Tag: غذا

  • خالی پیٹ یہ غذائیں کھانا نقصان کا سبب

    خالی پیٹ یہ غذائیں کھانا نقصان کا سبب

    صحت مند غذائی اشیا اور پھل و سبزیاں ویسے تو صحت کے لیے فائدہ مند ہیں، لیکن بعض اوقات یہ جسم کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں۔

    ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہمارا معدہ خالی ہوتا ہے۔ ہماری کھائی جانے والی غذائیں خالی معدے میں عام حالات کے مقابلے میں مختلف طرح سے اثر انداز ہوتی ہیں۔

    کچھ غذائیں خالی پیٹ کھانے سے اسہال، تیزابیت اور طبیعت خرابی کا سبب بن سکتی ہیں۔ اسی طرح کچھ غذائیں نہار منہ کھانا جسم کے لیے فائدہ مند ہے۔

    لہٰذا آج ہم نے نہار منہ فائدہ مند اور نقصان دہ ایسی ہی کچھ غذاؤں کی فہرست مرتب کی ہے۔


    خالی پیٹ نقصان پہنچانے والی غذائیں

    ٹماٹر

    بعض افراد نہار منہ ٹماٹر کھانے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن خالی معدے میں ٹماٹر بے حد تیزابیت کا سبب بن سکتے ہیں۔


    کافی

    صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے کافی پینا بھی اکثر افراد کی ایک عام عادت ہے لیکن صبح صبح خالی پیٹ کافی پینا آپ کو متلی اور معدے کی گڑ بڑ میں مبتلا کرسکتی ہے۔


    ترش پھل

    صبح صبح ترش پھل جیسے نارنگی یا لیموں کھانا غذائی نالی میں جلن کا سبب بن سکتے ہیں۔


    مشروبات

    کسی بھی قسم کے مشروبات بشمول تازہ پھلوں کے جوسز سے دن کا آغاز کرنا برا آئیڈیا ہے۔ جوس کے غذائی اجزا جلدی ہضم ہو کر جسم کا حصہ بن جاتے ہیں جس کے بعد آپ تھوڑی دیر بعد پھر سے بھوک محسوس کرنے لگتے ہیں۔


    سافٹ ڈرنکس

    ویسے تو سافٹ ڈرنکس کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیئے لیکن خالی پیٹ ان کا استعمال معدے اور غذائی نالیوں کی دیواروں کو نقصان پہنچا کر جلن کا سبب بن سکتا ہے۔


    مصالحہ دار غذائیں

    ناشتے میں مصالحہ دار اور مرغن غذائیں کھانا آپ کو معدے کی جلن اور گیسٹرک میں مبتلا کرسکتا ہے۔


    دہی

    ویسے تو دہی کا استعمال صحت کے لیے فائدہ مند ہے لیکن ناشتے کا آغاز دہی سے نہیں کرنا چاہیئے۔

    خالی معدے کی تیزابیت دہی کے تمام فائدہ مند اجزا کو ضائع کردیتی ہے۔ البتہ ناشتے میں کچھ اور ہلکا پھلکا کھا کر آخر میں، یا ناشتے کے ایک سے دو گھنٹے کے اندر دہی کھایا جاسکتا ہے۔


    خالی پیٹ فائدہ پہنچانے والی غذائیں

    انڈے

    ناشتے کے لیے انڈے بہترین غذا ہیں۔ یہ جسم کو درکار غذائی اجزا کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں اور سیر ہونے کا احساس دلاتے ہیں۔ اس ضمن میں ابلے یا تلے ہوئے انڈے دونوں ہی مفید ہیں۔


    دلیہ

    ناشتے کے لیے دلیہ بھی ایک بہترین غذا ہے۔ یہ معدے کو ایک حفاظتی تہہ فراہم کرتا ہے جبکہ معدے کی دیواروں کو بھی تیزابی اجزا سے محفوظ رکھتا ہے۔


    تربوز

    تربوز نہ صرف جسم کی غذائی ضروریات پوری کرتا ہے بلکہ جسم کو درکار پانی کی طلب کو بھی پورا کرتا ہے۔ اس میں موجود لائیکو پین دل، جلد اور شوگر کے لیے فائدہ مند ہے۔


    بلو بیریز

    تمام اقسام کی بیریز جسم کو فائدہ پہنچاتی ہیں تاہم ناشتے میں بلو بیریز کا استعمال بے حد فائدہ مند ہے۔ یہ خون کے بہاؤ کو معمول پر رکھتی ہیں اور یادداشت میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔


    خشک میوہ جات

    خشک میوہ جات السر کا خطرہ کم کرتی ہیں کیونکہ یہ معدے کی اپنی تیزابیت کو معمول کی سطح پر رکھتی ہیں۔ ناشتے میں خشک میوہ جات کا استعمال آپ کو سیر ہونے کا احساس دلاتا ہے۔


    شہد

    ناشتے میں شہد کھانا نظام ہاضمہ اور قوت مدافعت کو بہتر بناتا ہے اور جسم کو مختلف وائرس اور اور بیکٹریا سے بچاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزن کم کرنے میں مددگار غذائیں

