Tag: غزوہ بدر

  • ’غزوہ بدر کی طرح بھارت کیخلاف جنگ میں بھی اللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال رہی‘

    ’غزوہ بدر کی طرح بھارت کیخلاف جنگ میں بھی اللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال رہی‘

    عسکری حکام کا کہنا ہے کہ غزوہ بدر میں اللہ کی مدد شامل حال تھی بھارت کے خلاف اس جنگ میں بھی اللہ کی مدد شامل حال رہی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایوان صدر میں پاکستان کی عسکری قیادت کے ذمہ دار ذرائع نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزوہ بدر میں 313 نے اپنے سے عددی طور پر بڑے دشمن کو شکست دی تھی۔ جس طرح غزوہ بدر میں اللہ کی مدد شامل حال تھی، اسی طرح بھارت کے خلاف جنگ میں پاکستان کے لیے بھی اللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال رہی۔

    ذرائع عسکری حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف جنگ میں بری، بحری اور فضائیہ نے قوم کا سر فخر جس طرح بلند کیا۔ اس سے پاکستان کا وقار دنیا میں بلند ہوا۔ پاکستانی میڈیا نے بھی دشمن میڈیا کو منہ توڑ جواب دیا۔

    آپریشن بنیان مرصوص میں جوان دشمن کے آگے سیسہ پلائی دیوار بنے اور قوم کی مدد سے بھارت کو شکست دی۔ سیز فائر کی درخواست بھارت نے کی اور جنگ بندی کے لیے اُس نے جو ترلے کیے، وہ بتا نہیں سکتے۔

    عسکری حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کیخلاف جنگ میں قوم کی یکجہتی کا مثالی نمونہ دیکھا، ایسا اتحاد ماضی میں کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔ اب دشمن کبھی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکے گا۔

    سینئر عسکری ذرائع نے کہا کہ پاکستان نے ایسا کام کیا کہ بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں رہا۔ ہماری سول قیادت، سیاسی لیڈر شپ اور مسلح افواج کے جذبے پر ناز ہے۔

    کیا یہ سیز فائر حتمی ہے؟ اس سوال کے جواب میں سینئر عسکری حکام نے کہا کہ بھارت اب کسی بھی ردعمل کی جرات نہیں کر سکتا۔ جنگ بندی پربھارت نے ہم نے کوئی براہ راست بات نہیں کی بلکہ تیسرے فریق کے ذریعہ ہمیں جنگ بندی کی کال آئی تھی۔ ہم نے سچے انداز میں اپنے جنگ لڑی اور دشمن کے لیے کوئی راستہ نہ چھوڑا۔ مسلح افواج کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے۔

    عسکری حکام کے ذرائع نے یہ بھی کہا کہ خضدار واقعے کے درندوں کو نہیں چھوڑیں گے اور انہیں غاروں سے نکال کر ماریں گے۔ معصوم بچوں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ اس وقت بھی خضدار کے درندوں پر میزائل مارے جار رہے ہیں۔ پاکستان میں دہشتگردوں کا خاتمہ کریں گے۔

    اس موقع پر یہ سوال بھی کیا گیا کہ آپریشن بنیان مرصوص کا نام کس نے تجویز کیا تھا؟ اس کے جواب میں قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ نام فیلڈ مارشل نے تجویز کیا۔ ذرائع عسکری حکام نے بتایا یہ نام سروسز چیفس کی ملاقات میں مشاورت کے بعد رکھا گیا۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-attack-10-may-rehan-khan-blog/

  • غزوہ بدر ۔ مسلمانوں کی پہلی فتح عظیم

    غزوہ بدر ۔ مسلمانوں کی پہلی فتح عظیم

    ماہ رمضان کی 17 تاریخ سنہ 2 ہجری تاریخ اسلام کا وہ عظیم الشان یادگار دن ہے جب اسلام اور کفر کے درمیان پہلی فیصلہ کن جنگ لڑی گئی اور مٹھی بھر مسلمانوں کو کفار کے لشکر پر فتح عظیم حاصل ہوئی۔

    غزوہ بدر کو دیگر غزوات پر کئی اعتبار سے فوقیت حاصل ہے۔ اسے کفر و اسلام کا پہلا معرکہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔ خود حضور اکرم ﷺ نے غزوہ بدر کو ایک فیصلہ کن معرکہ قرار دیا اور قرآن مجید نے اسے یوم الفرقان سے تعبیر کر کے اس کی اہمیت پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔

    قرآن پاک میں فرمایا گیا: ’جو ہم نے اپنے (برگزیدہ) بندے پر (حق و باطل کے درمیان) فیصلے کے دن نازل فرمائی وہ دن (جب بدر میں مومنوں اور کافروں کے) دونوں لشکر باہم متصادم ہوئے تھے‘۔

    سورہ انفال

    اعلان نبوت کے بعد 13 سال تک کفار مکہ نے محمد رسول ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ کرام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے مگر مسلمانوں کا جذبہ ایمانی کم نہ ہوا۔ ان کا خیال تھا کہ مٹھی بھر بے سرو سامان ’سر پھرے‘ بھلا ان کی جنگی طاقت کے سامنے کیسے ٹہر سکتے ہیں، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

    بالآخر غزوہ بدر کی گھڑی آئی اور صرف 313 مسلمانوں نے کفار کے دگنے لشکر سے مقابلہ کیا اور ایسی فتح پائی کہ اسلام کا بول بالا ہوگیا۔

    غزوہ بدر کفار کے تقریباً 70 آدمی قتل ہوئے اور 70 افراد کو قیدی بنایا گیا۔ کفار کے وہ سردار جو شجاعت و بہادری میں بے مثال سمجھے جاتے تھے اور جن پر کفار مکہ کو بڑا ناز تھا، وہ سب کے سب مسلمان مجاہدوں کے ہاتھوں مقتول ہو کر دوزخ کا ایندھن بن گئے اور جو زندہ رہ گئے، وہ میدان چھوڑ کر ایسے بھاگے کہ پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھا اور سیدھا مکہ میں اپنے گھروں میں جا کر دم لیا۔

    لشکر اسلام میں سے صرف 14 خوش نصیب سر فروش مجاہدیں نے شہادت کا عظیم منصب حاصل کیا اور جنت الفردوس میں داخل ہوگئے۔ ان میں سے 6 مہاجرین اور 8 انصار تھے۔

    اس دن حضور ﷺ نے دعا فرمائی: ’اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنا وعدہ اور اقرار پورا کر، یا اللہ! اگر تیری مرضی یہی ہے (کہ کافر غالب ہوں) تو پھر زمین میں تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں رہے گا‘۔

    اسی لمحے رب کائنات نے فرشتوں کو وحی دے کر بھیجا: ’میں تمہارے ساتھ ہوں، تم اہل ایمان کے قدم جماؤ، میں کافروں کے دل میں رعب ڈال دوں گا۔ سنو! تم گردنوں پر مارو ( قتل) اور ان کی پور پور پر مارو‘۔

    سورہ انفال آیت 12۔

    ایک آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ: ’میں ایک ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کروں گا جو آگے پیچھے آئیں گے‘۔

    مقام بدر میں لڑی جانے والی اس فیصلہ کن جنگ نے یہ ثابت کیا کہ مسلمان نہ صرف ایک قوم بلکہ مضبوط اور طاقتور فوج رکھنے کے ساتھ بہترین نیزہ باز، گھڑ سوار اور دشمن کے وار کو ناکام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    قرآن پاک کی کئی آیات اور احادیث مبارکہ غزوہ بدر میں حصہ لینے والوں کی عظمت پر دلالت کرتی ہیں۔

    غزوہ بدر کو 14 سو سال گزر چکے ہیں لیکن اس کی یاد آج بھی مسلمانوں کے ایمان کو تازہ کر دیتی ہے۔ صدیوں بعد آج بھی مقام بدر کفار مکہ کی شکست فاش اور مسلمانوں کی فتح و کامرانی کی گواہی دیتا ہے۔

  • جنگ بدر اسلام کی پہلی جنگ اور 313 کا عظیم لشکر

    جنگ بدر اسلام کی پہلی جنگ اور 313 کا عظیم لشکر

    کراچی: سنہ 3 ھجری 17 رمضان المبارک مقام بدر میں تاریخ اسلام کا وہ عظیم الشان یادگار دن ہے جب اسلام اور کفر کے درمیان پہلی فیصلہ کن جنگ لڑی گئی جس میں کفار قریش کے طاقت کا گھمنڈ خاک میں ملنے کے ساتھ اللہ کے مٹھی بھر نام لیواؤں کو وہ ابدی طاقت اور رشکِ زمانہ غلبہ نصیب ہوا جس پر آج تک مسلمان فخر کا اظہار کرتے ہیں۔

