اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان نے کہا ہے کہ حکومت اپنی تمام توانائیاں معاشی ترقی اور غربت میں کمی پر صرف کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ قومی اقتصادی کونسل نے ترقیاتی بجٹ ’’پاکستان اکنامک آؤٹ لُک‘‘ 2035 کی منظوری دے دی ہے۔
انھوں نے کہا ہم اپنی تمام توانائیاں سرمایہ کاری میں سہولت اور برآمدات میں اضافے پر صرف کریں گے، اور معاشی ترقی اور غربت میں کمی لائی جائے گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے لکھا کہ آج قومی اقتصادی کونسل نے اپنے طویل اجلاس میں اہم فیصلے کیے ہیں، یہ فیصلے معاشی خود انحصاری اور افرادی قوت کی ترقی کے لیے اقدامات، پائیدار معاشی ترقی و ملکی خوش حالی کے حصول سے متعلق ہیں۔
National Economic Council today, in a marathon meeting, took important decisions for sustainable growth and progress in Pakistan through human capital development and economic self reliance. These objectives would be achieved through enhanced productivity and efficiency, greater…
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے پیداوار اور کارکردگی میں اضافہ کیا جائے گا، اور جدت، ڈیجیٹلائزیشن اور مستقبل کی ٹیکنالوجی پر محنت کی جائے گی۔
انھوں نے لکھا کہ قومی اقتصادی کونسل نے معاشی ترقی کے اہداف و مقاصد کے حصول کے لیے ترقیاتی بجٹ اور ’’پاکستان اکنامک آوٹ-لُک‘‘ 2035 کی اصولی منظوری بھی دی۔
اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے احساس پروگرام حکومت کااہم منصوبہ ہے، پروگرام کا مقصد غربت میں کمی کیلئے جامع منصوبہ بندی ہے، تمام منصوبوں میں شفافیت چاہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت غربت میں کمی سے متعلق اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراطلاعات فواد چوہدری، ڈاکٹرثانیہ نشتر اور دیگرحکام شریک ہوئے۔
غربت میں کمی کے لیے احساس پروگرام پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اور غربا کی کفالت، یتیموں کے لیےگھر اور روزگار کی فراہمی پر تبادلہ کیا گیا۔
اس موقع پر احساس پروگرام حکومت کا اہم منصوبہ ہے، پروگرام کا مقصد غربت میں کمی کیلئے جامع منصوبہ بندی ہے، غربت میں کمی کیلئے تمام منصوبوں میں شفافیت چاہتے ہیں۔
یاد رہے 27 اپریل کو وزیراعظم عمران خان نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ” غربت مٹاؤ پروگرام” کا افتتاح کیا تھا ، غربت مٹاؤ پروگرام کا نام “احساس اورکفالت” رکھا گیا، پروگرام کے تحت بیواؤں، یتیموں اور بزرگوں کو مالی مدد دی جائے گی۔
تقریب سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا غربت مٹاؤ پروگرام انسانیت کے راستے پر چلنے کی پہلی کوشش ہے، انسانیت کی مدد کرنا ریاست کی ذمہ داری ہونی چاہیے، چین کی ہرپالیسی میں غربت کے خاتمے کا وژن ہے۔
عمران خان نے کہا تھا غربت مٹاؤ پروگرام میں 80 ارب روپے کا اضافہ کررہے ہیں، غریبوں کی مددکرنے والےتمام اداروں کوایک پلیٹ فارم پر لائیں گے، غریبوں کی مدد کرنے والے اداروں کا ڈیٹا بیس دسمبر تک مکمل کرلیں گے۔
اسلام آباد: حکومت نےاقتصادی سروے17-2018جاری کردیا جس کے مطابق ملک میں اقتصادی ترقی کی شرح 5.8 فیصد رہی اور غربت میں کمی ہوئی، وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ 2013 میں پاکستان کی معیشت اور ریاست کئی بحرانوں کا شکار تھی جسے موجودہ حکومت نے ختم کیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2013 میں 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ معمول تھی جس کی وجہ سے صنعتیں بند ہوئیں اور سیکڑوں مزدور بے روز گار ہوئے، ماہرین پانچ سال قبل خدشہ ظاہر کررہے تھے کہ توانائی بحران کی وجہ سے خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ 2013میں پاکستان کی معیشت اور ریاست کئی بحرانوں میں مبتلا تھی، ملک توانائی کے بحران نے بری طرح گھیرا ہوا تھا، کراچی میں بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ معمول تھی جس کی وجہ سے سرمایہ کار ملک چھوڑ کر گئے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2008سے2012کےدرمیان شرح نمو 3فیصد تک تھی، بدقسمتی سے14سال پہلے پاکستان کے پاس معاشی حکمتِ عملی سے متعلق کوئی فریم نہیں تھا تاہم مسلم لیگ ن کی حکومت نے ان تمام مسائل کا مقابلہ کیا اور باقاعدہ پلاننگ کے ساتھ کام شروع کیا جس کی وجہ سے پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے بڑی انفرااسٹریکچر اکانومی بن گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کو300سے 1000ارب روپےپر لائے، پاکستان میں 11ہزار میگاواٹ بجلی 4 سالوں کے دوران سسٹم میں شامل ہوئی جس کی وجہ سے ملک میں لوڈ شیڈنگ بہت کم ہوئی علاوہ ازیں انتہاپسندی کےخاتمےکیلئےسیکیورٹی آپریشن کو اپنے بجٹ سے شروع کیا اور حکومت نے ملک سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔
[bs-quote quote=”مسلم لیگ ن کی حکومت نے ان تمام مسائل کا مقابلہ کیا اور باقاعدہ پلاننگ کے ساتھ کام شروع کیا جس کی وجہ سے پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے بڑی انفرااسٹریکچر اکانومی بن گیا۔” style=”default” align=”center” author_name=”احسن اقبال” author_job=”وفاقی وزیر داخلہ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/ahsan-iqbal-60×60.jpg”][/bs-quote]
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ خوشی ہےرواں سال جی ڈی پی گروتھ ریٹ 5.8فیصد پرآچکا گزشتہ سال سیاسی بحران نے ملک میں بےیقینی پیدا کی تھی اگر سیاسی بحران نہ ہوتا تو جی ڈی پی کو 6.1 فیصد پر لے جاچکے ہوتے، پانچ سال پہلے پاکستان کی اوسط شرح 3فیصد تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ چھالیس ارب ڈالر کے سی پیک منصوبے میں مختصر مدت میں 29 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوچکی جو آسان کام نہیں، حکومت نے ساڑھے1700کلومیٹر موٹروے کی تعمیر شروع کی اس کے علاوہ 2025 تک 15 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے بھی بنائے کیونکہ ترقیاتی منصوبوں میں پاور پراجیکٹس ہماری اولین ترجیح ہے۔
اس موقع پر مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ گذشتہ چار برسوں کے دوران زراعت میں 3.81 فیصد اضافہ ہوا اور مہنگائی کی شرح 13سال کی کم ترین سطح پر آئی کیونکہ اس کی شرح ماضی میں 7.38فیصد تھی جو اب کم ہوکر 3.8فیصد ہوگئی، سن 2013 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 1946 ارب روپے حاصل کیے تھے مگر اب ایف بی آر کا ہدف 3900 ارب روپے سے زائدہے، موجودہ مالی سال میں3900ارب روپےسےزائدکاریونیو اور جی ڈی پی 11فیصد رہی۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت نےتمام وعدےپورےکیے، برآمدات میں بھی اضافہ ہوا تاہم تین سالوں کے دوران ملکی برآمدات میں کمی ہوئی جس کی وجہ سے جاری کھاتے کا خسارہ بھی 2 سال کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوگیا۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھاکہ 3ماہ کے لیے عبوری بجٹ پیش کرنا ممکن نہیں اس لیے وفاقی حکومت ایک سال کا ہی بجٹ پیش کرے گی اور صوبے بھی اس پر عمل کرتے ہوئے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کریں گے۔ مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم کسی کےچوری کے پیسے کے لیے نہیں لائے بلکہ ٹیکس ریٹ کم کر کے لوگوں کو موقع دیا کہ وہ اپنی سرمایہ کاری واپس لائے ۔
سوال کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم 1990اور 1960 میں 2کیچ ڈراپ کرچکے ہیں جس کی وجہ سے معیشت کو دھچکا بھی لگا، اب سی پیک کے ذریعے ہمیں تیسری بار موقع ملا اگر ہم نے فائدہ اٹھا لیا تو پاکستان دنیا کی بڑی معیشتوں میں جلد شامل ہوجائے گا۔
ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10سال میں غربت کی شرح میں کمی آئی ہے، سیاسی استحکام اور معیشت کا چولی دامن کا ساتھ ہے اس لیے ہمیں سیاسی ایڈونچر سے پرہیز کرنا ہوگا۔