Tag: غذا

  • مرچ مصالحے والی غذائیں فائدہ مند یا نقصان دہ؟

    مرچ مصالحے والی غذائیں فائدہ مند یا نقصان دہ؟

    مرچ مصالحے سے بھرپور غذاؤں کو صحت کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا تھا تاہم اب حال ہی میں اس حوالے سے ایک تحقیق میں حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے۔

    حال ہی میں امریکا کی پین اسٹیٹ یونیورسٹی اور کلیمسن یونیورسٹی کی جانب سے الگ الگ 2 تحقیقی رپورٹس میں غذا میں مرچ مسالے کے استعمال سے دل کی شریانوں پر مرتب مثبت اثرات پر روشنی ڈالی گئی۔

    ایک تحیق میں دریافت کیا گیا کہ غذا میں مرچ مصالحہ شامل کرنا امراض قلب کے خطرے سے دو چار افراد میں بلڈ پریشر میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ دوسری تحقیق میں ان کا استعمال ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں میں کولیسٹرول میں کمی لانے میں مدد گار قرار دیا گیا۔

    پین اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں غذا میں مرچ مصالحے کے اضافے سے کارڈیو میٹابولک اثرات کا تجزیہ کیا گیا تھا۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ اضافہ بلڈ پریشر میں کمی لانے کے لیے مفید ہوتا ہے جو امراض قلب کا باعث بننے والے ایک اہم ترین عنصر ہے۔

    اس تحقیق میں 71 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان پر تجربات کے بعد یہ نتیجہ نکالا گیا۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ زیادہ مرچوں والی غذا کھانے والے افراد میں اگلے 24 گھنٹے کے دوران بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آئی تاہم بلڈ شوگر یا کولیسٹرول کی سطح میں کوئی فرق نہیں آیا۔

    دوسری تحقیق میں مصالحے کے سپلیمنٹس اور ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ کولیسٹرول کی سطح میں کمی کو دریافت کیا گیا۔ اس تحقیق میں 28 افراد کو کنٹرول ٹرائل کا حصہ بنایا گیا تھا جو ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار تھے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ مرچ مصالحے کے طبی اثرات کو واضح طور پر جانا جاسکے، تاہم شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کا استعمال فائدہ ہی پہنچاتا ہے۔

  • کرونا وائرس کے حملے سے بچنا ہے تو ان غذاؤں سے دوستی کرلیں

    کرونا وائرس کے حملے سے بچنا ہے تو ان غذاؤں سے دوستی کرلیں

    ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ غذاؤں کے ذریعے قوت مدافعت بڑھا کر کسی حد کرونا وائرس سے تحفظ حاصل کیا جاسکتا ہے، تاہم حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے اس بارے میں مزید تفصیلات سامنے آئیں۔

    حال ہی میں 6 ممالک میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ پھلوں، سبزیوں اور مچھلی پر مشتمل غذاؤں کا استعمال کووڈ 19 کا شکار ہونے پر اس کی شدت کو بڑھانے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل غذا سے کووڈ 19 کی سنگین شدت کا خطرہ 73 فیصد جبکہ مچھلی یہ خطرہ 59 فیصد تک کم کرسکتی ہے۔

    اس سے قبل بھی متعدد تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ غذا ممکنہ طور پر کووڈ 19 کی علامات کی شدت اور دورانیے میں کردار ادا کرسکتی ہے، مگر اس حوالے سے شواہد زیادہ ٹھوس نہیں تھے۔

    اس کی جانچ پڑتال کے لیے اس نئی تحقیق میں محققین نے 3 ہار کے قریب ڈاکٹروں اور نرسوں سے فرانس، جرمنی، اٹلی، اسپین، برطانیہ اور امریکا میں سروے کیا۔ یہ سب سروے ہیلتھ کیئر گلوبز نیٹ ورک کا حصہ تھے اور ماہرین نے نیٹ ورک کو استعمال کر کے ڈاکٹروں میں کووڈ 19 کے خطرے کو شناخت کیا۔

