Tag: غزہ جنگ

  • غزہ : فلسطینیوں کیلیے امداد ان کی موت کا سامان بن گئی

    غزہ : فلسطینیوں کیلیے امداد ان کی موت کا سامان بن گئی

    غزہ میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ مظالم بھرپور شدت سے تاحال جاری ہیں ، قابض فوج نے امداد کے متلاشی  بھوکے پیاسے 47 فلسطینوں کو شہید کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک فضا سے گرائے گئے امدادی سامان سے 23 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

    سمندر میں گرنے والی امداد نکالنے کی کوشش میں 13 فلسطینی ڈوب کر شہید جبکہ 124 زخمی ہوچکے ہیں۔

    غیرملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امدادی پیکجز اکثر اسرائیلی فوج کے زیر قبضہ یا تباہ شدہ علاقوں میں گرائے جاتے ہیں۔

    امداد لینے والے بے یارو مددگار شہری اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنتے ہیں، کچھ امدادی پیکجز سمندر میں جا گرتے ہیں، غزہ کی حکومت نے فضائی امدادی طریقہ کار کو غیر انسانی قرار دیا ہے۔

    علاوہ ازیں الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق محصور غزہ کی پٹی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 11 فلسطینی بھوک سے جاں بحق ہوگئے ہیں، صحت کے حکام کے مطابق بھوک سے ہلاکتوں کی کل تعداد 212 تک پہنچ گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت، مزید 36 فلسطینی شہید

    واضح رہے کہ غزہ جنگ میں اب تک کم از کم 61,369 افراد ہلاک اور 152,850 زخمی ہو چکے ہیں۔ 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں اسرائیل میں اندازاً 1,139 افراد مارے گئے تھے اور 200 سے زیادہ کو قید کر لیا گیا تھا۔

  • اسرائیلی فنکاروں، دانشوروں کو اپنے ہی ملک کے خلاف بین الاقوامی برادری سے بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیا

    اسرائیلی فنکاروں، دانشوروں کو اپنے ہی ملک کے خلاف بین الاقوامی برادری سے بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیا

    تل ابیب (31 جولائی 2025): اسرائیل کے فلم سازوں، فنکاروں، دانشوروں اور سابق سیاست دانوں کو اپنے ہی ملک کے خلاف غزہ کی ہول ناک صورت حال پر بین الاقوامی برادری سے سخت اور بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیا ہے۔

    اسرائیلی اور عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فلم ساز، فن کار، دانش ور اور سابق سیاست دان اپنی ہی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، اور بین الاقوامی برادری سے اسرائیل پر سخت پابندیاں لگانے کا مطالبہ کرنے لگے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری غزہ میں صہیونی فورسز کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرائے، صہیونی فوج کو نہتے لوگوں پر حملے روکنے پر مجبور کیا جائے۔


    غزہ میں خونریزی، 900 سے زائد بچے پہلی سالگرہ سے قبل شہید


    مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کو بھوک سے مار رہی ہے، بین الاقوامی برادری ایسی پابندیاں لگائے کہ اسرائیل مفلوج ہو جائے۔

    ادھر اسرائیل کا سب سے بڑا پشت پناہ امریکا کا شہر نیویارک بھی جنگ بند کرو، قبضہ ختم کرو کے نعروں سے گونج اٹھا ہے۔ یہودی بھی پلے کارڈز اٹھائے مظاہرے میں شریک ہوئے۔ ان پر لکھا تھا بچے مزید بھوکے نہیں رہ سکتے، رفح کراسنگ کھول دو، امداد فوری بحال کرو۔ لندن میں بھی امریکی سفارت خانے کے باہر ہزاروں افراد نے اسرائیل مخالف احتجاج کیا۔

  • یرغمالیوں کی رہائی کے باوجود غزہ جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو

    یرغمالیوں کی رہائی کے باوجود غزہ جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو

    تل ابیب : اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ کسی صورت نہیں رکے گی چاہے یرغمالیوں کی رہائی کا کوئی معاہدہ طے پا بھی جائے۔

    اسرائیلی زخمی فوجیوں سے ملاقات کے موقع پر نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج آنے والے دنوں میں حماس کو زیر کرنے کے لیے پوری طاقت کے ساتھ غزہ میں داخل ہوں گی تاکہ مشن مکمل ہو سکے۔

    واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اگر کوئی جنگ بندی ہوئی بھی تو وہ صرف عارضی ہوگی، اگر حماس مزید یرغمالی رہا کرنے کو تیار ہو تو ہم انہیں لے لیں گے، اور پھر بھی ہم غزہ کے اندر جائیں گے لیکن جنگ بند نہیں کریں گے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی فوجی کارروائی کو مزید تیز کرے گا، غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرے گا اور وہاں کے زیادہ تر لوگوں کو ایک بار پھر بے دخل کردے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ مارچ میں جنگ بندی کے ختم ہونے سے چند دن پہلے اسرائیل نے غزہ میں ہر قسم کی درآمدات بند کردی تھیں، جس سے غذائی بحران بڑھ گیا اور قحط کا خطرہ پیدا ہوگیا۔

    واضح رہے کہ حماس نے پیر کے روز آخری امریکی یرغمالی 21 سالہ ایڈن الیگزینڈر کو رہا کیا تھا جو امریکی حکومت اور حماس کے درمیان براہِ راست مذاکرات کا نتیجہ تھی۔

    الیگزینڈر کو 2023 کے حملے کے دوران ایک اسرائیلی فوجی اڈے سے اغوا کیا گیا تھا اور وہ پہلا یرغمالی ہے جو اس سال مارچ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد رہا ہوا۔

    منگل کو اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے ایک اسپتال پر حملہ کیا، جس کے نیچے حماس کا ’کمانڈ سینٹر‘ ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن اس کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔ یورپی اسپتال پر خوفناک حملے کے نتیجے میں کم از کم 18 افراد جاں بحق اور 70 زخمی ہوئے۔

  • غزہ جنگ کا بنیادی مقصد یرغمالیوں کی واپسی نہیں، نیتن یاہو

    غزہ جنگ کا بنیادی مقصد یرغمالیوں کی واپسی نہیں، نیتن یاہو

    تل ابیت: اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کا بنیادی مقصد یرغمالیوں کی واپسی نہیں ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک تقریب سے خطاب میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ہم غزہ میں موجود 59 یرغمالیوں کو واپس لانا چاہتے ہیں لیکن اس جنگ کا بنیادی مقصد دشمن کو شکست دینا ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے اس بیان کے بعد یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے، ایک یرغمالی کی ماں نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آج سے میرا مقصد نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانا ہے‘۔

    یرغمالیوں کے اہلخانہ کی نمائندگی کرنے والے فورم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی حکومت کی ’اولین ترجیح‘ ہونی چاہیے مگر ایسا نہیں ہے۔

    یرغمالیوں کے لواحقین اور ان کے حامی گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت غزہ میں جنگ بندی کے ایسے معاہدے پر پہنچے جو تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کو یقینی بنائے۔

    مگر نیتن حکومت بہانے تلاش کرکے غزہ پر مسلسل بمباری کررہی ہے اور اپنے اقتدار کو مزید طول دینے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کو ایران سے تیل کی خریداری کرنے سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ایران پر پابندیوں سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جو ملک یا فرد بھی تیل یا پیٹرو کیمیکل ایران سے خریدے گا اس پر پابندیاں لگائیں گے۔

    ٹرمپ نے کاملا ہیرس کے شوہر کو ہولو کاسٹ کونسل سے برطرف کردیا

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران سے تیل کی خریداری کرنے والے امریکا سے کسی قسم کا کاروبار نہیں کر سکیں گے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی تیل اور پیٹرو کیمیکل کی تمام خریداری بند کرنے کی ضرورت ہے۔

  • غزہ جنگ : کراچی کے تمام تجارتی مراکز آج بند رہیں گے

    غزہ جنگ : کراچی کے تمام تجارتی مراکز آج بند رہیں گے

    کراچی : فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی فوج کی بربریت کیخلاف کراچی کی تمام مارکیٹیں اور تجارتی مراکز آج بند رہیں گے، شہر کی تاجر برادری نے عوام سے اپیل کردی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق تاجر رہنما رضوان عرفان نے تاجروں سے درخواست کی ہے کہ آج مارکیٹیں بند کرکے مظلوم فلسطینی بھائیوں سے مکمل یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

