Tag: غزہ جنگ بندی

  • حماس نے غزہ میں جنگ بندی کی نئی تجویز پر رضا مندی ظاہر کر دی، اسرائیل کا نیا پینترا

    حماس نے غزہ میں جنگ بندی کی نئی تجویز پر رضا مندی ظاہر کر دی، اسرائیل کا نیا پینترا

    حماس نے غزہ میں جنگ بندی کی نئی تجویز پر رضا مندی ظاہر کر دی، تاہم اسرائیل نے ایک بار پھر نیا پینترا آزما کر جنگ بندی کو ناکام بنانے کی کوشش کی ہے۔

    حماس کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ 2 روز قبل مصر اور قطر کی تالثی میں ایک تجویز موصول ہوئی تھی، جس کی حماس نے منظوری دے دی ہے، اسرائیل بھی نئی جنگ بندی تجویز کی حمایت کرے، امید ہے اسرائیل بھی اس نئی جنگ بندی تجویز میں رخنہ نہیں ڈالے گا۔

    تاہم وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے مصر اور قطر کی نئی پیش کردہ جنگ بندی منصوبے کو قبول کرنے کے بعد، اسرائیل نے بھی جوابی تجویز پیش کر دی ہے۔ کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد اسرائیل کی جانب سے جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔


    غزہ میں لاپتا امدادی ٹیم کے ساتھ کیا ہوا؟ دل دہلا دینے والا انکشاف


    ادھر اسرائیلی فورسز کی بربریت کا بد ترین سلسلہ جاری ہے، صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ عید الفطر کے پہلے دن اسرائیلی بمباری میں کم از کم 20 افراد شہید ہو گئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

    غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 50,277 فلسطینیوں کی شہادت ہوئی ہے اور 114,095 زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ تاہم غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے تقریباً دو ماہ قبل مرنے والوں کی تعداد 61,700 سے زیادہ بتائی تھی، اور کہا تھا کہ ملبے تلے لاپتا ہونے والے ہزاروں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔

  • غزہ جنگ بندی : اسرائیل اور حماس معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل

    غزہ جنگ بندی : اسرائیل اور حماس معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل

    غزہ جنگ بندی کیلیے اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے معاہدے کا پہلا مرحلہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا، اگلے مرحلے کیلیے تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں حماس اور اسرائیل کے درمیان 25 یرغمالی اور سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔

    اس حوالے سے حماس رہنماؤں کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے میں غزہ جنگ بندی کے حوالے سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے کیونکہ ہم نے پہلے مرحلے کو آگے بڑھانے کے لیے "اسرائیل کے فارمولے” کو مسترد کر دیا ہے۔

    اس کے علاوہ قاہرہ میں دوسرے مرحلے کی بات چیت تاحال بے نتیجہ قرار پائی ہے، قاہرہ میں امریکی، قطری اور مصری ثالثوں کے ساتھ ملاقات کے بعد اسرائیلی وفد واپس روانہ ہوگیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے کے سلسلے میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اپنی سیکیورٹی ٹیم سے اہم ملاقات کرنے والے ہیں۔

    اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کو ہر صورت برقرار رہنا چاہیے انہوں نے فریقین سے مطالبہ کیا کہ معاہدے کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جائیں۔

    دوسری جانب امریکی حکام نے اسرائیل کو 3 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے گولہ بارود، بلڈوزرز اور متعلقہ فوجی سازوسامان کی فروخت کی منظوری دے دی ہے، جن میں غزہ پر استعمال ہونے والا امریکی ساختہ اسلحہ بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ کی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کی جنگ میں اب تک 48 ہزار 388 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 111,803 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    گورنمنٹ میڈیا آفس نے اپنی تازہ رپورٹ میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 61ہزار709 بتائی ہے کیونکہ ہزاروں فلسطینی جو ملبے تلے دبے ہوئے ہیں انہیں مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدہ منسوخ کرنے کی دھمکی دے دی

    ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدہ منسوخ کرنے کی دھمکی دے دی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر تمام یرغمالی ہفتے تک رہا نہ ہوئے تو جنگ بندی معاہدے کی منسوخی کا اعلان کردوں گا۔

