Tag: غذائی ضروریات

  • ڈی ہائیڈریشن : افطار سے سحری کے دوران کتنے گلاس پانی پینا ضروری ہے؟

    ڈی ہائیڈریشن : افطار سے سحری کے دوران کتنے گلاس پانی پینا ضروری ہے؟

    روزے کی حالت میں سب سے مشکل کام جسم کو پانی کی کمی ( ڈی ہائیڈریشن ) اور سارا دن پیاس نہ لگنے کے احساس سے بچانا ہے، خصوصاً ان افراد کے لیے جو دن کے اوقات میں سفر یا آؤٹ ڈور کام کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر سلیمان اوٹھو نے ڈی ہائیڈریشن (جسم میں پانی کی کمی) سے متعلق ناظرین کو مفید باتیں بتائیں۔

    انہوں نے کہا کہ دن بھر پانی کی کمی سے بچنے اور صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے کہ سحر و افطار میں ایسی غذاؤں کا استعمال کیا جائے جو جسم کی غذائی ضروریات بھی پوری کریں اور آپ کو توانائی پہنچائیں۔

    انہوں نے بتایا کہ افطار سے سحری کے درمیان کوشش کریں کہ ڈیڑھ سے دو لیٹر پانی پیا جائے، لسّی اور او آر ایس کا استعمال بھی بہت فائدہ مند ہے۔

    اس کے علاوہ فروٹ میں تربوز اور دیگر پھل جسم میں پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے اہم کردار ادا کرتے ہیں، ہمارے معاشرے میں لوگ کھانے کے بعد فروٹ کھاتے ہیں جبکہ اس صحیح وقت کھانا کھانے سے پہلے ہے۔

    ڈاکٹر سلیمان اوٹھو نے ڈی ہائیڈریشن کی ایک علامت یہ ہے کہ آپ بیٹھے ہوئے ہوں اور اچانک کھڑے ہوں تو سر چکرائے یا غشی محسوس ہو، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ پانی کی کمی سے خون کا دباﺅ اور والیوم گرتا ہے۔

    اس کے علاوہ اگر آپ کو اکثر شدید سردرد رہتا ہے تو یہ ممکنہ طور پر اس بات کی علامت ہے کہ آپ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہورہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مناسب نیند کے باوجود اگر آپ دن بھر تھکاوٹ کے شکار رہتے ہیں تو اس کی وجہ ڈی ہائیڈریشن ہوسکتی ہے تو اگر آپ سستی محسوس کررہے ہوں تو پانی پی لیں، اگر پھر بھی شکایت دور نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ دیگر امراض کا انتباہ بھی ہو سکتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • بزرگ افراد کی غذائی ضروریات میں کیا چیز اہم ہے؟

    بزرگ افراد کی غذائی ضروریات میں کیا چیز اہم ہے؟

    اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 65 برس یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد تقریباً نصف ارب ہے جنہیں صحت مند زندگی گزارنے کیلئے بھرپور غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔

    یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ معمر افراد عام طور پر بچپن کے مقابلے جسمانی طور پر کم متحرک ہوتے ہیں اور اس کی وجہ سے ان کے جسم میں توانائی کی مقدار میں کمی واقعہ ہو سکتی ہے، تاہم جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، غذائیت کی ضروریات بھی بڑھتی ہے۔

    اس کا مطلب ہے کہ ہمیں ان کی کم توانائی کے ساتھ زیادہ غذائی اجزاء فراہم کرنے کی ضرورت ہے، اسی وجہ سے سائنسدانوں کا مشورہ ہے کہ غذائی اجزاء کی مقدار کو برقرار رکھنے کے لیے معمر افراد کے خوراک کو بہتر بنانا نہایت ضروری ہے۔

    اگر کوئی شخص مناسب غذا نہیں لے رہا ہے تو کیسے معلوم کریں؟

    متعدد مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ غذائی قلت گھر میں رہنے والے دس میں سے ایک فرد کو ضرور متاثر کرتی ہے جس میں معمر افراد سرفہرست ہیں تاہم، یہ نرسنگ ہومز میں رہنے والے دس میں سے پانچ افراد اور ہسپتالوں میں رہنے والے دس میں سے سات لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔

    عمر دراز لوگ جب وزن کم کرتے ہیں تو ان کے جسم میں بڑے پیمانے پر گوشت کی کمی آتی ہے، جس وجہ سے ان میں روزمرہ کے کام کرنے کی صلاحیت میں کمی ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    معمر افراد میں وزن کی کمی غذائی قلت کی ایک بڑی علامت ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ لیکن اسے آسانی سے بہتر غذائی اجزاء کے استعمال سے کم کیا جا سکتا ہے۔ آج کل معمر افراد بھی پتلے ہونے کے خیال کو اچھی صحت سے جوڑتے ہیں۔ لیکن اگر کپڑے جو بہت ڈھیلے ہوں یا گھڑی کا پٹا کلائی پر ڈھیلا پڑنے لگے تو یہ سب غذائی قلت کی انتباہی علامات ہوسکتی ہیں۔