    کراچی تاجر اتحاد کے رہنما جمیل پراچہ کا کہنا ہے کہ کراچی کے تاجر غزہ کے لوگوں کے ساتھ ہیں، جبکہ تاجر رہنما شاکر فینسی نے کہا کہ میٹھادر اولڈ سٹی ایریا اور صرافہ بازار بھی بند رہے گا۔

    رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی بربریت اور بدترین ظلم کیخلاف کراچی کی ہول سیل مارکیٹیں بھی بند رہیں گی۔

    تاجر رہنما عبدالرؤف ابراہیم  نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی ہول سیل مارکیٹ جوڑیا بازار آج بند رہے گی۔

    اس کے علاوہ آرام باغ ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے کراچی کے تاجروں کی اس ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے، جوڑیا بازار کی تمام میڈیسن مارکیٹ کے جنرل سیکریٹری اسلم پولانی نے کہا کہ میڈیسن مارکیٹس بھی بند رہیں گی۔

    مزید پڑھیں : اسرائیل کیخلاف عالمی سطح پر ہڑتال کا اعلان

    واضح رہے کہ فلسطینی قومی اور اسلامی افواج کے گروپ نے غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے خلاف آج بروز پیر کو عالمی سطح پر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

    ایک بیان میں انہوں نے غزہ کے ہولناک مناظر اور اسرائیلی حملوں سے ہونے والی اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کو اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دینے کے لیے ہڑتال کا مطالبہ کیا۔

    بیان میں جنگ کے خاتمے کے لیے مقامی اور بین الاقوامی کوششوں کو متحد کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا اور غزہ میں اسرائیلی جرائم اور فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا احتساب کرنے پر زور دیا۔

    اسرائیل نے ماہ رمضان کے دوران جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 18 مارچ کو غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کی تھیں۔

    اسرائیلی فوج نے حالیہ جنگ بندی کے بعد زمینی اور فضائی حملوں میں سینکڑوں بچوں سمیت ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا جب کہ سات اکتوبر 2023 سے جاری صہیونی ریاست کی بربریت اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی زندگیاں نگل چکی ہے۔

  • اسرائیل حماس جنگ کے دوران امریکی مسلمانوں اور عربوں پر حملوں میں 7.4 فی صد اضافہ

    اسرائیل حماس جنگ کے دوران امریکی مسلمانوں اور عربوں پر حملوں میں 7.4 فی صد اضافہ

    اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ کے دوران امریکا میں مسلمانوں اور عربوں پر حملوں میں 7.4 فی صد اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک ایڈووکیسی گروپ کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ میں جس وقت اسرائیلی فورسز نہتے فلسطینیوں کے خلاف بربریت کا کھیل کھیل رہی تھیں، اس وقت امریکا میں ریکارڈ مسلم مخالف واقعات رونما ہوئے۔

    کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے کہا ہے کہ غزہ میں امریکی اتحادی اسرائیل کی جنگ کے دوران اسلامو فوبیا میں اضافے کی وجہ سے 2024 میں امریکی مسلمانوں اور عربوں کے خلاف امتیازی سلوک اور حملوں میں 7.4 فی صد اضافہ ہوا۔

    گروپ نے آج جاری ہونے والی اپنی سالانہ شہری حقوق رپورٹ میں کہا کہ اس نے 2024 میں 8,658 مسلم مخالف اور عرب مخالف شکایات ریکارڈ کیں، اس گروپ نے 1996 سے ڈیٹا شائع کرنا شروع کیا ہے، اور یہ اس کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔

    سب سے زیادہ شکایات (15.4 فی صد) ملازمت کے دوران امتیازی سلوک کی ریکارڈ کی گئیں، اس کے بعد امیگریشن اور سیاسی پناہ کے سلسلے میں 14.8 فی صد، تعلیمی امتیاز کی شکایات 9.8 فی صد، اور نفرت پر مبنی جرائم کی شکایات 7.5 فی صد۔

    فلسطینیوں کی نسل کشی، اسرائیل نے امداد، پانی اور بجلی بند کر دی

    ایڈووکیسی گروپ نے فلسطینیوں کی حمایت میں نکالے گئے مظاہروں اور کالج کیمپسز میں لگے خیموں کے خلاف پولیس اور یونیورسٹی کے کریک ڈاؤن کی تفصیل بھی دی۔ کیئر نے کہا ’’مسلسل دوسرے سال امریکی حمایت یافتہ غزہ نسل کشی نے امریکا میں اسلامو فوبیا کی لہر کو جنم دیا۔‘‘

    یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب الینوائے کی ایک جیوری نے گزشتہ ماہ ایک شخص کو ’ہیٹ کرائم‘ کا مجرم قرار دیا تھا، جس نے اکتوبر 2023 میں ایک 6 سالہ فلسطینی امریکی لڑکے کو چاقو گھونپ کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    یہ 2023 کے اواخر سے پیش آنے والے بہت سے خطرناک واقعات میں سے صرف ایک ہے، ٹیکساس میں ایک 3 سالہ فلسطینی امریکی لڑکی کو ڈبونے کی کوشش کی گئی تھی، ورمونٹ میں 3 فلسطینی طالب علموں کو گولی ماری گئی تھی، اور فلوریڈا میں 2 اسرائیلی زائرین کو فلسطینی ہونے کے شبہ میں گولی ماری گئی تھی۔

    اور ابھی حال ہی میں امریکی حکومت نے فلسطینی گریجویٹ طالب علم محمود خلیل کو محض اس لیے گرفتار کیا ہے کیوں کہ کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کے حامی مظاہروں میں شامل تھا، اس گرفتاری پر حقوق کے حامیوں نے آواز اٹھائی ہے۔

  • حماس کے 20 ہزار کارکن مار دیے، اسرائیلی فوج کے مستعفی سربراہ کا مضحکہ خیز دعویٰ

    حماس کے 20 ہزار کارکن مار دیے، اسرائیلی فوج کے مستعفی سربراہ کا مضحکہ خیز دعویٰ

    اسرائیلی فوج کے استعفیٰ دے کر جانے والے سربراہ کا مضحکہ خیز دعویٰ سامنے آیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ فوج نے حماس کے 20 ہزار کارکن مار دیے ہیں۔

    اسرائیلی فوج کے مستعفی سربراہ ہرزی ہیلوی کا کہنا ہے کہ ان کی فوج نے 15 ماہ کے زیادہ عرصے میں، غزہ کی پٹی میں چھڑنے والی جنگ کے دوران حماس تنظیم کے تقریباً 20 ہزار عناصر کو موت کی نیند سلا دیا۔

    ہیلوی نے یہ بات منگل کے روز اپنے استعفے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ٹی وی پر خطاب میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس کے عسکری ونگ کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، اسرائیل نے تنظیم کی سینئر قیادت اور تقریباً بیس ہزار ارکان کو ختم کر دیا۔

    اس سے قبل ہیلوی نے اپنے منصب سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے باور کرایا تھا کہ وہ سات اکتوبر 2023 کو فوج اور سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کی ذمے داری قبول کرتے ہیں۔ ان کا اشارہ حماس کی جانب سے غزہ کے علاقوں پر بڑے حملے کی جانب تھا۔ اسرائیلی ٹی وی چینل کے مطابق ہیلوی نے اپنی ذمے داریوں اور منصب سے سبک دوش ہونے کے لیے 6 مارچ کا دن مقرر کیا ہے۔

    حماس کا اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے اگلے مرحلے سے متعلق اہم بیان

    انھوں نے کہا حماس تنظیم کی زیادہ تر قیادت ماری گئی ہے، جس میں اس کے سربراہ یحییٰ سنوار کے ساتھ ساتھ اس کے عسکری ونگ کی اعلیٰ شخصیات بشمول اس کے سربراہ محمد دایف بھی شامل ہیں۔

    انھوں نے کہا لبنان کی حزب اللہ تحریک کے خلاف آپریشن کے دوران بھی آئی ڈی ایف نے اس کے سربراہ حسن نصر اللہ سمیت تقریباً 4000 ارکان کو ہلاک کیا ہے، آئی ڈی ایف نے مغربی کنارے میں اپنے چھاپوں کے دوران 794 فلسطینی بنیاد پرستوں کو بھی ختم کیا۔

  • غزہ جنگ : بم دھماکے میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک، 5 زخمی

    غزہ جنگ : بم دھماکے میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک، 5 زخمی

