Tag: غذائیں

  • سحر و افطار میں کون سی غذائیں کھانا ضروری ہیں؟ اے آئی نے بتادیا

    سحر و افطار میں کون سی غذائیں کھانا ضروری ہیں؟ اے آئی نے بتادیا

    رمضان المبارک میں سحر و افطار کی غذا کے معاملے میں ذرا سی احتیاط انسان کو صحت مند رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے،

    ماہرین صحت کہتے ہیں کہ اس ماہ مقدس میں لذت اور ذائقے سے بھرپور پکوانوں سے ضرور لطف اندوز ہوں مگر احتیاط لازم ہے تاکہ بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکے۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے العربیہ ڈاٹ نیٹ کی جانب سے مصنوعی ذہانت کی معروف ایپلی کیشن چیٹ جی پی ٹی سے ماہ رمضان میں خوراک کے استعمال اور بہترین غذائی نظام سے متعلق سوال کیا گیا۔

    جس کے جواب میں چیٹ جی پی ٹی نے بتایا کہ ماہ رمضان کے دوران سحر و افطار میں ایسی خوراک پر توجہ مرکوز کرنا اہم ہے جو جسم کو توانائی، نمی اور بھرپور غذائیت فراہم کرے تاکہ روزے کے دوران انسان کو سہارا مل سکے۔

    ماہ رمضان میں سحر و افطار کی خوراک سے متعلق بعض ہدایات مندرجہ ذیل سطور میں بیان کی جا رہی ہیں۔

    سحری میں کیا کھایا جائے؟

    سحری کو ایک متوازن خوراک ہونا چاہیے تاکہ انسانی جسم دن بھر چست رہے۔ ایسی غذاؤں کا انتخاب کریں جو توانائی فراہم کرے اور جسم کے اندر نمی برقرار رکھے تا کہ پیاس کے مسائل سے دوچار نہ ہونا پڑے۔ سحری کی غذاؤں میں کمپلیکسڈ کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، صحت بخش چکنائی، ریشہ اور پانی و مشروبات شامل کریں۔

    سحری کا دسترخوان:

    اناج کا دلیہ جس کے ساتھ خشک میوہ جات ، بیج اور توت، گندم کی روٹی کے ساتھ ایواکاڈو اور ابلا ہوا انڈا، ایک گلاس پانی لیموں یا پودینے کے ساتھ ہو تو زیادہ بہتر ہے۔

    ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کا سادہ اور اچھا طریقہ سحری کے دوران مناسب مقدار میں پانی پینا ہے،اب یہ مقدار کتنی ہو، اس کے بارے میں فیصلہ آپ کو خود کرنا ہوگا مگر بہت زیادہ یا بہت کم نہ ہو۔

    افطاری کا اہتمام

    روزے میں پورا دن گزارنے کے بعد یہ بہت اہم ہے کہ ایسا افطار کیا جائے جو توانائی کی تجدید کرے اور جسم کو پھر سے پانی فراہم کرے۔ اس لیے افطار میں کھجور، پانی و مشروبات، سبزیوں، پروٹین، کاربوہائیڈریٹس اور صحت بخش چکنائی کا استعمال کیا جائے۔

    افطاری میں پر تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے، اس سے وزن بڑھنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

    افطاری کی اشیاء

    کھجور اور ایک گلاس پانی سے روزہ کھولیں، کم تیل میں پکائی گئی مرغی کا شوربہ یا دال اور مکس سلاد جس پر زیتون کا تیل چھڑکا گیا ہو، براؤن رائس کے ساتھ بھنی ہوئی سبزیاں شمل کریں۔

    افطار اور سحری کے درمیان رات میں کیا کھایا جائے

    غذائی ماہرین کہتے ہیں کہ افطاری کے چند گھنٹے بعد کچھ ہلکا پھلکا کھا لیا جائے تاہم اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ چیز ہلکی اور صحت بخش ہو جس میں میٹھے یا چکنائی کی بہتات نہ ہو اس موقع پر خشک میوہ جات، بیج، پھل، یونانی دہی اور قدرتی جوس لیے جا سکتے ہیں۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • یہ غذائیں ملا کر کھائیں، فائدے جان کر حیران رہ جائیں گے

