Tag: غزہ جنگ بندی

  • ’جنگ بندی معاہدہ ہورہا ہے تو بم کیوں برسا رہے ہو‘ بلنکن سے سوال کرنے پر صحافی کو گھسیٹ کر باہر نکال دیا گیا

    ’جنگ بندی معاہدہ ہورہا ہے تو بم کیوں برسا رہے ہو‘ بلنکن سے سوال کرنے پر صحافی کو گھسیٹ کر باہر نکال دیا گیا

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی پریس کانفرنس میں سوال کرنے پر سیکیورٹی نے صحافی کو گھسیٹ کر باہر نکال دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی آخری پریس کانفرنس میں صحافی نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    ایک صحافی نے پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیر خارجہ سے پوچھا کہ جنگ بندی معاہدہ ہورہا ہے تو بم کیوں برسا رہے ہو، سوال کرنے پر سیکیورٹی اہلکاروں نے صحافی کو کانفرنس روم سےگھسیٹ کر باہر نکال دیا۔

    رپورٹ کے مطابق کانفرنس میں موجود ایک صحافی نے پوچھا غزہ میں میرے صحافی دوستوں کے گھروں کو کیوں تباہ ہونے دیا گیا، آپ میڈیا کی آزادی کی بات کرتے ہیں اور سوالوں کے جواب نہیں دیتے۔ آپ عالمی مجرم ہیں آپ کو ہیگ میں عالمی عدالت میں جوابدہ ہونا چاہیے۔

    ایک اور صحافی میکس بلومنتھل نے سوال کیا کہ جب مئی میں امن ڈیل ہوگئی تھی تو اسرائیل کو ہتھیار کیوں بھیجے جاتے رہے، امریکی وزیر خارجہ نے کسی بھی سوال کا جواب دیے بغیر یہ کہا کہ امید ہے اتوار سے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل شروع ہوجائے گا۔

    واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی یہ آخری پریس تھی، نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20جنوری کو دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھا ئیں گے۔

  • غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا کریڈٹ ٹرمپ نے لے لیا

    غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا کریڈٹ ٹرمپ نے لے لیا

    غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا کریڈٹ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لے لیا کہا کہ اگر میں دباؤ نہیں ڈالتا تو یہ ڈیل نہیں ہوتی۔

    اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نےکہا اگر ہم اس معاہدے میں شامل نہ ہوتے تو یہ معاہدہ کبھی نہ ہوتا، ہم نے صورتحال کا رخ بدلا، اور یہ کام تیزی سے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ بہتر ہے یہ سب میرے حلف اٹھانے سے پہلے ہوجائے، معاہدے کا کریڈٹ لینے پر ٹرمپ نے صدربائیڈن کو ناشکرا قرار دیا۔

    ٹرمپ نے کہا کہ صدر بائیڈن نے کچھ نہیں کیا، اگر ہم اس میں شامل نہ ہوئے تو یرغمالی کبھی بھی رہا نہیں ہوتا۔

    غزہ میں جنگ بندی کب سے نافذ العمل ہوگی؟ قطری وزیراعظم نے بتا دیا

    واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا اور انہوں نے معاہدے کو امریکی سفارت کاری کا نتیجہ قرار دیا تھا۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ معاہدہ امریکی سفارت کاری اور محنت کا نتیجہ ہے، اب فریقین میں مستقل جنگ بندی کے لیے بات چیت ہوگی، انہوں نے مزید کہا تھا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کا راستہ آسان نہیں تھا۔

    کیا غزہ جنگ بندی ڈیل نیتن یاہو کی قبر میں آخری کیل ٹھونک دے گی؟ اسرائیل میں کیا بے چینی پھیلی ہے؟

    واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کا بالآخر معاہدہ ہوگیا، 15 ماہ ایک ہفتے تک جاری جنگ میں غزہ پر 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا۔

    17 جنوری بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔

    وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔

    جنگ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملہ کیا تھا، اس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1,200 تقریباً لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ حماس نے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا اور انہیں غزہ لے گئے، جواب میں اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کیے جن میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔

  • کیا غزہ جنگ بندی ڈیل نیتن یاہو کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دے گی؟ اسرائیل میں کیا بے چینی پھیلی ہے؟