    وزن کم کرنے میں مددگار غذائیں

    زندگی کے مصروف شیڈول میں ورزش کرنے کا وقت نکالنا بہت مشکل عمل ہوتا جارہا ہے۔ دفاتر میں 8 گھنٹے بیٹھنے اور پھر بقیہ وقت ٹی وی یا اسمارٹ فون کے ساتھ گزارنے کی وجہ سے موٹاپا ایک عام مسئلہ بنتا جارہا ہے۔

    موٹاپا امراض قلب اور فالج سمیت بے شمار بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے لہٰذا اس سے دور رہنا ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: پانی سے وزن کم کرنے کے طریقے

    آج ہم آپ کو ایسی غذائیں بتا رہے ہیں جو وزن کم کرنے کے لیے معاون ہیں اور انہیں اپنے غذائی معمول کا حصہ بنا کر آپ موٹاپے سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔


    پالک

    پالک کاربو ہائیڈریٹس، وٹامن اور ریشے سے بھرپور سبزی ہے۔ یہ معدے کو دیر تک سیر رکھتی ہے جس کے باعث پیٹ بھرا رہنے کا احساس رہتا ہے اور ہم بے وقت کھانے سے بچے رہتے ہیں۔


    کدو

    کدو ایک ہلکی پھلکی سبزی ہے جو قوت مدافعت اور توانائی میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ معدے کو جلن اور تیزابیت سے بھی محفوظ رکھتی ہے، علاوہ ازیں یہ موٹاپا کم کرنے کے لیے نہایت مفید ہے۔


    لوبیہ

    لوبیہ کی دال جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو معمول پر رکھتی ہے اور خون کی نالیوں کو صاف رکھتی ہے جس سے دوران خون رواں رہتا ہے۔

    یاد رکھیں صحت مند اور سڈول جسم کے لیے ضروری ہے کہ آپ کے جسم میں دوران خون باقاعدگی سے حرکت کر رہا ہو۔ خون کی گردش جتنی رواں ہوگی، موٹاپے کا امکان اتنا ہی کم ہوگا۔


    مچھلی

    مچھلی فائدہ مند چکنائی سے بھرپور غذا ہے جو جسم کو خشکی سے بچاتی ہے۔ مچھلی بھی وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔


    زیتون کا تیل

    کھانا پکانے کے لیے عام تیل کے بجائے زیتون کے تیل کا استعمال بھی وزن کم کرنے میں مددگار ہوسکتا ہے۔

    یہ امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے جبکہ خون کی شریانوں کی صفائی کرتا ہے جس کے باعث خون میں لوتھڑے نہیں بننے پاتے۔

    مزید پڑھیں: زیتون کے تیل کے 4 حیرت انگیز فوائد


    گریپ فروٹ

    یہ پھل خون میں موجود چکنائی کی سطح کو کم کرتا ہے جس سے خون جمنے، لوتھڑے بننے یا گاڑھا ہونے سے محفوظ رہتا ہے۔


    فروٹ چاٹ

    صرف پھلوں کی بنی ہوئی چاٹ بھی وزن کم کرنے میں معاون ہے۔ یہ جسم کی غذائی ضروریات پوری کر کے اس کی توانائی کو برقرار رکھتی ہے۔ لیکن خیال رہے کہ فروٹ چاٹ میں کریم یا چینی شامل کرنے سے گریز کیا جائے۔


    انجیر

    بے وقت بھوک کو مٹانے کے لیے انجیر سب سے بہترین شے ہے جو وزن میں کمی بھی کرتی ہے۔ اس میں نہایت کم کیلوریز موجود ہوتی ہیں تاہم ان میں موجود ریشہ معدے کو سیر ہونے کا احساس دلاتا ہے۔


    دہی

    وزن کم کرنے کے لیے دہی بھی نہایت بہترین غذا ہے۔ یہ معدے کو بے شمار اقسام کے بیکٹریا سے محفوظ رکھتا ہے اور ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صحت کے لیے غیر ضروری ان عادات سے چھٹکارہ پائیں

    صحت کے لیے غیر ضروری ان عادات سے چھٹکارہ پائیں

    جو لوگ اپنی صحت کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں وہ اپنی روز مرہ کی زندگی میں بے شمار ایسے کام سر انجام دیتے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ صحت مند ہیں۔

    ایسے لوگ صفائی کا بے حد خیال رکھتے ہیں، کھانے میں نہایت احتیاط کرتے ہیں اور بہت زیادہ ورزشیں کرتے ہیں۔

    لیکن ان میں سے کچھ عادات ایسی ہوتی ہیں جو ہمیں فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان پہنچاتی ہیں یا غیر ضروری ہوتی ہیں۔ نئے سال کا آغاز ہے، تو کیوں نہ ان مضر عادات سے چھٹکارہ حاصل کرلیا جائے جو بظاہر صحت مند لگتی ہیں۔


