Tag: غذائی قلت

  • یہ تصویر کیوں دکھائی؟ نیتن یاہو نیویارک ٹائمز پر سیخ پا

    یہ تصویر کیوں دکھائی؟ نیتن یاہو نیویارک ٹائمز پر سیخ پا

    تل ابیب: نیتن یاہو اپنے بھیانک جنگی جرائم کے بے نقاب ہونے پر سیخ پا ہو گئے ہیں، عالمی میڈیا میں جب غزہ میں ہونے والی بربریت کی عکاسی کی جاتی ہے تو اسرائیلی وزیر اعظم جھنجھلا کر اسے حماس کا پروپیگنڈا قرار دے دیتے ہیں۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی اسٹوری میں غزہ کے ایک ایسے بچے کی تصویر لگائی تھی جس سے بھوک اور غذائی قلت اور خوراک کی سپلائی روکنے والی نیتن یاہو حکومت کے بد ترین ظلم کی عکاسی ہوتی تھی، لیکن نیتن یاہو اس پر سیخ پا ہو گئے۔

    جمعرات کو فاکس نیوز کو ایک انٹرویو میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا غزہ میں جاری بحران پر جو کور اسٹوری لگائی گئی ہے، اس پر نیویارک ٹائمز پر مقدمہ کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا ’’اور میں واقعتاً یہ دیکھ رہا ہوں کہ آیا کوئی ملک نیویارک ٹائمز پر مقدمہ چلا سکتا ہے یا نہیں۔‘‘

    غزہ پر قبضے کی جنون میں مبتلا نیتن یاہو نے کہا ’’اور میں اس بات پر غور کر رہا ہوں کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ واضح طور پر ہمیں بدنام کیا گیا ہے، میرا مطلب ہے کہ اسٹوری پر ایک ایسے بچے کی تصویر لگائی گئی ہے جو آپ کے نزدیک بھوک سے مرنے والے بچوں کی نمائندگی کر رہی ہے، لیکن آپ نے اصل میں ایک ایسے بچے کی تصویر لگائی جو دماغی فالج کا شکار ہے۔‘‘


    جرمن چانسلر نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی وجہ بتا دی


    خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بار بار بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے غزہ جنگ کی کوریج کو حماس کا پروپیگنڈا قرار دے رہے ہیں۔ تاہم نیویارک ٹائمز نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کی جانب سے اخبار پر مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ آزاد میڈیا کے خلاف کارروائی کی تازہ ترین کوشش کے سوا اور کچھ نہیں۔

    ٹائمز نے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کے جواب میں لکھا کہ جس بات کو نیتن یاہو نے قابل اعتراض کے طور پر پیش کیا ہے، وہ خود ایڈیٹر نے اپنے بعد از اشاعت اضافی نوٹ (اپ ڈیٹ) میں کہی تھی، تصویر میں ایک ماں نے اپنے بچے کو گود میں لیا ہوا ہے، مدیر نے لکھا محمد زکریا المتوّق نامی بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے، اس کے معالج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسے پہلے سے صحت کے مسائل لاحق تھے۔

    ٹائمز نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمارے رپورٹرز اور دیگر نے اس بات کو دستاویزی شکل میں پیش کیا ہے کہ غزہ کے بچے غذائی قلت اور بھوک کا شکار ہیں، مسٹر نیتن یاہو اُس اپ ڈیٹ کا حوالہ دے رہے ہیں، جو ہم نے ایک خبر میں کیا تھا، جو یہ بتا رہی تھی کہ خوراک کا بحران کس طرح عام شہری آبادی کو متاثر کر رہا ہے۔‘‘

    اخبار نے لکھا ’’اشاعت کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ اس خبر میں دکھایا گیا بچہ — شدید غذائی قلت کے علاوہ — پہلے سے موجود صحت کے مسائل کا بھی شکار تھا۔ یہ اضافی معلومات اس لیے دی گئیں تاکہ قارئین کو بچے کی حالت کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے۔‘‘

    اخبار کا کہنا تھا کہ عوام کو اہم معلومات فراہم کرنے والے آزاد میڈیا کو دھمکانے کی کوششیں، بدقسمتی سے اب ایک بڑھتا ہوا عام حربہ بن چکی ہیں، لیکن صحافی اب بھی غزہ سے ٹائمز کے لیے رپورٹنگ کر رہے ہیں، پوری بہادری، حساسیت اور ذاتی خطرے کے با وجود تاکہ قارئین جنگ کے نتائج کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔

  • غزہ میں غذائی قلت سے اموات کا سلسلہ تیز ہوگیا

    غزہ میں غذائی قلت سے اموات کا سلسلہ تیز ہوگیا

    غزہ: فلسطین کے علاقے غزہ میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غذائی قلت کے باعث مزید 7 افراد جام شہادت نوش کرگئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 2023ء میں اسرائیل-حماس جنگ کے آغاز سے اب تک 154 افراد قحط اور غذائی قلت کے باعث اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جن میں 89 بچے شامل ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز اقوام متحدہ کے تعاون سے کام کرنے والے عالمی ماہرینِ غذائی تحفظ نے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط کا بدترین منظرنامہ اب عملی طور پر رونما ہو رہا ہے۔

    اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کے داخلے پر کوئی پابندی عائد نہیں کر رہا، تاہم اس بیان کو یورپی اتحادیوں، اقوام متحدہ اور غزہ میں سرگرم امدادی تنظیموں نے مسترد کر دیا ہے۔

    فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 60 ہزار 138 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ ان حملوں میں اب تک ایک لاکھ 46 ہزار 269 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    اسرائیلی فنکاروں، دانشوروں کو اپنے ہی ملک کے خلاف بین الاقوامی برادری سے بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیا

    رپورٹس کے مطابق شہداء میں 18 ہزار 500 فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔

    امریکی اخبار نے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے بچوں کے نام جاری کردیے ہیں۔ 900 سے زائد بچے اپنی پہلی سالگرہ سے پہلے ہی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔

    دوسری جانب غزہ میں فسلطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف سابق اسپیکر بھی بول اٹھے۔

  • غزہ غذائی قلت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قرار

    غزہ غذائی قلت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قرار

    عالمی ادارہ صحت نے غزہ کو غذائی قلت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قرار دے دیا، ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال مزید تشویشناک ہو رہی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق غذائی قلت کے لحاظ سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ غزہ ہے، جہاں غذائی قلت خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کاکہنا ہے کہ اب تک امداد کی رکاوٹوں اور تاخیر نے بے شمار جانیں لے لیں، غزہ سٹی میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے 6سے 9ماہ کے بچوں میں غذائی قلت کی شرح 3گنا بڑھ گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 2 دو روز قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین (یو این آر ڈبلیو اے ) کے سربراہ فلپ لزارینی نے خبردار کیا تھا کہ غزہ شہر میں ہر پانچواں بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال مزید تشویشناک ہو رہی ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لزارینی نے کہا کہ غزہ میں ہماری ٹیموں کو جو بچے مل رہے ہیں، وہ نہایت کمزور، لاغر اور جان لیوا غذائی قلت کا شکار ہیں اور فوری طبی امداد نہ ملنے کی صورت میں ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ اب تک 100 سےزیادہ افراد، جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں، بھوک کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : غزہ میں 5لاکھ افراد قحط سے دو چار ہیں، ورلڈ فوڈ پروگرام

    علاوہ ازیں ورلڈ فوڈ پروگرام کا بھی کہنا ہے کہ غزہ کی ایک تہائی آبادی کئی دنوں سے کچھ نہیں کھاسکی، غزہ میں 5 لاکھ افراد قحط جیسی صورتحال سے دوچار ہیں۔

    ڈبلیو ایف پی کے مطابق غزہ میں بھوک کا بحران خوفناک حد تک بڑھ چکا ہے، غزہ میں امداد کی فراہمی کا واحد حل مستقل جنگ بندی ہے، جنگ بندی کے بغیر پوری آبادی تک محفوظ اور مسلسل امداد ممکن نہیں۔

    ڈبلیوایف پی نے کہا کہ ہمارے پاس 21 لاکھ افراد کے لیے 3 ماہ کی خوراک موجود ہے، خوراک غزہ میں موجود یا راستے میں ہے بس رکاوٹیں ہٹانا ہوں گی۔

