Tag: غزہ بچے

  • غزہ: ہر 10 منٹ میں ایک بچہ جاں بحق یا زخمی ہوا

    غزہ: ہر 10 منٹ میں ایک بچہ جاں بحق یا زخمی ہوا

    اقوام متحدہ نے اس تکلیف دہ حقیقت کا اظہار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی بمباری میں ہر 10 منٹ میں ایک بچہ جاں بحق یا زخمی ہوا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ہر دس منٹ میں ایک فلسطینی بچہ یا تو جاں بحق یا زخمی ہو رہا ہے۔

    اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (OCHA) نے یہ بھی بتایا کہ یکم اپریل سے 5 اپریل کے درمیان شمالی غزہ اور جنوبی غزہ کے لیے انسانی امداد کے 15 فی صد مشنز کے راستے میں یا تو اسرائیلی حکام نے رکاوٹ ڈالی یا راستہ دینے سے انکار کر دیا۔

    تصویر: درد بنی یہ تصویر 36 سالہ فلسطینی خاتون انس ابو مَعمر کی ہے، جس میں اس نے اکتوبر 2023 میں جنوبی غزہ کی پٹی کے علاقے خان یونس کے نصر اسپتال میں اپنی 5 سالہ بھتیجی سیلی کی لاش کو گلے سے لگایا ہوا ہے، یہ معصوم بچی صہیونی درندوں کے حملے میں شہید ہو گئی تھی۔ یہ تصویر روئٹرز کے فوٹوگرافر محمد سلیم نے بنائی، جس پر انھیں 2024 ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا۔

    نیویارک ٹائمز کا غزہ میں جاری جنگ سے متعلق تعصب بھرا خفیہ میمو لیک ہو گیا

  • ویڈیو: غزہ کے شہید معصوموں کی یاد میں ہالینڈ کے لوگوں نے ہزاروں جوتے رکھ دیے

    ویڈیو: غزہ کے شہید معصوموں کی یاد میں ہالینڈ کے لوگوں نے ہزاروں جوتے رکھ دیے

    یوٹریکٹ: غزہ کے شہید معصوموں کی یاد میں ہالینڈ کے لوگوں نے ہزاروں جوتے رکھ کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔

    الجزیرہ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ہالینڈ کے شہر یوٹریکٹ میں مقامی لوگوں نے اسرائیل کے ہاتھوں غزہ کے 13,000 سے زائد شہید بچوں کی یاد میں ہزاروں کی تعداد میں جوتے رکھ کر انھیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

    معلوم ہوا کہ غزہ میں مارے جانے والے بچوں کی یادگار کے طور پر مقامی افراد نے ایک سڑک پر ہزاروں جوتے رکھے اور اس طرح اپنے جذبات کا اظہار کیا۔

    شہید بچوں کے لیے علاوہ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف کے مطابق 17,000 سے زیادہ ایسے فلسطینی بچے بھی ہیں جو غزہ میں جنگ کے دوران یتیم یا اپنے والدین سے جدا ہو چکے ہیں۔

    اسرائیل کا غزہ امداد روکنا جنگی جرم، اقوام متحدہ کا اہم بیان

    بیلجیئم کی وزیر برائے ترقیاتی تعاون کیرولین جینز نے گزشتہ روز ایک بیان میں صہیونی حکومت کے منہ پر تمانچا مارتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ’’معصوم شہریوں کو بھوکا مار کر‘‘ حماس کو شکست نہیں دے سکتا۔ انھوں نے ایکس پر لکھا کہ غزہ میں دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو بھوک سے خطرہ لاحق ہے۔ بھوک کو کبھی بھی جنگ کا ہتھیار نہیں ہونا چاہیے، اور کوئی بھی معصوم شہریوں کو بھوکا مار کر حماس کو شکست نہیں دے سکتا۔

    ادھر حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشق نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی شہریوں کے خلاف ’وحشیانہ جارحیت‘ کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے دباؤ کے طور پر استعمال کر رہا ہے، لیکن اس کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔

  • بچوں کی جان بچانے کے لیے دودھ کی جگہ چینی اور پانی کا شربت پلا رہے ہیں: غزہ ڈاکٹرز

    بچوں کی جان بچانے کے لیے دودھ کی جگہ چینی اور پانی کا شربت پلا رہے ہیں: غزہ ڈاکٹرز