    کیا غزہ جنگ بندی ڈیل نیتن یاہو کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دے گی؟ اسرائیل میں کیا بے چینی پھیلی ہے؟

    ایک طرف غزہ جنگ بندی ڈیل ہوتے ہی غزہ میں قبل از وقت جشن کا آغاز ہو گیا ہے، حالاں کہ اس کا اطلاق اتوار 19 جنوری سے ہوگا، اور دسری طرف اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ بندی کے معاہدے پر کابینہ کی ووٹنگ کو روک دیا ہے۔

    ڈیل ہوتے ہی اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی شدت پسند جماعتوں نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے اور نیتن یاہو کو اتحاد چھوڑنے کی دھمکیاں دی ہیں، لیکن اسرائیل کی وزارت خارجہ کے سابق ڈائریکٹر جنرل ایلون لیل نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیل کی کابینہ جنگ بندی معاہدے کے حق میں ووٹ دے دے گی۔

    ایلون لیل کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کو کابینہ میں واضح اکثریت حاصل ہے، اس لیے غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کو تو پوری ضمانت حاصل ہے، یعنی کابینہ سے اسے توثیق مل جائے گی۔

    لیکن دیکھا جا رہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں نیتن یاہو ہچکچاہٹ کے شکار ہیں، کیوں کہ انھیں اچھی طرح اندازا ہے کہ یہ ڈیل ان کے سیاسی اتحاد کو ممکنہ طور پر کمزور کر سکتی ہے، اس لیے ان کی جانب سے تشویش بجا ہے۔ تاہم نیتن یاہو کو احساس ہے کہ وہ شدت پسند وزرا بین گویر اور سموٹریچ کے بغیر بھی اپنا اتحاد برقرار رکھ سکتے ہیں، اس لیے امکان ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے اعتدال پسند اراکین پر زیادہ انحصار کریں گے۔

    نیتن یاہو کو تشویش یہ ہو سکتی ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کو کابینہ کی جانب سے توثیق نہ ملے، کیوں کہ اس مرحلے کا مقصد ہی جنگ کا مستقل خاتمہ کرنا ہے، اس لیے وہ اعتدال پسند اراکین کی طرف زیادہ دیکھیں گے، اور ویسے بھی آئندہ 42 دنوں میں کون جانتا ہے کہ اس خطے کی شکل کیا ہوگی۔

    اسرائیلی اخبارات کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کے اندر مسائل ابھرنا شروع ہو گئے ہیں، خاص طور پر ’مذہبی صہیونی پارٹی‘ کے درمیان کا اندرونی تنازعہ ابھر کر سامنے آ گیا ہے۔ یہ وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کی پارٹی ہے، جو یہ کہہ کر اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دے رہی ہے کہ اگر غزہ جنگ بندی معاہدے کو کابینہ کا ووٹ مل گیا تو یہ اسرائیل کے لیے ایک بری ڈیل ہوگی۔ صہیونی پارٹی کا مطالبہ ہے کہ معاہدے کے ابتدائی مرحلے کے بعد اسے یہ ضمانت دی جائے کہ اسرائیل واپس پوری قوت سے جنگ کی طرف جائے گا۔

    اس پارٹی کی میٹنگیں جاری ہیں، اور اس بات پر اڑی ہوئی ہے کہ وہ معاہدے کو ووٹ نہیں کریں گے، یہاں تک کہ اتحاد ہی چھوڑ دیں، اس جماعت کے ارکان کا کہنا ہے کہ ان کے حکومت سے دست بردار ہونے کا قوی امکان ہے۔

    ایک طرف بینجمن نیتن یاہو کو غزہ میں قیدیوں کو وطن واپس لانے کے لیے بہت زیادہ دباؤ کا سامنا ہے، اور دوسری طرف ان کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ بہت زیادہ رعایتیں دیں گے تو وہ ان کی حکومت کو گرا دیں گے۔

    انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ جنگ بندی معاہدے کے سخت مخالف ہیں، اور اس نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ اس معاہدے کا اسرائیلی معاشرے پر برا اثر پڑے گا، انھوں نے لکھا کہ ہم سب کو یرغمالیوں کی واپسی کی خواہش ہے لیکن کسی معاہدے کی بھارتی قیمت اسرائیل کے مستقبل کو ادا کرنا پڑے گا، ہم اسی مخمصے کا شکار ہیں۔ انھوں نے X پر لکھا کہ ہم معاہدے کی بحث کو اس لیے مسترد کر رہے ہیں کیوں کہ یہ اسرائیلی معاشرے میں نفرت اور تقسیم کی ’خانہ جنگی‘ میں تبدیل کر رہی ہے۔