    یہ غذائیں ملا کر کھائیں، فائدے جان کر حیران رہ جائیں گے

    بہت سی غذائیں ایسی ہوتی ہیں جو نہ صرف موٹاپے اور جسمانی دفاعی نظام کو قابو میں رکھتی ہے بلکہ ان کے چند فوائد ایسے ہوتے ہیں جو جھریوں سے تحفظ، بالوں کو چمک اور دیگر بڑھاپے کی علامات کو دور رکھتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک ترکیب کے بارے میں بتائیں گے کہ جس پر عمل کرنے سے آپ کی صحت قوت مدافعت اور چاق و چوبند رہنے کیلیے بہت مددگار ثابت ہوگی،

    یاد رکھیں کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں اگر کسی اور غذا کے ساتھ ملا کر کھایا جائے تو ان کے فوائد دگنے ہوجاتے ہیں، مندرجہ ذیل سطور میں ان کا ذکر تفصیل سے کیا جارہا ہے۔

      سیب اور چاکلیٹ

    آپ نے اس سے قبل کبھی چاکلیٹ اور سیب کو ایک ساتھ کھانے کے بارے میں نہیں سنا ہوگا۔ چاکلیٹ میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ، اور سیب میں موجود کیچن نامی مادہ دونوں مل کر دماغی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ کرسکتے ہیں۔

    یہ دونوں مرکبات دل اور خون کی شریانوں کے لیے بھی مفید ہے اور ان سے کینسر کے امکان میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

      دلیہ اور اورنج جوس

    دلیہ اور اورنج جوس میں موجود مرکب فینول نظام ہضم کو بہتر بناتا ہے اور جسم سے زہریلے اور مضر اجزا کو خارج کر کے جسم کی صفائی کرتا ہے۔

     سبزیاں اور دہی

    قدرتی دہی کیلشیئم سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ معدے اور آنت کے افعال کو بہتر کرتا ہے۔ سبزیوں خصوصاً گاجر میں موجود ریشہ کیلشیئم کو جذب کرنے اور اسے جسم کے لیے مزید فائدہ مند بنانے میں مدد دیتا ہے۔

    سبز چائے اور لیموں

    سردیوں میں سبز چائے میں لیموں ڈال کر پینا جسم میں نمی اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ سبز چائے قوت مدافعت کے لیے بہترین ہوتی ہے اور اس میں وٹامن سی یعنی لیموں کی آمیزش اس کے خواص کو بڑھا دیتی ہے۔

    ٹماٹر اور زیتون کا تیل

    کیا آپ جانتے ہیں اٹلی کے باشندوں میں امراض قلب کی شرح نہایت کم ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ٹماٹر اور زیتون کے تیل کو ملا کر استعمال کرتے ہیں۔

    ٹماٹر میں موجود لائیکو پین دل اور خون کی شریانوں کے افعال میں بہتری لاتا ہے۔ یہ مادہ خاص طور پر شریانوں کو تنگ اور بوسیدہ ہونے سے محفوظ رکھتا ہے جس سے جسم میں خون کی روانی بہتر رہتی ہے۔

    لائیکو پین کو اگر فائدہ مند چکنائی جیسے زیتون کے تیل کے ساتھ استعمال کیا جائے تو اس کی خاصیت بڑھ جاتی ہے۔

     

  • سونے سے قبل بھوک لگنے پر کونسی غذائیں صحت کے لئے مضر نہیں؟

    سونے سے قبل بھوک لگنے پر کونسی غذائیں صحت کے لئے مضر نہیں؟

    بعض افراد رات کو جلدی کھانا کھا لیتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں رات کو سونے سے قبل بھی بھوک محسوس ہوتی ہے، اس وقت انہیں چاہئے کہ ایسی چیز کھا کر اپنی بھوک مٹائیں جس سے ان کا ہاضمہ متاثر نہ ہو۔

    آج ہم آپ کو ایسی ہلکی پھلکی غذاؤں سے روشناس کرائیں گے جن کے آپ کی صحت پر مضر نہیں بلکہ اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔

    ماہرین کے مطابق سونے سے قبل اگر آپ کو بھوک محسوس ہورہی ہے تو ایسی غذا استعمال کریں جس میں شوگر، کیفین اور یہاں تک کہ کاربوہائیڈریٹ کی مقدار بھی کم ہو۔

    کیونکہ رات کے اوقات میں نظام انہضام کافی سست ہوتا ہے اور جو کھانا بھی آپ کھاتے ہیں وہ ہضم ہونے کے بجائے جسم میں جمع ہونے لگتا ہے، جوکہ آپ کی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔

    پروٹین پر مبنی غذائیں آپ کو پرسکون رکھنے کے ساتھ نیند سے وابستہ امینو ایسڈ کی مناسب مقدار فراہم کرتی ہیں، اور زیادہ کھانے کی خواہش کو بڑھانے کے بجائے بھوک کو مناسب طریقے سے روکتی ہیں۔

    یہاں ہم آپ کو کچھ ایسی غذاؤں کے حوالے سے بتارہے ہیں جو آپ کی بھو ک کو ختم کرنے کے ساتھ آپ کی پر سکون نیند میں بھی انتہائی مدد گار ثابت ہوں گی۔

    بیج اور مٹھی بھر گری دار میوے

    خاص طور پر رات کے لیے گری دار میوے اور بیج بہترین غذائیں ہیں کیونکہ یہ صحت بخش چکنائی اور پروٹین سمیت صحت بخش غذائی اجزاء کی ایک مخصوص رینج پیش کرتے ہیں۔

    پاپ کارن

    ایک ہول اناج کاربوہائیڈریٹ جس میں پروٹین اور غذائی ریشہ موجود ہو اس کا فی کپ 100 سے کم کیلوریز فراہم کرتا ہے رات کے لیے بہترین انتخاب ہے چپس کے بجائے رات میں پاپ کارن سے آپ اپنی بھوک سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔

    مکمل اناج کے کریکر اور پنیر:

    کیلشیم، میگنیشیم اور پروٹین سمیت متعدد غذائی اجزاء سے بھرپور یہ کریکر جنہیں آپ ہلکے سے پنیر کے ساتھ استعمال کرسکتے ہیں، یہ آپ کی بھوک کو ختم کرنے کے لئے بہترین ہے، جبکہ اسے استعمال کرکے آپ کو نیند بھی اچھی آئے گی۔

    سادہ دہی پھل کے ساتھ

    اگرچہ پھلوں میں قدرتی طور پر شکرموجود ہوتی ہے تاہم یہ کاربوہائیڈریٹس کی کثیر مقدار بھی پیش کرتے ہیں اس لیے انہیں رات میں کھانا مناسب نہیں ہے، اس لیے اس کے بجائے، ایسے پھل جن میں چینی کم پائی جاتی ہے جیسے بیریاں سادہ دہی میں ڈال استعمال کی جاسکتی ہیں۔

  • وہ غذائیں جو پرسکون نیند میں رکاوٹ بن سکتی ہیں

    وہ غذائیں جو پرسکون نیند میں رکاوٹ بن سکتی ہیں

    8 سے 10 گھنٹے کی گہری اور پرسکون نیند ہماری صحت کے لیے بے حد ضروری ہے اور اس کی کمی بے شمار مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔

    تاہم ہم اپنی روزمرہ زندگی میں انجانے میں ایسی غذائیں استعمال کر رہے ہیں جو ہماری نیند کو متاثر کرنے کا سبب بن رہی ہے، ان غذاؤں میں کئی ایسے اجزا شامل ہوتے ہیں جو نیند پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ وہ غذائیں کون سی ہیں۔

    کیفین

    کیفین ہمارے اعصابی نظام کو متحرک رکھتا ہے اور نیند کو بھگاتا ہے، کافی، چائے اور سافٹ ڈرنکس میں اس کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ سونے سے پہلے چائے، کافی یا کولڈ ڈرنکس کا استعمال نیند میں خلل ڈال سکتا ہے۔

