Tag: غزہ بمباری

  • غزہ میں اسرائیلی بمباری سے مزید 70 فلسطینی شہید، الاقصیٰ اسپتال کا علاقہ خالی کرنے کا حکم جاری

    غزہ میں اسرائیلی بمباری سے مزید 70 فلسطینی شہید، الاقصیٰ اسپتال کا علاقہ خالی کرنے کا حکم جاری

    غزہ میں اسرائیل کی بربریت جاری ہے، صہیونی فوج نے چوبیس گھنٹوں میں وسطی غزہ میں بمباری کر کے مزید 70 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 212 افراد زخمی ہو گئے ہیں، اسرائیلی حملوں میں اب تک 40 ہزار 405 فلسطینی شہید اور 93 ہزار 468 زخمی ہو چکے ہیں۔

    الجزیرہ عربی کی تازہ ترین اطلاع کے مطابق نصیرات پناہ گزین کیمپ کے شمال میں بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دینے والے اسکول ’’العز بن عبدالسلام ‘‘ پر اسرائیلی حملے میں متعدد شہری مارے گئے ہیں۔ وفا نیوز ایجنسی نے بھی اس حملے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہید اور زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    دوسری طرف اسرائیل نے شمالی غزہ میں الاقصیٰ اسپتال کے اطراف کے علاقے کو خالی کرنے کے نئے احکامات جاری کر دیے ہیں، فلسطینی بار بار بے گھری کے عذاب سے گزر رہے ہیں، اسرائیل نے ان کی زندگیوں کو دنیا کا ایک بے مثال المیہ بنا دیا ہے۔ اتوار کے روز الاقصی شہدا اسپتال سے انخلا کرنے والے ایک فلسطینی اسماعیل عبدالرحمٰن صیام نے بتایا کہ انھیں اپنی زخمی بھانجی ویام کو وہیل چیئر پر دھکیل کر لے جانا پڑتا ہے اور وہ شدید بے بسی محسوس کرتے ہیں۔

    ایک اور فلسطینی راسم العتاب نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ نہیں جانتا کہ آنے والے دنوں میں وہ اور اس کا بیمار بیٹا کہاں سوئیں گے۔ ’’سڑک پر! تصور کریں، میں اپنے 6 بچوں کے ساتھ سڑکوں پر ہوں۔‘‘ انھوں نے بتایا ’’ہم چار بار شمالی غزہ سے، خان یونس سے، دیر البلح سے بے گھر ہوئے، ہمارا کوئی پرسان حال نہیں، لوگ ایک عام زندگی گزارنا چاہتے ہیں، لوگ پیسے کی تلاش میں ہیں، اور اس کی بجائے وہ سڑکوں پر مر جاتے ہیں۔‘‘

    حماس چیف یحییٰ سنوار کی تلاش کے لیے اسرائیل امریکا کی خفیہ کوششیں امریکی اخبار نے افشا کر دیں

    دوسری جانب مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں حماس اسرائیل جنگ بندی مذاکرات بغیر معاہدے کے ختم ہو گئے ہیں، مصری سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل نے قاہرہ میں سمجھوتے کی تجاویز کو ٹھکرا دیا۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل نے اتوار کو قاہرہ میں ہونے والے جنگ بندی مذاکرات میں ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز پر سمجھوتہ کرنے پر اتفاق نہیں کیا۔

  • غزہ میں صہیونی بمباری کا 44 واں روز، شہدا کی تعداد 12 ہزار 300 ہو گئی

    غزہ میں صہیونی بمباری کا 44 واں روز، شہدا کی تعداد 12 ہزار 300 ہو گئی

    غزہ میں صہیونی فورسز کی جانب سے 44 ویں روز بھی بمباری جاری ہے، جس سے شہدا کی مجموعی تعداد 12 ہزار 300 ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں چوالیس روز سے اسرائیلی بمباری جاری ہے، صبح ہوتے ہی صہیونی فورسز نے انڈونیشیا اسپتال پر بم برسا دیے، نابلس میں بھی فضائی حملے میں 5 فلسطینی شہید کر دیے گئے، چوبیس گھنٹوں میں مزید 300 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔

    گزشتہ روز اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے جبالیہ کیمپ، اقوام متحدہ کے اسکول اور خان یونس کے علاقوں پر بم برسائے، شہدا میں ایک ہی خاندان کے 32 افراد بھی شامل ہیں۔

    الشفا اسپتال سے مریضوں، طبی عملے اور ہزاروں بے گھر افراد کا جبری انخلا عمل میں لایا گیا، اسپتال کو صہیونی فوجی اڈے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نے حماس کے ساتھ قیدیوں کے رہائی کے معاہدے کی تردید کر دی ہے، جب کہ واشنگٹن پوسٹ نے اسرائیل حماس اور امریکا کے درمیان معاہدے کی خبر دی تھی۔

    حماس کا 7 اکتوبر حملہ، میوزک فیسٹیول شرکا پر اسرائیلی فوجی ہیلی کاپٹر سے فائرنگ کا انکشاف

    حماس ترجمان اسامہ حمدان اسرائیل کو نازیوں کی نئی شکل قرار دیا جو غزہ میں نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔ غزہ میں اسرائیلی فوج کو حماس کے جاں بازوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا بھی سامنا ہے، حماس کے حملوں میں ہلاک فوجیوں کی تعداد 58 ہو چکی ہے۔

    صہیونی فوج کے حملوں سے اسرائیلی یرغمالیوں کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ القسام بریگیڈ کا کہنا ہے غزہ میں قیدیوں کے ذمہ دار گروہوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے، اسرائیلی قیدیوں اور ان کو رکھنے والوں کے ساتھ کیا ہوا معلوم نہیں۔

  • غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دنیا متحد ہونا شرع ہو گئی

    غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دنیا متحد ہونا شرع ہو گئی

    غزہ: صہیونی فورسز کی جانب سے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں دنیا متحد ہونا شرع ہو گئی ہے، اور اسرائیل کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے آشکار ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین کی حمایت اور غزہ کے عوام کی نسل کشی کے خلاف عالمی سطح‌ پر صہیونی حکومت کی مذمت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    مغربی کنارے کے شہر تلکرم میں اپنے مظلوم بھائیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مارچ میں فلسطینیوں‌ نے پرچم اٹھا کر اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کی، امریکی وزیرِ خارجہ کے دورہ عراق کے موقع پر دارالحکومت بغداد میں بڑا مظاہرہ کیا گیا، انٹونی بلنکن جب بغداد کے دورے کے بعد جب ترکیے پہنچے تو وہاں بھی ان کو مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا، ترکیے کے بڑے شہر ادرنا کے شہریوں نے احتجاج کے دوران امریکی ایئر بیس پر دھاوا بول دیا۔

    غزہ کے دفاع میں برطانوی عوام کی جانب سے بھی پرجوش حمایت جاری ہے، لندن کے بعد ایڈنبرا میں ہزاروں شہری ٹرین اسٹیشن پر جمع ہوئے، مظاہرین صہیونی حکومت کے خلاف اور فلسطین کے حق میں نعرے لگاتے رہے، ایمسٹرڈیم اور نیدرلینڈز میں بھی نہتے مظلوم بے بس فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کیے گئے۔

    فلسطینی بچے بھی اتنے ہی اہم ہیں ، جتنے اسرائیلی اور امریکی بچے، امریکی سینیٹر برنی سینڈرز پھٹ پڑے

    ادھر اقوام متحدہ نے ایک بار پھر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا ہے، اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں کے سربراہان نے اتوار کو کہا کہ غزہ میں ایک پوری آبادی محصور اور حملوں کا شکار ہے، وہ زندہ رہنے کے لیے ضروری اشیا تک رسائی سے محروم ہیں، ان کے گھروں، پناہ گاہوں، اسپتالوں اور عبادت گاہوں پر بمباری کی جا رہی ہے۔

    یو این ایجنسیوں‌ کے سربراہان نے کہا یہ ناقابل قبول ہے، غزہ میں مزید خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن لے جانے کی اجازت دی جانی چاہیے، تاکہ محصور آبادی کی مدد کی جا سکے، ہمیں انسانی بنیادوں پر فوراً جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