    تل ابیب : حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران 4 اسرائیلی فوجی مارے گئے ، اس بات کی تصدیق اسرائیلی حکام  نے خود کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ کے ایک علاقے میں سڑک کے کنارے نصب بم دھماکے کے نتیجے میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے، بیت حنون میں ہونے والے دھماکےمیں 5 اسرائیلی فوجی بھی زخمی ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) نے اہلکاروں کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ فوجیوں کو حماس کی جانب سے دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں بھی دیگر فوجی ہلاک اور زخمی بھی ہوئے۔

     رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجی گاڑی گزرنے کے دوران سڑک پر زور دار بم دھماکا ہوا تھا۔ اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوجی جوابی کارروائی میں 46,537 افراد ہلاک ہوئے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ جنگ کے آغاز 7 اکتوبر 2023سے اب تک مج،وعی طور پر 835اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں، حماس سے جنگ میں ساڑھے5ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی زخمی ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے فوجیوں کی عمریں 19 سے 37 سال کے درمیان ہیں جبکہ زخمی ہونے والے 2 فوجیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ دسمبر میں القسام بریگیڈز نے شمالی غزہ میں کم از کم 5 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

    اس حوالے سے حماس کے عسکری ونگ کا کہنا تھا کہ اس کے جنگجو غزہ کی پٹی کے شمال میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوجی چوکی پر حملہ کرنے کے لیے "پیچیدہ آپریشن” کو انجام دینے میں کامیاب ہوگئے۔

    ترجمان القسام بریگیڈز نے دعویٰ کیا تھا کہ فلسطینی جنگجوؤں نے پوائنٹ صفر سے پانچ فوجیوں کو ختم کر دیا اور عملے کے اندر موجود اسرائیلی مرکاوا ٹینک کو جلانے کے لیے آگے بڑھے۔

  • غزہ جنگ : اسرائیلی فوج کے مظالم کیخلاف پاکستان کا اقوام متحدہ سے اہم مطالبہ

    غزہ جنگ : اسرائیلی فوج کے مظالم کیخلاف پاکستان کا اقوام متحدہ سے اہم مطالبہ

    نیویارک / اسلام آباد : غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ظلم و بربریت کی وحشیانہ کارروائیوں کیخلاف پاکستان نے تمام ممالک اور اقوام متحدہ سے خصوصی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں انسانی بحران روکنے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جو کچھ کررہا ہے وہ جنگ نہیں بلکہ بےدخلی، نسلی صفایا اور تباہی کی مہم ہے۔

    انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ فلسطینیوں پراندھا دھند بمباری، بنیادی ڈھانچے کی منظم تباہی کوئی الگ واقعات نہیں، یہ سوچے سمجھے اقدامات ہیں جن کا مقصد ایک پوری قوم کو اس کے وطن سے مٹانا ہے۔

    پاکستانی مندوب نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر اراکین سلامتی کونسل کے سامنے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے دفاع کیلئے متحد ہو۔

    پاکستانی مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ ہم تاریخ کے ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں، پوری دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے، کیا یہ کونسل اپنی ذمہ داری نبھائے گی یا اس المیے سے منہ موڑ لے گی؟

    عاصم افتخارنے کہا کہ فلسطینی عوام اس سلامتی کونسل سے امید، انصاف اور امن کے وعدے کی توقع رکھتے ہیں، ہمیں ان کو مایوس نہیں کرنا چاہیے، غزہ میں خونریزی ختم ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مردوں، عورتوں اور معصوم بچوں کی مسلسل تکلیف کا خاتمہ ضروری ہے، پاکستان نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا مطالبہ دہرایا۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ فلسطینی رکنیت اخلاقی ضرورت ہے جو دو ریاستی حل کی ناقابل واپسی ضمانت ہوگی، فلسطینی رکنیت اخلاقی طور پر بھی یہاں کے عوام کی ضرورت ہے جو دو ریاستی حل کی ناقابل واپسی ضمانت ہوگی، سلامتی کونسل فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرے۔

