Tag: غذائی قلت

  • سنہ 2050 تک 1 ارب افراد بھوک کے خوفناک عفریت کا شکار

    سنہ 2050 تک 1 ارب افراد بھوک کے خوفناک عفریت کا شکار

    عالمی اقتصادی ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2050 تک دنیا بھر میں 1 افراد غذائی اشیا کی قلت اور اس کے باعث شدید بھوک کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    اور کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ صورتحال کیوں پیش آسکتی ہے؟ دنیا بھر میں ضائع کی جانے والی اس غذا کی وجہ سے جو لاکھوں کروڑوں افراد کا پیٹ بھر سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بھوک کے خلاف برسر پیکار رابن ہڈ آرمی

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق خوراک کو ضائع کرنا دنیا بھر میں فوڈ سیکیورٹی کے لیے ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں جتنی خوراک اگائی جاتی ہے اس کا ایک تہائی حصہ ضائع کردیا جاتا ہے۔

    اس ضائع کردہ خوراک کی مقدار تقریباً 1.3 بلین ٹن بنتی ہے اور اس سے دنیا بھر کی معیشتوں کو مجموعی طور پر ایک کھرب امریکی ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں ایک ہدف سنہ 2030 تک دنیا میں ضائع کی جانے والی خوراک کی مقدار کو نصف کرنا بھی ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کی معیشت جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے، ویسے ویسے ان کی غذائی ضروریات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: اولمپک ویلج کا بچا ہوا کھانا بے گھر افراد میں تقسیم

    ماہرین کے مطابق اگر ہم اس خوفناک صورتحال سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی اقتصادی ترقی کو قدرتی وسائل کے مطابق محدود کرنا ہوگا۔

    ساتھ ہی ہمیں غیر ضروری اشیا کا استعمال کم کرنے (ریڈیوس)، چیزوں کو دوبارہ استعمال کرنے (ری یوز)، اور انہیں قابل تجدید بنانے (ری سائیکل) کرنے کے رجحان کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا ہوگا۔

    اس کے ساتھ ہی یہ بھی سوچنا ہوگا کہ ہم اپنے گھروں سے پھینکی اور ضائع جانے والی غذائی اشیا کی مقدار کو کس طرح کم سے کم کر سکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان نقص نمو کا شکار بچوں کا تیسرا بڑا ملک

    پاکستان نقص نمو کا شکار بچوں کا تیسرا بڑا ملک

    کراچی: پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد غذائی کمی اور نقص نمو کا شکار ہے اور اس حوالے سے پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔ غذائی کمی کا شکار بچے سب سے زیادہ سندھ میں موجود ہیں جن کی شرح 49 فیصد سے بھی زائد ہے۔

    صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایک غیر سرکاری تنظیم مشعال پاکستان کی جانب سے پاکستان میں غذائی صورتحال کے حوالے سے معلوماتی سیشن منعقد کیا گیا۔

    سیشن میں پاکستان میں غذائی صورتحال کے حوالے سے مختلف ریسرچ اور ڈیٹا پیش کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار

    مشعال کی جانب سے پیش کیے جانے والے تحقیقاتی ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد مناسب غذا سے محروم ہے۔ ایسے بچوں کی شرح سب سے زیادہ صوبہ بلوچستان میں ہے جہاں 83.4 فیصد بچے مناسب اور مکمل غذا سے محروم ہیں۔

    سندھ میں ایسے بچوں کی شرح 70.8 فیصد، پنجاب میں 65.5 فیصد، اور خیبر پختونخواہ میں 67.4 فیصد ہے۔

    ماہرین کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستانی شہریوں میں مختلف معدنیات جیسے آئرن اور آئیوڈین کی کمی کے حوالے سے شعور کم ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق شہروں میں رہنے والی آبادی میں یہ کمی بالترتیب 42 اور 61 فیصد پائی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بھوک کے خلاف برسر پیکار رابن ہڈ آرمی

    اس ضمن میں مشعال پاکستان نے ایک خصوصی پروگرام کا آغاز بھی کیا ہے جس کے تحت غذائی صورتحال کے حوالے سے حکومتی پالیسی سازوں کی مدد اور تعاون کیا جائے گا جبکہ میڈیا کی مدد سے ان کے احتساب کو بھی ممکن بنایا جاسکے گا۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں بھوک کا خاتمہ دوسرا ہدف ہے جس کے لیے دنیا بھر میں کام کیا جارہا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ برس انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے بھوک کے شکار ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے جس میں پاکستان کو 11 ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار

    دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار

    روم: اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے خوراک و زراعت ایف اے او کا کہنا ہے کہ دنیا میں اس وقت غذائی بحران جاری ہے اور 19 ممالک شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

    اٹلی کے دارالحکومت روم میں ایف اے او کی سالانہ کا نفرنس میں 30 سے زائد ممالک کے سربراہان اور نمائندگان نے شرکت کی۔

    کانفرنس میں ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت سنہ 2030 تک صفر بھوک (زیرو ہنگر) کا ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے تاہم اس کے لیے سخت محنت، ترقی اور بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔

    مزید پڑھیں: کس بچے کو کھانا کھلائیں اور کس کو نہیں؟ صومالی والدین اذیت میں

    ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ دنیا بھر میں اس وقت 80 کروڑ سے زائد افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔

    اسی طرح دنیا بھر میں 5 سال تک کی عمر کے 15 کروڑ 50 لاکھ بچے غذائی کمی کا شکار ہیں۔

    ایف اے او کے مطابق دنیا میں غربت کی شکار آبادی کا 60 فیصد حصہ جنگ زدہ اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ممالک میں مقیم ہیں۔ 2 کروڑ افراد یمن، سوڈان، نائجیریا اور صومالیہ میں قحط کا شکار ہیں۔

    مزید پڑھیں: جنوبی سوڈان قحط زدہ ملک قرار

    کانفرنس میں ماہرین کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت کی مدد اور امن کے بغیر غربت اور بھوک سے نجات ممکن نہیں۔ لوگوں کو بھوک سے بچانے کے لیے ان کے روزگار کو بچانا ہوگا۔

    ایف اے او کی یہ 3 جولائی سے شروع ہونے والی کانفرنس 8 جولائی تک جاری رہے گی جس میں دنیا بھر کی غذائی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بلوچستان، غذائی قلت کے باعث 11 بچے جاں بحق، 350 متاثر

    بلوچستان، غذائی قلت کے باعث 11 بچے جاں بحق، 350 متاثر

    ژوب : ژوب کے ڈپٹی کمشنر محمد عظیم کاکڑ کا کہنا ہے کہ یونین کونسل تنگ سر میں خواتین اور بچوں کو شدید غذائی قلت اور خطرناک نمونیا کا سامنا ہے ایک ماہ میں 11 بچے لقمہ اجل بن گئے ہیں۔

    یہ بات بلوچستان کے ضلع ژوب کے ڈپٹی کمشنر محمد عظیم کاکڑ اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر مظفر شاہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ڈاکٹر مظفر شاہ نے بتایا کہ ایک مہینے کے دوران تنگ سر کے علاقے میں11 بچے جن کی عمریں8 ماہ سے 14 سال کے درمیان ہے نمونیا اور غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر محمد عظیم کاکڑ نے بتایا کہ اسی علاقے میں مزید 350 متاثرہ بچے موجود ہیں جن میں سے 25 کی حالت انتہائی تشویشناک ہے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر مسئلے پر قابو پانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مظفر شاہ نے بتایا کہ متاثرہ بچوں کو خطرناک قسم کا نمونیا اور شدید غذائی قلت کا سامنا ہے اور متاثرہ بچوں کی سانس لینے کی رفتار انتہائی زیادہ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ علاقے میں معمول کی ویکسینیشن سے ستر فی صد لوگ انکاری ہے۔

    ڈپٹی کمشنر عظیم کاکڑ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ متاثرہ بچوں اور خواتین کی علاج و معالجے کیلئے بلوچستان حکومت نے محکمہ صحت کوتمام ضروری وسائل فراہمی کی ہدایت کی ہے جبکہ کراچی کی ایک این جی او نے رابطہ کر کے ٹیمیں روانہ کردی ہیں انشاء اللہ بہت جلد ادویات اور خوراک وافر مقدار میں علاقے میں پہنچائی جائیگی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ علاقے میں ویکسینیشن جاری ہے مرض کی تشخیص کیلئے متاثرہ مریضوں کے خون کے نمونے لیکرقومی ادارہ صحت اسلام آباد بھیجوادئیے گئے ہیں۔

    واضح رہے غذائی قلت اور مہلک بیماروں کے شکار سینکڑوں بچے صوبہ سندھ کے علاقے تھر میں بھی ناکافی سہولیات کے باعث جاں بحق ہو جاتے ہیں تا ہم چاہے سندھ ہو ہا بلوچستان حکومت ان وبائی امراض اور غذائی قلت پر تاحال قابو نہیں پا سکی ہے۔

