Tag: غزہ جنگ بندی

  • غزہ میں جنگ بندی معاہدے کیلئے رابطے پھر تیز ہوگئے

    غزہ میں جنگ بندی معاہدے کیلئے رابطے پھر تیز ہوگئے

    (13 اگست 2025): غزہ میں جنگ بندی معاہدے کیلئے رابطے پھر تیز ہوگئے، مصر، قطر اور امریکا کے درمیان بھی جنگ بندی کیلئے رابطے جاری ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کا ایک وفد اسرائیل کے ساتھ ممکنہ معاہدے پر بات چیت کے لیے قاہرہ پہنچ گیا ہے، مصری حکام کا کہنا ہےدورے کا مقصد دوبارہ مذاکرات شروع کرکے جنگ بندی معاہدے تک پہنچنا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیل کی سرکاری نشریاتی کارپوریشن نے بتایا کہ حماس کا ایک وفد قاہرہ پہنچا ہے تاکہ ایک نئے اقدام پر بات کی جا سکے جس میں ایک جامع معاہدہ شامل ہے جس کے تحت 50 اسرائیلی (زندہ اور مردہ) قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں حماس کے ہتھیار ڈالنے کی شرط ہے۔

    حماس کی طرف سے اپنے وفد کے قاہرہ کے دورے یا غزہ میں جنگ بندی کے لیے نئی مصری تجویز کے بارے میں کوئی فوری تبصرہ سامنے نہیں آیا جبکہ حماس نے ایک سے زیادہ مرتبہ اپنے ہتھیار ڈالنے یا غزہ پٹی سے انخلا کی کسی بھی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں صیہونی دہشت گردی جاری ہے۔ قابض فورسز نے چوبیس گھنٹے میں حملوں میں 73 فلسطینیوں کو شہید کردیا، بھوک کے باعث مزید پانچ افراد دم توڑ گئے۔

    صیہونی فوج شمالی اور وسطیٰ غزہ پر بڑے حملے کی تیاری کررہی ہے، نیتن یاہو کا کہنا ہے غزہ میں عسکری کارروائیوں میں تیزی سے قبل فلسطینی عوام کو علاقے سے نکل جانے کی اجازت ہوگی۔

  • غزہ جنگ بندی معاہدہ کس نے توڑا؟ سویڈن کے سابق وزیر اعظم نے بتا دیا

    غزہ جنگ بندی معاہدہ کس نے توڑا؟ سویڈن کے سابق وزیر اعظم نے بتا دیا

    اسٹاک ہوم: سویڈن کے سابق وزیر اعظم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ اسرائیل نے توڑا۔

    الجزیرہ کے مطابق معروف سیاست دان اور سابق سویڈش وزیر اعظم کارل بلڈٹ نے نشان دہی کی ہے کہ مسئلہ اسرائیل کی غزہ پالیسی کی ’بنیادوں‘ میں ہے۔

    کارل بلڈٹ اس وقت یورپی کونسل برائے خارجہ تعلقات کے شریک چیئرمین ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل عالمی غم و غصے کے ردعمل میں غزہ میں اپنی پالیسیوں کو ایڈجسٹ کر رہا ہے۔

    تاہم، بلڈٹ نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ پالیسیوں کی تفصیلات کیا ہیں، بلکہ یہ ہے کہ متفقہ جنگ بندی کو توڑنے کے بعد اسرائیل کن بنیادی اصولوں کو روبہ عمل لا رہا ہے۔ انھوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی کو روکنے کے معاہدے کا حوالہ دیا، جسے اسرائیل نے مارچ میں یک طرفہ طور پر توڑ دیا تھا۔


    اٹلی سے غزہ امداد لے کر جانے والے بحری جہاز پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کر لیا


    سویڈن کے سابق وزیر اعظم نے کملا ہیرس کے سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر فل گورڈن کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مارچ میں اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کو توڑا، اور غزہ کی ناکہ بندی کی، اور عسکری کارروائیاں بڑھائیں، یہ فیصلہ تباہ کن ثابت ہوگا۔

    کارل بلڈٹ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی کارروائیوں سے حماس کو کوئی خاص فرق نہیں پڑا ہے، بلکہ غزہ میں بے پناہ اضافی مصائب کا باعث بنیں، یہاں تک کہ اسرائیل کسی بھی یرغمالی کو آزاد کرانے میں ناکام رہا، اس نے اسرائیلی معاشرے کو مزید تقسیم کیا، اور اسرائیل کی ساکھ کو بہت بڑا اور بلا شبہ دیرپا نقصان پہنچا۔