    پاکستانی مستقل مندوب نے کہا کہ فوری جنگ بندی کرکے غزہ میں خونریزی اور تباہی کو روکا جائے، سلامتی کونسل غزہ کی غیرانسانی ناکہ بندی ختم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ناکہ بندی ختم کی جائے تاکہ خوراک، طبی سامان اور انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ناکہ بندی ختم کی جائے تاکہ خوراک، طبی سامان اور انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو، کونسل طبی ڈھانچے کو نشانہ بنانے، دیگرجنگی جرائم کی آزاد اور شفاف تحقیقات کرے۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ سلامتی کونسل غزہ میں محفوظ اور مستحکم انسانی راہداریوں کے قیام کو یقینی بنائے، اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی بنیاد پر2ریاستی حل کے عمل کا آغاز کیا جائے۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ یہ اقدام قبضے کے خاتمے، فلسطینی عوام کوحق خودارادیت کے حصول کے قابل بنائے گا، غزہ میں انسانی بحران کی سنگینی انسانی حقوق کمشنر کی رپورٹ سے واضح ہوتی ہے۔

    پاکستانی مستقل مندوب نے بتایا کہ رپورٹ میں غزہ میں صحت کے ڈھانچے پر حملوں کا تفصیلی ذکرکیا گیا ہے، اکتوبر 2023 تا جون 2024 کم ازکم 136 فضائی حملے 27 اسپتالوں اور 12 دیگر طبی سہولیات پر کیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ حملوں میں500سے زائد طبی کارکن اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جون 2024تک غزہ کے38میں سے22 اسپتال غیرفعال ہوگئے، اس وجہ سے غزہ میں صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بے گناہ فلسطینی عوام گزشتہ 14 ماہ سے بھی زائد عرصے سے مسلسل اسرائیلی حملوں کا سامنا کررہے ہیں، ان حملوں میں45 ہزار سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 90فیصد آبادی بےگھر،1لاکھ60ہزار مکانات تباہ ہوچکے ہیں، غزہ کے بنیادی ڈھانچے، اسکول، اسپتال، ثقافتی ورثے اور اقوام متحدہ کی سہولیات تباہ ہوچکی ہیں۔

  • اسرائیل نے ’مقاصد‘ حاصل کر لیے، غزہ جنگ ختم کرنے کا وقت آ گیا، انٹونی بلنکن

    اسرائیل نے ’مقاصد‘ حاصل کر لیے، غزہ جنگ ختم کرنے کا وقت آ گیا، انٹونی بلنکن

    برسلز: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اپنے ’مقاصد‘ حاصل کر لیے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ غزہ میں جنگ ختم ہو جائے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے برسلز کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اپنے لیے طے کردہ معیار کے مطابق اپنے اہداف حاصل کر لیے ہیں، اس لیے اب یہ یہ جنگ ختم کرنے کا وقت ہونا چاہیے۔

    انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’’امریکا غزہ جنگ میں حقیقی اور طویل وقفہ چاہتا ہے تاکہ ان لوگوں تک امداد پہنچ سکے جنھیں اس کی ضرورت ہے۔‘‘

    خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے اور بدتر ہوتی انسانی صورت حال کو روکنے کے لیے امریکی درخواستوں کو نظر انداز کرنے کے باوجود امریکا کی جانب سے اسرائیل کے لیے کوئی سخت نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔

    گزشتہ روز، غزہ میں امداد کی ترسیل سے رکاوٹ ہٹانے کے لیے اسرائیل کو دی گئی 30 دن کی امریکی ڈیڈ لائن کی میعاد ختم ہونے کے بعد، واشنگٹن نے کہا کہ اسرائیل غزہ کی امداد کو روک نہیں رہا ہے اور اس لیے امریکی قانون کی خلاف ورزی نہیں کر رہا ہے۔ جب کہ 8 بین الاقوامی امدادی گروپوں نے کہا کہ اسرائیل امداد تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے امریکی مطالبات کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ادھر غذائی تحفظ کے ماہرین نے خبردار کر دیا ہے کہ امکان ہے کہ پٹی کے کچھ حصوں میں قحط پڑنے والا ہے۔

    امریکی ڈیڈ لائن گزر گئی، اسرائیل نے غزہ کی امداد میں اضافہ نہیں کیا

    واضح رہے کہ جو بائیڈن، جن کی میعاد جنوری میں ختم ہو رہی ہے، نے 7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کی بھرپور حمایت کی ہے۔ اس کے بعد سے غزہ میں 43,500 سے زیادہ فلسطینی، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں، مارے جا چکے ہیں، 20 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں اور پٹی کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