Tag: غریب

  • بھارت کی ’’ایک ارب‘‘ سے زائد عوام انتہائی غریب! رپورٹ‌ مودی سرکار کے منہ پر طمانچہ

    بھارت کی ’’ایک ارب‘‘ سے زائد عوام انتہائی غریب! رپورٹ‌ مودی سرکار کے منہ پر طمانچہ

    بھارت کی ایک ارب سے زائد عوام انتہائی غریب ہے جو بنیادی ضروریات کے علاوہ کوئی شے خریدنے کی سکت نہیں رکھتی۔

    بھارت میں 12 سال سے برسر اقتدار مودی سرکاری دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتی ہے اور دنیا بھر میں اپنی تیز رفتار ترقی کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے شائننگ انڈیا کا نعرہ لگاتی ہے، لیکن اس نعرے کی حقیقت ایک بھارتی کمپنی نے کھول دی ہے۔

    گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے کی مثل تو آپ نے سنی ہوگی اور اس مثل پر ایک بھارتی سرمایہ کار کمپنی بلوم وینچرز پوری اتری ہے جس نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بھارت میں بڑے پیمانے پر غربت کا انکشاف کرتے ہوئے ایسے حیران کن اعداد وشمار پیش کیے ہیں جس نے مودی سرکار کے شائننگ انڈیا کے ڈھول کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔

    صرف کاغذات پر یا ویب دنیا میں تیزی سے معاشی ترقی کرتے ملک بھارت کی اصلیت ظاہر کرتے ہوئے بلوم وینچرز نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے لگ بھگ ایک ارب 40 کروڑ آبادی والے ملک بھارت کی ایک ارب سے زائد آبادی انتہائی غریب ہے۔

    بھارت میں صرف 13 یا 14 کروڑ بھارتی امیر ہیں۔ 26 سے 27 کروڑ بھارتیوں نے کبھی کوئی قیمتی شے خریدی اور نہ ہی پرتعیش سروسز حاصل کی ہیں۔

    پڑوسی ملک کی ایک ارب سے زائد افراد بمشکل اپنی ضروریات زندگی پوری کر رہے ہیں اور ان کے پاس روزہ مرہ کی ضروریات زندگی کی اشیا خریدنے کے علاوہ کچھ بھی خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہوتے

    رپورٹ میں مودی سرکار کی پالیسیوں سے غریب خوشحال ہونے کے بجائے غریب تر جب کہ امیر مزید امیر ہو رہے ہیں۔ بھارتی کمپنیوں کی پیداوار و مصنوعات انہی چند کروڑ دولت مندوں کے گرد گھومتی ہیں۔

    متوسط طبقے کی بچت گزشتہ 50 سال کی کم ترین سطح پر ہے۔ لوگوں کی ضروریات میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن آمدنی میں کوئی اضافہ نہیں ہو رہا ہے۔

  • کیا آپ اپنے دوستوں کے درمیان خود کو غریب محسوس کرتے ہیں؟

    کسی انسان کے معاشی حالات اس کی ذہنی صحت پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں جبکہ اس کی مجموعی شخصیت کا بھی تعین کرتے ہیں، اب حال ہی میں ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ دوستوں کے درمیان خود کو غریب محسوس کرنا باقاعدہ دماغی بیماری کو جنم دیتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق دماغی صحت سے مراد کسی شخص کی مجموعی جذباتی اور نفسیاتی تندرستی ہے، اس میں کسی کے جذبات، خیالات اور طرز عمل کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ صحت مند تعلقات بنانے اور برقرار رکھنے کی صلاحیت بھی شامل ہے۔