    اسی طرح اگر آپ کے آس پاس کوئی ضعیف شخص ہے جس کا آپ خیال رکھتے ہیں، وہ یہ کہنا شروع کر دے کہ اوہ، مجھے آج زیادہ نہیں کھانا چاہیے، مجھے بھوک نہیں ہے، میں بوڑھا ہو رہا ہوں یا میں صرف ایک ہی بِسکٹ کھاؤں گا۔ جو کہ نارمل ہے، یہ ایک انتباہی علامات ہوسکتی ہیں۔

    اس پر نظر رکھنے کا ایک مؤثر طریقہ یہ ہے کہ ماہانہ کم از کم ایک بار باقاعدگی سے وزن کی جانچ پڑتال کئے جانے سے غذائی قلت کے ممکنہ اشارے کو فوری ردعمل کے قابل بناتا ہے۔

    کم کھانے سے زیادہ غذائیت حاصل کرنا

    اگر لوگ کم مقدار میں کھانا کھاتے ہیں تو یہ سوچنا ضروری ہے کہ اس میں مزید غذائی اجزاء کیسے شامل کیے جائیں۔ اس کے لئے ایک بہت ہی مؤثر طریقہ فورٹیفیکیشن (موجود کھانے میں الگ سے غذائی اجزاء شامل کرنا) ہے، جو عام طور پر برطانیہ میں پہلے سے ہی رائج ہے۔

    جس میں تیار شدہ مصنوعات جیسے ناشتے میں اناج، پودوں پر مبنی دودھ اور بریڈ ایک ساتھ استعمال کی جاتی ہے۔ یہ طریقہ گھر پر بھی آسانی سے تیار کیا جا سکتا ہے اور یہ ضعیف لوگوں کے لیے غذائی اجزاء فراہم کرنے میں مددگار ہوتا ہے اور جو کھانا وہ سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں اسے مسلسل کھانے میں مدد کرتا ہے۔

    اپنی خوراک میں دودھ کے اجزاء جیسے زیادہ پروٹین والی دہی، کوارک (نرم پنیر)، دودھ کا پاؤڈر، انڈے اور پنیر وغیرہ ڈیری مصنوعات و سادہ کھانے جیسے مسلے ہوئے آلو و دیگر اشیاء ضرور شامل کریں۔

    گری دار میوے پروٹین کا ایک بڑا ذریعہ ہیں، نمکین یا میٹھے کھانوں میں پسے ہوئے بادام شامل کرنے کی کوشش کریں۔

    سویا پروٹین ایک آسان اور کم خرچ والی بہترین چوائس ہوسکتی ہے، یہ دونوں سبزی اور گوشت خور کے غذا کو زیادہ مضبوط بنانے کے لئے اہم مصنوعات میں سے ہے۔ پروٹین پٹھوں کی نشوونما کو متحرک کرنے کے لیے بہترین ذریعہ ہے۔ اس کو پکانے سے پہلے اسے دلیا میں ملا کر یا بیکنگ میں دیگر پاؤڈر اجزاء کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    جسمانی سرگرمی کی اہمیت

    جسمانی سرگرمی اور غذائیت ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں یکساں طور پر اہم ہیں۔ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، جسمانی طور پر متحرک رہنا اور بھی اہم ہو جاتا ہے کیونکہ یہ ہمیں مختلف بیماریوں سے بچنے، خود کے جسمانی آزادی کو برقرار رکھنے، گرنے پڑنے کے خطرات کو کم کرنے، علمی افعال، دماغی صحت اور نیند کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔

    ورزش تنہائی سے لڑنے کی قابلیت رکھتی ہے، جس کا تعلق معمر افراد میں بھوک کی کمی سے بھی ہو سکتا ہے۔ جب ہم فعال ہونے کے بارے میں سوچتے ہیں تو طاقتی تربیت کو اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن اس سے بچنے کے لیے معمر افراد کو بھی ہفتے میں تین یا زائد دنوں میں زیادہ شدت کے ساتھ مختلف قسم کی جسمانی سرگرمیاں کرنی چاہئے۔ یہ جسمانی توازن اور طاقت کی تربیت پر زور دیتا ہے۔

    بالآخر، غذائیت کی کمی یا غیر ارادی وزن میں کمی کے بارے میں کسی بھی تشویش کے لیے ڈاکٹر یا ماہر غذائیت سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔ تاہم، صحت مند عمر رسیدہ کے بارے میں مزید جاننے اور بعد کے برسوں میں زندگی کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے کئی بہترین وسائل موجود ہیں۔