    یہ سروے جولائی اور ستمبر 2020 میں ہوا اور رضاکاروں سے غذائی رجحانات سے 47 سوالات پر مشتمل سوالات کی مدد سے جانا گیا۔ سروے میں ان کے پس منظر، طبی تاریخ، ادویات کے استعمال اور طرز زندگی کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی گئیں۔

    تحقیق میں شامل 568 افراد نے بتایا کہ ان میں کووڈ 19 کی علامات یا بغیر علامات والی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی، 2 ہزار 316 افراد اس بیماری سے محفوظ رہے تھے۔ 568 میں سے 138 افراد نے بتایا کہ ان میں بیماری کی شدت معتدل سے سنگین رہی جبکہ باقی افراد کو معمولی بیماری کا سامنا ہوا تھا۔

    مختلف عناصر کو مدنظر رکھنے کے بعد دریافت کیا گیا کہ جن افراد کی غذا میں پھلوں، سبزیوں، گریوں اور مچھلی کا زیادہ استعمال ہوتا تھا ان میں کووڈ 19 کی متعدل سے سنگین شدت کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بالترتیب 73 اور 59 فیصد تک کم ہوا۔

    اسی طرح کم کاربوہائیڈریٹس اور زیادہ پروٹین استعمال کرنے والے افراد میں یہ خطرہ لگ بھگ 4 گنا کم دریافت ہوا۔

  • کھانا کھانے کے بعد پیٹ پھولنے اور گیس کی شکایت کو کیسے کم کیا جائے؟

    کھانا کھانے کے بعد پیٹ پھولنے اور گیس کی شکایت کو کیسے کم کیا جائے؟

    کھانا کھانے کے بعد اکثر اوقات پیٹ پھولنے کی تکلیف اور گیس کا سامنا ہوتا ہے، اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے پہلے سے کوئی بیماری بھی کبھی کبھار پیٹ پھولنے کا باعث بن جاتی ہے۔

    حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ غذائی عادات میں کچھ تبدیلیوں سے اس مسئلے کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ کون سی غذائیں اس تکلیف کا سبب بنتی ہیں۔ کاربو ہائیڈریٹس، چکنائی اور پروٹینز پیٹ پھولنے کا باعث بن سکتے ہیں، تاہم کچھ غذائیں اس مسئلے کو زیادہ بدترین بنا دیتی ہیں، ایسی عام غذاؤں میں سیب، بیج، گوبھی، دودھ کی مصنوعات، آڑو اور ناشپاتی قابل ذکر ہیں۔

    ان غذاؤں کا کم استعمال اس تکلیف میں کمی کا سبب بن سکتا ہے۔

    غذا میں فائبر کی مقدار پر نظر رکھیں، فائبر والی غذائیں جیسے اجناس، بیج اور دالیں پیٹ پھولنے اور گیس کا باعث بن سکتی ہیں، ویسے تو یہ غذذائیں صحت کے لیے مفید ہوتی ہیں تاہم کچھ افراد کو زیادہ فائبر پیٹ پھولنے کے مسئلے کا شکار بنا سکتا ہے۔

    فائبر صحت بخش غذا کا اہم حصہ ہے، مگر بتدریج غذا میں اس کی مقدار بڑھانی چاہیئے۔

    غذا میں زیادہ نمک طویل العیاد بنیادوں پر متعدد امراض بشمول ہائی بلڈ پریشر کا شکار بناسکتا ہے، زیادہ نمک کا استعمال جو بہت مختصر عرصے میں سامنے آجاتا ہے پیٹ پھولنا ہے۔

    چربی والی غذاؤں سے بھی گریز کریں، بہت زیادہ چربی والی غذاؤں کو ہضم کرنے کے لیے جسم کو زیادہ وقت لگتا ہے اور یہ غذائی نالی سے سست روی سے گزرتی ہیں، جس کے نتیجے میں پیٹ پھول سکتا ہے۔

    میٹھے مشروبات کی مقدار کم کریں، سافٹ ڈرنکس جیسے کاربونیٹڈ واٹر اور سوڈا بھی پیٹ پھولنے کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں، کیونکہ ان مشروبات کو پینے سے جسم میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس جمع ہونے لگتی ہے، جو پیٹ پھولنے کا باعث بنتی ہے۔