    کم چکنائی والی غذائیں

    low-fat

    ایک عام خیال ہے کہ وزن کم کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ کم چکنائی والے کھانے کھانا ہے۔ لیکن یہ بات جاننے کی ضرورت ہے کہ ہمارے جسم کے لیے چکنائی بھی بے حد ضروری ہے اور اگر ہم اپنی غذا سے چکنائی کا استعمال بالکل ختم کردیں گے تو ہمارا جسم خشکی کا شکار ہو کر مختلف مسائل کا شکار ہوجائے گا۔

    یہی نہیں کم چکنائی والی غذائیں وزن گھٹانے میں بھی کوئی خاص کردار ادا نہیں کرتیں۔


    صرف انڈے کی سفیدی کھانا

    egg

    ایک عام خیال ہے کہ انڈے کی زردی کولیسٹرول میں اضافہ کرتی ہے۔ ماہرین نے اس خیال کی نفی کردی ہے۔

    انڈے کی سفیدی اور زردی جسم کے لیے یکساں مفید ہے اور یہ جسم کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتی۔


    جوس پینا

    juice

    جب آپ کسی سبزی یا پھل کا جوس نکالتے ہیں تو آپ اس پھل کے تمام ریشہ دار اجزا کو ختم کردیتے ہیں۔ یہ ریشہ آپ کو پیٹ بھرے ہونے کا احساس دلاتا ہے اور قبض سے بچاتا ہے۔

    اس کے برعکس جب آپ صرف جوس پیتے ہیں تو وہ تھوڑی ہی دیر میں ہضم ہوجاتا ہے اور آپ کو پھر سے بھوک لگنے لگتی ہے۔


    سینی ٹائزر کا استعمال

    sanitizer

    اگر آپ سینی ٹائزر کا استعمال کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ صفائی کا حد سے زیادہ خیال رکھتے ہیں اور دن میں بے شمار مرتبہ ہاتھ دھوتے ہوں گے۔

    سینی ٹائزر کا استعمال اس وقت درست ہے جب آپ کو دن بھر مصروفیت کے باعث کم ہاتھ دھونے کا موقع ملے۔ اگر آپ دن میں کئی مرتبہ ہاتھ دھوتے ہیں تو سینی ٹائزر کا استعمال غیر ضروری ہے۔


    کسی کے کھانسنے پر سانس روک لینا

    breath

    اگر آپ کے قریب بیٹھا کوئی شخص کھانسے یا چھینکے تو ہوسکتا ہے آپ چند لمحوں کے لیے اپنی سانس روک لیتے ہوں گے تاکہ جراثیم آپ کی سانس کے ساتھ اندر نہ جائیں۔

    لیکن یہ ایک غیر ضروری عمل ہے۔ چھینک اور کھانسی کے جراثیم بہت تیز رفتار ہوتے ہیں اور یہ آپ کے منہ، ناک اور آنکھوں میں جاسکتے ہیں۔


    باتھ روم کی سیٹ پر کور

    toilet

    اگر آپ سوچتے ہیں کہ آپ اپنے باتھ روم میں کموڈ پر پلاسٹک کی شفاف لائننگ لگا کر جراثیموں سے بچ سکتے ہیں تو آپ بالکل غلط ہیں۔ لائننگ والے کموڈز بغیر لائننگ والے کموڈ سے زیادہ آلودہ ہوتے ہیں اور ان میں پنپنے والے جراثیم سے آپ کو ایڈز تک کا خطرہ ہوتا ہے۔

    اس کے اثرات اس وقت مزید بدترین ہوجاتے ہیں جب آپ کی جلد پر کوئی کٹ یا کھلا زخم موجود ہو۔ اس کٹ کے ذریعہ ہر قسم کے جراثیم آپ کے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔


    دانتوں میں خلال

    flossing

    دانتوں میں خلال کرنا ایک قدیم روایت ہے جسے کھانے کے بعد نہایت ضروری سمجھا جاتا ہے۔ لیکن حال ہی میں امریکی ماہرین نے ایک تحقیق کی جس میں انہوں نے دانتوں میں کسی شے خاص طور پر دھاگے سے خلال کرنا دانتوں کے لیے مضر قرار دیا۔


    انگلیاں ںہ چٹخانا

    fingers

    ایک عام خیال ہے کہ انگلیوں کو چٹخانا انگلیوں کے جوڑوں کے لیے نقصان دہ عمل ہے اور یہ آپ کے قریب موجود افراد کو بھی الجھن میں مبتلا کر سکتا ہے۔

    لیکن حال ہی میں ایک تحقیق میں اس عمل کو جوڑوں کے لیے بہترین ورزش قرار دیا گیا۔ یہ ورزش انگلیوں کے جوڑوں کو لچکدار بناتی ہے لیکن اسے ایک حد میں کرنا درست ہے۔