  • غزہ پر گرائے گئے بموں کی دھماکا خیز قوت ہیروشیما ایٹم بم سے زیادہ ہونے کا انکشاف

    غزہ پر گرائے گئے بموں کی دھماکا خیز قوت ہیروشیما ایٹم بم سے زیادہ ہونے کا انکشاف

    فلسطینی محصور شہر غزہ پر گرائے گئے بموں کی دھماکا خیز قوت ہیروشیما ایٹم بم سے زیادہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ترک میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ پر بموں کی ہیروشیما سے بڑی قیامت ڈھائی گی ہے، دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیروشیما کی تباہی سے بھی زیادہ غزہ میں تباہی مچی۔

    غزہ حکام نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر 18 ہزار ٹن بم گرائے ہیں، جو دوسری جنگ عظیم میں جاپان کے ہیروشیما پر گرائے گئے ایٹم بم کی دھماکا خیز قوت سے 1.5 گنا زیادہ ہے۔

    غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اسرائیلی بمباری سے 2 لاکھ سے زیادہ عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جب کہ ساڑھے 32 ہزار عمارتیں پوری طرح تباہ ہو گئیں۔

    صہیونی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 85 سرکاری عمارتیں، 47 مساجد، 3 گرجا گھر، 203 اسکول تباہ ہو گئے ہیں، جب کہ حملوں کی شدت کی وجہ سے اعداد و شمار ابھی تک مکمل نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ جنیوا کنونشن کے تحت عبادت گاہوں اور اسکولوں اور دیگر شہری ڈھانچوں پر حملے ممنوع ہیں، سلامہ معروف کے مطابق اسرائیلی فورسز نے 908 خاندانوں کا قتل عام کیا، جس سے ہزاروں افراد شہید ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ حملوں میں مجموعی طور پر 35 صحافی، 124 ہیلتھ کارکن، اور ہنگامی امدادی ٹیموں کے 18 اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔

  • غزہ بمباری: برطانوی رکن پارلیمنٹ نے ایسا کیا کہا کہ برطرفی کی ’سزا‘ مل گئی؟

    غزہ بمباری: برطانوی رکن پارلیمنٹ نے ایسا کیا کہا کہ برطرفی کی ’سزا‘ مل گئی؟

    لندن: غزہ جنگ بندی کے مطالبے پر برطانوی رکن پارلیمنٹ پال برسٹو کے خلاف ایک اقدام کے تحت انھیں‌ حکومتی عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق قدامت پسند رکن پارلیمنٹ پال برسٹو کو غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر حکومتی عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

    پال برسٹو محکمہ برائے سائنس، اختراع اور ٹیکنالوجی کے پارلیمانی پرائیویٹ سیکریٹری تھے، انھوں نے گزشتہ جمعرات کو وزیر اعظم رشی سونک کو دو صفحات پر مشتمل ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں ’’مستقل‘‘ وقفے پر زور دیں، اس خط کے بعد انھیں عہدے سے مستعفی ہونے کے لیے کہا گیا۔

    وزیر اعظم ہاؤس کے ایک ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ پال برسٹو کو ایسے تبصروں پر برطرف کیا گیا ہے جو ’’اجتماعی ذمہ داری کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتے۔‘‘

    برطانوی وزیر داخلہ نے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کو ’نفرت مارچ‘ قرار دے دیا

    پیٹربورو حلقے سے تعلق رکھنے والے برطرف پال برسٹو نے اسکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ رشی سونک کے فیصلے کو اچھی طرح سے سمجھ رہے ہیں، تاہم انھیں ایک ایسا عہدہ چھوڑنا پڑا جو انھیں پسند تھا۔ پال برسٹو نے یہ بھی کہا کہ ان کے حلقے کے لوگوں کو اسرائیل فلسطین جنگ سے متعلق فکر لاحق ہے، اس لیے اب وہ اس کے بارے میں کھل کر بات کر سکیں گے۔