  • ناشتہ نہ کرنے کے نقصانات جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ناشتہ نہ کرنے کے نقصانات جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ناشتہ دن کی اہم ترین غذا ہے اور غذائیت سے بھرپور ناشتہ سارا دن دماغ کو چاق و چوبند رکھتا ہے، ماہرین کے مطابق ناشتہ نہ کرنے کی عادت طویل المدتی جسمانی نقصانات پہنچا سکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت جسم کے لیے بہت نقصان دہ ہوسکتی ہے، اور اس سے بے شمار طبی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

    کچھ افراد کا خیال ہے کہ ناشتہ نہ کرنا وزن میں کمی لاسکتا ہے تاہم ماہرین ک کہنا ہے کہ موٹاپے کی سب سے بڑی وجہ ہی ناشتہ نہ کرنا ہے، متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ صبح کے وقت بھوکا رہنے کا تعلق موٹاپے سے ہے۔

    اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ ناشتہ نہ کرنے والے افراد بعد میں زیادہ کیلوریز جزو بدن بناتے ہیں۔

    ناشہ نہ کرنے کی عادت کو بالغ افراد میں پل پل مزاج بدلنے سے بھی منسلک کیا جاتا ہے، جو لوگ صبح کے وقت کچھ کھاتے نہیں، ان میں ڈپریشن کی شرح دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔

    اسی طرح ہفتے میں 4 یا 5 بار ناشتہ نہ کرنے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ 55 فیصد تک بڑھ سکتا ہے جبکہ بلڈ شوگر لیول بہت تیزی سے کم بھی ہوسکتا ہے، جب بلڈ گلوکوز لیول کم ہوتا ہے تو مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، چڑچڑا پن اور بدمزاجی زیادہ غالب رہتی ہے۔

    ایک اور نقصان دن بھر تھکاوٹ محسوس ہونا ہے، صبح کے وقت ہم رات بھر کی نیند لینے کے بعد اٹھتے ہیں، یعنی پیٹ کئی گھنٹوں سے خالی ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں جسمانی توانائی کی شرح کم ہوتی ہے۔

    ناشتہ کرنے کے بعد جسم فیٹی ایسڈز کے ذریعے ضرورت کے مطابق توانائی فراہم کرنے کے عمل کو شروع کرتا ہے، تاہم ناشتہ نہ کرنے پر سہ پہر کے وقت اچانک شدید تھکاوٹ کا غلبہ ہوسکتا ہے، جبکہ توجہ مرکوز کرنے مین مشکل محسوس ہوسکتی ہے۔

    غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتہ کرنا ان افراد کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے جو سینے میں جلن یا معدے کی تیزابیت کا شکار ہوتے ہیں، ناشتہ نہ کرنے سے معدے میں تیزابیت کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے، جس کا نتیجہ سینے میں جلن اور بدہضمی کی شکل میں نکلتا ہے۔

    جان بوجھ کر کھانے سے گریز کرنے سے سردرد یا آدھے سر کے درد کی شکایت بھی ہوسکتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ معمول سے ہٹ کر تاخیر سے ناشتہ کرنے سے بھی جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، کیونکہ بلڈ گلوکوز کی سطح میں بہت زیادہ کمی آجاتی ہے۔

    غذا کی کمی کے باعث ہونے والا سردرد اکثر شدید ہوتا ہے اور اس کے ساتھ متلی کا احساس بھی ہوتا ہے، جبکہ جمائیاں اور پسینہ دیگر علامات ہیں۔

    تحقیقی رپورٹس کے مطابق جو لوگ ناشتہ کرنے کے عادی نہیں ہوتے، ان میں امراض قلب کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    جو لوگ ناشتہ کرنے کے عادی نہیں ہوتے ان میں سانس کی بو کا امکان دیگر سے دوگنا زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ صبح کے وقت جسم کو غذا سے محروم کرنے کے نتیجے میں سانس کو بدبو دار بنانے والے بیکٹریا منہ میں موجود رہتا ہے۔