    کھڑے ہو کر کام کرنا

    دفاتر میں 8 گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت تک بیٹھے رہنا صحت پر بدترین اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ امراض قلب اور موٹاپے سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    لیکن اگر آپ سوچتے ہیں کہ ان بیماریوں سے بچنے کے لیے آپ اپنے دفتر میں ایسی اونچی ڈیسک استعمال کریں جس کے لیے آپ کو کھڑے ہو کر کام کرنا پڑے تو آپ بالکل غلط ہیں۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    مزید پڑھیں: آفس میں ورزش کریں

    ماہرین کے مطابق آپ اپنے دفتر کے 8 گھنٹوں میں وقفے وقفے سے چل پھر سکتے ہیں، لیکن مستقل کھڑے ہوکر کام کرنا نہایت ہی نقصان دہ عادت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دماغی طور پر حاضر بنانے والی غذائیں

    دماغی طور پر حاضر بنانے والی غذائیں

    ہماری زندگی کے مصروف ترین معمولات ہمارے دماغ کو الجھا کر رکھ دیتے ہیں اور ہم ذہنی طور پر تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں۔

    بہت سے کام، گھر اور باہر کی بہت سی ذمہ داریاں، اہل خانہ کی ضروریات کو یاد رکھنا اور انہیں پورا کرنا، اس کے ساتھ ساتھ اسمارٹ فونز میں سوشل میڈیا کا استعمال اور ان کے ذریعے دوستوں سے جڑے رہنا، یہ سب ہمارے دماغ پر اضافی بوجھ ڈالتا ہے جس سے ہمارے دماغ کی کارکردگی آہستہ آہستہ کم ہونے لگتی ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ بڑھتی عمر، طویل عرصے تک یکساں معمولات سر انجام دینا اور ان میں کوئی تبدیلی نہ کرنا بھی دماغ کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بند دماغ کو کھولیں

    ایسی صورتحال میں ہم معمولی معمولی چیزیں بھولنے لگتے ہیں۔ ہم بہترین دماغی کارکردگی کا مظاہر نہیں کر پاتے اور بعض اوقات ہمیں سوچنے سمجھنے اور فیصلہ کرنے میں بھی مشکل پیش آرہی ہوتی ہے۔

    تاہم اس صورتحال کو مخصوص ورزشوں اور غذاؤں سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ یہاں آپ کو کچھ ایسی غذائیں بتائی جارہی ہیں جو آپ کی دماغی کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گی۔


    مچھلی

    دماغ کے لیے سب سے بہترین غذا مچھلی ہے۔ ہفتے میں 2 بار مچھلی کھانا آپ کی جسمانی و دماغی صحت کے لیے بہترین ہے۔


    خشک میوہ جات

    خشک میوہ جات بھی دماغی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ چکنائی سے بھرپور ہوتے ہیں لہٰذا ان کا معمولی مقدار میں استعمال کیا جائے البتہ روزانہ استعمال ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: روزانہ خشک میوہ جات کا استعمال بے شمار بیماریوں سے بچائے


    چاکلیٹ

    چاکلیٹ کے بے شمار فوائد میں سے ایک فائدہ دماغی صلاحیت کو بڑھانا بھی ہے۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ ناشتے میں یا دن کے آغاز میں چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے اور آپ اپنا کام بہتر طور پر سرانجام دے سکتے ہیں۔

    لیکن بہت زیادہ چاکلیٹ موٹاپے کا سبب بھی بن سکتی ہے لہٰذا اسے صرف صبح کے وقت اور تھوڑی مقدار میں کھایا جائے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ صبح کے وقت کھائی جانے والی غذا جسم کے بجائے دماغ کو توانائی پہنچاتی ہیں اور جزو بدن ہو کر موٹاپے کا سبب نہیں بنتی۔

    مزید پڑھیں: چاکلیٹ کے فوائد


    بیریز

    مختلف اقسام کی بیریز جیسے بلو بیریز، بلیک بیریز، اسٹرابیریز میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس دماغی صحت کو بہتر بناتی ہیں اور مختلف امور پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد دیتی ہیں۔


    ناشتہ نہ چھوڑیں

    دماغ کو چاق و چوبند رکھنے کے لیے ناشتہ سب سے زیادہ ضروری ہے۔ ناشتہ چھوڑ دینا اور طویل عرصہ تک اس معمول پر کاربند رہنا دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتا ہے۔

    یاد رکھیں کہ 8 گھنٹے کی نیند کے بعد ہمارا دماغ سست ہوجاتا ہے اور اسے فوری طور پر توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں غذائیت سے بھرپور ناشتہ ہمارے دماغ کو توانائی پہنچاتا ہے اور ہم ذہنی طور پر بہت فعال ہوجاتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ناشتہ وزن میں کمی کا سبب بھی بنتا ہے کیونکہ ناشتہ کرنے کے بعد ہم دن بھر ایک معمول کے مطابق کھاتے پیتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ناشتہ دماغ کو چاک و چوبند رکھنے کے لیے ضروری


    متوازن غذا

    ان غذاؤں کے علاوہ روزانہ متوازن غذا کا استعمال کریں۔ دودھ، دہی، انڈے، سبزیوں، گوشت اور پھلوں کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔ جنک فوڈ اور باہر کے کھانوں سے پرہیز کریں۔ متوازن غذا جسمانی و ذہنی صحت کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔

    دماغی صحت کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • غذا کے کھانے کا صحیح وقت

    غذا کے کھانے کا صحیح وقت

    ہماری روزمرہ میں استعمال ہونے والی تمام غذائی اشیا اپنے اندر علیحدہ افادیت رکھتی ہیں۔ اگر انہیں مناسب مقدار اور وقت پر کھایا جائے تو یہ ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند بن جاتی ہیں۔

    یہ نقصان صرف اس صورت میں دیتی ہیں جب انہیں زیادہ مقدار میں کھایا جائے یا کسی ایسی بیماری کے دوران کھایا جائے جب یہ اس بیماری کو بڑھاوا دیں۔

    اسی طرح ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر چیز کے کھانے کا ایک مقررہ وقت ہے۔ اگر اس مناسب وقت پر اس شے کو کھایا جائے تو نہ صرف یہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہیں بلکہ یہ جسم کو فائدہ بھی پہنچاتی ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں ہماری غذا میں شامل اجزا کے کھانے کا مناسب وقت کون سا ہے۔


    :چاکلیٹ

    11

    چاکلیٹ کے کچھ ٹکڑے ناشتہ کے وقت کھانا جسم میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار میں اضافہ کرتے ہیں جو بڑھاپے کے عمل کو سست کرتے ہیں۔ چاکلیٹ امراض قلب کے لیے بھی مفید ہے۔

    لیکن اس کی زیادہ مقدار سے جسم میں چربی ذخیرہ ہونا شروع ہوجائے گی جو موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر سمیت کئی بیماریوں کا سبب بنے گی۔


    دودھ

    نیم گرم دودھ جسم اور دماغ کے خلیات کو پرسکون کر کے اچھی نیند لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے لہٰذا اسے رات میں سونے سے قبل پینا چاہیئے۔

    اس کے برعکس دن میں دودھ پینا نظام ہاضمہ پر بوجھ بن سکتا ہے اور آپ کے دن بھر کے کھانے کا معمول خراب ہوسکتا ہے۔


    دہی

    دہی کو کھانے کا بہترین وقت دن میں ہے۔ یہ ہاضمے کے نظام کو بہتر کرتا ہے۔

    لیکن رات کے وقت دہی کھانا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر اگر آپ گلے کی خرابی یا کھانسی کا شکار ہیں تو ایسی صورت میں رات میں دہی کھانے سے گریز کریں۔


    :پنیر

    4

    کم چکنائی والا پنیر ان افراد کے لیے بہترین ہے جو اپنا وزن بڑھانا چاہتے ہیں۔ لیکن اس کے کھانے کا صحیح وقت صبح ناشتہ کا ہے۔ رات میں پنیر کھانا ہاضمہ کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔


    :گوشت

    9

    گوشت کو دوپہر کے کھانے میں کھانا چاہیئے۔ یہ ہضم ہونے میں تقریباً 5 گھنٹے لیتا ہے اور اگر اسے رات کے کھانے میں کھایا جائے تو یہ نظام ہاضمہ پر بوجھ بن سکتا ہے۔

    گوشت آئرن حاصل کرنے ک بہترین ذریعہ ہے اور یہ جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔


    دالیں

    دالوں میں ریشہ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور یہ نظام ہاضمہ میں بہتری اور کولیسٹرول میں کمی کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ اسی طرح دالیں بہتر نیند لانے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہیں۔

    دالوں کی ان خصوصیات کو دیکھتے ہوئے انہیں شام یا رات میں کھانا چاہیئے۔ صبح ناشتے کے وقت یا دن کے درمیان دالوں سے بنی ڈش جلدی ہضم ہو کر بے وقت بھوک پیدا کرسکتی ہے۔


    :چاول

    2

    اکثر افراد رات کے کھانے میں چاول کھاتے ہیں جو ان میں موٹاپے کا سبب بنتا ہے۔ چاول کھانے کا بہترین وقت دوپہر میں ہے۔


     :آلو

    6

    آلو سے بنی اشیا کا ناشتہ میں استعمال آپ کے جسم کو توانائی فراہم کرے گا۔ البتہ رات کے کھانے میں آلو کے استعمال سے گریز کرنا چاہیئے۔


    :ٹماٹر

    7

    ناشتہ میں ایک ٹماٹر کھانا نظام ہاضمہ کے مسائل کو ختم کرسکتا ہے۔ لیکن خیال رہے اس کی زیادہ مقدار گردوں میں پتھری اور جسم کو سوجن میں مبتلا کرسکتی ہے۔


    :چینی

    1

    چینی سے بنی اشیا کا استعمال کیلوریز میں اضافہ کا سبب بنتا ہے لہٰذا بہتر ہے کہ میٹھی چیزوں کو شام سے پہلے کھا لیا جائے تاکہ دن بھر چلنے پھرنے کے دوران یہ ہضم ہوجائے۔ رات کے وقت چینی سے بنی اشیا کھانا آپ کے وزن میں اضافہ کر سکتی ہیں۔