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کا غزہ میں فوری امداد پہنچانے اور جنگ بندی کا مطالبہ

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کا غزہ میں فوری امداد پہنچانے اور جنگ بندی کا مطالبہ

    (26 جولائی 2025): برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے غزہ میں فوری امداد پہنچانے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اسرائیل سے غزہ میں امداد کی ترسیل پر پابندیاں فوراً ختم کرنے اور جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ اسرائیل غزہ میں امداد پہنچانے کی فوری طور پر اجازت دے۔

    جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں ’ امدادی سامان کی فراہمی پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کرے۔’

    ۔یورپی رہنماؤں کے مشترکہ بیان میں اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں امداد پہنچانے کی بلا روک ٹوک اجازت دے، تینوں مماملک کے رہنماؤں نے کہا وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا وسیع تر امن منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کو غزہ جنگ بندی کے لیے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے چاہیے۔

     انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ دنیا غزہ میں فلسطینی بچوں کی بھوک پیاس ختم نہیں کرسکی، غزہ میں فاقوں کے خلاف فوری ایکشن کی ضرورت ہے، غزہ میں تقریبا ایک تہائی لوگوں کو کئی دنوں سے کھانا نہیں ملا، حماس کے ساتھ سیز فائر مذاکرات ترک کرنے کا وقت نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں بھوک کی وجہ سے مزید 9 فلسطینی شہید ہوگئے، غذائی قلت کی وجہ سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 122 ہوگئی۔

  • صدر ٹرمپ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے پُرامید ہیں، ٹیمی بروس

    صدر ٹرمپ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے پُرامید ہیں، ٹیمی بروس

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے پرامید ہیں۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو کی آج شام ملاقات ہورہی ہے۔

    اس موقع پر ٹیمی بروس نے غزہ میں پیشرفت سے متعلق اسٹیو وٹکوف کا بیان بھی پڑھ کر سنایا، انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ اس وقت غزہ میں جنگ بندی پر ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ کی قیادت میں انتظامیہ ملکی مفاد اورعالمی امن کیلئے کام کر رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ روبیو نے کابینہ اجلاس میں کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان بھارت کی جنگ رکوائی، آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان امن معاہدے کی کوشش ہورہی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکی وزیرخارجہ بن کر مختلف سفیروں سے بات کرنے والے بہروپیے کی بھی تحقیقات کررہے ہیں۔

    ترجمان نے واضح کیا کہ مارکو روبیو کہہ چکے ہیں کہ حماس کا غزہ میں حکومتی انتظام سنبھالنے میں کوئی کردار نہیں ہوگا، متعدد ممالک غزہ میں مستقبل کا انتظام سنبھالنے سے متعلق بات چیت کررہے ہیں۔

    ٹیمی بروس کامزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ غزہ سے متعلق نئی تجاویز سن رہے ہیں، صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ یوکرین کی مدد جاری رکھیں گے، ٹرمپ چاہتے ہیں ایران معمول کے ملکوں کی فہرست میں آجائے۔

  • صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات، غزہ میں جنگ بندی کا اعلان نہ ہو سکا

    صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات، غزہ میں جنگ بندی کا اعلان نہ ہو سکا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی کا اعلان نہ ہو سکا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی کا اعلان نہیں ہو سکا۔

    تاہم، صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ ختم ہو گئی ہے، انھوں نے کہا کہ اسرائیل کے پڑوسی ممالک بھی کشیدگی کے خاتمے کے لیے ہمارے ساتھ ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی میزبانی کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے ایران کے ساتھ بات چیت طے کر لی ہے، انھوں نے فلسطینیوں کو غزہ سے باہر منتقل کرنے کی متنازعہ کوشش پر پیش رفت کا بھی اشارہ دیا۔


    نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی توثیق سے انکار کر دیا


    عشائیے کے آغاز پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینیوں کو ایک ’’بہتر مستقبل‘‘ دینے کے لیے امریکا اور اسرائیل دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، جس کا مطلب یہ تھا کہ غزہ کے رہائشی پڑوسی ممالک میں جا سکتے ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ جو لوگ غزہ میں رہنا چاہتے ہیں وہ رہ سکتے ہیں لیکن اگر وہ جانا چاہتے ہیں تو وہ وہاں سے نکل سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسے میزبان ممالک تلاش کرنے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی واشنگٹن میں کئی گھنٹوں طویل ملاقات ہوئی، اس دوران اسرائیلی حکام قطر میں حماس کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کر رہے تھے، جس کا مقصد امریکی ثالثی میں غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے ایک معاہدے تک پہنچنا ہے۔

  • اسرائیل اب تجاویز قبول کرے ورنہ ہم نئی جنگ کے لیے تیار ہیں، حماس کمانڈر

    اسرائیل اب تجاویز قبول کرے ورنہ ہم نئی جنگ کے لیے تیار ہیں، حماس کمانڈر

    قاہرہ: حماس کے نئے لیڈر عزالدین الحداد نے اسرائیل پر واضح کیا ہے کہ وہ اب جنگ بندی تجاویز قبول کرے ورنہ حماس نئی جنگ کے لیے تیار ہے۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق حماس کے عسکری ونگ کے غزہ بریگیڈ کے کمانڈر عزالدین الحداد کا کہنا ہے کہ اگر غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی ’’باعزت معاہدہ‘‘ نہ کیا گیا تو وہ ’’آزادی کی جنگ یا شہادت‘‘ کی جنگ کے لیے تیار رہیں۔

    رپورٹ کے مطابق حماس کمانڈر نے ثالثوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے سے انحراف نہ کرنے پر پابند کریں۔ انھوں نے کہا اب اسرائیل کو فوری جنگ بندی معاہدے پر حماس کی تجاویز کو قبول کر لینا چاہیے۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق کمانڈر عزالدین الحداد نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں محمد سنوار کی شہادت کے بعد غزہ میں فوجی ونگ کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ جمعرات کو اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے کہا کہ الحداد حماس کے نئے رہنما ہیں۔ حکام نے بتایا کہ الحداد 50 کی دہائی کے وسط میں ہیں، انھوں نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے زیر قیادت حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی۔


    حماس نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے حامی بھرلی، ٹرمپ نے خیر مقدم کیا


    ان کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ حماس کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی اسرائیلی کوششوں کے سخت مخالف ہیں، اور ان کا یہ خیال ہے کہ وہ باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی اور عالمی دباؤ کو روک سکتے ہیں، جب تک کہ غزہ میں جنگ مکمل طور پر ختم نہ ہو جائے اور اسرائیلی فوج نکل نہ جائے۔

    روئٹرز کے مطابق حماس نے جمعہ کو امریکی ثالثی میں غزہ کی جنگ بندی کی تجویز پر ’’مثبت جذبے‘‘ کے ساتھ جواب دیا ہے اور وہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہے، جس میں یرغمالیوں کی رہائی اور تنازع کا خاتمہ عمل میں لایا جائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً 21 ماہ پرانی جنگ میں 60 دن کی جنگ بندی کے لیے ’’حتمی تجویز‘‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ آنے والے گھنٹوں میں فریقین کی جانب سے جواب کی توقع رکھتے ہیں۔

    حماس نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر لکھا ’’تحریک نے غزہ میں لوگوں کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے ثالثوں کی تازہ ترین تجویز کے بارے میں اپنی مشاورت کے ساتھ ساتھ فلسطینی دھڑوں اور فورسز کے ساتھ بات چیت مکمل کر لی ہے۔‘‘

    بیان میں کہا گیا کہ ’’تحریک نے مثبت جذبے کے ساتھ برادر ثالثوں کو اپنا جواب دیا ہے، حماس پوری سنجیدگی کے ساتھ، فوری طور پر اس فریم ورک کو نافذ کرنے کے طریقہ کار پر مذاکرات کے ایک نئے دور میں داخل ہونے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔‘‘

    اسرائیلی میڈیا نے ایک اسرائیلی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا ردعمل موصول ہوا ہے اور وہ اس کا جائزہ لے رہا ہے۔