    انھوں نے خط میں لکھا ’’ہزاروں مارے جا چکے ہیں اور دس لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں، اس طرح اسرائیل کو محفوظ بنانے کی باتیں نا قابل فہم ہیں، اس طرح کچھ بھی بہتر نہیں کیا جا سکتا، مستقبل جنگ بندی سے جانیں بچیں گی، اور جنھیں ضرورت ہے انھیں انسانی امداد فراہم ہو سکے گی۔‘‘

    پال برسٹو نے لکھا ’’فلسطینی عوام کے لیے پانی، بجلی اور ایندھن تک رسائی بہت ضروری ہے، اگر آپ اس پر کچھ کہیں گے کہ غزہ کے لوگوں کو حماس کے حملوں کی اجتماعی سزا نہ دی جائے، تو میں اور میرے حلقے اس پر آپ کے شکر گزار ہوں گے۔‘‘

  • یہودیوں کی نیویارک میں بڑی سول نافرمانی، 300 گرفتار

    یہودیوں کی نیویارک میں بڑی سول نافرمانی، 300 گرفتار

    نیویارک: امریکی شہر نیویارک کے سینٹرل اسٹیشن میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف یہودیوں کی جانب سے بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا گیا، جس پر نیویارک پولیس نے 300 افراد کو گرفتار کر لیا۔

    الجزیرہ کے مطابق جیوش وائس فار پیس کی جانب سے نیویارک کے گرینڈ سینٹرل اسٹیشن پر بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، مظاہرین نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کیا، تاہم نیویارک پولیس نے دھرنے کے بعد سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔

    دھرنے کا انتظام کرنے والے گروپ جے وی پی نے انسٹاگرام پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ’’سیکڑوں یہودیوں اور اتحادیوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جو ممکنہ طور پر دو دہائیوں میں نیویارک شہر کی سب سے بڑی سول نافرمانی ہے۔‘‘

    دھرنے کی وجہ سے شہر کا بڑا ٹرانزٹ مرکز بند ہو گیا تھا، شرکا نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کے خلاف خوب نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے سیاہ ٹی شرٹس پہنی ہوئی تھیں جن پر لکھا تھا ’سیز فائر کیا جائے‘ اور ’ہمارے نام پر نہیں‘ مظاہرین نے فلسطینیوں کی آزادی اور غزہ پر بمباری بند کرنے کے مطالبات کے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ جنگ بندی کے لیے لڑ رہے ہیں، اور مزید جنگ نہیں چاہتے، جو مر گئے ان کے لیے ماتم کریں اور جو زندہ ہیں انھیں زندہ رکھنے کے لیے جدوجہد کریں۔

    ادھر نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ اس نے ریلی میں کم از کم 200 مظاہرین کو گرفتار کیا تھا، تاہم جنگ مخالف گروپ جیوش وائس فار پیس نے گرفتاریوں کی تعداد 300 سے زیادہ بتائی ہے۔ تصاویر اور ویڈیوز میں پولیس کو درجنوں مظاہرین کے ساتھ دکھایا گیا ہے جن کے بازو کمر کے پیچھے بندھے ہوئے تھے۔

  • اسرائیل کی حمایت میں امریکا نے کینیڈا سے ترمیم شدہ قرارداد پیش کرا دی، نتیجہ کیا نکلا؟

    اسرائیل کی حمایت میں امریکا نے کینیڈا سے ترمیم شدہ قرارداد پیش کرا دی، نتیجہ کیا نکلا؟

    نیویارک: امریکا اور بعض یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی اندھی حمایت جاری ہے، تاہم اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں امریکا کو اسرائیل کی اندھی حمایت پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے یو این جنرل اسمبلی میں عرب لیگ کے مقابلے پر کینیڈا سے ترمیم شدہ قرراداد پیش کرائی، تاہم امریکی حمایت کی قرارداد بھاری اکثریت حاصل نہ کر سکی۔

    ترمیم شدہ قرارداد کو اکثریت نہ ملنے پر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں تالیاں بجائی گئیں، اس قرارداد میں حماس اور اسرائیلیوں کو یرغمال بنانے کی مذمت کی گئی تھی، جب کہ جنگ بندی اور غزہ میں انسانی حقوق کی پامالی کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کیلئے قرارداد منظور