    :خشک میوہ جات

    10

    دن بھر میں خشک میوہ جات کا استعمال آپ کو بے وقت کھانے سے بچائے گا یوں آپ کے وزن میں اضافہ نہیں ہوگا۔ لیکن خیال رہے کہ خشک میوہ جات جیسے بادام، پستہ، اخروٹ وغیرہ بھرپور غذائیت کے حامل ہوتے ہیں لہٰذا انہیں رات میں کھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔


    :نارنگی

    8

    نارنگی کو دن میں کسی بھی وقت کھایا جاسکتا ہے لیکن اسے صبح ناشتہ میں خصوصاً خالی پیٹ کھانے سے گریز کریں۔ صبح نہار منہ نارنگی کھانے سے جسم میں الرجی پیدا ہوسکتی ہے۔


    :کیلا

    5

    کیلا ایک ریشہ دار غذا ہے۔ ناشتہ میں یا دن کے کسی بھی حصہ میں کیلا کھانا آپ کے ہاضمہ کے عمل کو تیز کرسکتا ہے۔ البتہ شام یا رات میں کیلا کھانا نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔


    :سیب

    3

    روزانہ ایک سیب کھانا ویسے تو آپ کو ڈاکٹر سے محفوظ رکھ سکتا ہے لیکن خیال رہے یہ سیب صبح ناشتہ میں کھایا جائے۔ رات میں سیب کھانا آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانے پر مجبور کرسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سنہ 2050 تک دنیا سے غذا ختم ہونے کا خدشہ

    سنہ 2050 تک دنیا سے غذا ختم ہونے کا خدشہ

    بین الاقوامی سماجی ادارے آکسفیم نے ہولناک انکشاف کیا ہے کہ سنہ 2050 تک دنیا میں غذا و خوراک کے تمام ذرائع ختم ہونے کا خدشہ ہے اور سنہ 2030 سے غذا کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ متوقع ہے۔

    آکسفیم کی حال ہی میں شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2050 تک دنیا کی آبادی 9.8 ارب افراد تک جا پہنچے گی۔ اتنے سارے لوگوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہمیں موجودہ زراعت میں 70 فیصد اضافہ کرنا ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2030 سے غذا کی قیمتوں میں بھی بتدریج اضافہ ہوتا جائے گا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق مکئی کی قیمت میں 180 جبکہ چاول کی قیمت میں 130 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔

    اس ممکنہ غذائی قلت کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بھی مشکل نہیں کہ دنیا میں بھوک اور غذائی قلت کا شکار افراد کی تعداد میں اضافہ ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں: دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار

    ماہرین کے مطابق یہ صرف بڑھتی ہوئی آبادی نہیں ہے جو غذائی صورتحال کے لیے تشویش ناک ہے۔ فصلوں کی نئی بیماریاں، صحرا زدگی اور زمین کا کٹاؤ بھی زراعتی زمین کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔


    امید کی کرن

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خوفناک صورتحال سے بچنے کی صورت بہرحال موجود ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس صورتحال سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم زراعت کو موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے مطابق تبدیل کریں۔ زراعت میں جدید ٹیکنالوجی اور نئے ذرائع استعمال کر کے زرعی پیداوار میں بھی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ انفرادی طور پر ہمیں غذا کی خریداری اور اس کے استعمال پر بھی دھیان دینا ہوگا اور کوشش کرنی ہوگی کہ کم سے کم غذا ضائع کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سنہ 2050 تک 1 ارب افراد بھوک کے خوفناک عفریت کا شکار

    سنہ 2050 تک 1 ارب افراد بھوک کے خوفناک عفریت کا شکار

    عالمی اقتصادی ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2050 تک دنیا بھر میں 1 افراد غذائی اشیا کی قلت اور اس کے باعث شدید بھوک کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    اور کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ صورتحال کیوں پیش آسکتی ہے؟ دنیا بھر میں ضائع کی جانے والی اس غذا کی وجہ سے جو لاکھوں کروڑوں افراد کا پیٹ بھر سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بھوک کے خلاف برسر پیکار رابن ہڈ آرمی

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق خوراک کو ضائع کرنا دنیا بھر میں فوڈ سیکیورٹی کے لیے ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں جتنی خوراک اگائی جاتی ہے اس کا ایک تہائی حصہ ضائع کردیا جاتا ہے۔

    اس ضائع کردہ خوراک کی مقدار تقریباً 1.3 بلین ٹن بنتی ہے اور اس سے دنیا بھر کی معیشتوں کو مجموعی طور پر ایک کھرب امریکی ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں ایک ہدف سنہ 2030 تک دنیا میں ضائع کی جانے والی خوراک کی مقدار کو نصف کرنا بھی ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کی معیشت جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے، ویسے ویسے ان کی غذائی ضروریات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: اولمپک ویلج کا بچا ہوا کھانا بے گھر افراد میں تقسیم