    ٹماٹر یا اس سے بنی چیزیں

    ماہرین کا خیال ہے کہ ٹماٹر تیزابی خواص رکھتا ہے، اس لیے ٹماٹر سے بنے کھانے اسی وقت کھائیں جب آپ کے سونے میں کم از کم 3 گھنٹے کا وقت ہو ورنہ یہ نیند میں بار بار رکاوٹ بن سکتا ہے۔

    مصالحہ دار اور مرغن کھانے

    مصالحے دار اور مرغن کھانے جہاں سینے کی جلن اور تیزابیت کا باعث بنتے ہیں، وہیں نظام انہضام پر بھی انتہائی برے اثرات مرتب کرتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ سونے سے پہلے مصالحے دار اور مرغن غذاؤں کے بجائے ہلکی خوراک لی جائے۔

    مٹھائیاں

    روایتی مٹھائیاں اپنے اجزا کی وجہ سے بہت بھاری ہوتی ہیں، یہ سونے میں مشکل پیدا کرسکتی ہیں۔

    فاسٹ فوڈ

    فاسٹ فوڈ کو اپنی خوراک کا لازمی حصہ بنالینا کئی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔ فاسٹ فوڈ میں چینی، چکنائی اور کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو نیند میں مسائل کا باعث بنتی ہے۔

  • وہ غذائیں جو ڈپریشن سے بچا سکتی ہیں

    وہ غذائیں جو ڈپریشن سے بچا سکتی ہیں

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا میں ہر 3 میں سے 1 شخص ڈپریشن کا شکار ہے تاہم اس کے بارے میں شعور و آگاہی بے حد کم ہے۔

    حال ہی میں بین الاقوامی ماہرین نے ڈپریشن کے حوالے سے کچھ نئی تحقیق کی ہیں۔

    ماہرینِ نفسیات کے مطابق ڈپریشن کسی کو بھی ہوسکتا ہے، اگر آپ کا روزمرہ کے کاموں میں دل نہیں لگتا، آپ بہت اداس، مایوس یا بیزار رہتے ہیں یا گھبراہٹ، بے چینی اور بے بسی کا شکار رہتے ہیں تو آپ بھی ڈپریشن کا شکار ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ڈپریشن بھی ایک باقاعدہ بیماری ہے، اس کی دیگر علامات میں ٹھیک سے نیند نہ آنا، بھوک نہ لگنا یا وزن میں کمی، فیصلہ کرنے کی صلاحیت اور توجہ و یاداشت کی کمی جیسے مسائل بھی شامل ہیں یہاں تک کہ اس بیماری کا شکار لوگ اپنی جان لینے کے بارے میں بھی سنجیدگی سے سوچنے لگتے ہیں۔

    ماہرین نفسیات نے دماغی، نفسیاتی اور اعصابی سکون اور توانائی حاصل کرنے کے لیے قیمتی مشورے دیے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق سبزے، درخت اور پرسکون قدرتی مقامات دماغی سکون کا باعث ہوتے ہیں اور ان کے اثرات کئی ہفتوں تک برقرار رہتے ہیں۔

    اکثر لوگ کسی نہ کسی بات پر پریشانی کا شکار ہو کر مایوس ہوجاتے ہیں، ایسی صورتحال میں انہیں چاہیئے کہ وہ اہل خانہ اور دوستوں سے رابطہ کریں کیوں کہ حوصلہ افزا اور تسلی بخش جملے آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے اور آپ کا اعتماد بڑھے گا۔

    کیا ڈپریشن سے بچنا ممکن ہے؟

    آپ بھی کسی شخص کو ڈپریشن سے بچا سکتے ہیں، ڈپریشن کے شکار شخص سے پوچھا جائے کہ وہ کس مشکل کا شکار ہے اور کیا اسے کسی قسم کی مدد درکار ہے۔