    غزہ جنگ بندی معاہدہ، دنیا خیر مقدم کرنے لگی

    اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو جس مخمصے کا شکار ہیں، اس کی وجہ سے انھوں نے حماس پر جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے کا الزام لگا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس معاہدے کے کچھ نکات کا انکار کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے انھوں نے کابینہ میں معاہدے کی منظوری کا عمل روک دیا ہے۔

    نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ حماس نے ثالثوں اور اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے کچھ حصوں سے انکار کیا ہے تاکہ آخری لمحات کی مراعات حاصل کی جا سکیں، اس لیے اسرائیلی کابینہ اس وقت تک اجلاس نہیں کرے گی جب تک کہ ثالث اسرائیل کو مطلع نہ کریں کہ حماس نے معاہدے کے تمام عناصر کو قبول کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی کابینہ آج اس معاہدے کی توثیق کرنے والی تھی۔

    لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس ڈیل کی اگر کسی خلاف ورزی کی ہے تو وہ اسرائیل ہے، جس نے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے کم از کم 73 فلسطینیوں کو بمباری میں شہید کر دیا ہے، غزہ کے شہری دفاع کے مطابق تازہ ترین جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 20 بچوں اور 25 خواتین سمیت کم از کم 73 فلسطینی شہید اور 230 سے ​​زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ریسکیو سروس نے بتایا کہ ان میں سے تقریباً 61 ہلاکتیں غزہ شہر میں ہوئی ہیں۔

  • پاکستان کا غزہ میں ہونے والی جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم

    پاکستان کا غزہ میں ہونے والی جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم

    اسلام آباد: پاکستان نے غزہ میں ہونے والی جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے، پاکستان غزہ میں جنگ بندی کے فوری اور مکمل نفاذ کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا امید ہے جنگ بندی معاہدہ مستقل اور انسانی امداد میں اضافے کا موجب ہوگا، اسرائیل کے طاقت کے استعمال نے بے گناہ فلسطینیوں کی زندگیوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا اسرائیلی فوج نے املاک کو شدید نقصان پہنچایا، اور ہزاروں افراد کو بے دخل ہونا پڑا، اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیاں پورے خطے کو غیر مستحکم کر رہی ہیں، پاکستان فلسطینی مسئلے کے منصفانہ، پائیدار حل کے لیے حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔

    3 مرحلے پر مشتمل غزہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل خودمختار فلسطینی ریاست کا حامی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی کی کوششوں کے بعد آخرکار حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ ہو گیا ہے۔ قطر کے وزیر اعظم عبدالرحمان الثانی کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اتوار 19 جنوری سے نافذ العمل ہوگی۔

    معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتے تک جاری رہے گا جس میں مکمل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کی واپسی شامل ہے پہلے مرحلے میں فلسطینی اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں، غزہ میں امدادی سامان پہنچایا جائے گا۔

  • 3 مرحلے پر مشتمل غزہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    3 مرحلے پر مشتمل غزہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے ممکنہ معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    گزشتہ روز قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان التھانی نے قطر میں رات گئے ایک پریس کانفرنس کے دوران تصدیق کی کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحلے پر مشتمل ہوگا، معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔

    غزہ میں امن منصوبے کا پہلا مرحلہ 42 دن یا 60 دن تک جاری رہنے والی جنگ بندی ہے، پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 سو میٹر تک خود کو محدود کرلے گی، جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔

    یہ پڑھیں: حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ

    پہلے مرحلے میں غزہ میں موجود 33 اسرائیلی مغویوں کو بھی رہا کیا جائے گا، اسرائیل زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر سفر کی اجازت دے گا، اس مرحلے کے آغاز کے سات روز بعد اسرائیل مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دے گا، اس دوران اسرائیلی فوج مصر کے ساتھ سرحد جسے فلاڈیلفی راہداری کہا جاتا ہے، سے پیچھے ہٹ جائے گی اور آئندہ مراحل میں اس علاقے سے واپس چلی جائے گی۔