  • نائیجیریا میں غذائی قلت سے 652 بچے ہلاک

    نائیجیریا میں غذائی قلت سے 652 بچے ہلاک

    نائیجیریا کی ریاست کٹسینا میں 6 ماہ کے دوران غذائی قلت سے 652 بچے ہلاک ہوگئے، امدادی فنڈز میں امریکی کٹوتیاں ہلاکتوں کا سبب بنیں۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نائیجیریا کی ریاست کٹسینا میں غذائی قلت سے سیکڑوں بچے ہلاک ہوگئے ہیں، ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ امدادی فنڈزمیں امریکی کٹوتیاں ہلاکتوں کا سبب بنی ہیں، بین الاقوامی عطیہ دہندگان کی فنڈنگ بندش سے غذائی قلت بڑھ گئی۔

    ایم ایس ایف نے کہا کہ کٹسینا میں 70 ہزار بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، 10ہزار کی حالت تشویشناک ہے، شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں 208 فیصد اضافہ ہوا۔

    شمالی نائیجیریا میں بیماریوں کے پھیلاؤ کےساتھ ساتھ ویکسین کی کمی اور غربت جیسے عوامل غذائی قلت کی بڑی وجوہات ہیں۔

    بچوں کی ہلاکتوں کی بڑی وجہ عدم تحفظ، غربت اور صحت کی سہولتوں کا فقدان ہے، ریاست کٹسینا میں بدامنی اور ڈاکوؤں کے خوف سے لوگ کھیت چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

    ڈبلیوایف پی کا کہنا ہے کہ نائیجیریا کے شمال مشرق میں 13لاکھ افراد کو خوراک کی بندش کا سامنا ہے، 150 سے زائد غذائی مراکز بند ہونے کا خطرہ ہے، 7 لاکھ افراد کی زندگی خطرے میں ہے۔

  • غزہ شدید غذائی قلت کا خطرہ، ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کردیا

    غزہ شدید غذائی قلت کا خطرہ، ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کردیا

    ورلڈ فوڈ پروگرام نے غزہ میں غذائی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ دوبارہ شروع کرنے سے غزہ میں پھر شدید بھوک کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ تین ہفتے سے زیادہ ہوگئے ہیں غزہ میں خوراک کی فراہمی نہیں ہوئی۔ ہزاروں فلسطینیوں کے شدید بھوک اورغذائی قلت کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق ہمارے پاس صرف دوہفتے کی خوراک کا ذخیرہ رہ گیا ہے۔ بین الاقوامی برادری امداد بحال کرنے کیلئے اقدام کرے۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے مارچ کے آغاز سے غزہ میں امداد کی فراہمی پر پابندی لگا رکھی ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے، مارکیٹ سمیت مختلف علاقوں پر حملہ کر کے مزید 50 فلسطینیوں کو زندگی سے محروم کردیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسزکی جانب سے راشن تقسیم کرنے والے مرکز پر بم برسائے گئے۔ جس سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا۔

    اسرائیلی فوج نے مارکیٹ سمیت غزہ کے مختلف علاقوں پر حملہ کر کے مزید 50 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔

    رپورٹس کے مطابق 3 ہفتوں سے ہر طرح کے امدادی سامان کی ترسیل روکے جانے سے فلسطینی رمضان میں شدید بھوک و افلاس کا شکار ہیں۔

    کینیڈا و امریکا کے تعلقات، مارک کارنی نے بڑا اعلان کردیا

    اقوامِ متحدہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیل نے 80 فیصد سے زائد امداد کی نقل و حمل روک رکھی ہے۔

  • عالمی یوم خواتین: غزہ میں 60 ہزار حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار

    عالمی یوم خواتین: غزہ میں 60 ہزار حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار

    8 مارچ خواتین کے عالمی کے موقع پر غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ غزہ کے مشکل ترین حالات میں اب بھی تقریباً 5000 خواتین ہر ماہ بچوں کوجنم دے رہی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بمباری سے تباہ حال غزہ میں 60 ہزار حاملہ خواتین کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    غزہ میں حاملہ خواتین اور نئی ماؤں کو خوراک، پانی اور طبی امداد کی زبردست قلت کے درمیان خود کو اور اپنے بچوں کو زندہ رکھنے کے لیے مسلسل جدوجہد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    اقوام متحدہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازع کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے غزہ میں تقریباً 9000 سے زائد خواتین کو قتل کیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسی، جو صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے، کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ غزہ میں روزانہ قتل عام کا سلسلہ جاری ہے، اوسطاً 63 خواتین روزانہ کی بنیاد پر لقمہ اجل بن رہی ہیں۔ جس سے ان کے خاندان تباہ ہو گئے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ غزہ کی 2.3 ملین آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے، خواتین سخت جدوجہد کا سامنا کررہی ہیں جیسے کہ ملبے کے نیچے یا کوڑے دان سے کھانا تلاش کرکے گزر بسر کررہی ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں 60,000 کے قریب خواتین حاملہ ہیں اور ہر روز تقریباً 180 خواتین ناقابل تصور حالات میں بچے پیدا کررہی ہیں۔