    اگر آپ کسی کے بارے میں جان لیں کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہے، تو بہتر ہوگا کہ آپ ان پر نظر رکھیں اور انہیں مائل کریں کہ وہ کسی ماہر نفسیات یا پروفیشنل سے مدد لینے پر مان جائیں لیکن اگر وہ ایسا کرنے سے گریز کرتے ہیں تو آپ خود جا کر کسی معالج سے مشورہ کر سکتے ہیں اور پوچھ سکتے ہیں کہ اس صورت میں آپ کو کیا کرنا چاہیئے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے علاوہ آپ دیگر ذرائع جیسا کہ انٹرنیٹ وغیرہ سے بھی معلومات اکھٹی کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق کسی بھی بیماری کی شدت فراغت کے سبب زیادہ محسوس ہوتی ہے، اس کے بر عکس اگر انسان کسی نہ کسی کام میں خود کو ذہنی اور جسمانی طور پر مصروف رکھے گا تو اس سے اس بیماری کی شدت میں کمی واقع ہوگی۔

    اگر انسان دن کے 24 گھنٹوں کو ایک نظم و ضبط کے ساتھ ترتیب دے تو اس سے اس کو اس بیماری کا مقابلہ کرنے کی طاقت مل سکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اللہ تعالی نے کچھ پھلوں میں یہ تاثیر رکھی ہے کہ ان کے استعمال سے موڈ بہتر ہوتا ہے اور ایسے ہارمون جو ڈپریشن کا باعث بنتے ہیں، ان کا لیول تیزی سے کم ہوتا ہے۔

    خاص طور پر رس والے پھل جن میں انگور، کینو وغیرہ شامل ہیں، ڈپریشن کا مقابلہ کرنے کی طاقت دیتے ہیں۔

    ڈپریشن سے بچانے والی غذائیں

    ماہرین کے مطابق مندرجہ ذیل غذائیں ڈپریشن سے بچا سکتی ہیں۔

    وٹامن سی: ترنجی پھل، ہری سبزیاں اور دیگر پھل اور سبزیاں۔

    وٹامن ڈی: مچھلی، جھینگے، انڈے اور دودھ، پھلوں کے رس اور اناج سے بنی مصنوعات۔

    بی وٹامنز: سرخ گوشت، مچھلی، انڈے، دودھ کی مصنوعات، دلیہ اور پتوں والی ہری سبزیاں۔

    میگنیشیم، سیلینیم اور زنک: خشک میوے، بیج، دلیہ، ہری سبزیاں اور مچھلی۔

    کاربوہائیڈریٹس: بھوسی والی روٹیاں اور دلیہ، لال چاول، باجرا، پھلیاں اور نشاستہ دار سبزیاں، آلو، مکئی، مٹر۔

    بغیر چربی کا سرخ گوشت، مرغی کا گوشت، انڈے اور پھلیاں۔

    اومیگا 3 فیٹی ایسڈز: مچھلیاں، اخروٹ، گوبھی، پالک، گرما، کنولا اور السی کا تیل۔

    اومیگا 6 فیٹی ایسڈز: مرغی، انڈے، اناج اور سبزیوں کڈا تیل۔

  • وہ غذائیں جو فوری طور پر کمر درد سے نجات دلائیں

    وہ غذائیں جو فوری طور پر کمر درد سے نجات دلائیں

    ہماری آج کل کی مصروف زندگی میں جسمانی سرگرمیاں بے حد کم ہوگئی ہیں اور ہمارے دن کا زیادہ تر حصہ مختلف اسکرینز کے ساتھ گزرتا ہے، یہ عادت بد ہمیں مختلف بیماریوں میں مبتلا کرنے کا سبب بن رہی ہے۔

    اس طرز زندگی کا سب سے پہلا اثر کمر درد کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے، جسمانی طور پر متحرک رہنے والے بعض افراد بھی کمر درد کا شکار ہوجاتے ہیں کیونکہ ان کی غذا ناقص ہوتی ہے۔

    کمر درد سے نجات پانے کے لیے چند گھریلو اور تراکیب پیش کی جارہی ہیں جن پر مستقل مزاجی سے عمل کر کے آپ اپنے دائمی کمر درد سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔

    ادرک

    ادرک میں وہ تمام غذائی اجزا پائے جاتے ہیں جو ہر طرح سے انسانی صحت کے لیے مفید ہیں۔ کمر کے جس حصے میں آپ کو درد کی مستقل شکایت ہو وہاں ادرک کا پیسٹ یوکلپٹس کے تیل کے ساتھ ملا کر اچھی طرح لگائیں تاکہ یہ جذب ہوجائے۔ اس پیسٹ کو روزانہ لگا کر اچھی طرح مساج کریں۔ اس سے کمر درد میں ضرور افاقہ ہوگا۔