  • وہ غذائیں جو گردوں میں پتھری کا سبب بن سکتی ہیں

    وہ غذائیں جو گردوں میں پتھری کا سبب بن سکتی ہیں

    ہم اپنے کھانے میں ایسی بے شمار اشیا کا استعمال کرتے ہیں جو بے خبری میں ہمیں نقصان پہنچانے کا سبب بن رہی ہوتی ہیں۔ ہمارے کھانوں میں شامل کچھ ایسی ہی اشیا گردوں میں پتھری کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

    ایک روسی ویب سائٹ میں شائع شدہ مضمون کے مطابق روسی ڈاکٹر الیگزینڈر میاسنیخوف نے انکشاف کیا ہے کہ کھانے کی تین اقسام ایسی ہیں جو گردوں کی پتھری کا سبب بن سکتی ہیں۔

    ڈاکٹر الیگزینڈر نے کھانے کی ان اقسام کو زیادہ استعمال کرنے سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔

    ان کے مطابق گردے کی پتھری کا سبب بننے والے اجزا یا مادوں میں سے سب سے پہلے نمبر پر جانوروں کی چربی اور وہ پروٹین ہے جو سرخ گوشت میں پائی جاتی ہے، یہ مادے گردے کی پتھریوں کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔

    دوسری چیز نمک ہے، ڈاکٹر الیگزینڈر کے مطابق پالک اور سبزیوں جیسی کھانے کی چیزیں سب کے لیے فائدہ مند ہیں، لیکن وہ خون میں آکسیلیٹ (نمک اور آکسالک ایسڈ کے ایسٹر) میں اضافہ کرتی ہیں، جس سے پتھری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    تیسری شے سافٹ ڈرنکس ہیں جو پتھری بننے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پتھری بننے سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی پئیں، نمک، گوشت، تیل اور جانوروں کے پروٹینز میں کمی کردیں۔ دودھ کی مصنوعات کی معتدل مقدار بھی اس سے بچاتی ہے۔

  • شوگر کے مریض اپنی غذا کیسی رکھیں؟

    شوگر کے مریض اپنی غذا کیسی رکھیں؟

    ذیابیطس کا مرض نہایت احتیاط کا متقاضی ہوتا ہے، ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مناسب اور متوازن غذا کا استعمال بے حد ضروری ہوتا ہے ورنہ ذیابیطس دیگر طبی خطرات کو بھی دگنا کرسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ پر شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کا شکار افراد کا صحت مند کھانے کی عادات اپنانا حد ضروری ہے۔

    نیوٹریشنسٹ اور ذیابیطس ایجوکیٹر دویا گپتا کا کہنا ہے کہ ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریضوں کو خون میں گلوکوز کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی خوراک میں کاربو ہائیڈریٹ کی مقدار پر نظر رکھنا ضروری ہے۔

    یہ جاننا ضروری ہے کہ کھانے میں پہلے سے طے شدہ مقدار سے زیادہ کاربس نہ ہوں، پھر اس حساب سے طے کیا جائے کہ مریض کو کتنی انسولین لینے کی ضرورت ہے۔

    ذیابیطس ٹائپ 2 کے ایسے مریض جن کا وزن زیادہ ہے انہیں سب سے پہلے اپنا وزن گھٹانے کی ضرورت ہے۔

    ٹائپ 2 اور ٹائپ 1 دونوں کے مریضوں کو اپنی خوراک میں صحیح مقدار میں غذائی عناصر شامل کرنا ضروری ہے۔ ایسی غذا کا انتخاب کریں جس میں کاربس ہوں اور اس بات کا دھیان رکھیں کہ آپ کتنی مقدار میں اس کو اپنی خوراک میں شامل کر رہے ہیں۔

    مثال کے طور پر براؤن رائس، روٹی، پاستا، اوٹس، کم چینی والے غذائی عناصر اور جوار۔ ان غذاؤں سے پرہیز کریں جس میں فائبر کی مقدار کم ہو جیسے سفید چاول، سفید بریڈ۔

    کچھ بھی خریدنے سے پہلے یہ ضرور دیکھیں کہ اس میں کیا کیا غذائی عناصر شامل ہیں، ہری پتے والی سبزیاں کھائیں، ان میں ضروری وٹامنز اور معدنیات شامل ہوتی ہیں جبکہ یہ بلڈ شوگر لیول کو بھی کم متاثر کرتی ہیں۔