    ماہرین کے مطابق اگر ہم اس خوفناک صورتحال سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی اقتصادی ترقی کو قدرتی وسائل کے مطابق محدود کرنا ہوگا۔

    ساتھ ہی ہمیں غیر ضروری اشیا کا استعمال کم کرنے (ریڈیوس)، چیزوں کو دوبارہ استعمال کرنے (ری یوز)، اور انہیں قابل تجدید بنانے (ری سائیکل) کرنے کے رجحان کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا ہوگا۔

    اس کے ساتھ ہی یہ بھی سوچنا ہوگا کہ ہم اپنے گھروں سے پھینکی اور ضائع جانے والی غذائی اشیا کی مقدار کو کس طرح کم سے کم کر سکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان نقص نمو کا شکار بچوں کا تیسرا بڑا ملک

    پاکستان نقص نمو کا شکار بچوں کا تیسرا بڑا ملک

    کراچی: پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد غذائی کمی اور نقص نمو کا شکار ہے اور اس حوالے سے پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔ غذائی کمی کا شکار بچے سب سے زیادہ سندھ میں موجود ہیں جن کی شرح 49 فیصد سے بھی زائد ہے۔

    صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایک غیر سرکاری تنظیم مشعال پاکستان کی جانب سے پاکستان میں غذائی صورتحال کے حوالے سے معلوماتی سیشن منعقد کیا گیا۔

    سیشن میں پاکستان میں غذائی صورتحال کے حوالے سے مختلف ریسرچ اور ڈیٹا پیش کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار

    مشعال کی جانب سے پیش کیے جانے والے تحقیقاتی ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد مناسب غذا سے محروم ہے۔ ایسے بچوں کی شرح سب سے زیادہ صوبہ بلوچستان میں ہے جہاں 83.4 فیصد بچے مناسب اور مکمل غذا سے محروم ہیں۔

    سندھ میں ایسے بچوں کی شرح 70.8 فیصد، پنجاب میں 65.5 فیصد، اور خیبر پختونخواہ میں 67.4 فیصد ہے۔

    ماہرین کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستانی شہریوں میں مختلف معدنیات جیسے آئرن اور آئیوڈین کی کمی کے حوالے سے شعور کم ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق شہروں میں رہنے والی آبادی میں یہ کمی بالترتیب 42 اور 61 فیصد پائی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بھوک کے خلاف برسر پیکار رابن ہڈ آرمی

    اس ضمن میں مشعال پاکستان نے ایک خصوصی پروگرام کا آغاز بھی کیا ہے جس کے تحت غذائی صورتحال کے حوالے سے حکومتی پالیسی سازوں کی مدد اور تعاون کیا جائے گا جبکہ میڈیا کی مدد سے ان کے احتساب کو بھی ممکن بنایا جاسکے گا۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں بھوک کا خاتمہ دوسرا ہدف ہے جس کے لیے دنیا بھر میں کام کیا جارہا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ برس انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے بھوک کے شکار ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے جس میں پاکستان کو 11 ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ضائع شدہ خوراک کو کھاد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

    ضائع شدہ خوراک کو کھاد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

    آپ کے گھر سے بے شمار ایسی غذائی اجزا نکلتی ہوں گی جو کوڑے کے ڈرم میں پھینکی جاتی ہوں گی۔ یہ اشیا خراب، ضائع شدہ اور پلیٹوں میں بچائی ہوئی ہوتی ہیں۔

    دنیا بھر میں خوراک کو ضائع کرنا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ جتنی خوراک اگائی جاتی ہے، ہم اس کا ایک تہائی حصہ ضائع کردیتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ضائع شدہ غذائی اشیا فروخت کرنے والی سپر مارکیٹ

    دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے کل 70 کروڑ 95 لاکھ افراد بھوک کا شکار ہیں۔ صرف پاکستان میں کل آبادی کا 22 فیصد حصہ غذا کی کمی کا شکار ہے اور 8.1 فیصد بچے غذائی قلت کے باعث 5 سال سے کم عمر میں ہی وفات پا جاتے ہیں۔

    اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ضائع شدہ غذا کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے طریقوں پر کام کیا جارہا ہے اور اس کی ایک بہترین مثال سنگاپور کے ننھے طالب علموں نے دی۔

    singapore-4

    سنگاپور کے یونائیٹڈ ورلڈ کالج آف ساؤتھ ایشیا کے پانچویں جماعت کے طالب علموں نے ڈرموں میں پھینکی جانے والی خوراک کو قابل استعمال بنانے کا بیڑا اٹھایا۔ اس کے لیے انہوں نے اس پھینکی جانے والی غذائی اشیا کو کھاد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ شروع کیا۔

