Tag: غربت کے خاتمے کا عالمی دن

  • غریب لوگوں کی زندگی میں بہتری لانا حکومتی ترجیحات کا حصہ ہے، عثمان بزدار

    غریب لوگوں کی زندگی میں بہتری لانا حکومتی ترجیحات کا حصہ ہے، عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ غریب لوگوں کی زندگی میں بہتری لانا حکومتی ترجیحات کا حصہ ہے، غریبوں کی فلاح وبہبود کے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے غربت کے خاتمے کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ غربت معاشرے میں بگاڑ کا بڑا سبب ہے۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ ہماری حکومت نےغربت میں کمی کے لیے پروگرامز شروع کیے ہیں، غریب لوگوں کی زندگی میں بہتری لانا حکومتی ترجیحات کا حصہ ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے لیے معاشرے کا ہر فرد اپنا موثر کردار ادا کرے، غریبوں کی فلاح وبہبود کے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

    غربت کے خاتمے کا عالمی دن

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج غربت کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ترقی پذیر ممالک سے غربت کا خاتمہ اور غریبوں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔

    غربت کے خاتمے کا یہ دن منانے کا آغاز سنہ 1993 سے ہوا۔ اس دن دنیا بھر میں غربت، محرومی اور عدم مساوات کے خاتمے، غریب عوام کی حالت زار اور ان کی فلاح وبہبود کے منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا پیغام اجاگر کیا جاتا ہے۔

  • غربت کے خاتمے کا عالمی دن: غریبوں کی نصف تعداد بھارت سمیت صرف 5 ممالک میں موجود

    غربت کے خاتمے کا عالمی دن: غریبوں کی نصف تعداد بھارت سمیت صرف 5 ممالک میں موجود

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج غربت کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ترقی پذیر ممالک سے غربت کا خاتمہ اور غریبوں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔

    غربت کے خاتمے کا یہ دن منانے کا آغاز سنہ 1993 سے ہوا۔ اس دن دنیا بھر میں غربت، محرومی اور عدم مساوات کے خاتمے، غریب عوام کی حالت زار اور ان کی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا پیغام اجاگر کیا جاتا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے کہ غریب بچوں اور ان کے خاندانوں کو خود مختار کرنے کے لیے کام کیا جائے تاکہ غربت کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

    اقوام متحدہ کے طے کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں پہلا ہدف دنیا بھر سے غربت کا خاتمہ ہے تاہم یہ ہدف ابھی بھی اپنی تکمیل سے کوسوں دور ہے۔

    عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں غریب افراد کی تعداد 3 ارب کے قریب ہے۔ ان افراد کی یومیہ آمدنی ڈھائی ڈالر سے بھی کم ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 25 سال میں 70 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے اوپر آگئے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق ان غریب افراد کی نصف تعداد دنیا کے صرف 5 ممالک میں رہائش پذیر ہے جو بھارت، بنگلہ دیش، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا اور نائیجیریا ہیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بھی ایک تہائی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ صوبوں میں سب سے زیادہ غربت بلوچستان میں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صوبائی لحاظ سے غربت کی سب سے بلند شرح صوبہ بلوچستان میں ہے، دوسرے نمبر پر صوبہ سندھ، اس کے بعد صوبہ خیبر پختونخواہ اور سب سے کم صوبہ پنجاب میں ہے۔

    گزشتہ روز بھوک اور افلاس پر نظر رکھنے والے ادارے گلوبل ہنگر انڈیکس نے سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق غربت کے حوالے سے پاکستان کی رینکنگ بہتر ہوئی جبکہ بھارت مزید تنزلی کا شکار ہوا۔

    گلوبل ہنگر انڈیکس کی جانب سے جاری ہونے والی رینکنگ میں 117 ممالک کا نام شامل ہے، جنوبی ایشیا میں بھارت کو سب سے زیادہ غربت و افلاس کا شکار ملک قرار دیا گیا اور تنزلی کے بعد اس کا نمبر 102 تک پہنچ گیا۔