  • غزہ جنگ بندی : دوحہ میں دوبارہ مذاکرات، حماس کی تصدیق

    غزہ جنگ بندی : دوحہ میں دوبارہ مذاکرات، حماس کی تصدیق

    غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کے لیے دوحہ میں مذاکرات کے نئے دور کا اعلان کردیا گیا، تاہم اسرائیلی فوج نے غزہ پر اپنی یلغار جاری رکھی ہوئی ہے۔

    غزہ میں اسرائیلی جنگ رکوانے کے لیے ثالثی میں کردار ادا کرنے والے ملک قطر میں ایک بار پھر جنگ بندی کی کوشش شروع کی گئی ہے۔

    یہ جنگ بندی کوششیں ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی ہیں جب پچھلے صرف 72 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج نے وحشیانہ بمباری کرکے سینکڑوں بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کیا ہے اور اپنی فوج غزہ میں منتقل کردی ہے۔

    اس حوالے سے حماس کے قائدین نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘روئٹرز’ کو بتایا کہ غزہ جنگ بندی کیلیے وفد مذاکرات کے ایک نئے دور کے لیے ہفتہ کے روز سے دوحا میں بات چیت شروع کر چکا ہے، جس میں تمام امور بغیر کسی پیشگی شرط کے زیر بحث آرہے ہیں۔

    سینئر حماس رہنما طاہر النونو نے کہا کہ یہ مذاکراتی دور بغیر کسی پیشگی شرط کے شروع ہوا ہے اور تمام معاملات پر بات چیت کے لیے کھلا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حماس تمام معاملات پر اپنا مؤقف پیش کرے گی، خاص طور پر جنگ کے خاتمے، (اسرائیلی) انخلا اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے بات ہوگی۔

    حماس کے وفد نے اپنے مذاکرات میں پیش کردہ مؤقف کا خاکہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے مکمل خاتمے کی ضرورت ہے، قیدوں کی رہائی اور ساتھ ہی ساتھ اسرائیل کی فوج کا غزہ سے انخلاء اور انسانی بنیادوں پر امداد و خوراک کی غزہ میں تقسیم ہمارے بنیادی امور ہیں جن پر ہم بات کر رہے ہیں۔

    اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے دوحہ میں دوبارہ شروع کر دیے گئے ہیں اور اسرائیل نے یہ قبول کیے بغیر مذاکرات شروع کیے ہیں کہ اسرائیل پہلے جنگ بندی کرے اور ناکہ بندی ختم کرے۔

  • غزہ جنگ بندی توڑنے کیلیے اسرائیلی فوج کا دعویٰ جھوٹا نکلا

    غزہ جنگ بندی توڑنے کیلیے اسرائیلی فوج کا دعویٰ جھوٹا نکلا

    اسرائیلی پبلک براڈ کاسٹر  نے غزہ جنگ بندی توڑنے کیلیے اسرائیلی فوج کا دعویٰ جھوٹا اور من گھڑت قرار دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پبلک براڈ کاسٹر نے اسرائیلی فوج کی جانب سے سرنگ کے دعوے پر رپورٹ جاری کردی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ مصر کی سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی کوریڈور میں سرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا، فوج نے جنگ بندی معاہدہ توڑنے کیلئے سرنگ کا جعلی دعویٰ کیا۔ ،

    رپورٹ کے مطابق اگست میں اسرائیلی فوج نے سرحد کے ساتھ سرنگ کی جعلی تصاویر جاری کی تھیں، اسرائیلی پبلک براڈ کاسٹر کے مطابق یہ سرنگ کبھی نہیں تھی بلکہ یہ گندگی سے ڈھکی ایک نہر تھی۔

    اسرائیلی فوج کے دعوے کا مقصد فلاڈیلفی کوریڈور کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا تھا، سابق اسرائیلی وزیر دفاع یووگیلنٹ نے اسرائیلی پبلک براڈ کاسٹر رپورٹ کی تصدیق کردی۔

    سابق اسرائیلی وزیردفاع کے مطابق دعوے کا مقصد جنگ بندی معاہدے کو توڑنا تھا، یووگیلنٹ کے مطابق دعوے کا مقصد حماس کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے سے روکنا تھا۔