    مزید پڑھیں: اولمپک ویلج کا بچا ہوا کھانا بے گھر افراد میں تقسیم

    یہ بچے ہر روز اپنے اسکول کی کینٹین سے 50 لیٹر کے قریب غذائی اشیا جمع کرتے ہیں۔ ان میں پھلوں، سبزیوں کے چھلکے، ادھ پکی اشیا، بچائی جانے والی چیزیں اور خراب ہوجانے والی اشیا شامل ہیں۔ ان اشیا کو سوکھے پتوں اور پانی کے ساتھ ملایا گیا۔

    singapore-2

    اس کے بعد اس کو اسی مقصد کے لیے مخصوص ڈرموں میں ڈال دیا گیا جس کے بعد 5 ہفتوں کے اندر بہترین کھاد تیار ہوگئی۔ طالب علموں نے اس کھاد کو اسکول کے گارڈن میں استعمال کرنا شروع کردیا۔ بچی ہوئی کھاد، کسانوں اور زراعت کا کام کرنے والے افراد کو دے دی گئی۔

    منصوبے پر کام کرنے والے بچوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کا بالکل اندازہ نہیں تھا کہ وہ بھی خوراک کو ضائع کرنے کے نقصان دہ عمل میں شامل ہیں۔ ’جب ہم اس میں شامل ہوئے تو ہمیں چیزوں کی اہمیت کا احساس ہوا اور اس کے بعد ہم نے بھی کھانے کو ضائع کرنا چھوڑ دیا‘۔

    مزید پڑھیں: امریکی عوام کا ’بدصورت‘ پھل کھانے سے گریز، لاکھوں ٹن پھل ضائع

    یہ بچے غذائی اشیا کی اس ناقد ری پر اداس بھی ہوتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ لوگ کھانے کو ضائع نہ کیا کریں۔

    singapore-3

    اس منصوبے کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اب پورے سنگاپور کی یونیورسٹیز، کالجز اور دیگر اسکول ایسے ہی منصوبے شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

  • ضائع شدہ غذائی اشیا فروخت کرنے والی سپر مارکیٹ

    ضائع شدہ غذائی اشیا فروخت کرنے والی سپر مارکیٹ

    لندن: برطانیہ میں ضائع شدہ غذائی اشیا سے سجی پہلی سپر مارکیٹ کا افتتاح کردیا گیا۔ اس سپر مارکیٹ میں وہ غذائی اشیا فروخت کی جارہی ہیں جو مختلف ہوٹلوں اور سپر اسٹورز کی جانب سے ضائع کردی جاتی ہے یا پھینک دی جاتی ہے۔

    برطانوی شہر لیڈز میں کھولی گئی اس سپر  مارکیٹ کو، جسے ویئر ہاؤس کا نام بھی دیا گیا ہے، رئیل جنک فوڈ پروجیکٹ نامی تنظیم نے قائم کیا ہے جو ضائع شدہ خوراک کو قابل استعمال بنانے پر کام کر رہا ہے۔

    sm-1

    sm-2

    مارکیٹ میں اشیا کی قیمتوں کی جگہ ’پے ایز یو فیل‘ کا ٹیگ لگا ہے یعنی آپ خوراک کے لیے جو قیمت مناسب سمجھیں وہی دے دیں۔

    یہ سپر مارکیٹ ان افراد کو مفت اشیائے خورد و نوش بھی فراہم کر رہی ہے جن کی آمدنی کم ہے اور جو اسے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

    مزید پڑھیں: امریکی عوام کا ’بدصورت‘ پھل کھانے سے گریز

    ان ہی میں سے ایک کرسٹی رہوڈز بھی ہے۔ کرسٹی اور اس کا شوہر کم تعلیم یافتہ ہیں لہٰذا ان کی آمدنی بے حد کم ہے۔ اس آمدنی میں وہ اپنی اور اپنے 3 بچوں کی کفالت نہیں کر سکتے اور ایسے میں یہ ویئر ہاؤس ان کے لیے نعمت خداوندی ہے۔

    sm-3

    sm-4

    کرسٹی کا کہنا ہے کہ اسے یہاں سے تازہ پاستہ، جوس، مٹھائیاں، سبزیاں اور سلاد مل جاتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ہی جیسے غریب افراد کو پھلوں سے جام بنانا بھی سکھائے گی جو اس نے ایک بار اپنے گھر پر بنایا تھا۔

    مزید پڑھیں: اولمپک ویلج کا بچا ہوا کھانا بے گھر افراد میں تقسیم

    پروجیکٹ کے سربراہ ایڈم اسمتھ کا کہنا ہے کہ وہ اس طرح کے اسٹور پورے ملک میں کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں سے لوگ کم قیمت یا مفت خوراک حاصل کرسکیں۔

    sm-5

    sm-6

    واضح رہے کہ خوراک کو ضائع کرنا دنیا بھر میں فوڈ سیکیورٹی کے لیے ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں جتنی خوراک اگائی جاتی ہے اس کا ایک تہائی حصہ ضائع کردیا جاتا ہے۔

    اس ضائع کردہ خوراک کی مقدار تقریباً 1.3 بلین ٹن بنتی ہے اور اس سے دنیا بھر کی معیشتوں کو مجموعی طور پر ایک کھرب امریکی ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