    اچھی ذہنی صحت ہی مجموعی صحت اور تندرستی کی ضامن ہے۔

    کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین نفسیات کی ایک نئی تحقیق کے مطابق جو نوجوان خود کو اپنے ساتھیوں کے مقابلے میں غریب یا پسماندہ گھرانوں سے تعلق رکھنے والا سمجھتے ہیں ان میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے اور ان میں مجرمانہ سرگرمیوں کا شکار ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    اس تحقیق میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ جو لوگ خود کوغریب یا امیر محسوس کرتے ہیں وہ دونوں ہی غنڈہ گردی میں ملوث ہوتے ہیں، تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ دوستوں کے درمیان معاشی مساوات کا احساس ذہنی صحت اور سماجی رویے پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    اگرچہ معاشرے میں معاشی پسماندگی کا تعلق نوجوانوں میں دماغی صحت اور سماجی مسائل سے طویل عرصے سے رہا ہے، تاہم آپ کے قریبی سماجی دائرے میں رہنے والوں کی نسبت خود کو صرف غریب محسوس کرنا منفی رویہ سے متعلق ہے جبکہ یہ نئی تحقیق اس طرح کا تعلق ظاہر کرنے والی پہلی تحقیق ہے۔

    ماہرین کے مطابق، نوجوانوں کی بڑی تعداد اپنی ابتدائی جوانی میں دوستوں کے ساتھ سماجی موازنہ کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے بارے میں جو فیصلے کرتی ہے جیسے وہ دوسروں کی نسبت کتنے مقبول یا پرکشش ہیں، اس طرح کی سوچ نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے احساسِ نفس کے لیے مرکزی حیثیت رکھتی ہے، اور یہ سمجھی جانے والی معاشی حیثیت اس کی ترقی میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

    کیمبرج گیٹس کی اسکالر اور پی ایچ ڈی، مطالعہ کی مرکزی مصنفہ بلانکا پیرا پی سنیئرکا کہنا ہے کہ جوانی ایک طرح سے تبدیلی کی عمر ہے جسے نوجوان دوسروں کے ساتھ اپنے سماجی موازنے کو مدنظر رکھتے ہوئے خود فیصلہ کرنے اور اپنے احساس کو فروغ دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

    یہ احساس کہ آپ کی معاشی حیثیت کیا ہے، یہ نہ صرف معاشرے کے وسیع تناظر میں، بلکہ آپ کے قریبی ماحول سے وابستگی کے لیے بھی پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جب آپ جوان ہوتے ہیں تو اس وقت اپنے ارد گرد کے لوگوں کے ساتھ دولت کا موازنہ سماجی اور ذاتی خود اعتمادی کے احساس پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    ماہرین نے نوجواںوں میں معاشی حیثیت اور ان کے حساس کے درمیان تعلق کو جاننے کے لیے ایک تحقیق کی جس میں برطانیہ کے 12 ہزار 995 ایسے بچوں کے درمیان دوستی گروپوں کے اندر سمجھی جانے والی معاشی عدم مساوات کا تجزیہ کیا جن کی عمریں 11 برس تھی۔

    گیارہ سال کے وہ بچے جو اپنے آپ کو اپنے دوستوں سے زیادہ غریب سمجھتے تھے، ان میں 6 سے 8 فیصد کم خود اعتمادی نوٹ کی گئی، جبکہ ان میں فلاح و بہبود کے لحاظ سے 11 فیصد کمی دیکھی گئی بہ نسبت ان لوگوں کے جو معاشی طور پر خود کو دوستوں کے برابر سمجھتے تھے۔

    اسی طرح جو لوگ اپنے آپ کو کم امیر سمجھتے تھے ان میں جذباتی مسائل جیسے اضطراب اور غصے کے مسائل یا ہائپر ایکٹیوٹی بھی موجود تھی اور ساتھ ہی ان میں غنڈہ گردی کا امکان 17 فیصد زیادہ تھا، جبکہ 14 برس کی عمر تک پہنچنے پران میں غنڈہ گردی کرنے کو واضح طور پر نوٹ کیا گیا اس کا مطلب یہ ہے کہ معاشی عدم توازن اس عمل کو جنم دینے میں ایک اہم محرک ہے۔

  • کرونا وائرس کے دوران غریب ہوجانے والے افراد کے حالات کتنے عرصے میں بہتر ہوجائیں گے؟

    کرونا وائرس کے دوران غریب ہوجانے والے افراد کے حالات کتنے عرصے میں بہتر ہوجائیں گے؟

    کرونا وائرس نے دنیا بھر کی معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور غریب کو مزید غریب بنا دیا ہے، حال ہی میں جاری ایک رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں غربت کا شکار ہونے والے افراد کو اس نقصان کو پورا کرنے میں 10 سال سے زائد کا عرصہ لگے گا۔