    اس کے علاوہ ادرک کے چند ٹکڑوں کو باریک کاٹ کر 10 سے 15 منٹ تک ابال لیں اور پھر بغیر فریج کے ٹھنڈا کرلیں، پھر اس میں ایک کھانے کا چمچ شہد شامل کرکے پی لیں۔ ادرک والی چائے دن میں دو سے تین مرتبہ پینے کے چند دنوں بعد ہی آپ اپنی کمر درد میں بہتری محسوس کرنے لگیں گے۔

    تلسی کے پتے

    ایک کپ پانی میں 8 سے 10 تلسی کے پتے شامل کر کے اتنی دیر ابالیں کہ پانی آدھا کپ رہ جائے، اس پانی کو کمرے کے درجہ حرارت میں ہی ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھ دیں۔ جب ٹھنڈا ہوجائے تو اس میں ایک چٹکی نمک شامل کردیں۔

    اگر کمر کا درد ہلکا اور کم ہے تو اس پانی کو دن میں ایک بار لیکن اگر درد کی شدت زیادہ ہے تو اسے دن میں دو بار استعمال کریں۔ نمک ملا تلسی کے پتوں کا پانی پینے سے کمر کے درد میں فوری طور پر کمی واقع ہونے لگتی ہے۔

    خشخاش

    100 سو گرام خشخاش اور مصری کو ملاکر گرینڈر میں اچھی طرح پیس لیں اور 2 چائے کا چمچ روزانہ ایک گلاس دودھ کے ساتھ پی لیں۔

    لہسن

    روزانہ صبح نہار منہ دو سے تین لہسن کے جوئے کھالیں، اس کے علاوہ آپ لہسن کے تیل سے متاثرہ جگہ پر مساج بھی کرسکتے ہیں۔

    برف

    کولڈ کمپریسر جو کہ برف سے بنے ہوتے ہیں، ہر قسم کے درد میں آرام پہنچانے میں مدد کرتے ہیں۔ برف کے چند ٹکڑوں کو ایک پلاسٹک بیگ میں باندھ لیں، اب اس پلاسٹک بیگ کو ایک چھوٹے تولیے میں لپیٹ دیں اور متاثرہ حصہ پر دس سے پندرہ منٹ تک مساج کریں۔

    دن میں ایک بار یہ عمل کرنے کے ایک یا ڈیڑھ گھنٹہ کے وقفہ کے بعد دوبارہ مساج کرسکتے ہیں۔

    دودھ

    دودھ میں کیلشیئم کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جس سے نہ صرف آپ کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں بلکہ یہ آپ کے پٹھوں اور مسلز کو بھی مضبوطی اور طاقت عطا کرتا ہے۔

    دودھ کا ایک گلاس اپنی روزمرہ کی زندگی کا لازمی حصہ بنالیں، نیم گرم ایک گلاس دودھ میں ایک چائے کا چمچ شہد شامل کرکے پی لیں۔ کیلشیئم کی مطلوبہ مقدار جسم کو ملنے کے بعد کمر کے درد میں افاقہ ہوگا۔

  • انواع و اقسام کی غذا استعمال کریں، طبی تحقیق

    انواع و اقسام کی غذا استعمال کریں، طبی تحقیق

    طبی ماہرین کے مطابق انسانی معدے میں اربوں کھربوں مائکروبز موجود ہوتے ہیں جو جسم کے لیے مفید اور بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

    یہ معدے کے نظام کے لیے ضروری اور بعض مقوی غذاؤں کو ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    انسان کے جسم میں موجود مختلف جراثیم الگ الگ کام انجام دیتے ہیں اور انھیں طبی سائنس نے مختلف گروہوں اور خانوں میں ان کی افادیت اور کارکردگی کی بنیاد پر تقسیم کیا ہے۔ طبی محققین کے مطابق انواع و اقسام کی غذائیں استعمال کرنا انسانوں کی اچھی صحت کے لیے ضروری ہے۔