  • اداکارہ سونم کپور کا غذائی قلت کے خلاف بھارت میں مہم چلانے کا اعلان

    اداکارہ سونم کپور کا غذائی قلت کے خلاف بھارت میں مہم چلانے کا اعلان

    ممبئی : بالی ووڈ اداکارہ سونم کپور نے بھارت میں غذائی قلت کے خلاف مہم چلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اداکارہ سونم کپور بھارتی ریاست راجھستان، مہاراشترا اور مدھیا پردیش میں غذائی قلت کے خلاف مہم چلانے کے لیے سرگرم ہیں اور انہوں نے اس حوالے سے مختلف این جی اوز و دیگر سماجی اداروں سے رابطے بھی شروع کردئیے ہیں۔

    بالی ووڈ اداکارہ کا کہنا ہے کہ ’’بھارت میں ہر سال 10 لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں اور اُس سے کئی گنا زیادہ بچوں کو مناسب غذا اور پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہے، اتنے ترقی یافتہ معاشرے میں رہنے کے باوجود بھارت میں غذائی قلت ما مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے جس کے لیے ہم سب کو مل کر آواز بلند کرنی ہوگی‘‘۔

    مزید پڑھیں: مجھےمیرے والد نےاٹھارہ سال کی عمر میں الگ کردیا،سونم کپور

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’غذائی قلت کے حوالے سے افرادی تعداد کا تصور کرنا بہت مشکل اور تکلیف دہ ہے، ہم بھوک، افلاس اور خالی پیٹ کے ساتھ بھارت کو کبھی بھی دنیا  میں پرامن اور ترقی یافتہ نہیں بنا سکتے‘‘۔

    S-post-1

    اداکارہ کا کہنا ہے کہ ’’غذائی قلت سے متاثرہ بچوں کو دیکھ کر بہت دکھ ہوا جب ہی میں نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم اس اہم مسئلے پر اپنی آواز بلند کر کے بچوں کو مرنے سے روک سکتے ہیں کیونکہ یہ قابلِ علاج مرض ہے۔ انہوں نے بھارت کے لوگوں سے بھی اپیل کی کہ وہ بھی اس مسئلے پر اپنی آواز بلند کریں اور بھارت سے اس مسئلے کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں‘‘۔

    یاد رہے اداکارہ سونم کپور  اس وقت بھارت میں غذائی قلت کے خاتمے کے حوالے سے ایک این جی او کی سفیر ہیں جو ملک میں کینسر کے خلاف عوام میں آگاہی دینے کا کام کرتی ہے۔

  • شام میں غذائی قلت کے باعث 16افراد ہلاک ہوگئے

    شام میں غذائی قلت کے باعث 16افراد ہلاک ہوگئے

    شام کے محصور علاقوں میں اقوام متحدہ کی غذائی امداد پہنچنے کےبعدبھی سولہ افرادفاقہ کشی کےباعث جان کی بازی ہار گئے۔

    شام کے علاقے مدایا میں اقوامِ متحدہ کا امدادی قافلے پہنچنے کے بعد بھی سولہ افراد بھوک کے باعث ہلاک ہوئے ہیں، امدادی ادارے کا کہنا ہے کہ مزید تینتیس افراد ایسے ہیں جن کی حالت خطرے میں ہے۔

    رواں سال کے آغاز میں اقوام متحدہ کی جانب سے ہناگمی بنیاد پر دواؤں اور خوراک کے دوامدادی قافلے مدایا پہنچائے گئے تھے، مدایا اورمحصور دیگرعلاقوں میں چالیس ہزار سے زائد افراد لوگ غذائی قلت کا شکار تھے۔

  • یوایس ایڈ کے زیر اہتمام بچوں میں غذائی قلت سے متعلق کانفرنس

    یوایس ایڈ کے زیر اہتمام بچوں میں غذائی قلت سے متعلق کانفرنس

    کراچی : امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یو ایس ایڈ کے تعاون سے جاری کمیونٹی موبلائزیشن پروگرام  سی ایم پی کے  تحت سندھ میں بچوں میں غذائی قلت کے بارے میں کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔

    تقریب میں یو ایس ایڈ کے صوبائی ڈائریکٹر برائے سندھ بلوچستان لیون واسکن اور پالیسی ایڈوائزرر ینڈی ہاٹ فیلڈ ، سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچو ہو ، سیکریٹری صحت سعید احمد منگیچو اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

    یو ایس ایڈ کے صوبائی ڈائریکٹر برائے سندھ اور بلوچستان لیون واسکن نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئئے کہا کہ ہم سندھ میں بچوں میں غذائی قلت کے خاتمے کے لئے جامع اور مربوط لائحہ عمل ترتیب دے رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کی صحت بہتر بنانے اور ان میں غذائی قلت پر قابو بانے کے لئے تعلیم کافروغ انتہایہ اہم ہے ۔