    سبز پتوں والی سبزیوں میں گوبھی اور پالک وغیرہ شامل ہیں۔

    ذیابیطس کے مریضوں کے لیے پھل کھانا بھی فائدہ مند ہے، ان کی قدرتی مٹھاس انہیں نقصان نہیں پہنچاتی، اس کے برعکس ڈبہ بند جوسز مصنوعی مٹھاس سے بھرے ہوتے ہیں ان سے گریز کیا جائے۔

    پروٹین سے بھرپور غذائیں جیسے انڈے، پھلیاں، کم چربی والا دودھ، گوشت اور کھٹا دہی بھی کھایا جاسکتا ہے۔

    پیکٹ والے تمام کھانوں اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز کریں، خاص طور پر جن میں زیادہ مقدار میں چینی شامل ہو۔

    ایسے مشروبات سے پرہیز کریں جس میں زیادہ مقدار میں چینی شامل ہوتی ہے، جیسے انرجی ڈرنکس وغیرہ۔

    غذا میں نمک کی مقدار کو بھی کم کریں، بہت زیادہ نمک کھانے سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے جس کے نتیجے میں دل کی بیماریوں اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کے لیے یہ تمام خطرات دگنے ہوجاتے ہیں۔

    ذیابیطس کے مریض اپنے کھانے میں پہلے سے تیار شدہ گوشت اور سرخ گوشت کی مقدار کو بھی کم کرنے کی کوشش کریں، اس کے بجائے اپنی خوراک میں دال، پھلیاں، انڈے، مچھلی اور چکن شامل کریں۔

    اسنیکس کی مقدار کم سے کم کریں اور چپس، بسکٹ اور چاکلیٹ کے بجائے دہی، پھل اور سبزیاں کھائیں۔

    شوگر کے مریضوں کو باقاعدگی سے ورزش کرتے رہنا چاہیئے، ورزش جسم کے وزن کو متوازن کرنے میں مدد کرتا ہے اور انسولین کی سطح کو بھی بہتر بناتا ہے۔

    صحت مند کھانے کے ساتھ جسمانی طور پر متحرک رہنا بھی ضروری ہے، یہ ذیابیطس کو سنبھالنے اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

  • سعودی عرب: مریضوں کی غذا کے لیے کڑے اصول

    سعودی عرب: مریضوں کی غذا کے لیے کڑے اصول

    ریاض: سعودی عرب کے اسپتالوں میں کرونا وائرس کے مریضوں کو فراہم کی جانے والی غذا کے لیے حفظان صحت کے اصولوں پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے۔

    قطیف سینٹرل اسپتال میں شعبہ غذا کے سربراہ باسم آل طلاق کا کہنا ہے کہ اسپتال میں خوراک کا باقاعدہ شعبہ ہے، اس کی طرف سے کھانا تیار کرنے والوں، پیش کرنے والوں اور خود کھانے کے سلسلے میں حفظان صحت کے تمام ضوابط کی پابندی کروائی جا رہی ہے۔

    ان کے مطابق کیٹرنگ کے شعبے میں تمام آلات، برتن اور اس کے ہر حصے کو سینی ٹائز کیا جا رہا ہے۔ کیٹرنگ کا شعبہ مریضوں کو کھانا ایسے برتنوں میں پیش کر رہا ہے جو صرف ایک بار استعمال کیے جاتے ہیں۔

    اسپتال میں ڈاکٹروں، نرسوں، صفائی کارکنان اور کیٹرنگ سمیت ہر شعبے کے عملے کی رہائش کا خصوصی انتظام بھی کیا گیا ہے، اسپتال کے قریب ایک عمارت کرائے کی حاصل کی گئی ہے جہاں تمام حفاظتی تدابیر کی پابندی کی جاتی ہے۔

    کرونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدبیر کے طور پر ہر کارکن کا ڈیوٹی پر آتے جاتے وقت درجہ حرارت بھی چیک کیا جارہا ہے، غیر ملکی کارکنان کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر سے آگاہ کرنے کےلیے انگریزی، عربی، فلپائنی اور دیگر زبانوں میں ویڈیو کلپ بھی تیار کروائے گئے ہیں۔