    برطانوی ادارے نیو آکسفیم نے انکشاف کیا ہے کہ کووڈ 19 سے مالی طور پر متاثر ہونے والے دنیا کے ایک ہزار امیر ترین لوگ اپنے نقصانات کا ازالہ صرف 9 ماہ میں کرلیں گے جبکہ دنیا کے غریب ترین لوگوں کو معاشی نقصان پورا کرنے میں ایک دہائی لگے گی۔

    آکسفیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ 19 ہر ملک میں معاشی عدم مساوات میں اضافے کا باعث بنے گا اور یہ ایک صدی سے مرتب ہونے والے ریکارڈ کے مطابق پہلی مرتبہ ہوگا۔

    بڑھتے ہوئے معاشی عدم مساوات کا مطلب ہے کہ کووڈ 19 کے بعد غربت کے شکار لوگوں کو واپسی کے لیے ایک ہزار ارب پتی سفید فارم امیر ترین افراد کے مقابلے میں 14 گنا طویل عرصہ لگے گا۔

    جنوبی ایشیا کے غریب ترین خطے میں 101 ارب پتی افراد کی دولت میں مارچ سے 174 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جوکووڈ 19 کے باعث غربت کا شکار 9 کروڑ 30 لاکھ افراد کو فی کس ایک ہزار 800 ڈالر فراہم کرنے کے لیے کافی ہیں۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرونا وبا کیسے طویل بنیادوں پر معاشی، نسلی اور صنفی تقسیم کا باعث بن رہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق وبا کے آغاز سے اب تک دنیا کے 10 امیر ترین فراد کی دولت میں مشترکہ طور پر نصف کھرب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جو کووڈ 19 کی ویکسین اور کسی کو بھی وبا سے غربت کا شکار نہ ہونے کی ضمانت دے سکتا ہے۔

    اسی دوران کرونا وبا کی وجہ سے بے روزگاری کا بحران 90 برس کی بدترین شرح ہے اور اب کروڑوں لوگ بے روزگار ہیں یا ان کے پاس کام نہیں ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ شفاف معیشتیں کرونا وائرس سے متاثرہ مالی حالات سے بحالی میں اہم ہیں، 32 عالمی کمپنیوں نے عارضی ٹیکسوں میں اضافہ کیا اور 2020 میں 104 ارب ڈالر کا فائدہ حاصل کیا۔

    آکسفیم کے مطابق جو کرونا وائرس سے مدافعت میں صف اول میں ہیں یعنی دکانوں میں کام کرنے والے، طبی عملہ اور مارکیٹوں کے دکان داروں کو بل ادا کرنے اور خوراک حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور اس بحران سے خواتین سمیت مختلف گروپ متاثر ہو رہے ہیں۔

  • ہمارا وژن غریب اورامیر میں فرق کوختم کرنا ہے، عثمان بزدار

    ہمارا وژن غریب اورامیر میں فرق کوختم کرنا ہے، عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ عوام کی تقدیر بدل کر نئے پاکستان کے خواب کوتعبیر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ ہمارا وژن غریب اورامیر میں فرق کوختم کرنا ہے، عوام کا معیارزندگی بلند کرنے کے لیے مثبت حکمت عملی سے کام کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت عوام کی تقدیر بدلنے کا ایجنڈا لے کر آئی ہے، عوام کی تقدیر بدل کر نئے پاکستان کے خواب کوتعبیر دیں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ماضی میں صرف اشرافیہ کونوازنے کے لیے پالیسیاں بنائی گئیں، سابق ادوار میں مخصوص طبقہ امیرہوتا گیا اور عام آدمی غریب، نئے پاکستان میں ظالمانہ نظام کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی گئی، عثمان بزدار

    یاد رہے کہ گزشتہ روز عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ہم باتیں نہیں کام کر کے دکھانے والے لوگ ہیں، ماضی میں قومی خزانے پر بے دردی سے ہاتھ صاف کیے گئے مگر اب لوٹ مار کا دور گزر چکا ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ کسی کوتبدیلی کے ایجنڈے کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیں گے، اب پاکستان کا ہر شہری چاہیے وہ غریب ہو یا امیر سب سراٹھا کر فخر سے زندگی گزاریں گے۔

