Tag: غریب ممالک

  • کون سے ممالک کرونا ویکسینیشن میں سب سے پیچھے رہ گئے؟

    کون سے ممالک کرونا ویکسینیشن میں سب سے پیچھے رہ گئے؟

    یوں تو دنیا بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسینز کی ترسیل کا عمل جاری ہے، تاہم ایک طرف جہاں 220 ممالک اور خطے کرونا وائرس سے متاثر ہیں، وہاں چند ایسے ممالک ہیں جو کرونا ویکسینیشن میں سب سے پیچھے رہ گئے ہیں۔

    کرونا ویکسینیشن میں سب سے پیچھے رہ جانے والے ممالک میں 4 وہ ملک ہیں جنھوں نے اب تک کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع تک نہیں کیا، ان میں ایریٹریا، برونڈی، تنزانیہ اور شمالی کوریا شامل ہیں۔

    چند ایسے ممالک بھی ہیں جنھوں نے ابھی پہلا قدم ہی اٹھایا ہے، مثلاً ہیٹی، جسے پچھلے ہفتے ہی ویکسین کی پہلی کھیپ ملی ہے، جب کہ ایسے ممالک کی فہرست تو بہت طویل ہے جہاں ابھی 2 فی صد آبادی کو بھی ویکسین نہیں لگ پائی، ان میں آبادی کے لحاظ سے افریقا کا سب سے بڑا ملک نائجیریا بھی شامل ہے اور بر اعظم افریقا کے چند دیگر ممالک بھی۔

    نہایت متعدی ڈیلٹا ویرینٹ کے پیش نظر ویکسینیشن میں پیچھے رہ جانے والے ممالک میں حالات قابو سے باہر بھی ہو سکتے ہیں۔ اب تو کرونا وبا کو پین امریکن ہیلتھ آرگنائزیشن نے ’ویکسین نہ لگوانے والوں کی وبا‘ قرار دے دیا ہے، ایسے مقامات وائرس کے گڑھ بننے کا بھی خطرہ ہے، جہاں سے ممکنہ طور پر نئے اور مزید خطرناک ویرینٹ پیدا ہو سکتے ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت کے مطابق کووِڈ 19 کی ویکسین کی عالمی تقسیم میں خطرناک حد تک عدم یکسانیت پائی جاتی ہے، جن کے پاس ویکسین موجود ہے، وہ آہستہ آہستہ معمول کی زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں، جن کے پاس نہیں، وہ اب بھی لاک ڈاؤن کی زد میں ہیں۔

    ایک طرف امیر ممالک میں حالات معمول پر آ رہے ہیں، وہاں کم خطرے سے دوچار نوجوان بھی ویکسین لگوا رہے ہیں، لوگ چھٹی کے دن ساحلوں پر تفریح کر رہے ہیں کیوں کہ وہ مکمل ویکسینیشن کروا چکے ہیں جب کہ کئی ملکوں میں صحت سے وابستہ افراد ابھی تک انتظار کر رہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ انھیں تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔

    غریب ملکوں میں ویکسین کی عدم دستیابی کی سب سے بڑی وجہ عالمی سطح پر عدم مساوات ہے، یعنی ان ملکوں کو اتنی ویکسین فراہم ہی نہیں کی جا رہی جتنی امیر ملکوں کے پاس ہے، اب تک دنیا بھر میں 3.5 ارب ویکسین ڈوز تقسیم کیے جا چکے ہیں، لیکن ان میں سے 75 فی صد صرف دس ممالک کے لوگوں کو لگے ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت کے مطابق غریب ملکوں کے مقابلے میں امیر ممالک میں ویکسین کے 62گنا زیادہ ٹیکے لگائے گئے ہیں، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک اپنی ضرورت سے پانچ سے آٹھ گنا زیادہ ویکسین رکھتے ہیں اور اب بچوں کو ویکسین لگانے اور مکمل ویکسین کروانے والوں کو ایک اضافی بوسٹر ٹیکا لگانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت نے بارہا امیر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ویکسین ڈوز دیگر ممالک کو دیں اور ویکسین تیار کرنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کریں۔