    باسم آل طلاق کا کہنا ہے کہ کیٹرنگ کے شعبے نے کرونا بحران کے زمانے میں ای گیٹ سسٹم شروع کر دیا ہے تاکہ ایسے افراد جو اس شعبے سے تعلق نہ رکھتے ہوں وہ کیٹرنگ نہ آسکیں۔

    علاوہ ازیں کیفے ٹیریا میں بھیڑ بھاڑ روکنے کے لیے ٹیبل سسٹم بھی ختم کردیا گیا ہے، اسپتال میں احتیاطی تدابیر کے طور پر 30 دن کی خوراک ذخیرہ کرلی گئی ہے، کھانے پینے کی اشیا کی حفاظت کے لیے اضافی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔

  • کھانے کے بعد پیٹ کا درد کس خطرے کی علامت ہے؟

    کھانے کے بعد پیٹ کا درد کس خطرے کی علامت ہے؟

    کچھ لوگ کھانے کے بعد پیٹ میں درد کی شکایت کرتے ہیں۔ خاص طور پر بچے جس کی مختلف وجوہ ہوسکتی ہیں۔ تاہم یہ شکایت مسلسل ہو تو مستند معالج سے ضرور رجوع کرنا چاہیے۔ بچے اگر مسلسل ایسی شکایت کریں‌ تو ان کا طبی معائنہ ضرور کروانا چاہیے۔

    پیٹ کا عام درد ناقص غذا، بعض پکوان اور خوراک میں بے اعتدالی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے، مگر معدے اور آنتوں کا انفیکشن اور بعض دوسرے امراض بھی اس کا سبب ہو سکتے ہیں اور اس طرف فوری توجہ دینا چاہیے۔ پیٹ کے یہ چند مسائل اکثر ہمارے سامنے آتے ہیں۔

    اگر آپ پیٹ کے بالائی حصے میں درد محسوس کر رہے ہوں تو اس کی وجہ معدے کی تیزابیت ہو سکتی ہے۔ یہ مرغن اور مسالے دار غذا کے استعمال کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ ایسی صورت میں سینے میں جلن کے ساتھ ہلکی تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔ تیزابیت ختم کرنے والی عام ادویہ سے یہ مسئلہ عموماً حل ہو جاتا ہے۔ مگر تکلیف برقرار رہے تو کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

    اکثر اوقات اپھارا یعنی معدے میں گیس بھر جانے سے بھی پیٹ میں تکلیف محسوس ہوتی ہے اور یہ ایک عام شکایت ہے۔ اس کا تعلق بھی ہماری غذا اور خوراک سے ہوتا ہے۔ مرغن اور چٹ پٹے کھانے یا بعض سبزیاں اور دیگر غذائی اجناس بھی اپھارے کا سبب ہوسکتی ہیں۔

    پیٹ اور سینے کی جلن بھی ایک عام مسئلہ ہے اورعموماً ایسا کھانا کھانے کے بعد ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس کی سب سے عام وجہ کھانا کھاتے میں عجلت کا مظاہرہ ہے۔ خوراک کو چبا کر کھانے کے بجائے جلدی جلدی نگلنے کی وجہ سے معدے پر بوجھ پڑتا ہے اور یہی سینے کی جلن اور تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ یہی کیفیت بھاری اور روغنی غذا کی وجہ سے بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں ہاضمے کی خرابی دور کرنے والی اور دافعِ جلن عام ادویہ استعمال کی جاسکتی ہیں۔ تاہم یہ شکایت برقرار رہے تو علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔

    پیٹ میں مروڑ اکثر ناقابلِ برداشت ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ ماہرین کے نزدیک ناقص غذاؤں کا استعمال اور اس سے ہونے والی معدے اور آنتوں کی خرابی ہے جسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