  • غریب اور امیر بچوں کے انٹرنیٹ کے استعمال میں فرق

    غریب اور امیر بچوں کے انٹرنیٹ کے استعمال میں فرق

    دنیا کی تیز رفتار ترقی کے بعد انٹرنیٹ کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ تقریباً ہر شخص اپنے دن کا آدھا حصہ انٹرنیٹ پر گزارتا ہے۔ حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق امیر اور غریب پس منظر سے تعلق رکھنے والے بچے الگ طرح سے انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔

    ایک بین الاقوامی ادارے او سی ای ڈی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں امیر اور غریب پس منظر سے تعلق رکھنے والے بچے انٹرنیٹ کو مختلف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

    teen-2

    تحقیق کے مطابق وہ بچے جو خوشحال اور آسودہ گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں وہ انٹرنیٹ پر خبریں پڑھتے ہیں اور ایسی چیزیں سرچ کرتے ہیں جس سے ان کی معلومات میں اضافہ ہوسکے۔

    اس کے برعکس کم خوشحال یا غریب گھرانوں کے بچوں نے اپنا زیادہ وقت انٹرنیٹ پر گیم کھیلتے اور دوستوں سے چیٹنگ کرتے ہوئے گزارا۔

    آن لائن گیمز بچوں کی تعلیمی استعداد بڑھانے میں معاون *

    تحقیق میں واضح کیا گیا کہ تجزیہ کیے جانے والے بچوں کو یکساں سہولت کے ساتھ انٹرنیٹ فراہم تھا۔ یہی نہیں ان کا انٹرنیٹ پر گزارا جانے والا وقت بھی یکساں تھا۔

    تحقیق سے پتہ چلا کہ امیر گھرانے کے بچوں نے اپنے سیکھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کے لیے، اپنے اسکول کے مختلف پروجیکٹس کی تکمیل کے لیے، اور پڑھائی میں پیش آنے والی مختلف مشکلات حل کرنے کے لیے انٹرنیٹ کی مدد لی۔

    teen-3

    ماہرین کے مطابق یہ وہ عمل ہے جس سے ان بچوں کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا اور وہ اپنی پڑھائی اور دیگر معاملوں میں بہتر کارکردگی دکھانے کے قابل ہوئے۔ یہ وجوہات آگے چل کر ان کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہوسکتی ہیں۔

    سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب *

    دوسری جانب غریب بچوں نے معلومات کے حصول کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کم کیا۔ انہوں نے انٹرنیٹ پر بے مقصد چیزوں میں وقت ضائع کیا جس کے باعث ان کی صحت، ذہنی توجہ متاثر ہوئی اور پڑھائی کے دوران ان کی کارکردگی میں کمی دیکھنے میں آئی۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ یہ عادت آگے چل کر خاص طور پر نوکری کے حصول کے لیے ان کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔

  • عبدالستار ایدھی نے بھیک مشن کا آغاز کردیا

    عبدالستار ایدھی نے بھیک مشن کا آغاز کردیا

    کراچی: ایدھی فاونڈیشن کا مالی بحران کا شدت اختیار کرگیا ہے اور معروف سماجی رہنما عبدالستار ایدھی نے بھیک مشن کا آغاز کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق عالمی اور قومی سانحات، غریب اور بے سہارا لوگوں کی کفالت اور انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کام کرنے والا پاکستان کا فلاحی ادارہ مالی بحران کا شکار ہوگیا ہے، ایسے میں فلاحی کاموں کو جاری رکھنے کیلئے عبدالستار ایدھی خود میدان عمل میں اترے اور بھیک مہم کا آغاز کردیا ہے۔

    انسانی حقوق کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں بھی عبدالستار ایدھی کا کہنا تھا معاشرے میں انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے بھی غربت کا خاتمہ ضروری ہے۔ ایدھی فاونڈیشن کے بھیک مشن کیلئے نکالی جانے والی ریلی کا آغاز میٹھادر سے ہوا جو نمائش چورنگی پر ایدھی بھیک مشن کیمپ تک پہنچی۔