    غزہ: ڈاکٹروں نے دہائی دی ہے کہ وہ غزہ میں بچوں کی جان بچانے کے لیے دودھ کی جگہ چینی اور پانی کا شربت پلانے پر مجبور ہیں، دنیا مدد کرے۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ کے ڈاکٹرز نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ جنگ فوری طور پر بند ہونی چاہیے، دودھ نہیں ہے اور ہم بچوں کی جان بچانے کے لیے چینی اور پانی کا شربت پلا رہے ہیں۔

    کمال عدوان اسپتال کے ڈاکٹرز نے کہا کہ نومولود بچے بھوک سے نڈھال ہیں، دنیا ان بچوں پر رحم کرے، یونیسیف کا کہنا ہے کہ خوراک نہ ہونے سے ہر لمحہ بچوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہا ہے۔ یونیسیف کی سربراہ کیتھرین رسل نے ’’فوری جنگ بندی‘‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ’’مہلک‘‘ غذائی قلت کا سامنا ہے۔

    دوسری طرف اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں، رفح، دیر البلح اور خان یونس میں رات گئے حملوں کی اطلاع کے ساتھ غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری ہے۔ رفح میں بمباری سے 11 فلسطینی شہید ہو گئے، جب کہ شمالی غزہ میں مکانوں پر بمباری کی گئی جس میں 4 فلسطینی شہید ہوئے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے رفح میں حملے کو اشتعال انگیز اور ناقابل بیان قرار دیا۔

    7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 30,320 فلسطینی شہید اور 71,533 زخمی ہو چکے ہیں۔ دنیا بھر کے مختلف ممالک میں غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج بھی جاری ہے، اور غزہ میں جنگ بند کرنے اور غزہ والوں کو جینے دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، اسکاٹ لینڈ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے ریلی نکالی اور غزہ میں نسل کشی روکنے کا مطالبہ کیا۔

    واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر احتجاج کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ امریکی حکومت اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنا بند کرے، ہزاروں اسرائیلوں نے بھی یروشلم کی جانب مارچ کیا، تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف بڑا احتجاج کیا گیا، ملائشیا میں بھی بچوں کے علامتی جنازے اٹھا کر مارچ کیا گیا۔

  • ویڈیو: برطانوی ساحل پر غزہ کے 12 ہزار شہید بچوں کے ساتھ رقت آمیز اظہار یکجہتی

    ویڈیو: برطانوی ساحل پر غزہ کے 12 ہزار شہید بچوں کے ساتھ رقت آمیز اظہار یکجہتی

    لندن: برطانوی ساحل پر غزہ کے 12 ہزار شہید بچوں کے ساتھ رقت آمیز اظہار یکجہتی کا مظاہرہ سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ کے شہید بچوں سے اظہار یکجہتی برطانیہ میں بورن ماؤتھ بیچ پر بچوں کے 12 ہزار ملبوسات رکھے گئے۔

    غزہ میں اسرائیلی فوج کے نہتے مظلوم فلسطینیوں پر مظالم بدستور جاری ہیں، اسرائیل نے غزہ پر اپنی نسل کشی کی جنگ میں بارہ ہزار بچے مار دیے ہیں، برطانیہ میں بورن ماؤتھ بیچ پر فلسطین کے حامی کارکنوں نے اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے ان بچوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے 12 ہزار بچوں کے ملبوسات ساحل پر رکھ کر عالمی بے حسی کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی۔

    امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیل کے لیے امدادی بل کی سیاسی چال ناکام بنا دی

    یہ مظاہرہ ایک سیاسی گروپ ’لیڈ بائی ڈنکیز‘ کی قیادت میں رضاکاروں نے کیا، انھوں نے بچوں کے ہزاروں لباس ساحل کی ریت پر ایک طویل قطار میں رکھے جو 5 کلو میٹر طویل تھی، اور یوں ساحل کو ایک وسیع یادگار میں تبدیل کر دیا۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ کے 6 لاکھ 10 ہزار بچے رفح کی سڑکوں اور میدانوں میں کھلے آسمان تلے رہ رہے ہیں، جب کہ 12 ہزار کے قریب فلسطینی بچے اسرائیلی بمباری میں شہید ہو چکے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 27,585 افراد شہید اور 66,978 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • اسرائیلی فورسز غزہ میں بچوں کو کیوں نشانہ بنا رہے ہیں؟ ایک یہودی نے بتا دیا