  • اناج کی وہ قسم جس سے دل کی بیماریوں اور سرطان کا خطرہ کم ہو سکتا ہے

    اناج کی وہ قسم جس سے دل کی بیماریوں اور سرطان کا خطرہ کم ہو سکتا ہے

    مکئی کو ماہرینِ نباتات گھاس کی ایک قسم کہتے ہیں جس سے ہم اناج حاصل کرتے ہیں۔

    اسے مختلف طریقوں سے پکایا جاتا ہے۔ یہ کھانوں میں استعمال کی جاتی ہے اور اسے جانوروں کی خوراک بھی بنایا جاتا ہے۔ یہی مکئی ایندھن کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔ کہتے ہیں مکئی میکسیکو میں دریافت ہوئی اور بعد میں دنیا کے مختلف ملکوں میں اسے اناج کے طور پر استعمال کیا جانے لگا۔ اس غذائی جنس کی عمر کئی ہزار سال بتائی جاتی ہے۔

    مکئی ہم بھی مختلف شکلوں میں اپنی خوراک کا حصّہ بناتے ہیں۔ ماہرینِ صحت کے مطابق یہ متعدد امراض میں مفید ہے جب کہ اس کا اعتدال میں استعمال کئی طبی مسائل سے محفوظ رکھتا ہے۔ مکئی کے دانے غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اس میں نشاستہ، فائبر، حیاتین اور معدنیات کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے۔

    طبی محققین کے مطابق مکئی میں اینٹی آکسیڈنٹ اور نباتاتی مرکبات ہوتے ہیں جو صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔ مکئی میں لوٹین اور زیاکسن تھین زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں۔ یہ کیروٹینائیڈز کہلاتے ہیں جو آنکھ کے عدسے کو دھندلے پن اور عمر کے ساتھ پٹھوں کو کم زور ہونے سے روکتے ہیں۔

    معدے کے مسائل یعنی انہضام اور آنتوں کی شکایت لاحق ہو تو مکئی میں پایا جانے والا ریشہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ مکئی کا استعمال نظامِ ہضم کی سوزش سے بھی بچاتا ہے۔ طبی ماہرین بتاتے ہیں کہ اس ریشے سے متعدد امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے جن میں دل کی بیماریاں اور چند اقسام کے سرطان شامل ہیں۔ تاہم ذیابیطس میں مبتلا افراد کو نشاستہ دار غذاؤں کا استعمال کم کرنا چاہیے جس میں مکئی بھی شامل ہے۔

  • وہ غذائیں جو جھوٹ بول کر بیچی جاتی ہیں

    وہ غذائیں جو جھوٹ بول کر بیچی جاتی ہیں

    آج کل کے تیز رفتار دور میں کسی پراڈکٹ کی کامیابی اس بات پر انحصار کرتی ہے کہ اسے کتنی اچھی طرح پیش کیا گیا، کسی پراڈکٹ کی جتنی اچھی مارکیٹنگ کی جائے گی وہ اتنی ہی زیادہ فروخت ہوگی۔

    قطع نظر اس کے، کہ کوئی پراڈکٹ ہمارے کام کی ہے یا نہیں، اگر کھانے کی چیز ہے تو ہمارے لیے صحت مند ہے یا نہیں، ہم اکثر اشیا خوش کن اشتہارات دیکھ کر انہیں خرید لیتے ہیں، ان اشیا میں کھانے پینے کی اشیا بھی شامل ہیں۔

    ہم گمراہ کن اشتہارات کے ذریعے یہ فرض کر لیتے ہیں کہ فلاں جوس یا فلاں ڈبہ بند شے ہمیں صحت و توانائی فراہم کرسکتی ہے، یا کوئی کولڈ ڈرنک پیتے ہی ہمیں خوشیوں کا کوئی نیا جہاں مل جائے گا، تاہم یہ صرف ایک دھوکے کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا۔

    مزید پڑھیں: غذائی اشیا میں کی جانے والی جعلسازیاں

    آج ہم آپ کو فوڈ انڈسٹری کے ایسے ہی کچھ دھوکوں کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جو جھوٹے اشتہارات دکھا کر ہمیں دیے جاتے ہیں اور ہم بغیر کچھ سوچے سمجھے انہیں خرید کر اپنے جسم کا ایندھن بناتے ہیں، نتیجے میں ہمیں موٹاپے، ذیابیطس اور بلڈ پریشر سمیت بے شمار بیماریاں ملتی ہیں۔

