Tag: غربت

  • بھوک وافلاس امن اورعالمی ہم آہنگی کےلیے خطرہ ہیں ‘بلاول بھٹو

    بھوک وافلاس امن اورعالمی ہم آہنگی کےلیے خطرہ ہیں ‘بلاول بھٹو

    اسلام آباد : چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے غربت کے خاتمے کے لیے انقلابی اقدامات کیے۔

    تفصیلات کے مطابق غربت کے خاتمے کے عالمی دن پربلاول بھٹو نے اپنے پیغام میں کہا کہ بھوک وافلاس امن اورعالمی ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے غربت کے خاتمے کے لیے انقلابی اقدامات کیے، پرامن، خوشحال اور ترقی پسند پاکستان کے لیے سرگرم ہیں۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا۔

    انہوں نے کہا کہ عوامی وفاقی حکومت نے 40 ارب سے پروگرام کا آغاز کیا، اب پروگرام بڑھ کر 125 ارب تک پہنچ چکا ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ میں این جی اوزکے ساتھ غربت کے خاتمےکا پروگرام شروع کیا، 6 لاکھ سے زائد خاندان غربت کی سطح سے اوپر آئے۔

    غربت کے خاتمے کا عالمی دن

    واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج غربت کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ترقی پذیر ممالک سے غربت کا خاتمہ اور غریبوں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔

  • غربت کے خاتمے کا عالمی دن

    غربت کے خاتمے کا عالمی دن

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج غربت کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ترقی پذیر ممالک سے غربت کا خاتمہ اور غریبوں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔

    غربت کے خاتمے کا یہ دن منانے کا آغاز 1993 سے ہوا۔ اس دن دنیا بھر میں غربت، محرومی اور عدم مساوات کے خاتمے، غریب عوام کی حالت زار اور ان کی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا پیغام پھیلایا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے طے کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں پہلا ہدف دنیا بھر سے غربت کا خاتمہ ہے تاہم یہ ہدف ابھی بھی اپنی تکمیل سے کوسوں دور ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے کہ مل کر ایسی دنیا تشکیل دی جائے جہاں سب کو یکساں عزت اور انسانی حقوق حاصل ہوں۔

    عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں غریب افراد کی تعداد 3 ارب کے قریب ہے۔ ان افراد کی یومیہ آمدنی ڈھائی ڈالر سے بھی کم ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 25 سال میں 70 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے اوپر آگئے ہیں۔

    دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ صوبوں میں سب سے زیادہ غربت بلوچستان میں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صوبائی لحاظ سے غربت کی سب سے بلند شرح صوبہ بلوچستان میں ہے، دوسرے نمبر پر صوبہ سندھ، اس کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا اور سب سے کم صوبہ پنجاب میں ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ غربت ہی ہے جس کی وجہ مہنگائی میں روز بروز اضافہ، دولت کی غیر مساوی تقسیم، وسائل میں کمی، بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔

  • پائیدار ترقیاتی اہداف کا حصول: پاکستان کتنا کامیاب ہے؟

    پائیدار ترقیاتی اہداف کا حصول: پاکستان کتنا کامیاب ہے؟

    آج اقوام متحدہ کا دن منایا جارہا ہے۔ آج سے 71 سال قبل آج ہی کے دن اقوام متحدہ کی بنیاد رکھی گئی اور اس کا منشور نافذ العمل کیا گیا۔

    رواں برس یہ دن پائیدار ترقیاتی اہداف کے نام کیا گیا ہے۔ نئی صدی کے آغاز میں اقوام متحدہ نے دنیا بھر میں ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز مقرر کیے تھے جن کی مدت 2001 سے 2015 تک تھی۔

    یہ مدت ختم ہونے کے بعد گزشتہ برس سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز یعنی پائیدار ترقیاتی اہداف مقرر کیے گئے ہیں جن کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا۔ اب یہ تمام شعبوں اور اداروں کا احاطہ کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پائیدار ترقیاتی اہداف کیا ہیں؟

    ان اہداف کو انگریزی حرف تہجی کے 5 ’پیز‘ میں تقسیم کردیا گیا ہے تاکہ ان اہداف کی تکمیل میں آسانی ہو۔ یہ ’پیز‘ پروسپیرٹی یعنی خوشحالی، پیپل یعنی لوگ، پلینٹ یعنی کرہ ارض، پیس یعنی امن، اور پارٹنر شپ یعنی اشتراک پر مشتمل ہیں۔

    اس میں کل 17 اہداف شامل ہیں جن میں پہلا ہدف غربت کا خاتمہ ہے۔ دیگر اہداف یہ ہیں۔

    بھوک کا خاتمہ

    بہتر صحت

    معیاری تعلیم

    صنفی برابری

    پینے اور صفائی کے لیے پانی کی فراہمی

    قابل برداشت اور صاف توانائی کے ذرائع

    باعزت روزگار اور معاشی ترقی

    صنعتوں، ایجادات اور انفراسٹرکچر کا فروغ اور قیام

    ہر قسم کے امتیاز کا خاتمہ

    sdg
    پائیدار شہری ترقی

    اشیا کا ذمہ دارانہ استعمال

    موسمیاتی (بہتری کے لیے کیا جانے والا) عمل

    آبی حیات کا تحفظ

    زمین پر پائی جانے والی حیات (درخت، جانور، پرندے) کا تحفظ

    امن، انصاف اور اداروں کی مضبوطی کے لیے اقدامات

    اہداف کی تکمیل کے لیے عالمی تعاون

    آج کے دن کا مقصد عام لوگوں میں ان تمام اہداف کے بارے میں آگاہی اور حکومتوں پر ان کی تکمیل کے لیے زور دینا ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان کو ان اہداف کی تکمیل کے لیے خطیر سرمایے، ان تھک محنت اور خلوص نیت کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے ایک طویل عرصہ درکار ہے۔