    13 سال تک کفار مکہ نے محمد رسول اللہ صلی علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے، ان کا خیال تھا کہ مُٹھی بھر یہ بے سرو سامان ‘سر پھرے’ بھلا ان کی جنگی طاقت کے سامنے کیسے ٹھہر سکتے ہیں، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

    اللہ کی خاص فتح ونصرت سے 313 مسلمانوں نے اپنے سے تین گنا بڑے لاؤ و لشکر کو اس کی تمام تر مادی اور معنوی طاقت کے ساتھ خاک چاٹنے پر مجبور کر دیا۔

    دعائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور جذبہ ایمانی سے ستر جنگجو واصل جہنم ہوئے،چودہ صحابہ کرام نے داد شجاعت کی تاریخ رقم کر کے شہادت پائی۔

    اس دن حضور ﷺ نے یہ دعا فرمائی تھی۔

    ’’اے اﷲ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنا وعدہ اور اقرار پورا کر، یا اﷲ! اگر تیری مرضی یہی ہے (کہ کافر غالب ہوں) تو پھر زمین میں تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں رہے گا‘‘۔

    اسی لمحے رب کائنات نے فرشتوں کو وحی دے کر بھیجا:’’میں تمھارے ساتھ ہوں، تم اہل ایمان کے قدم جماؤ، میں کافروں کے دل میں رعب ڈال دوں گا، سنو! تم گردنوں پر مارو (قتل) اور ان کی پور پور پر مارو۔‘‘ (سورۂ انفال آیت 12)۔

    مقام بدر میں لڑی جانے والی اس فیصلہ کن جنگ نے یہ ثابت کیا کہ مسلمان نہ صرف ایک قوم بلکہ مضبوط اور طاقتور فوج رکھنے کے ساتھ بہترین نیزہ باز، گھڑ سوار اور دشمن کے وار کو ناکام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    امر واقعہ یہ ہے کہ جنگ بدر اسلام کے فلسفہ جہاد نقطہ آغاز ہے، یہ وہ اولین معرکہ ہے جس میں شہادت کے مرتبے پر فائز ہونے والے جنت میں داخل ہونے میں بھی پہل کرنے والے ہیں، قرآنِ پاک کی کئی آیات اور احادیث مبارکہ غزوہ بدر میں حصہ لینے والوں کی عظمت پر دلالت کرتی ہیں۔

    ایک آیت میں اللہ فرماتا ہے کہ :

    ’’میں ایک ہزار فرشتوں سے تمھاری مدد کروں گا جو آگے پیچھے آئیں گے۔‘‘
    (سورۂ انفال آیت9)

    غزوہ بدر کو چودہ سو سال گذر چکے ہیں لیکن اس کی یاد آج کے گئے گذرے مسلمانوں کے ایمان کو بھی تازہ کر دیتی ہے، صدیوں بعد آج بھی مقام بدر کفار مکہ کی شکست فاش اور مسلمانوں کی فتح و کامرانی کی گواہی دیتا ہے، مقام بدر کے آس پاس رہائش پذیر شہریوں کو اس مقام کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کا ادراک ہے۔

    شاعر کہتا ہے کہ

    فضائے بدر کو اک آپ بیتی یادہے اب تک
    یہ وادی نعرہ توحید سے آباد ہے اب تک

    غزوہ بدر کو چودہ سو سال گذر چکے ہیں لیکن اس کی یاد آج کے گئے گذرے مسلمانوں کے ایمان کو بھی تازہ کر دیتی ہے۔ صدیوں بعد آج بھی مقام بدر کفار مکہ شکست فاش اور مسلمانوں کی فتح و کامرانی کی گواہی دیتا ہے، موجودہ دور میں مسلمانوں زوال پزیری اور کفار کے غالب آنے وجہ یہی ہے کہ آج مسلمانوں کے تمام وسائل موجود ہونے کے باوجود بھی وہ بدر و احد کے جذبے سے آری ہیں۔