    دوسرے مرحلے میں زندہ مرد فوجیوں اور شہریوں کو اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا، جبکہ مارے جانے والے یرغمالیوں کی لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کی جائیں گی۔

    اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ہی اپنے فوجیوں کو مکمل طور پر واپس بلالے گا، معاہدے کا تیسرا مرحلہ غزہ کی تعمیر نو سے ہے، حماس اور اسرائیل کی جنگ کے دوران غزہ کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے لہٰذا اس مرحلے تعمیرِ نو کا کام کیا جائے گا جس میں کئی سال لگیں گے۔

    واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل معاہدے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں وقفہ آئے گا، معاہدے سے یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی عمل میں آئے گی۔

  • غزہ جنگ بندی معاہدہ، دنیا خیر مقدم کرنے لگی

    غزہ جنگ بندی معاہدہ، دنیا خیر مقدم کرنے لگی

    مصر، فرانس، برطانیہ اور ترکیہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ، خلیج تعاون کونسل، سعودی عرب، مصر، فرانس، برطانیہ اور ترکیہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ امید ہے کہ یہ معاہدہ خطے اور پوری انسانیت کے لیے فائدہ مند ہوگا، اور یہ دیرپا امن اور استحکام کا راستہ کھولے گا۔

    فرانسیسی صدر نے کہا کہ فریقین کو معاہدے کا احترام کرنا چاہیے، خلیج تعاون کونسل نے کہا کہ جنگ بندی سے امداد کی فراہمی اور بے گھر فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی ممکن ہو سکے گی۔

    غزہ جنگ بندی : ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے

    سعودی عرب نے قطر، مصر اور امریکی ثالثی کی تعریف کی اور کہا کہ غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت ختم کرنے کے لیے معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے، اسرائیلی فورسز کی مکمل واپسی کے لیے معاہدے پر ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نتیجے میں قیدیوں اور یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوں گی، حماس رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد نیا دور شروع ہوگا۔

    غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بھی شروع کر دی گئی ہے، سیکڑوں امدادی ٹرک صلاح الدین اسٹریٹ کے راستے جنوبی غزہ پٹی میں داخل ہو گئے ہیں۔

  • غزہ جنگ بندی : ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے

    غزہ جنگ بندی : ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے

    غزہ : قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خبر سن کر فلسطینیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد فلسطینی جوش وخروش کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے اور خوب جشن منایا۔

    ہزاروں افراد غزہ اور فلسطین کے دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئے اور جھنڈے لہراتے ہوئے اور فتح کے نشان بنائے۔

    Palestinians
    Palestinians

    اسرائیلی فوج کی تباہ کن بمباری میں اپنوں کی جدائی سے غمزدہ اور زخموں سے چُور فلسطینیوں نے آنسوؤں کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا۔

    واضح رہے کہ قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں غزہ جنگ بندی معاہدے پراتفاق کرلیا گیا ہے،  جنگ بندی اتوار سے شروع ہوگی۔

    قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کا کہنا تھا کہ معاہدہ اسرائیلی اسیران کی رہائی اور غزہ کیلئے امداد میں اضافے کا باعث بنے گا۔

    Palestinians
    Palestinians

    اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ ہوگیا، جوبائیڈن

    امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی سفارت کاری رنگ لے آئی ، آخر کار اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ ہوگیا۔

    نائب صدر کملاہیرس اور وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ لبنان میں جنگ بندی اور ایران کے کمزور ہونے کے بعد حماس پر دباؤ شدید تھا بدلی ہوئی علاقائی صورتحال کے پیش نظر حماس کو جنگ بندی کیلئے مجبور کیا۔

    امریکی صدر نے معاہدہ کے اہم نکات کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتے تک جاری رہے گا جس میں مکمل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کی واپسی شامل ہے پہلے مرحلے میں فلسطینی اپنے گھروں کو واپس جاسکتے ہیں، غزہ میں امدادی سامان پہنچایا جائے گا۔