    کیوں کہ ان مائکروبز کا ہر گروہ مختلف قسم کے کھانوں پر زیادہ پھلتا پھولتا ہے اور اس کا ہماری جسمانی صحت پر مثبت اثر پڑتا ہے۔

    طبی محققین کے مطابق ہمارے جسم سے فاسد مادوں کے اخراج کے ساتھ بہت سے ایسے بیکٹیریا بھی نکل جاتے ہیں جو درحقیقت انسانی جسم کے لیے مفید ہوتے ہیں۔ اسے بہتر بنانے اور صحت و توانائی برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم مختلف اقسام کی غذا کھائیں۔ یہ طریقہ ہمارے معدے میں پلنے والے بیکٹریا کو بھی پھلنے پھولنے میں مدد دے گا اور وہ مختلف النوع ہوں گے جس کا ہماری صحت پر اچھا اثر پڑے گا۔

    ایک طبی تحقیق کے مطابق کوئی فرد جب اپنی نیند کے اوقات تبدیل کرتا ہے تو اس سے بھی معدے کا وہ نظام متأثر ہوتا ہے جو جراثیم سے متعلق ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم میں موجود مائکروبز یا مفید جراثیم کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے غذائی چارٹ یا کسی ماہرِ غذائیت سے مدد لی جائے تو بہتر ہے۔

  • تیزابیت سے نجات دلانے والی غذائیں

    تیزابیت سے نجات دلانے والی غذائیں

    تیزابیت یا ایسڈیٹی ایک عام مسئلہ ہے جو آج کل ہر شخص کو لاحق ہے، غیر متوزن غذائیں، جنک فوڈ، غیر معیاری اور تیز مصالحہ جات اور تیل کا استعمال ہر عمر کے افراد کو تیزابیت میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    آج ہم آپ کو اس عام شکایت پر قابو پانے کے لیے کچھ غذائیں بتا رہے ہیں جو اس تکلیف کو خاصی حد تک کم کر سکتی ہیں۔ ان غذاؤں کا روزمرہ یا باقاعدہ استعمال تیزابیت میں کمی کرسکتا ہے۔

    ادرک

    ادرک تیزابیت کے لیے بہترین غذا ہے، ادرک میں اینٹی آکسیڈنٹس اوراینٹی انفلیمنٹری خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

    ادرک تیزابیت کے ساتھ ساتھ سینے کی جلن، بدہضمی اور پیٹ کے دیگر امراض میں بھی مفید ہے۔

    ہرے پتوں کی سبزیاں

    ہرے پتوں کی سبزیاں جیسے پالک، پودینہ، دھنیہ، میتھی، بند گوبھی وغیرہ تیزابیت میں کمی کے ساتھ ساتھ اور بھی بے شمار فائدوں کی حامل ہیں۔ یہ جسم کے تمام اعضا کو فعال رکھتی ہیں اور خون کی روانی کو بہتر بناتی ہیں۔

    دہی

    دہی سینے میں جلن اور تیزابیت کی فوری اور اکسیر دوا ثابت ہوسکتا ہے۔ دہی کا باقاعدہ استعمال تیزابیت کے مسئلے سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا دلا سکتا ہے۔

    کیلا

    فوری توانائی پہنچانے والی شے کیلا ایتھلیٹس کی غذا کا لازمی جز ہے۔ کیلے میں الکلائن موجود ہوتاہے اسی لیے یہ تیزابیت کے خلاف فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

    خربوزہ

    خربوزہ بھی کیلے کی خاصیت رکھنے والا پھل ہے، خربوزہ پیٹ کے لیے نہایت مفید ہے۔ یہ پانی کی کمی دور کر کے جسم میں خون اور پانی کی روانی بحال رکھتا ہے جبکہ کھانے کو ہضم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    جو کا دلیہ

    ناشتے میں جو کا دلیہ تیزابیت کے لیے نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس میں موجود فائبر ہاضمے میں معاون ہوتا ہے۔

    جو پیٹ میں موجود اضافی ایسڈ کو جذب کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال تیزابیت کی شکایت سے نجات دلا سکتا ہے۔