    ہتھیار ہیں اوزار ہیں افواج ہیں لیکن
    وہ تین سو تیرہ کا لشکر نہیں ملتا

  • غزوہ بدر۔۔ مسلمانوں اور کفارمکہ کے درمیان پہلا معرکہ

    غزوہ بدر۔۔ مسلمانوں اور کفارمکہ کے درمیان پہلا معرکہ

    سنہ 2 ھجری 17 رمضان المبارک مقام بدر تاریخ اسلام کا وہ عظیم الشان یادگار دن ہے جب اسلام اور کفر کے درمیان پہلی فیصلہ کن جنگ لڑی گئی جس میں کفار قریش کے طاقت کا گھمنڈ خاک میں ملنے کے ساتھ اللہ کے مٹھی بھر نام لیواؤں کو وہ ابدی طاقت اور رشکِ زمانہ غلبہ نصیب ہوا جس پر آج تک مسلمان فخر کا اظہار کرتے ہیں۔

    غزوہ بدرمسلمانوں کے لئے ایک عظیم معرکہ ہے،جب تعداد اور مال کی کمی کے باوجود جذبہ ایمانی کفار پر غالب آیا اور پہلی فتح مسلمانوں کے حصے میں آئی۔

     13سال تک کفار مکہ نے محمد رسول اللہ صلی علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے۔ ان کا خیال تھا کہ مُٹھی بھر یہ بے سرو سامان ‘سر پھرے’ بھلا ان کی جنگی طاقت کے سامنے کیسے ٹھہر سکتے ہیں، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

    اللہ کی خاص فتح ونصرت سے 313 مسلمانوں نے اپنے سے تین گنا بڑے لاؤ و لشکر کو اس کی تمام تر مادی اور معنوی طاقت کے ساتھ خاک چاٹنے پر مجبور کر دیا۔

     مکہ سے دوسوبیس میل کے فاصلے پر مقام بدرپرتین سوتیرا صحابہ کرام کا مقابلہ اسلحےسے لیس ایک ہزار کفار مکہ سے ہوا ، مگر اسلامی لشکر اپنے سالار اعظم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر جان چھڑکنے کو تیار تھا ۔

     دعائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور جذبہ ایمانی سے ستر جنگجو واصل جہنم ہوئے،چودہ صحابہ کرام نے داد شجاعت کی تاریخ رقم کر کے شہادت پائی۔

    اس دن حضور ﷺ نے یہ دعا فرمائی تھی۔

    ’’اے اﷲ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنا وعدہ اور اقرار پورا کر، یا اﷲ! اگر تیری مرضی یہی ہے (کہ کافر غالب ہوں) تو پھر زمین میں تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں رہے گا‘‘۔


    اسی لمحے رب کائنات نے فرشتوں کو وحی دے کر بھیجا:’’میں تمھارے ساتھ ہوں، تم اہل ایمان کے قدم جماؤ، میں کافروں کے دل میں رعب ڈال دوں گا، سنو! تم گردنوں پر مارو (قتل) اور ان کی پور پور پر مارو۔‘‘ (سورۂ انفال آیت 12)۔

    مقام بدر میں لڑی جانے والی اس فیصلہ کن جنگ نے یہ ثابت کیا کہ مسلمان نہ صرف ایک قوم بلکہ مضبوط اور طاقتور فوج رکھنے کے ساتھ بہترین نیزہ باز، گھڑ سوار اور دشمن کے وار کو ناکام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    امر واقعہ یہ ہے کہ جنگ بدر اسلام کے فلسفہ جہاد نقطہ آغاز ہے، یہ وہ اولین معرکہ ہے جس میں شہادت کے مرتبے پر فائز ہونے والے جنت میں داخل ہونے میں بھی پہل کرنے والے ہیں، قرآنِ پاک کی کئی آیات اور احادیث مبارکہ غزوہ بدر میں حصہ لینے والوں کی عظمت پر دلالت کرتی ہیں۔

    ایک آیت میں اللہ فرماتا ہے کہ :’’میں ایک ہزار فرشتوں سے تمھاری مدد کروں گا جو آگے پیچھے آئیں گے۔‘‘
    (سورۂ انفال آیت9)

    غزوہ بدر کو چودہ سو سال گذر چکے ہیں لیکن اس کی یاد آج کے گئے گذرے مسلمانوں کے ایمان کو بھی تازہ کر دیتی ہے، صدیوں بعد آج بھی مقام بدر کفار مکہ کی شکست فاش اور مسلمانوں کی فتح و کامرانی کی گواہی دیتا ہے، مقام بدر کے آس پاس رہائش پذیر شہریوں کو اس مقام کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کا ادراک ہے۔

    شاعر کہتا ہے کہ

    فضائے بدر کو اک آپ بیتی یادہے اب تک
    یہ وادی نعرہ توحید سے آباد ہے اب تک