  • کرونا ویکسین کے حوالے سے غریب ممالک سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

    کرونا ویکسین کے حوالے سے غریب ممالک سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے ایک کڑوی سچائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب ممالک نے صرف 0.3 فی صد کرونا ویکسین کے ٹیکے لگائے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم نے کہا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک میں لوگوں کو کُل ویکسین کا صرف 0.3 فی صد ہی دیا گیا ہے۔

    انھوں نے پرتگال کے زیر اہتمام آن لائن صحت کانفرنس میں کہا دنیا بھر میں کو وِڈ 19 ویکسین کی ایک ارب خوراکیں دی گئیں، لیکن ان میں سے 82 فی صد امیر اور درمیانے درجے کی آمدن والے ممالک کو دی گئیں، دوسری طرف غریب ممالک کو ایک فی صد بھی فراہم نہیں کی گئیں، اور یہ ایک سچائی ہے۔

    سربراہ ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ کرونا ویکسین تک رسائی عالمی وبائی بیماری کا سب سے بڑا چیلینج ہے۔

    چند امیر ممالک کرونا ویکسین ذخیرہ کرنے لگے، اقوام متحدہ کا ردِ عمل

    یاد رہے کہ ایک ماہ قبل عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کی تھی کہ وہ غریب ممالک کے لیے کرونا وائرس ویکسین عطیہ کریں، کیوں کہ تاحال دنیا کے 36 ممالک میں کرونا ویکسی نیشن شروع نہیں ہو سکی ہے۔

    ایک ماہ قبل اقوام متحدہ نے بھی دنیا کے چند امیر ممالک پر کرونا وائرس کی ویکسین ذخیرہ کرنے کے لیے کڑی تنقید کی تھی، سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ چند امیر ممالک کی جانب سے کرونا ویکسین ذخیرہ کرنے کی کوئی منطق نہیں ہے۔

  • جی 20: غریب ممالک کے لیے بڑا اعلان

    جی 20: غریب ممالک کے لیے بڑا اعلان

    ریاض: جی 20 ممالک کے وزرائے خزانہ نے غریب ممالک کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے ان کے لیے قرض سروسز کو 2021 تک معطل کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جی ٹوئنٹی کے وزرائے خزانہ اور سینٹرل بینکوں کے گورنرز نے غریب ملکوں پر قرض سروسز کی ادائیگی 2021 تک معطل کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

    سعودی میڈیا کے مطابق اجلاس نے ادائیگی کے سلسلے میں معطلی کے سابق فیصلے میں توسیع کی ہے، سعودی عرب کی صدارت میں یہ ہنگامی اجلاس آن لائن منعقد کیا گیا جس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔

    اعلامیے میں یہ کہا گیا ہے کہ قرضوں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مزید اقدامات درکار ہوں گے، قرضہ سروسز کی ادائیگی معطل کرنے کے سلسلے میں ہر ملک کے ساتھ خصوصی معاملہ درکار ہوگا۔

    جی 20 وزرائے توانائی کا اہم فیصلہ

    اجلاس میں کہا گیا کہ کرونا بحران کا حجم غیر معمولی ہے اور قرضوں سے بہت سارے مسائل پیدا ہو رہے ہیں، کم آمدنی والے کئی ممالک کے یہاں مستقبل تاریک ہوتا جا رہا ہے۔ جی 20 کے وزرائے خزانہ نے اطمینان دلایا کہ قرضہ سروسز کی ادائیگی کو معطل کرنے والے پروگرام پر عمل درآمد کر رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔

    اجلاس میں قرضہ دینے والے ممالک سے کہا گیا کہ وہ مکمل شفافیت کا مظاہرہ کریں، اور یہ کہا گیا کہ قرضہ سروسز کے سلسلے میں کارروائی قرضہ لینے والے ملک کی درخواست پر ہوگی۔ اعلامیے کے مطابق مذکورہ ریلیف کے سلسلے میں بنیادی اصول قرضہ دینے والے ادارے طے کریں گے، قرضوں کا بوجھ تقسیم کرنے کا واضح نظام بھی وضع کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ڈیبٹ سروس معطلی اقدام (DSSI) کا اعلان یورپ میں وبائی امراض کے ابتدائی دنوں کے دوران اپریل میں کیا گیا تھا۔

  • غریب ممالک کے لیے اسمارٹ لاک ڈاؤن ہی بہتر آپشن ہے،وزیراعظم

    غریب ممالک کے لیے اسمارٹ لاک ڈاؤن ہی بہتر آپشن ہے،وزیراعظم

    لاہور: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ صورت حال میں غریب ممالک کے لیے اسمارٹ لاک ڈاؤن ہی بہتر آپشن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں لاہور میں بڑھتے کیسز پر وزیراعظم نے تشویش کا اظہار کیا۔اجلاس فیصلہ کیا گیا کہ لاہور سمیت کسی بھی ضلع میں مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا۔

    اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کرونا صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بڑی تیزی سے کرونا وائرس پھیل رہا ہے۔انہوں نے عوام کو بتایا کہ لاک ڈاؤن کا مطلب ساری معیشت کو بند کرنا ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارا سنگاپور جیسا چھوٹا ملک ہوتا تو لاک ڈاؤن آسان کام ہوتا،امیر ممالک کے لیے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لاک ڈاؤن بہت آسان کام ہے۔

    انہوں نے پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن سے سارا بوجھ نچلے طبقے پر آتا ہے، ہمارے ملک میں 25 فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے ہیں،غریب ممالک کے لیے اسمارٹ لاک ڈاؤن ہی بہتر آپشن ہے۔

    قوم سے خطاب کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام ایس او پیز پر عملدرآمد کی ذمہ داری لیں،ایس او پیز پر نہ چلے تو آخرمیں ملک کو بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑےگا۔

    عمران خان نے کہا اب ہمیں سختی کرنی پڑےگی،عوامی مقام پر کسی کو بھی ماسک کے بغیر جانے نہیں دینا،جہاں ایس او پیز پر عمل نہیں ہوگا وہ علاقہ بند کریں گے۔

    وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا لاک ڈاؤن مجبوری میں ختم کیا کیوں کہ لوگوں کے حالات خراب تھے،لاک ڈاؤن میں نرمی سےعوام سمجھے بیماری ختم ہوگئی۔

  • کرونا سے لڑتے غریب ممالک کو قرضوں میں رعایت دینی چاہیے،انتونیوگوتریس

    کرونا سے لڑتے غریب ممالک کو قرضوں میں رعایت دینی چاہیے،انتونیوگوتریس

    نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے لڑتے غریب ممالک کو قرضوں میں رعایت دینی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے اپنے پیغام میں کہا کہ کرونا وبا سے لڑتے غریب ممالک کو قرضوں میں رعایت دی جانی چاہیے۔

    انتونیوگوتریس کا کہنا تھا کہ کسادبازاری کے باعث کئی ترقی پزیر ممالک غیر محفوظ ہیں،ترقی پذیرممالک پہلے ہی قرضوں کی پریشانی میں مبتلا ہیں۔

    وزیراعظم کا ترقی پذیر ممالک کی امداد میں اضافے کا مطالبہ

    اس سے قبل گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کرونا وبا اور ترقی کے لیے سرمایہ کاری پر ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا وبا ایک عالمی مسئلہ ہے جس نے عالمی معیشت پر برے اثرات مرتب کیے ہیں اس وبا سے نمٹنے کے لیے پوری دنیا کو اقدامات اٹھانا پڑیں گے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک کو چاہیے ترقی پذیر ممالک کی مدد کریں، ترقی پذیر ممالک کی امداد میں اضافہ ہونا چاہیے۔