    امریکا کی ٹولین یونیورسٹی کے پالیسی منیجر ایڈرین منڈراف نے کانفرنس میں سندھ نیوٹریشن اینڈ ہیلتھ پریکٹسز سروے کے نتائج پیش کئے ، اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں نے شمار بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جو ان کی سیکھنے کی صلاحیتوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

  • تھر:غذائی قلت کے باعث مزید 4 بچے لقمہ اجل بن گئے

    تھر:غذائی قلت کے باعث مزید 4 بچے لقمہ اجل بن گئے

    تھرپارکر: غذائی قلت کے شکار مزید چار بچے دم توڑ گئے۔ سال رواں کے دوران جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد ایک سو ستتر ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غذائی قلت اور ناکافی طبی سہولیات کے باعث تھرپارکر میں بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ آج بھی چار ماؤں کی گود سونی ہو گئی۔

    سول اسپتال مٹھی میں دو نومولود جان سےگئےجبکہ مرنے والے دو بچوں کا تعلق چھاچھرو کے نواحی گاوں سے ہے،جبکہ اسپتال میں داخل دیگر مریض بچے

    قحط کےباعث غذائی قلت کے شکار تھرواسی طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث معمولی بیماریوں کے سامنے بھی بے بس نظر آتے ہیں اور بچوں کی اموات کا سلسلہ رکتا نظر نہیں آتا۔

    حکومتی دعوے دھرے کے دھرے ہیں اور تھر واسیوں سے کئے گئے وعدے پورے ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے۔ جس کی وجہ سے ہلاکتوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

  • مٹھی میں قحط اور سرد موسم سےمزید3بچے جاں بحق

    مٹھی میں قحط اور سرد موسم سےمزید3بچے جاں بحق

    مٹھی: قحط اور سرد موسم سےمزید تین بچے انتقال کرگئے،نئےسال کے تین دن میں تیرہ بچے جان کی بازی ہارچکےہیں۔

    مٹھی میں موت کا کھیل جاری ہے،سرد موسم میں تھرواسی کھانے کو ایک لقمے اور پانی کی بوند بوند کو ترستے ہیں،ایسے میں ٹھنڈی ہوا نے صحرا میں بیماریوں کو جنم دیا ہے، سردی سے بخار اور نمونیا نے بچوں کو لاغر کردیاہے۔

    مٹھی سے قریبی دیہاتوں کے رہائشی تو کسی نہ کسی طرح سول اسپتال تک اپنے بچوں کو علاج کے لئے لے آتے ہیں مگر دوردراز علاقوں کے رہنے والے بھوک سے بلکتے بچوں کے علاج کے لئے طبی مراکز تک نہیں پہنچ پاتےہیں۔

    اسپتالوں کی خراب حالت زار ، طبی مراکز کی کمی، ایمبولینسوں کی کمی اور ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ ہونے کی ہونے کی وجہ سے تھری واسیوں کی زندگی مشکل سے مشکل ترہوتی جارہی ہے۔

  • تھرمیں دو بچے غذائی قلت کے باعث دم توڑ گئے

    تھرمیں دو بچے غذائی قلت کے باعث دم توڑ گئے

    مٹھی: غذائی قلت کے سبب دو اورمعصوم کلیاں مرجھا گئیں، تھرمیں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 256 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق تھرمیں غذائی قلت کے باعث ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اورمٹھی کے سول اسپتال میں دو معصوم بچے آج بھی زندگی کی بازی ہار گئے۔

    ایک ماہ کی معصوم بچی جس کا تعلق چھاچھرو سے تھا سول اسپتال مٹھی میں زیرِ علاج تھی علی الاصبح دم توڑ گئی۔ گزشتہ رات بھی اسپتال میں ایک بچے کی ہلاکت ہوئی تھی۔

    قحط سے متاثرہ علاقے تھرمیں غذائی قلت کا مسئلہ سنگین نوعیت اختیارکرچکاہے اور پیپلز پارٹی کی حکومت اب تک سوائے زبانی جمع خرچ کے کسی بھی قسم کے عملی اقدامات اٹھانے سے قاصرنظرآئی ہے۔

    ڈاکٹروں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حاملہ خواتین کی نگہداشت کے لئے فوری اقدامات نہیں کئے گئے تو نوزائیدہ بچوں کی ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

    صحرائے تھر پاکستان کے پسماندہ ترین علاقوں میں سے ایک ہے جہاں کے عوام زندگی کی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں اور قحط کے ساتھ نمونیا اور ڈائریا بھی نومولود بچوں کی بقا کے لئے ایک شدید خطرہ ہے