    لسطینی وزارت صحت کا اعلامیہ

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے اپنی رپوٹ میں کہا ہے کہ 7اکتوبر2023سے شروع ہونے والی جنگ میں اب تک 46 ہزار 707 فلسطینی شہید ہوئے، اس کے علاوہ اسی عرصے میں اب تک 1 لاکھ 10 ہزار 265 فلسطینی زخمی ہوئے۔

  • غزہ جنگ بندی معاہدہ اپنے قریب ترین مقام پر ہے، قطر کا بڑا اعلان

    غزہ جنگ بندی معاہدہ اپنے قریب ترین مقام پر ہے، قطر کا بڑا اعلان

    دوحہ: غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ بند کرنے کے لیے معاہدے کا اعلان متوقع ہے، قطر نے بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ اپنے قریب ترین مقام پر آ گیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کرنے والے خلیجی ملک قطر کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ گزشتہ چند مہینوں میں اب قریب ترین مقام پر ہے، قطری وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مذاکرات میں بہت سی رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں۔

    قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے پریس کانفرنس میں جاری مذاکرات کے مندرجات کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا، تاہم انھوں نے کہا کہ تمام اہم مسائل کو ’ہموار‘ کر دیا گیا ہے، انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ آج ہم ماضی کے کسی بھی وقت کے مقابلے میں جنگ بندی معاہدے کے سب سے قریب ہیں۔

    جنگ کے بعد غزہ میں ’عرب اتحاد‘ کے بھیجے جانے کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر، قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ علاقے پر اسرائیل کا قبضہ ’’ختم ہونا چاہیے‘‘ اور یہ کہ فلسطینیوں کو ’’اپنے علاقوں میں اپنی حکمرانی ہونی چاہیے۔‘‘

    ماجد الانصاری نے کہا کہ ’’ہم ان تمام آپشنز کو خوش آمدید کہتے ہیں جو ایک مناسب حل کی طرف لے جائیں، جہاں فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر اپنی مرضی اور حکمرانی حاصل ہو۔‘‘

    ترجمان وزارت خارجہ قطر کے مطابق دوحہ میں فریقین کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، اس دوران امیر قطر نے حماس کے وفد سے ملاقات کی، انھوں نے کہا ہم غزہ جنگ بندی معاہدے پر پیش رفت سے متعلق جلد آگاہ کریں گے، جیسے ہی معاہدہ طے ہوتا ہے اعلان کر دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کئی ماہ پہلے ہی ہو جانی چاہیے تھی، فریقین میں معاہدے کے مندرجات کا تبادلہ ہو چکا ہے۔

    تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کا معاہدہ؟

    واضح رہے کہ آج کی میٹنگ میں جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی، پہلے مرحلے میں غزہ میں قید 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، اس کے بدلے میں اسرائیل ہر ایک خاتون فوجی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، اور 30 ​​فلسطینی قیدیوں کو بقیہ شہریوں کے یرغمال بنائے جانے کے بدلے میں رہا کرے گا۔ رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے اختتام پر اسرائیل فلاڈیلفی کوریڈور – غزہ اور مصر کی سرحدوں کے درمیان زمین کی پٹی سے مکمل طور پر دست بردار ہو جائے گا۔

    دوسرا مرحلہ جنگ بندی کے 16 دنوں میں شروع ہوگا، اور غزہ میں قید باقی ماندہ افراد اور فوجیوں کی رہائی کے لیے بات چیت پر توجہ مرکوز کرے گا۔ معاہدے کا تیسرا مرحلہ طویل المدتی انتظامات پر مشتمل ہوگا، جس میں غزہ میں ایک متبادل حکومت کے قیام اور اس کی تعمیر نو کے منصوبے پر بات چیت بھی شامل ہے۔

    ڈیل کے بارے میں دیگر تفصیلات سیکورٹی پر مرکوز ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ ایک بین الاقوامی ادارے کی طرف سے جانچ پڑتال کی جائے گی، اسرائیل نے 10 لاکھ فلسطینیوں کو شمالی غزہ کی پٹی میں واپس جانے کی اجازت دے گا۔