    فروٹ جوس

    ٹی وی پر چلتے ہوئے اشتہار میں تازہ پھل جنہیں درخت سے توڑا جاتا ہے، اور ان پھلوں کا رس نکالنا، کیا آپ کو واقعی ایسا لگتا ہے کہ آپ جو ڈبہ بند جوس پی رہے ہیں وہ یہی پھلوں سے نکالا ہوا رس ہے؟ تو اپنی غلط فہمی دور کرلیں۔

    گھر میں نکالا گیا فروٹ جوس تو صحت بخش ہوسکتا ہے، تاہم ڈبہ بند فروٹ جوس میں رنگ اور مصنوعی مٹھاس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا۔ انہیں تازہ اور ذائقہ دار رکھنے کے لیے ڈالے گئے کیمیکل، چینی اور رنگ آپ کو بے شمار طبی مسائل میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

    چینی

    کیا آپ جانتے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم چینی کی لت کے ایسے ہی عادی ہوسکتے ہیں جیسے کوکین کا عادی ہوجانا، یہی وجہ ہے کہ بڑی فوڈ انڈسٹریز اپنی مصنوعات میں چینی کا بے تحاشہ استعمال کرتی ہیں تاکہ آپ کو ان اشیا کی لت لگ جائے اور آپ بار بار وہ شے خریدیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق امریکی گروسری اسٹورز پر رکھی جانے والی 70 فیصد مصنوعات میں چینی کی آمیزش ہوتی ہے۔

    گو کہ ہمارے جسم اور دماغ کو شوگر کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ چینی کو اپنے ہر کھانے کا لازمی جز بنا لیں اور جب بھی کچھ کھائیں تو وہ میٹھا ہی ہو۔

    اعتدال میں رہ کر چینی کا استعمال جسم کے لیے فائدہ مند ہے ورنہ یہ سخت نقصان دہ بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: تازہ سبزیوں کی زہریلی حقیقت آپ کو پریشان کردے گی

    سوڈا ڈرنک

    سوڈا ڈرنکس کے اکثر اشتہارات میں آپ کو باور کروایا جاتا ہے کہ ایک کین پیتے ہی آپ خود کو خوش و خرم محسوس کریں گے اور آپ کے اندر مثبت خیالات پیدا ہوں گے، کچھ ڈرنکس آپ کو توانائی سے بھردیں گی اور آپ بے اختیار خطرے کو گلے لگانے کے لیے لپکیں گے۔۔ یہ صرف ایک دھوکہ ہے اور کچھ نہیں۔

    ان کولڈ ڈرنکس / سوڈا ڈرنکس کے نقصانات کے حوالے سے تمام سائنسی و طبی ماہرین متفق ہیں۔ یہ موٹاپے، معدے اور سینے مین جلن اور تکلیف کا سبب بنتی ہیں۔

    کولڈ ڈرنکس کی تیاری میں بے تحاشہ شوگر، کیمیکلز اور مصنوعی رنگ ملائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے زہر کی حیثیت رکھتے ہیں اور آہستہ آہستہ آپ کے جسم کو ختم کردیتے ہیں۔

    ڈائٹ سوڈا

    ایک اور دھوکہ ان ڈرنکس کے ساتھ ’ڈائٹ‘ کا لفظ لگا کر دیا جاتا ہے، لیکن درحقیقت یہ جسم کے لیے عام ڈرنکس سے بھی زیادہ نقصان دہ ہوتی ہیں۔

    ڈائٹ مشروبات میں شامل مٹھاس عام میٹھے کی نسبت زیادہ میٹھی ہوتی ہے جبکہ اس میں کیمیکلز بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ جسم میں جا کر آنتوں کے خلیات کو شید طور پر متاثر کرتی ہیں۔

    ڈائٹ مشروبات دل کے دورے اور فالج کے خطرے میں 43 فیصد اضافہ کر دیتے ہیں جبکہ امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی مٹھاس کی آمیزش والے مشروبات ہڈیوں کو کمزور اور بھربھرا بنا دیتے ہیں۔

    ان دھوکوں کی واقفیت حاصل کرنے کے بعد کیا اب بھی آپ یہ دھوکہ کھانا چاہیں گے؟