    اسرائیلی فورسز غزہ میں بچوں کو کیوں نشانہ بنا رہے ہیں؟ ایک یہودی نے بتا دیا

    ایک یہودی نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز فلسطین کے محصور شہر غزہ میں بچوں کو کیوں نشانہ بنا رہے ہیں؟ ایک یہودی کا یہ تبصرہ آباد کاروں کے نفسیاتی خوف کو آشکار کرتا ہے، جس میں وہ اپنے بھیانک جرم کی وجہ سے مبتلا ہو چکے ہیں۔

    صہیونی فورسز نے عارضی جنگ بندی کے بعد جس شدت سے غزہ کے رہائشی علاقوں کو وحشیانہ بمباری کا ہدف بنایا ہے ہوا ہے، اس پر ساری دنیا کے لوگ چیخ پڑے ہیں، لیکن امریکا اور برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک اسرائیل کا ہاتھ سختی سے پکڑنے کے لیے تیار دکھائی نہیں دیتے۔

    لوگ حیران ہو کر یہ سوال کرتے ہیں کہ آخر صہیونی فورسز اتنی درندگی کے ساتھ جان بوجھ کر بچوں کو کیوں نشانہ بنا رہے ہیں، اسپتالوں کو کیوں تباہ کر رہے ہیں؟ انکیوبیٹرز کو کیوں بند کرنے پر زور ڈال رہے ہیں؟

    اس کی وجہ ایک یہودی نے خود بتا دی ہے، شولمو یزچک نے کہا اسرائیلی جانتے ہیں کہ اگر یہ بچے زندہ رہ گئے تو یہ دنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے آزادی پسند ہوں گے اور ان میں سے کوئی ایک بچہ فلسطین کو آزاد کروا سکے گا۔

    اسرائیلی فوج کی غزہ کے اسکولوں پر بمباری، 50 فلسطینی شہید، متعدد زخمی

    یہودی نے کہا یہاں تک کہ اگر اسرائیل حماس کو تباہ کر بھی دے تب بھی وہ جانتے ہیں کہ یہ بچے جن کے سامنے ان کے خاندانوں کی نسل کشی کی گئی کبھی نہیں بھولیں گے اور جو کچھ آباد کاروں نے ان کے گھر والوں کے ساتھ کیا ہے وہ اس کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔

    اس نے بتایا کہ یہ بچے ایسے سخت گیر جنگجو بن کر سامنے آئیں گے، ایسے مزاحمت کار بنیں گے جو دنیا کی تاریخ میں کبھی پیدا نہیں ہوئے، اسی وجہ سے اسرائیل ان بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

  • یہ بچوں کے خلاف جنگ ہے، یونیسف کے ترجمان نے دل دہلا دینے والی ویڈیو جاری کر دی

    یہ بچوں کے خلاف جنگ ہے، یونیسف کے ترجمان نے دل دہلا دینے والی ویڈیو جاری کر دی

    یونیسف کے ترجمان نے غزہ جنگ کو بچوں کے خلاف جنگ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی ختم ہوتے ہی اسرائیلی فوج نے پھر غزہ پر وحشیانہ حملے شروع کر دیے ہیں۔

    جیمز ایلڈر نے کہا اسرائیل ہر 50 میٹر کے فاصلے پر بم گرا رہا ہے، النصر اسپتال میں نظامِ صحت تہس نہس ہو گیا ہے، یہ بچوں کے خلاف جنگ ہے، اس جنگ کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    ترجمان یونیسیف نے کہا کہ ہم غزہ میں مزید بچوں کو اذیت میں مبتلا نہیں ہونے دے سکتے، اسے روکنا ہوگا۔ ایکس پر جیمز ایلڈر کی جانب سے شیئر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ غزہ کے اسپتال النصر میں کھڑے ہو کر صورت حال سے خبردار کر رہے ہیں۔

    وہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ اسپتال کی صورت حال ابتر ہو چکی ہے اور یہاں مزید بچوں کو نہیں رکھا جا سکتا، بچے اسپتال میں ہر جگہ فرش پر لیٹے ہوئے ہیں اور صرف پچاس میٹر کی دوری اسرائیلی فوج بم گرا رہی ہے۔