    غزہ کے رہائشی امید و بیم کی حالت میں

    الجزیرہ کے مطابق جیسے جیسے جنگ بندی کے مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں، غزہ کے رہائشی ’’امید اور گہرے شکوک و شبہات کے ملے جلے جذبات‘‘ کا اظہار کر رہے ہیں۔ طبی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں آج صبح سے غزہ بھر میں کم از کم 24، جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوان 70 فلسطینی مارے گئے، جب کہ شمالی غزہ کا اسرائیل کا محاصرہ 100 دن سے تجاوز کر گیا ہے۔ اسرائیلی جارحیت میں اب تک 46 ہزار سے زائد شہادتیں ہو چکی ہیں۔

  • غزہ جنگ بندی کا معاہدہ بہت قریب ہے، امریکی وزیر خارجہ

    غزہ جنگ بندی کا معاہدہ بہت قریب ہے، امریکی وزیر خارجہ

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کا معاہدہ بہت قریب ہے جس سے غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوسکے گی۔

    پیرس میں اپنے فرانسیسی ہم منصب جین نول بیروٹ کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی میں ہم جنگ بندی اور یرغمالیوں کے حوالے سے ایک معاہدے کے بہت قریب ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے لیے قطر میں اسرائیل اور حماس تحریک کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔

    قطری وزارت خارجہ نے کل اعلان کیا تھا کہ غزہ جنگ بندی کے مذاکرات تکنیکی سطح پر جاری ہیں اور وفود قاہرہ اور دوحہ میں مسلسل ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ بعد میں اسرائیل نے فلسطین کی غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کے حوالے سے حماس پر نئے الزامات لگائے تھے۔

    یاد رہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے حماس کو جنگ بندی میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ایڈن بار ٹال نے کہا کہ کسی معاہدے پر پہنچنے کا واحد راستہ تحریک حماس پر دباؤ ڈالنا ہے۔

    دوسری جانب یہ الزامات حماس کے ایک عہدیدار کی جانب سے گزشتہ اتوار کو اس انکشاف کے بعد سامنے آئے ہیں کہ حماس نے اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی 34 قیدیوں کی فہرست سے اتفاق کیا ہے جن کا تباہ شدہ غزہ کی پٹی میں ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے تحت تبادلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ کوئی بھی معاہدہ غزہ سے اسرائیلی انخلا اور مستقل جنگ بندی سے مشروط ہے۔

  • حماس اسرائیل معاہدے میں کن باتوں پر اتفاق ہوا ہے؟

    حماس اسرائیل معاہدے میں کن باتوں پر اتفاق ہوا ہے؟

    حماس نے اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی 34 یرغمالیوں کی ایک فہرست پر اتفاق کر لیا۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی اور عرب ثالثوں کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے کوششیں تیز ہو گئی ہیں، معاہدہ ہونے کی صورت میں ان قیدیوں کا فلسطینی قیدیوں کے بدلے تبادلہ کیا جائے گا۔

    حماس کے ایک عہدیدار نے اتوار کو روئٹرز کو بتایا کہ کوئی بھی معاہدہ غزہ سے اسرائیلی انخلا اور مستقل جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچنے سے مشروط ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی مذاکراتی وفد کے ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ معاہدے کے حوالے سے تمام بقایا نکات کے حل موجود ہیں، ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ معاہدہ عبوری ہوگا اور تقریباً 2 سے 3 ماہ تک جاری رہے گا۔

    اسرائیلی وفد کے مطابق اس معاہدے میں حماس کے رہنماؤں کو اندرون اور بیرون ملک نشانہ بنانے سے استثنیٰ دینے کی شرط رکھی گئی ہے، جس کے بدلے میں حماس رہنما غزہ کی پٹی چھوڑ دیں گے۔

    غزہ میں عرب اور بیرونی ممالک کے ساتھ مل کر ایک آزاد فلسطینی ادارے کو اقتدار سونپا جائے گا، غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی افواج کو اسی طرح تعینات کیا جا سکتا ہے جیسا کہ جنوبی لبنان میں یونی فِل تعینات ہے۔

    امریکا ممکنہ معاہدے کی تمام شقوں کے ساتھ اس کے نفاذ کی سرپرستی کرے گا۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے جمعہ کے روز قطر اور مصر کی ثالثی میں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے مذاکرات کاروں کو دوحہ بھیجا تھا۔ امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے حماس پر زور دیا کہ وہ ایک معاہدے پر رضامند ہو جائے۔