    رینکنگ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی صورتحال بہتر ہے اور بھارت کے مقابلے میں پاکستان کا نمبر 8 درجے اوپر یعنی 93 ویں پوزیشن پر ہے۔

  • غربت کے خاتمے کا عالمی دن

    غربت کے خاتمے کا عالمی دن

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج غربت کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ترقی پذیر ممالک سے غربت کا خاتمہ اور غریبوں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔

    غربت کے خاتمے کا یہ دن منانے کا آغاز 1993 سے ہوا۔ اس دن دنیا بھر میں غربت، محرومی اور عدم مساوات کے خاتمے، غریب عوام کی حالت زار اور ان کی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا پیغام پھیلایا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے طے کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں پہلا ہدف دنیا بھر سے غربت کا خاتمہ ہے تاہم یہ ہدف ابھی بھی اپنی تکمیل سے کوسوں دور ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے کہ مل کر ایسی دنیا تشکیل دی جائے جہاں سب کو یکساں عزت اور انسانی حقوق حاصل ہوں۔

    عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں غریب افراد کی تعداد 3 ارب کے قریب ہے۔ ان افراد کی یومیہ آمدنی ڈھائی ڈالر سے بھی کم ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 25 سال میں 70 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے اوپر آگئے ہیں۔

    دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ صوبوں میں سب سے زیادہ غربت بلوچستان میں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صوبائی لحاظ سے غربت کی سب سے بلند شرح صوبہ بلوچستان میں ہے، دوسرے نمبر پر صوبہ سندھ، اس کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا اور سب سے کم صوبہ پنجاب میں ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ غربت ہی ہے جس کی وجہ مہنگائی میں روز بروز اضافہ، دولت کی غیر مساوی تقسیم، وسائل میں کمی، بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔

  • غربت کا خاتمہ پہلی ترجیح لیکن نتیجہ صفر

    غربت کا خاتمہ پہلی ترجیح لیکن نتیجہ صفر

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج غربت کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ترقی پذیر ممالک سے غربت کا خاتمہ اور غریبوں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔

    غربت کے خاتمے کا یہ دن منانے کا آغاز 1993 سے ہوا۔ اس دن دنیا بھر میں غربت، محرومی اور عدم مساوات کے خاتمے، غریب عوام کی حالت زار اور ان کی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا پیغام پھیلایا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے طے کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں پہلا ہدف دنیا بھر سے غربت کا خاتمہ ہے تاہم یہ ہدف ابھی بھی اپنی کامیابی سے کوسوں دور ہے۔

    پائیدار ترقیاتی اہداف کیا ہیں؟ *

    رواں برس یہ دن غربت کے ساتھ ساتھ غریبوں سے روا رکھے جانے والے ذلت آمیز سلوک اور ان کے استحصال کے خاتمے کے مرکزی خیال کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

    عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں غریب افراد کی تعداد 3 ارب کے قریب ہے۔ ان افراد کی یومیہ آمدنی ڈھائی ڈالر سے بھی کم ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 25 سال میں 70 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے اوپر آگئے ہیں۔

    دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ صوبوں میں سب سے زیادہ غربت بلوچستان میں ہے۔

    حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کی گئی اس رپورٹ کے مطابق ملک کی 38.8 فیصد آبادی غربت کا شکار ہے۔

    سمندر کنارے پیاسا گاؤں اور غربت کا عفریت *

    صوبائی لحاظ سے غربت کی یہ شرح صوبہ بلوچستان میں سب سے زیادہ 55.3 فیصد، صوبہ سندھ میں 53.5 فیصد، صوبہ خیبر پختونخوا میں 50 فیصد اور پنجاب میں سب سے کم صرف 48 اعشاریہ چار فیصد ہے۔

    غربت کا شکار ان افراد کی تعداد ایک اندازے کے مطابق تقریباً 8 کروڑ ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ غربت ہے جس کی وجہ مہنگائی میں روز بروز اضافہ، دولت کی غیر مساوی تقسیم، وسائل میں کمی، بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