    غزہ میں صحت کے نظام کی اگر بات کی جائے تو دو تہائی ہسپتال اور تقریباً 80 فیصد صحت کی سہولیات ناپید ہوچکی ہیں حاملہ خواتین ملبے کے درمیان یا خیموں یا کاروں میں بچوں کو جنم دے رہی ہیں۔

    اسرائیل نے قبریں کھود کر 47 میتیں غزہ واپس بھیج دیں

    اقوام متحدہ کے مطابق، پانچ میں سے چار خواتین، یا 84 فیصد، رپورٹ کرتی ہیں کہ ان کے گھر والے نصف یا اس سے کم کھانا کھاتے ہیں جو وہ تنازعہ شروع ہونے سے پہلے کھاتے تھے۔ ماؤں اور بالغ خواتین کو کھانا جمع کرنے کا کام دیا گیا ہے۔ خواتین اپنے بچوں کو کھلانے کے لیے خود ایک وقت کا کھانا نہیں کھاتیں۔

  • غزہ میں غذائی قلت نے 6 بچوں کی جانیں لے لی

    غزہ میں غذائی قلت نے 6 بچوں کی جانیں لے لی

    شمالی غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں غذائی قلت، طبی سہولیات اور پانی کی کمی سے مرنے والے بچوں کی تعداد 6 ہو گئی ہے

    غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے جہاں لاکھوں افراد بے گھر اور اسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں وہیں علاقے میں اسرائیل کی پابندیوں سے پیدا ہونے والی شدید غذائی قلت سے بڑی تعداد میں بچوں کی اموات کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ میں پانی کی کمی خوراک نہ ملنے سے بچے موت کہ منہ میں چلے گئے، اب تک غذائی قلت نے 6 بچوں کی جان لے لی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں ماہر اطفال کا کہنا ہے کہ ماؤں کی صحت پہلے ہی خراب ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو دودھ پلانے سے قاصر ہیں جبکہ بچے ایسا کھانا کھا رہے ہیں جس میں ان کی نشوونما کے لیے ضروری غذائی اجزاء کی کمی ہے۔

    اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری کے باعث اقوام متحدہ کی ایجنسی نے امدادی سرگرمیاں بند کر دی ہیں جس کے بعد اقوام متحدہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں قحط سے ہزاروں افراد جان سے جاسکتے ہیں۔

    اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں خوارک کی عدم فراہمی زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا ہے، بین الاقوامی برادری فوری غزہ میں امداد فراہم کرے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکا اور کینیڈا نے طیاروں کے ذریعے خوراک فراہم کرنے کا اعلان کردیا ہے لیکن اسرائیلی فورسز کی درندگی اب بھی برقرار ہے۔

    دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے دوطرفہ تبادلے کا معاہدہ رمضان المبارک سے پہلے ہونے کاامکان ہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق دوطرفہ معاہدے پر دستخط دس مارچ سے پہلے ہو جائیں گے۔

  • پاکستان میں ہر 5 میں سے 1 بچہ غذائی قلت کا شکار

    پاکستان میں ہر 5 میں سے 1 بچہ غذائی قلت کا شکار

    اسلام آباد: نگراں وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر 5 میں سے 1 بچہ غذائی قلت کا شکار ہے۔

    نگراں وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں ہر 5 میں سے 1 بچہ غذائی قلت کا شکار ہے، پاکستان میں 22 فیصد بچے پیدائش کے وقت کم وزن کیساتھ پیدا ہوتے ہیں۔

    وزیر صحت کا کہنا ہے کہ غذائی قلت کے حالات کسی صورت حوصلہ افزا نہیں ہیں، پاکستان میں 10  سال قبل تک بھی صحت اور غذا کے حوالے سے بہتری کی شرح انتہائی کم  تھی۔

    ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ سیاسی حکومتوں نے غذا اور صحت پرکم دھیان اور وسائل لگائے، شہریوں کی آگاہی کے حوالے سے بھی تاحال ہم اچھے نتائج حاصل نہیں کرسکے، ہمیں ملکر ماں اور بچے کی صحت پر کوششیں کرنی ہونگی۔

    واضح رہے کہ غربت، بھو ک، افلاس انسان سے جینے کا حق چھین لیتی ہیں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے پاکستان میں غربت دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے اور اسی غربت کی ہی وجہ سے لوگوں کو مشکل سے دو وقت کی روٹی نصیب ہوتی ہے۔

  • غذائی قلت کے شکار افغان عوام کے لیے خیبر پختونخوا سے امدادی سامان روانہ

    غذائی قلت کے شکار افغان عوام کے لیے خیبر پختونخوا سے امدادی سامان روانہ

    پشاور: غذائی قلت کے شکار افغان عوام کے لیے خیبر پختون خوا کے ضلع مردان کے عوام کی جانب سے غذائی اجناس پر مشتمل امدادی سامان پاک افغان سرحد طورخم پر افغان حکام کے حوالے کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی رہنما نیلم خان طورو نے مقامی افراد کے تعاون سے رمضان کے پیش نظر افغان عوام کے لیے 2 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان طور خم بارڈر پر افغان حکام کے حوالے کیا۔

    امدادی سامان میں چاول، آٹا، دالیں، گھی، چینی، نمک، کھجوریں اور چائے کی پتی شامل ہے۔

    برداشت فاؤنڈیشن خیبر پختون خوا اور انڈیور لائنز کلب مردان کی مرکزی صدر نیلم خان طورو نے پاک افغان کوآپریشن فورم کے منتظمین کی موجودگی میں امدادی سامان امارت اسلامی افغان حکام کے حوالے کیا۔

    یہ امدادی سامان افغانستان میں مستحق خاندانوں کو فراہم کیا جاٸے گا، نیلم خان طورو کا کہنا تھا کہ افغانستان میں مشکلات کا سامنا کرنے والے اپنے بھائی بہنوں اور بچوں کی آئندہ بھی امداد جاری رکھیں گے اور کوشش کریں گے کہ زیادہ سے زیادہ امدادی سامان بھجوایا جائے۔

    انھوں نے مخیر حضرات کا شکر یہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ کاوشوں کے ذریعے مظلوم افغانی عوام کی مشکلات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

    اس موقع پر امارت اسلامی افغانستان کے حکام نے حکومت پاکستان اور این جی او کا شکریہ ادا کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ افغان عوام کے ساتھ تعاون کا سلسلہ آٸندہ بھی جاری رکھا جاٸے گا۔

  • سری لنکا میں مہنگائی میں ہوش ربا اضافہ، معاشی ایمرجنسی نافذ

    سری لنکا میں مہنگائی میں ہوش ربا اضافہ، معاشی ایمرجنسی نافذ

    کولمبو: جنوبی ایشیا کا جزیرہ نما ملک سری لنکا بدترین معاشی بحران کا شکار ہے، ملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 287 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں لگاتار اور مسلسل اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے صدر گوٹابیا راج پاکسے نے ملک میں معاشی ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا ہے۔

    صدارتی دفتر سے جاری ہدایات کے بعد فوج مارکیٹوں اور بازاروں میں اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں استحکام رکھنے میں حکومت کی معاونت کرے گی۔

    سری لنکا میں ہر گزرتے دن کے ساتھ معاشی بحران شدید تر ہوتا جارہا ہے، گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے جس پرعوام مشتعل ہیں۔

    شدید غذائی قلت پر قابو پانے کے لیے حکومت نے خوراک کی راشن بندی کردی ہے جس کے تحت اب ہر خاندان کے لیے خوراک کا محدود کوٹہ مقرر کر دیا گیا ہے، کوٹے سے زیادہ خریداری نہیں کی جا سکے گی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں چاول کی فصل مطلوبہ طلب پوری نہیں کر سکے گی اس لیے ممکنہ بحران پر قابو پانے کے لیے فوری منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے کہ سیاحتی شعبے پر انحصار کرنے والے ملک سری لنکا کو کرونا وائرس وبا کی آمد کے بعد سے شدید اقتصادی مسائل کا شکار ہے۔