    واشنگٹن میں مختلف ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ہفتے کی دوپہر تک غزہ میں موجود تمام یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو وہ اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ ختم کردیں گے جس سے جنگ” کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگر اردن اور مصر فلسطینی پناہ گزینوں کو نہیں لیتے تو ان کی امداد بند کردیں گے تاہم مجھے امید ہے کہ اردن مان جائے گا۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو "مستقبل کے رئیل اسٹیٹ منصوبے” کے تحت غزہ واپسی کا حق حاصل نہیں ہوگا۔

    اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ نے سابق گورنر ایلی نوائے راب بلاگو جووچ کیلئے صدارتی معافی کا اعلان کردیا، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یرغمالیوں کے بارے میں معلوم نہیں کہ وہ زندہ بھی ہیں کہ نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسٹیل اور المونیم پر25فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کررہے ہیں، کسی بھی ملک کو امریکی معیشت کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے، امریکی برآمدات پر جو ملک ٹیرف لگائے گا تو جوابی ٹیرف لگایا جائے گا۔

    امریکی صدر نے محکمہ انصاف کو پابند کرنے کے حکم نامے پردستخط کردیئے، ان کا کہنا ہے کہ گاڑیوں،چپس اور ادویات پر بھی ٹیکس کے حوالے سے غور کررہے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینیوں کیلئے مستقل جگہ بنانے کی بات کررہا ہوں، یوکرین کے صدر سے اسی ہفتے بات کروں گا، ہفتے کو شاید اسرائیلی وزیراعظم سے بھی بات کروں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے۔ جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے۔

    ٹرمپ کے اعلان پر اقوام متحدہ اور دنیا کے کئی ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی کی مخالفت کی تھی اور دو ریاستی حل پر زور دیا تھا۔

    واضح رہے کہ حماس نے اسرائیل کی غزہ جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں پر یرغمالیوں کی رہائی کا عمل روک دیا ہے۔

    ترجمان القسام بریگیڈ ابوعبیدہ نے ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا کہ حماس قیادت نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران قابض دشمن کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزیوں کا مشاہدہ کیا ہے۔

    ان خلاف ورزیوں میں شمالی غزہ میں بےگھر کیے گئے شہریوں کی واپسی میں تاخیر، مختلف علاقوں میں بمباری اور فائرنگ کے ذریعے ان کو نشانہ بنانا اور معاہدے کے مطابق امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں پیدا کرنا شامل ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/trump-says-no-right-of-return-for-palestinians-under-gaza-plan/

  • غزہ جنگ بندی : اسرائیل نے 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردیا

    غزہ جنگ بندی : اسرائیل نے 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردیا

    غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے4 اسرائیلی خواتین فوجیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل نے بھی 200 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کردیا۔

    قبل ازیں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت مغویوں کی رہائی کے دوسرے مرحلے میں 4 خواتین اسرائیلی فوجیوں کو رہا کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے بعد گزشتہ پندرہ ماہ سے زائد جاری جنگ کا خاتمہ ہوا۔

    بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے 128 فلسطینی قیدیوں کو غزہ اور مغربی کنارے منتقل کیا، جب کہ باقی قیدیوں کی رہائی اور منتقلی مقامی حکام کے ذریعے مکمل کی گئی۔ معاہدے کے تحت یہ قیدیوں کا دوسرا تبادلہ تھا۔

    اسرائیل حماس نے معاہدے کے تحت 200 فلسطینی قیدی رہا کر دیے جن میں سے 114 فلسطینی قیدی مقبوضہ مغربی کنارے پہنچے۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ 70 فلسطینی قیدی مصر اور 16 فلسطینی قیدی غزہ کے علاقے خان یونس پہنچ گئے۔

    غزہ شہر کے فلسطین اسکوائر میں رہائی سے قبل درجنوں مسلح حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے جنگجو موقع پر موجود تھے، جہاں ایک بڑی تعداد میں فلسطینی عوام جمع ہوگئی تھی۔

