Tag: غذائی اجناس

  • کن چیزوں کو ’کچا کھانا‘ انتہائی نقصان دہ ہے؟

    کن چیزوں کو ’کچا کھانا‘ انتہائی نقصان دہ ہے؟

    عام طور پر ہم کچھ سبزیوں کا دیگر غذائی اجناس کو کچا کھا لیتے ہیں جو ہماری صحت کیلئے مناسب نہیں یہ غذائیں ہمیں مختلف بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہیں۔

    کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں روزمرہ میں بیشتر افراد کچی یا خام حالت میں یعنی بغیر پکائے کھالیتے ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ چند پسندیدہ غذائیں ایسی ہیں جنھیں خام حالت یا کچا کھانا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے یا ان کو پکا کر کھانا صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے؟

    آج ہم آپ کو ان غذاؤں کے بارے میں آگاہی فراہم کریں گے جن کو کچا کھانے سے ہر ممکن گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ سر درد، تھکاوٹ، دل متلانے اور فوڈ پوائزننگ کا باعث بن سکتی ہیں۔

    اس کے علاوہ کچھ غذائیں ایسی بھی ہیں جنہیں کچا کھانا نقصان دہ تو نہیں مگر جسم کے لیے ان کا فائدہ ضرور کم ہوجاتا ہے۔

    کچا دودھ پینا :

    کچے دودھ میں بیکٹریاز موجود ہوتے ہیں جو پیٹ کے لیے تباہ کن ثابت ہوتے ہیں، لہٰذا دودھ کو اچھی طرح ابال کر پینا بہت ضروری ہے تاکہ اس میں موجود ایکولی اور دیگر بیکٹریا کا خاتمہ ہوسکے۔

    انڈے :

    انڈوں کو صبح کے ناشتے کا اہم جز سمجھا جاتا ہے لیکن یاد رکھیں انڈے بھی فوڈ پوائزننگ کا باعث بن سکتے ہیں جس کی وجہ ان میں پائے جانے والے ’سامونیلا‘ بیکٹریا ہیں، لہٰذا انڈوں کو ٹھیک طرح سے پکانا ہی بیماری سے بچنے کی کنجی ہے، ایسی چیزیں کھانے سے بچیں جن میں کچے انڈوں کا استعمال ہوا ہو یا ان کا بہت کم استعمال کریں۔

    گاجر : 

    گاجر کو کچا کھانا نقصان دہ تو نہیں مگر پکی ہوئی گاجر صحت کے لیے زیادہ بہتر ہوتی ہے، گاجر میں بیٹا کیروٹین نامی جز پایا جاتا ہے، جو جسم میں جاکر وٹامن اے کی شکل اختیار کرتا ہے۔

    کچی گاجر کے مقابلے میں اسے پکانے کے بعد یہ جز جسم کے لیے زیادہ غذائیت سے بھرپور اور فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، اس سے بینائی بہتر، ہڈیاں مضبوط اور جسمانی دفاعی نظام بھی مضبوط ہوتا ہے۔

    بینگن :

    کچھ لوگ کچے یا ادھ پکے بینگن بھی کھا جاتے ہیں، کچے یا ادھ پکے بینگن جسم میں جاکر کیلشیم کے جذب ہونے کے عمل میں رکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں جس کی وجہ ان میں موجود ایک کمپاؤنڈ سولانائن ہے، یہ کمپاؤنڈ قے، پیٹ میں درد اور غشی جیسے مسائل کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔

    زیتون :

    کچا زیتون کھانا بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ اس میں ایسے اجزاء موجود ہوتے ہیں جو جان لیوا فوڈ پوائزننگ کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

    مشروم :

    ویسے تو پاکستان میں لوگ مشروم اتنے شوق سے نہیں کھاتے مگر جب بھی کھائیں تو انہیں پکا ، ابال کر یا بھون کر ہی کھائیں کیونکہ اس طرح یہ زیادہ پوٹاشیم جسم کا حصہ بنا کر صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔

  • زرعی ملک ہونے کے باوجود اربوں ڈالرز کی کھانے پینے کی اشیا امپورٹ

    زرعی ملک ہونے کے باوجود اربوں ڈالرز کی کھانے پینے کی اشیا امپورٹ

    اسلام آباد: پاکستان کا زرعی ملک ہونے کے باوجود کھانے پینے کی اشیا کے لیے درآمدات (امپورٹ) پر انحصار برقرار ہے اور اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ جولائی تا جنوری 6 ارب ڈالرز کی غذائی اشیا درآمد کی گئیں، صرف جنوری میں غذائی اجناس کی درآمدات میں 1 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا، جولائی تا جنوری سالانہ بنیاد پر کھانے پینے کی اشیا کی درآمد 6 فیصد بڑھی۔

    اس دوران سبزیوں اور دالوں کی درآمد 48.4 فیصد اضافے سے 85 کروڑ ڈالرز رہیں، گندم کی درآمدات 24 فیصد اضافے سے 77 کروڑ 55 لاکھ ڈالرز اور کوکنگ آئل کی درآمد 20.8 فیصد اضافے سے 2 ارب 72 کروڑ ڈالرز رہیں۔

