غزہ: ورلڈ فوڈ پروگرام نے اسرائیل کے اس بے بنیاد پروپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا ہے کہ حماس غزہ پہنچنے والی امداد لوٹ رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام کی ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ حماس غزہ پہنچنے والی امداد کی لوٹ مار نہیں کر رہی، جب فلسطینی ڈبلیو ایف پی کا ٹرک دیکھتے ہیں تو ان کی طرف دوڑ پڑتے ہیں۔
سی بی ایس نیوز سے بات کرتے ہوئے جب سنڈی مک کین سے پوچھا گیا کہ کیا انھوں نے کوئی ثبوت دیکھا ہے کہ حماس خوراک کی وہ تھوڑی مقدار بھی چھین کر لے جا رہی ہے جس کی اسرائیل 2 ماہ سے زیادہ کی مکمل ناکہ بندی کے بعد اب غزہ میں جانے کی اجازت دے رہا ہے؟ ڈبلیو ایف پی کی ایگزیگیٹو ڈائریکٹر سینڈی میک کین نے امریکی میڈیا کو بتایا ’’نہیں بالکل نہیں۔‘‘ انھوں نے کہا یہ بس غزہ کے مایوس لوگ ہیں، یہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں کیوں کہ صہیونی ریاست بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، غزہ میں روزانہ 600 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے۔
اسرائیل کا غزہ کے اسکول پر فضائی حملہ، مزید 25 فلسطینی شہید
انھوں نے حقیقت بتاتے ہوئے کہا کہ فلسطینی شہری جب ورلڈ فوڈ پروگرام کا ٹرک آتا دیکھتے ہیں تو اس کی جانب دوڑ پڑتے ہیں، اس کا حماس سے کوئی تعلق نہیں ہے، حقیقت یہ ہے کہ فلسطینی بھوک اور افلاس کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری گزشتہ رات بھر بھی جاری رہی، خان یونس میں اسرائیلی ٹینکوں نے بے گھر فلسطینیوں پر چڑھائی کر دی، دیر البلح کی خیمہ بستی پر بمباری کی گئی، جس میں 11 بچوں سمیت 25 فلسطینی شہید ہو گئے۔ مرنے والوں میں ریڈ کراس کے 2 کارکن، صحافی حسن امجدی، ان کی اہلیہ اور بچے بھی شامل ہیں۔
حماس کے خلاف جنگ ختم ہونے والی نہیں، اسرائیلی آرمی چیف
غزہ جنگ میں اب تک 53 ہزار 939 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے 81 فی صد حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