  • پروٹین والی غذاؤں کا بہت زیادہ استعمال نقصان کا سبب

    پروٹین والی غذاؤں کا بہت زیادہ استعمال نقصان کا سبب

    جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے پروٹین کا استعمال از حد ضروری ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بہت زیادہ پروٹین کھانا آپ کو نقصان سے دو چار کرسکتا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پروٹین والی غذائیں جیسے دودھ، دہی، پنیر، مچھلی اور انڈے اگر توازن کے ساتھ استعمال کیے جائیں تب تو یہ جسم کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ لیکن اگر ان کی بے تحاشہ مقدار استعمال کی جائے تو یہ آپ کو بے شمار نقصانات پہنچا سکتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق جسم کے وزن کے ایک کلو گرام کے لیے 0.8  گرام پروٹین کافی ہے۔ اس طرح ایک عام جسامت کے شخص کے لیے 46 سے 56 گرام پروٹین موزوں ترین ہے۔

    تاہم اس مقدار سے زائد پروٹین کا استعمال آپ کو ان نقصانات سے دو چار کرسکتا ہے۔

    گردوں کی خرابی

    گردے ہمارے جسم کا فلٹر ہوتے ہیں جو غذا میں سے غیر ضروری اشیا کو چھان کر انہیں جسم سے خارج کردیتے ہیں۔ اگر آپ بہت زیادہ پروٹین والی غذائیں کھائیں گے تو ان کے سخت ذرات کو چھاننے کے لیے گردوں کو زیادہ محنت کرنی ہوگی اور وہ دباؤ کا شکار ہوں گے۔

    گویا پروٹین کا زیادہ استعمال گردوں کو خرابی کا شکار کرنے کے مترادف ہے۔

    پیٹ کے مسائل

    بہت زیادہ پروٹین کا استعمال آپ کو قبض اور گیس میں بھی مبتلا کرسکتا ہے جس کی وجہ ان غذاؤں میں فائبر یا ریشے کا نہ ہونا ہے۔

    ریشہ ہمارے نظام ہضم کو بہتر کرتا ہے جس سے کھائی جانے والی غذا جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ تاہم پروٹین والی غذائیں اس عمل کو مشکل بنا سکتی ہیں۔

    وزن میں اضافہ

    یوں تو وزن میں کمی کے لیے پروٹین والی غذاؤں کو بہترین سمجھا جاتا ہے تاہم ان کا حد سے زیادہ استعمال آپ کو موٹاپے میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    منہ کی بدبو

    جب ہمارا جسم توانائی حاصل کرنے کے لیے پروٹین والی غذاؤں کو توڑتا ہے تو اس وقت ہمارا جسم کچھ کیمیائی مرکبات بھی پیدا کرتا ہے جو بو پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ جتنا زیادہ ہم پروٹین استعمال کریں گے، ہمارے منہ سے بو آنے کا اندیشہ بھی اتنا ہی ہوگا۔

    پریشان کن بات یہ ہے کہ منہ کی یہ بدبو برش کرنے یا ماؤتھ واش کے استعمال سے بھی کم نہیں ہوتی۔ اس سے چھٹکارے کا واحد حل پروٹین والی غذاؤں کا استعمال کم کردینا ہے۔

    موڈ کی خرابی

    کاربو ہائیڈریٹس ہمارے جسم میں ایسے ہارمونز پیدا کرتے ہیں جو ہمارے اندر خوش کن احساسات پیدا کرتے ہیں۔ کاربو ہائیڈریٹس کی کمی اور پروٹین کی زیادتی ان ہارمونز میں کمی کرتی ہے جس کے باعث ہم غصہ، اداسی اور مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    پیاس میں اضافہ

    پروٹین کا زیادہ استعمال ہمارے جسم کو شدید قسم کی پیاس میں مبتلا کردیتا ہے جس سے ہم معمول سے زیادہ پانی پینے پر مجبور ہوجاتے ہیں، تاہم پھر بھی ہماری پیاس نہیں بجھتی۔

    بار بار پانی پینے کی وجہ سے ہمارے گردے بھی دباؤ کا شکار ہوسکتے ہیں اور ان میں مختلف پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