    اس سے قبل رہا کی گئی چار خواتین کرینا ایریوو، ڈینیلا گل بوا، نعما لیوی اور لیری الباغ کو ایک اسٹیج پر لایا گیا جہاں انہوں نے ہاتھ ہلایا اور مسکرائیں، ممکنہ طور پر دباؤ کے تحت بعد میں انہیں کی گاڑیوں میں لے جایا گیا جو انہیں اسرائیلی فورسز کے حوالے کردیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کا کریڈٹ لے لیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کا کریڈٹ لے لیا

    واشنگٹن: امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا کریڈٹ لے لیا۔

    دوسری بار امریکی صدر کی حیثیت سے حلف برداری سے قبل ایک تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول پر بات کی، جس میں غزہ جنگ بندی معاہدہ انھوں نے پہلا قدم قرار دیا۔

    ٹرمپ نے اتوار کی رات ایک پرجوش ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’شاید اس ہفتے کی سب سے خوب صورت بات یہ رہی کہ ہم نے مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کی طرف پہلا قدم اٹھایا اور جنگ بندی کا ایک بے مثال معاہدہ حاصل کر لیا۔‘‘

    انھوں نے اپنی پہلی صدارتی مدت کی انتخابی فتح کا موجودہ فتح سے موازنہ بھی کیا، اور غزہ جنگ بندی معاہدے کی وجہ سے نومبر میں موجودہ انتخابی فتح کو زیادہ بڑی فتح قرار دیا، اور کہا ’’یہ معاہدہ نومبر میں ہماری تاریخی فتح کے نتیجے ہی میں ہو سکتا تھا۔‘‘ انھوں نے کہا ’’میں نہیں کہہ سکتا کہ کون سی بڑی فتح ہے، 2016 یا یہ والی۔ میرے خیال میں یہ والی۔‘‘

    اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہائی مل گئی

    ڈونلڈ ٹرمپ نے عزم کرتے ہوئے کہا ’’میں مشرق وسطیٰ میں جنگ روکوں گا، اور میں تیسری عالمی جنگ کو ہونے سے روکوں گا، اور آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ ہم اس سے کتنے قریب ہیں۔‘‘

    غزہ جنگ بندی ڈیل کے بعد

    واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے 90 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں جشن منایا جا رہا ہے۔ غزہ میں فلسطینی اپنے تباہ شدہ گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔

    اسرائیلی فورسز کی طرف سے محاصرہ شدہ علاقے پر 15 ماہ سے جاری بمباری کے آخر کار ختم ہونے کے بعد فلسطینی شہری انتہائی ضروری خوراک اور طبی امداد کی فراہمی کے منتظر ہیں۔ ایسے میں غزہ میں روزانہ داخل ہونے والے 600 امدادی ٹرکوں میں سے پہلا ٹرک جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے حصے کے طور پر پہنچ گیا ہے۔

    غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 46,913 فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور 110,750 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • غزہ جنگ بندی : فریقین معاہدے کا احترام کریں، پوپ فرانسس

    غزہ جنگ بندی : فریقین معاہدے کا احترام کریں، پوپ فرانسس

    غزہ جنگ بندی معاہدہ پر عمل درآمد کے پہلے دن پوپ فرانسس نے اپنے رد عمل میں خوشی کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ فریقین معاہدہ کا احترام کریں۔

    مسیحی کیتھولک فرقے کے سربراہ پوپ فرانسس نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر فوری طور پر عمل کرتے ہوئے اس کا احترام کیا جائے۔

    گزشتہ روز اپنے ایک جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ کرانے میں کردار ادا کرنے والے ثالثوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    پوپ فرانسس نے فریقین اور ثالثین پر زور دیا کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں امداد کی ترسیل کو بڑھائیں۔ نیز اسرائیلی قیدیوں کو رہائی دلا کر ان کے گھروں میں بھجوائیں۔

    اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ تمام فریقین غزہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ تمام یرغمالی بہت جلد اپنے گھروں میں اپنے پیاروں کے پاس پہنچیں گے۔ انہو ں نے بتایا کہ غزہ میں اشد ضروری انسانی امداد بہت جلد پہنچنے کی بھی امید ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی سیاسی حکام دو ریاستی حل تک پہنچیں گے، دعا ہے کہ سب بات چیت، مفاہمت اور امن کیلئے راضی رہیں۔

    واضح رہے کہ پوپ فرٓانسس اس سے پہلے بھی جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر غزہ میں امداد کی بلا تعطل ترسیل کی حمایت کرتے رہے ہیں۔

  • غزہ کی تباہی کے ذمہ دار اسرائیلی وزرا نے استعفے دے دیے

    غزہ کی تباہی کے ذمہ دار اسرائیلی وزرا نے استعفے دے دیے

    تل ابیب: غزہ کی تباہی کے لیے وزیر اعظم نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے والے اسرائیل کے 3 انتہا پسند وزرا نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر استعفے دے دیے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے استعفیٰ جمع کرا دیا ہے، بین گویر نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی مخالفت میں استعفیٰ پیش کیا۔

    اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر بین گویر کے ساتھ ساتھ ان کی قوم پرست مذہبی جماعت کے 2 دیگر وزرا نے جنگ بندی معاہدے پر نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    تاہم حیران کن امر یہ ہے کہ نیشنل یونین پارٹی کے انتہاپسند وزیر خزانہ بیزلیل سموٹرچ نے حکومت نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بین گویر کی پارٹی ’اوٹزما یہودیت‘ اب حکمران اتحاد کا حصہ نہیں رہی ہے، تاہم اس نے کہا ہے کہ وہ حکومت گرانے کی کوشش نہیں کرے گی۔

    اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کر دیا

    واضح رہے کہ بین گویر اور بیزلیل سموٹرچ ہمیشہ غزہ جنگ بندی کے مخالف رہے ہیں، غزہ کو مکمل طور پر تباہ کیے جانے کے بعد بھی ان کا خیال ہے کہ جنگ کے مقاصد پورے نہیں ہوئے، الجزیرہ کے مطابق یہ وہ لوگ ہیں جن کا نظریہ ہے کہ غزہ پر دوبارہ قبضہ، اسرائیلیوں کی آباد کاری اور مقبوضہ مغربی کنارے کا الحاق ہو۔

    الجزیرہ کے مطابق ان دونوں انتہاپسند صہیونی وزرا کے دباؤ کی وجہ سے نیتن یاہو نے پچھلے 15 مہینوں سے غزہ جنگ بندی معاہدے کو پیچھے دھکیلا ہے، یہ دونوں شروع ہی سے مستعفی ہونے کی دھمکیاں دیتے آ رہے ہیں۔ اب بین گویر نے کہا ہے کہ اگر پہلے مرحلے کے بعد جنگ میں اسرائیل کی واپسی ہوئی تو وہ دوبارہ حکومتی اتحاد میں شامل ہو جائیں گے۔

  • نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو معاہدے پر عمل درآمد سے روک دیا

    نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو معاہدے پر عمل درآمد سے روک دیا

    تل ابیب: اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، وزیر اعظم نیتن یاہو غزہ جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے روک دیا ہے، اور جنگ بندی کے نفاذ کو یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست سے مشروط کر دی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ جنگ بندی اس وقت تک شروع نہیں ہوگی جب تک حماس ان قیدیوں کے نام جاری نہیں کرتی، جنھیں یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کیا جائے گا۔

    دوسری طرف حماس نے تاخیر کی ذمہ داری ’تکنیکی‘ وجوہ پر ڈالی، تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی یرغمالیوں کے نام دینے میں تاخیر کی تکینیکی وجوہ ہیں، ہم جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پُرعزم ہیں۔

    اسرائیلی فوج یرغمالیوں کی واپسی کے لیے کیا تیاریاں کر رہی ہے؟

    جنگ بندی آج مقامی وقت کے مطابق صبح 8:30 بجے (06:30 GMT) پر شروع ہونی تھی۔ غزہ جنگ بندی کے پہلے دن، اسرائیل اور حماس کے معاہدے میں غزہ میں لڑائی کو روکنے، 3 اسرائیلی یرغمالیوں اور تقریباً 95 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق بدھ کی شب اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے اعلان کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 33 بچوں سمیت کم از کم 122 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد آج سے ہوگا یا نہیں؟

    غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد آج سے ہوگا یا نہیں؟

    تل ابیب : اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان ہونے والے غزہ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد آج بروز اتوار سے شروع ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق جنگ بندی کے مؤثر ہونے سے چند گھنٹے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں جنگ دوبارہ شروع کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

    قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اعلان کیا کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اتوار کو صبح 8:30 بجے (جی ایم ٹی 6:30) پر نافذ ہوگی۔

    ماجد الانصاری نے کہا کہ ہم سب کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ محتاط رہیں اور سرکاری ذرائع کی اپ ڈیٹس کو فالو کریں۔

    اس سے قبل ہفتے کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے ترجمان نے ایک بیان میں کہاکہ اسرائیلی حکومت نے چھ گھنٹے طویل اجلاس کے بعد معاہدے کی منظوری دی۔

    لیکن جنگ بندی سے چند گھنٹے قبل ہی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کا یہ معاہدہ عارضی ہوسکتا ہے اور اسرائیل غزہ میں جنگ دوبارہ شروع کرنے کا پورا حق رکھتا ہے۔

    انہوں نے ہفتے کو ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ اگر ہمیں دوبارہ لڑائی میں جانا پڑے تو ہم اسے نئے اور زیادہ پرزور انداز میں کریں گے۔ یاد رہے کہ یہ ان کا جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد پہلا بیان تھا۔

    یہ معاہدہ پندرہ مہینوں کے تنازعے کے بعد 16 جنوری کو منظور ہوا تھا، اس دوران غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 46 ہزار 788 فلسطینی ہلاک اور ایک لاکھ 10 ہزار 453 لوگ زخمی ہوگئے ہیں۔

    معاہدے کے تحت اگلے چھ ہفتوں میں غزہ میں قید 33 قیدیوں کو اسرائیل کی جیلوں میں قید قریب دو ہزار فلسطینیوں کے بدلے رہا کر دیا جائے گا۔

    پہلے مرحلے کے دوران دوسرے اور تیسرے مرحلے پر بات چیت کی جائے گی۔ حماس نے کہا ہے کہ وہ مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوجیوں کے مکمل انخلاء کے بغیر باقی قیدیوں کو رہا نہیں کرے گا۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 16 جنوری کو جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد سے اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد کم از کم 119 ہو گئی ہے۔

  • غزہ جنگ بندی کل کس وقت سے شروع ہوگی؟ قطری ترجمان نے بتا دیا

    غزہ جنگ بندی کل کس وقت سے شروع ہوگی؟ قطری ترجمان نے بتا دیا

    دوحہ: قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کل مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 8 بجے (06:30 GMT) شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان قطری وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے، جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 6 ہفتے پر محیط ہوگا، جس میں 33 یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار سے زائد فلسطینی قیدی رہا ہوں گے، اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تیاری شروع کر دی ہے۔

    ترجمان ماجد الانصاری نے عربی میں X پر ایک پوسٹ میں لکھا ’’ہم اپنے بھائیوں کو محتاط رہنے، انتہائی احتیاط برتنے اور سرکاری ذرائع سے ہدایات کا انتظار کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔‘‘

    اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی مخلوط حکومت نے حماس کے ساتھ غزہ جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے، فلسطینی اتھارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے بعد غزہ کی پٹی میں اپنی ’’مکمل ذمہ داریاں‘‘ سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق بدھ کی شب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے اعلان کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 33 بچوں سمیت کم از کم 122 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

    امید ہے غزہ میں قتل عام بند ہو جائے گا، قطر

    یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی 15 ماہ کی جنگ کے دوران روزانہ تقریباً 35 فلسطینی بچے مارے گئے، غزہ پر اسرائیل کی جارحیت میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 46,899 فلسطینی شہید اور 110,725 زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف سات اکتوبر کے دن حماس کے زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