    مزید پڑھیں : غزہ میں امدادی کارکنوں کی شہادت پر اسرائیلی فوج کا ناکامی کا اعتراف

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل فوج نے گزشتہ ماہ غزہ میں 15 فلسطینی امدادی کارکنوں کی شہادت پر پیشہ وارانہ ناکامی کا اعتراف کیا تھا۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران کئی سنگین کوتاہیوں کا انکشاف ہوا ہے، مذکورہ واقعہ غلط فہمی اور احکامات کی خلاف ورزی کا نتیجہ تھا، واقعے کے بعد کمانڈنگ افسر کو معطل اور یونٹ کے ڈپٹی کمانڈر کو نامکمل اور غلط رپورٹ دینے پر برطرف کر دیا گیا ہے۔

  • پیوٹن کی غزہ جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالی سے ملاقات، حماس کے حسنِ سلوک کی تعریف

    پیوٹن کی غزہ جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالی سے ملاقات، حماس کے حسنِ سلوک کی تعریف

    روسی صدر پیوٹن نے غزہ جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالی سے ملاقات میں حماس کے حسنِ سلوک کی تعریف کی ہے۔

    روسی خبررساں ایجنسی کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے غزہ میں جنگ بندی کے دوران رہا ہونے والے روسی شہری الیگزینڈر تروفانوف سے ملاقات کی اور قید کے دوران کا حال سنایا۔

    ملاقات میں صدر پیوٹن نے الیگزینڈر تروفانوف سے کہا کہ ’آپ کی آزادی کا حصول روس کے فلسطینی عوام، ان کے نمائندوں اور مختلف تنظیموں کے ساتھ دیرینہ تعلقات کا نتیجہ ہے‘۔

    صدر پیوٹن نے مزید کہا کہ ’میرے خیال میں ہمیں حماس کی قیادت اور اس کے سیاسی دفتر کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جنہوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا اور آپ کی رہائی کا انسانی ہمدردی پر مبنی قدم اٹھایا‘۔

    پیوٹن نے زور دیا کہ روس آئندہ بھی ایسے اقدامات کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گا تاکہ ان تمام افراد کو رہائی مل سکے جو آج بھی غزہ میں ویسی ہی کٹھن صورتحال میں موجود ہیں جس میں الیگزینڈر موجود تھے۔

    واضح رہے کہ  7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے دوران الیگزینڈر تروفانوف، ان کی والدہ ییلینا، دادی ایرینا تاتی اور منگیتر ساپیر کوہن کو یرغمال بنا لیا گیاتھا جب کہ ان کے والد ویتالی ہلاک ہو گئے تھے۔

    الیگزینڈر تروفانوف کی والدہ، دادی اور منگیتر کو نومبر اور دسمبر 2023 میں رہا کر دیا گیا تھا جبکہ الیگزینڈر کو رواں سال فروری کے میں رہائی ملی ہے۔

  • ٹرمپ اور نیتن یاہو کا ملاقات کے بعد حماس سے مذاکرات کا انکشاف

    ٹرمپ اور نیتن یاہو کا ملاقات کے بعد حماس سے مذاکرات کا انکشاف

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس ملاقات کے بعد حماس سے مذاکرات کا انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، انھوں نے ایران، ٹیرف اور حماس کے ہاتھوں اسرائیلی یرغمالیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ امریکی صدر کی جانب سے 2 اپریل کو عالمی تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کے اعلان کے بعد نیتن یاہو وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے پہلے عالمی رہنما ہیں۔

    دونوں رہنماؤں نے پیر کو بتایا کہ غزہ میں حماس کی قید سے مزید یرغمالیوں کی رہائی کے لیے نئے مذاکرات جاری ہیں، نیتن یاہو نے اوول آفس میں صحافیوں کو بتایا ’’ہم اب ایک اور ڈیل پر کام کر رہے ہیں جو، ہمیں امید ہے کہ کامیاب ہو جائے گی، ہم تمام یرغمالیوں کو نکالنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘


    ’نہ حماس اور نہ ہی اسرائیل غزہ پر حکومت کریں گے‘


    ٹرمپ نے اپنی طرف سے کہا ’’ہم یرغمالیوں کو نکالنے کی بہت کوشش کر رہے ہیں، اب ہم ایک اور جنگ بندی کی امید کر رہے ہیں، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ نیتن یاہو کا دورہ امریکا حماس کے ساتھ 6 ہفتے کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد کیا گیا ہے، 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر دوبارہ فضائی حملے شروع ہوئے، جس سے اسرائیل اور حماس کے درمیان نازک جنگ بندی ختم ہوئی۔