

    بلڈ پریشر کے لیے بھی فائدہ مند

    ہائی بلڈ پریشر سے فالج اور ہارٹ اٹیک جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھتا ہے، ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے لوبیا انتہائی موثر ثابت ہوتا ہے جس کی وجہ اس میں موجود پوٹاشیم ہے۔

    خون کی کمی دور کرے

    اگر جسم میں ہیموگلوبن کی کمی کا سامان ہے تو آئرن سے بھرپور غذائیں جیسے لوبیا کو لازمی غذا کا حصہ بنائیں۔ اسے کھانا معمول بنانا خون میں آئرن کی سطح بڑھا کر خون کی کمی کو دور کرتا ہے۔

    ہڈیوں کی صحت بہتر کرے

    عمر بڑھنے سے ہڈیوں کا حجم گھٹنے لگتا ہے جس سے فریکچر کا خطرہ بڑھتا ہے۔ لوبیا میں موجود کیلشیئم، فاسفورس، پوٹاشیم، میگنیشم، سوڈیم وغیرہ ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

  • ہوشیار! یہ عادت کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار بنا سکتی ہے

    ہوشیار! یہ عادت کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار بنا سکتی ہے

    اکثر مرد اپنے بال گرنے کی وجہ سے بے حد پریشان رہتے ہیں، بال گرنے کا یہ عمل بعض اوقات نہایت کم عمری میں بھی شروع ہوجاتا ہے اور اب ایک ڈاکٹر نے اس کی وجہ بتائی ہے۔

    مردوں کے بعض اوقات 20 اور 30 سال کی عمر کے بعد ہی بال اس تیزی سے گرنا شروع ہو جاتے ہیں کہ وہ گنج پن کا شکار ہو جاتے ہیں، ماہر جلدی امراض ڈاکٹر کرن کے مطابق زیادہ مردوں کو کم عمری میں ہی گنج پن کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    ڈاکٹر کرن کے مطابق پہلے 50 اور 60 سال کی عمر کے بعد مردوں میں گنج پن کی شکایت پائی جاتی تھی۔

    انہوں نے مردوں میں بال گرنے کی چند وجوہات بتائی ہیں جن میں سے ایک غذا میں چینی کا زیادہ استعمال ہے۔

    ڈاکٹر کرن کا کہنا ہے کہ کاربو ہائیڈریٹس والی غذائیں زیادہ مقدار میں کھانے، پروٹین پاؤڈر کا استعمال، تھائی رائیڈ کا متاثر ہونا یا پھر وٹامن کی کمی بھی بال گرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

    انہوں نے بالوں کے علاوہ جلد کی حفاظت کے لیے بھی وٹامن سی کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔ وٹامن سی ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جلد کو خراب ہونے اور جھائیاں پڑنے سے بچاتا ہے۔

    ڈاکٹر کرن کا کہنا ہے کہ غذا میں وٹامن سی سے بھرپور کھانوں کا استعمال کرنا چاہیئے اور وٹامن سپلیمنٹس بھی لینے چاہئیں۔

  • روز مرہ کی خوراک میں یہ تبدیلی آپ کو خوش باش رکھ سکتی ہے

    روز مرہ کی خوراک میں یہ تبدیلی آپ کو خوش باش رکھ سکتی ہے

    ویسے تو صحت مند غذا کھانا جسمانی اور دماغی صحت کے لیے ضروری ہے تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ خوش رہنا چاہتے ہیں تو سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھا دیں

    برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پھلوں اور سبزیوں کا ورزش کے ساتھ امتزاج خوشی کا احساس بڑھاتا ہے۔

    اگرچہ طرز زندگی اور شخصیت پر خوشگوار اثرات کے درمیان تعلق کے بارے میں ماضی میں تحقیقی رپورٹس سامنے آچکی ہیں اور ماہرین کی جانب سے صحت بخش غذا اور ورزش کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے، مگر اس نئی تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ ان عوامل سے زندگی میں اطمینان بڑھ جاتا ہے۔

    یہ اپنی طرز کی پہلی تحقیق ہے جس میں پھلوں اور سبزیوں کے استعمال اور ورزش کو خوشی کے احساس کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے طرز زندگی کے عناصر اور خوشی کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی اور دریافت ہوا کہ پھلوں، سبزیوں اور ورزش اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت ہوا کہ مرد ورزش زیادہ کرتے ہیں جبکہ خواتین پھل اور سبزیاں زیادہ کھاتی ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ طویل المعیاد مقاصد کے لیے رویوں میں تبدیلی لانا صحت مند طرز زندگی کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر اچھا طرز زندگی ہمیں صحت مند رکھنے کے ساتھ خوش باش بھی بناتا ہے تو اس سے بہتر کیا ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پھلوں اور سبزیوں کو زیادہ کھانے اور ورزش کرنے سے خوشی کا احساس بڑھتا ہے جبکہ دیگر طبی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