    ذرائع کے مطابق 7 ماہ میں چائےاور کافی کی درآمدات 3.5 فیصد بڑھیں اور درآمدات کا حجم 36 کروڑ 61 لاکھ ڈالرز رہا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی تا جنوری آئل سیڈز کی درآمدات 77 کروڑ ڈالرز رہیں، پھل اور میوہ جات کی درآمدات 11 کروڑ 78 لاکھ ڈالرز اور مصالحہ جات کی درآمد 9 کروڑ 25 لاکھ ڈالرز رہیں۔

    جولائی تا جنوری ڈیری اینڈ لائیو اسٹاک کی درآمدات 2 کروڑ 28 لاکھ ڈالرز اور تمباکو کی درآمدات 1 کروڑ 81 لاکھ ڈالرز رہیں۔

  • کیا ملک میں واقعی غذائی قلت کا خدشہ ہے؟ این ایف آر سی سی نے تفصیلات جاری کردیں

    کیا ملک میں واقعی غذائی قلت کا خدشہ ہے؟ این ایف آر سی سی نے تفصیلات جاری کردیں

    اسلام آباد: نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کا کہنا ہے کہ ملک میں خوراک اور غذائی اجناس کا وافر ذخیرہ موجود ہے، ملک میں غذائی ذخیرے کے ساتھ ساتھ درآمد بھی جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کا کہنا ہے کہ ملک میں اشیائے خور و نوش کی کوئی کمی نہیں، آئندہ 6 ماہ کے لیے گندم کا بڑا ذخیرہ دستیاب ہے، گندم کی اگلی کٹائی کے موسم تک موجودہ ذخائر کافی ہیں۔

    این ایف آر سی سی کا کہنا ہے کہ گندم کے ذخائر 2 ملین ٹن تک موجود ہیں، گندم کی 1.8 ملین ٹن کی درآمد بھی جاری ہے، پبلک سیکٹر سے 46 ہزار ٹن گندم روزانہ کی بنیاد پر جاری کی جا رہی ہے۔

    کوآرڈینیشن سینٹر کے مطابق گزشتہ سال ٹماٹر کی بمپر فصل کاشت کی گئی تھی، ٹماٹر کی پیداوار ملکی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہے، آلو کی ملکی 4.2 ملین ٹن کی ضرورت کے برعکس 7.5 ملین ٹن آلو کی پیداوار ہوئی۔

    این ایف آر سی سی کا کہنا ہے کہ ضروریات کے لیے ایران اور افغانستان سے پیاز اور آلو کی درآمد جاری ہے، آلو اور پیاز کی درآمد پر حکومت نے تمام ڈیوٹیز ختم کر رکھی ہیں، ملک میں پیاز اور ٹماٹرکی کل ضرورت بالترتیب 1.5 لاکھ ٹن اور 50 ہزار ہے، درآمدی 55 ہزار ٹن سے زائد ٹماٹر اور 6 ہزار ٹن پیاز پہنچ چکے ہیں۔

    این ایف آر سی سی کے مطابق ملک میں دال مسور اور دال ماش کی ضرورت 1.5 لاکھ ٹن ہے، کینیڈا، آسٹریلیا اور میانمار سے دالیں درآمد کی جارہی ہیں، دال مونگ پہلے ہی ملک میں سرپلس مقدار میں موجود ہے۔

    ملک میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دال چنا کی ضروریات 8 لاکھ ٹن ہے، دسمبر تک کے لیے چاول ضرورت کے مطابق دستیاب ہیں، ملک میں کھپت کے 3.8 ملین ٹن کے مقابلے میں 9.7 ملین ٹن چاول پیدا کرتا ہے، ملک میں خوراک اور غذائی اجناس کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔

  • ملک کی مجموعی برآمدات 3.11فیصد اضافہ

    ملک کی مجموعی برآمدات 3.11فیصد اضافہ

    مجموعی ملکی برآمدات میں 3.11فیصد جبکہ غذائی اجناس کی برآمدات میں رواں مالی سال 2013-14ء کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر 2013ء )کے دوران مجموعی ملکی برآمدات میں 3.11فیصد جبکہ غذائی اجناس کی شعبہ کی برآمدات میں گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں2.63فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔

    پاکستان ادارہ برائے شماریات(پی بی ایس)کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ مہینوں میں ایک ارب61 کروڑ50 لاکھ 11ہزار ڈالر مالیت کی غذائی اجناس برآمد کی گئی ہیں جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران ایک ارب57کروڑ 36 لاکھ 12 ہزار ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال غذائی اجناس کے شعبہ میں سب سے زیادہ اضافہ دالوں کی برآمدات میں ریکارڈ کیا گیا جو186.60 فیصد ہے جبکہ تیل دار اور پھلی دار اجناس کی برآمدات میں 101.66فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پھلوں کی برآمدات میں گذشتہ سال کے مقابلہ میں 39.60 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مصالحہ جات ، چینی اورگندم کی برآمدات گذشتہ مالی سال کے مقابلہ میں کم رہی ہیں تاہم مجموعی طور پر شعبہ کی برآمدات میں 2.63فصد کا اضافہ حوصلہ افزاء ہے۔