    یہ ترمیم شدہ قرارداد عرب لیگ کی جنگ بندی کے مطالبے کی قرارداد کے مقابلے میں پیش کی گئی تھی، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھاری اکثریت سے غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی قرارداد کو منظور کر لیا گیا ہے، قرارداد کے حق میں 120 ووٹ پڑے، جب کہ 45 غیر حاضر رہے اور 14 بشمول اسرائیل اور امریکا نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

  • غزہ بمباری کے جواب میں فلسطینی مجاہدین نے اسرائیل پر سیکڑوں راکٹ برسا دیے

    غزہ بمباری کے جواب میں فلسطینی مجاہدین نے اسرائیل پر سیکڑوں راکٹ برسا دیے

    غزہ: فلسطینی مجاہدین نے اسرائیلی بمباری کے جواب میں اسرائیل پر سیکڑوں راکٹ برسا دیے۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطینی مجاہدین نے غزہ کی پٹی سے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 400 سے زائد راکٹ برسا دیے، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، اور تل ابیب میں سائرن بجتے رہے۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کی شام تک غزہ سے 470 راکٹ فائر کیے جا چکے ہیں، تاہم زیادہ تر کو اسرائیلی میزائل ڈیفنس سسٹم نے غزہ کے کھلے علاقوں میں روک دیا، جب کہ چند راکٹ اسرائیلی علاقے میں گرے اور نقصان کا باعث بنے۔

    الجزیرہ کی رپورٹر کے مطابق غزہ سے راکٹ جنوبی اسرائیلی قصبوں کی طرف داغے گئے، اور ہر طرف سے راکٹ فائر کیے گئے، جن سے آسمان دھوئیں سے بھر گیا تھا، انھوں نے مزید کہا کہ گزشتہ روز غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد سے 36 گھنٹوں میں یہ فلسطینیوں کا پہلا ردعمل ہے۔

    اسرائیلی فضائیہ کی دوسرے روز بھی غزہ پر بمباری، فلسطینی کمانڈر سمیت 24 فلسطینی شہید

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق منگل کی صبح فلسطینی اسلامک جہاد (PIJ) کے رہنماؤں کے قتل کے بعد سے اسرائیلی فوج اور حکومتی اہلکار غزہ کی پٹی میں فلسطینی مجاہدین کی جانب سے متوقع جوابی کارروائی کے حوالے سے چوکس تھے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ پر ’شیلڈ اینڈ ایرو‘ نامی فوجی آپریشن کے تحت فضائی حملے شروع کیے ہیں۔

  • اسرائیلی فضائیہ کی دوسرے روز بھی غزہ پر بمباری، فلسطینی کمانڈر سمیت 24 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فضائیہ کی دوسرے روز بھی غزہ پر بمباری، فلسطینی کمانڈر سمیت 24 فلسطینی شہید

    غزہ: اسرائیلی فضائیہ کی دوسرے روز بھی غزہ پر بمباری جاری رہی، آج صبح فلسطینی کمانڈر سمیت دو دنوں میں مجموعی طور پر 24 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطینی علاقے غزہ پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فضائیہ بمباری دوسرے روز بھی جاری رہی، جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں علی الصبح بمباری سے اسلامی جہاد کے رہنما علی حسن غالی شہید ہو گئے۔

    وحشیانہ اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک 24 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 5 خواتین اور 5 بچے بھی شامل ہیں، شہدا میں فلسطینی اسلامی جہاد تحریک کے متعدد رہنما بھی شامل ہیں، جب کہ حملوں میں زخمیوں کی تعداد 64 ہو چکی ہے۔

    اسرائیلی فورسز نے ایک بیان میں کہا کہ انھوں نے جمعرات کی صبح غزہ کے جنوبی خان یونس میں ایک عمارت پر فضائی حملے میں راکٹ یونٹ کے ایک کمانڈر کو نشانہ بنایا۔ فلسطینی اسلامی جہاد کے مطابق شہید رہنما علی غالی راکٹ لانچ یونٹ کے کمانڈر تھے۔