    اگر صرف پہلا ہدف یعنی غربت کا خاتمہ دیکھا جائے تو پاکستان اب تک اس کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات میں بری طرح ناکام ہے اور ملک کی 38 فیصد سے زائد آبادی غربت کا شکار ہے۔

    یہی حال تعلیم کا ہے۔ پاکستان میں 2 کروڑ سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں جن میں بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے۔

    اسی طرح پاکستان کے نوجوان، جو کہ ملک کی آبادی کا 63 فیصد ہیں، میں سے نصف بے روزگار ہیں جو باعزت روزگار اور معاشی ترقی کے ہدف میں ہماری ناکامی کا ثبوت ہیں۔

    صنفی امتیاز میں بھی پاکستان بہت آگے ہے۔ عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کی جانے والی فہرست کے مطابق پاکستان صنفی امتیاز کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے جہاں صنفی بنیادوں پر تفریق اپنے عروج پر ہے۔

    جہاں تک بات ماحولیات اور جنگلی و آبی حیات کے تحفظ کی ہے، خوش قسمتی سے پاکستان ان ممالک میں تو شامل نہیں جو زہریلی اور مضر صحت گیسوں کا اخراج کر کے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کر رہے ہیں، البتہ ان 12 ممالک میں ضرور شامل ہے جو اس اضافے سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں کچھوؤں کی غیر قانونی تجارت پر پڑھیں تفصیلی رپورٹ

    ملک میں جنگلی حیات کی کئی اقسام معدومی کے خطرے کا شکار ہیں تاہم ملک میں سرگرم عمل عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات آئی یو اسی این، ڈبلیو ڈبلیو ایف اور حکومتی کوششوں سے اس شعبہ میں کچھ بہتری نظر آتی ہے۔

  • غربت کا خاتمہ پہلی ترجیح لیکن نتیجہ صفر

    غربت کا خاتمہ پہلی ترجیح لیکن نتیجہ صفر

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج غربت کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ترقی پذیر ممالک سے غربت کا خاتمہ اور غریبوں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔

    غربت کے خاتمے کا یہ دن منانے کا آغاز 1993 سے ہوا۔ اس دن دنیا بھر میں غربت، محرومی اور عدم مساوات کے خاتمے، غریب عوام کی حالت زار اور ان کی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا پیغام پھیلایا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے طے کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں پہلا ہدف دنیا بھر سے غربت کا خاتمہ ہے تاہم یہ ہدف ابھی بھی اپنی کامیابی سے کوسوں دور ہے۔

    پائیدار ترقیاتی اہداف کیا ہیں؟ *

    رواں برس یہ دن غربت کے ساتھ ساتھ غریبوں سے روا رکھے جانے والے ذلت آمیز سلوک اور ان کے استحصال کے خاتمے کے مرکزی خیال کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

    عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں غریب افراد کی تعداد 3 ارب کے قریب ہے۔ ان افراد کی یومیہ آمدنی ڈھائی ڈالر سے بھی کم ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 25 سال میں 70 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے اوپر آگئے ہیں۔

    دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ صوبوں میں سب سے زیادہ غربت بلوچستان میں ہے۔

    حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کی گئی اس رپورٹ کے مطابق ملک کی 38.8 فیصد آبادی غربت کا شکار ہے۔

    سمندر کنارے پیاسا گاؤں اور غربت کا عفریت *

    صوبائی لحاظ سے غربت کی یہ شرح صوبہ بلوچستان میں سب سے زیادہ 55.3 فیصد، صوبہ سندھ میں 53.5 فیصد، صوبہ خیبر پختونخوا میں 50 فیصد اور پنجاب میں سب سے کم صرف 48 اعشاریہ چار فیصد ہے۔

    غربت کا شکار ان افراد کی تعداد ایک اندازے کے مطابق تقریباً 8 کروڑ ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ غربت ہے جس کی وجہ مہنگائی میں روز بروز اضافہ، دولت کی غیر مساوی تقسیم، وسائل میں کمی، بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔

  • پاکستان میں غربت میں اضافہ ہورہا ہے، عالمی بینک

    پاکستان میں غربت میں اضافہ ہورہا ہے، عالمی بینک

    اسلام آباد: عالمی بینک کے مطابق خوراک کی عدم دستیابی اور غربت میں اضافے کے ساتھ ساتھ تشدد اور انتہا پسندی میں اضافہ ہوگا،عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی معاشرے میں عدم مساوات کے باعث غربت میں اضافہ ہورہا ہے ۔

    پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستانی آبادی کا بارہ اعشاریہ چار فیصد افراد انتہائی غریب ہیں۔ تاہم معاشی ماہرین کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے ۔

    عالمی بینک کے مطابق پاکستان کا شمار ان دس ممالک میں ہوتا ہے جن کا عالمی غربت میں بڑا حصہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت اور فوڈ سیکیورٹی کے مسائل کے باعث دہشت گردی اور انتہا پسندی میں اضافہ کا خدشہ ہے ۔

    رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ حکومت غربت ختم کرنے پر دھیان نہیں دے رہی ۔ عالمی بینک کے مطابق توانائی کی سبسڈی سے امیر لوگوں کوزیادہ فائدہ ہوتا ہے جبکہ سبسڈی کا صرف ایک تہائی حصہ غریب لوگوں کو ملا ہے۔