Tag: غزہ جنگ بندی

  • اسرائیل اور حماس کے درمیان عنقریب جنگ بندی معاہدہ : اہم خبر آگئی

    اسرائیل اور حماس کے درمیان عنقریب جنگ بندی معاہدہ : اہم خبر آگئی

    دوحہ : اگلے 10 روز میں اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا سکتا ہے، یہ انکشاف اسرائیلی ذمہ داران کی جانب سے کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 14 ماہ کی رکاوٹوں کے بعد اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق امریکہ، قطر اور مصر کے اعلیٰ عہدیداروں نے حالیہ ہفتوں میں اپنی ثالثی کی کوششیں دوبارہ شروع کردی ہیں جبکہ فریقین کی جانب سے بھی معاہدے کو مکمل کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

    اس حوالے سے حماس حکام کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے غزہ سے انخلا کے وقت اپنے رویے میں مزید لچک دکھانے کے لیے تیار ہیں جبکہ اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ فریقین معاہدہ سے قبل ہی بہت زیادہ قریب ہیں۔

    تاہم تمام فریقین کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ ابھی کچھ اہم تفصیلات طے کرنا باقی ہیں لیکن وہ عمومی طور پر ایک امید محسوس کر رہے ہیں جو کئی مہینوں سے غائب تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مثبت پیش رفت کئی عوامل کا نتیجہ معلوم ہوتی ہے، جنگ کے دوران اسرائیل نے حماس کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ میں رخصت ہونے والی بائیڈن انتظامیہ اور صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ، دونوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ 20 جنوری کی تقریب حلف برداری سے قبل معاہدہ مکمل ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حماس تنظیم اسرائیل کے مطالبے سے کم سے کم تعداد میں یرغمالی رہا کرنا چاہتی ہے جب کہ اسرائیل کسی بھی قسم کی رعایت دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔

    اس کے علاوہ وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے مشیر جیک سیلون نے بھی جمعرات کے روز امید ظاہر کی تھی کہ معاہدہ جلد طے پاسکتا ہے۔

  • غزہ میں فوری غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد منظور، امریکا کی مخالفت

    غزہ میں فوری غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد منظور، امریکا کی مخالفت

    اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں غزہ میں فوری غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی گئی جس میں تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی بھی شامل ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے کثرت رائے سے غزہ میں فوری غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی گئی، اس قرارداد میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی پر کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز غزہ جنگ بندی قرارداد کی منظوری کیلئے 193 رکنی سامبلی میں سے 158 ووٹ پڑے، امریکا، اسرائیل اور دیگر سات ملکوں نے قرارداد کیخلاف ووٹ دیا جبکہ 13 غیر حاضر رہے۔

    اقوام متحدہ کے رُکن ممالک کے درجنوں نمائندوں نے ووٹنگ سے قبل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینیوں کی حمایت کی، اقوامِ متحدہ میں سلووینیا کے سفیر سیموئیل زبوگر نے کہا کہ غزہ کا اب کوئی وجود نہیں ہے، یہ تباہ ہو گیا ہے۔

    الجزائر کے اقوام متحدہ کے نائب سفیر نسیم گاؤوئی نے کہا کہ فلسطینی المیے کے سامنے خاموشی اور ناکامی کی قیمت بہت بھاری ہے، اور یہ کل مزید بھاری ہوگی۔

    اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے گزشتہ ہفتے خصوصی اجلاس میں پہلے دن بحث کے دوران کہا تھا کہ آج کا غزہ فلسطین کا زخمی دل ہے۔

    فلسطین کے سفیر ریاض نے کہا کہ ہمارے بچوں کے پیٹ میں کھانا نہیں اور نہ ہی مستقبل کے لیے کوئی اُمید ہے، ایک سال سے زیادہ تکلیف اور نقصان برداشت کرنے کے بعد دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنا چاہیے اور اس کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہییں۔

  • امریکا نے غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی

    امریکا نے غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی

    نیویارک : غزہ پر اسرائیلی مظالم جاری رہیں گے، امریکا نے سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی۔ امریکا پہلے بھی تین بار جنگ بندی کی قرار دادیں ویٹو کرچکا ہے۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 منتخب ممالک نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پیش کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ غزہ میں غیر مشروط، فوری اور مستقل جنگ بندی کی جائے۔

    خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق قرارداد کے حق میں 14مستقل ممالک نے ووٹ دیا لیکن امریکا نے قرارداد کو ویٹو کردیا، امریکا 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران پہلےبھی 3 بار جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کر چکا ہے۔

    یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقے پر بمباری کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں اب تک تقریباً 44ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں17ہزار چار سو سے زائد بچے شامل ہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران غزہ میں ہر30منٹ میں ایک بچہ اسرائیلی حملوں سے شہید ہوا۔

    اگرچہ قرار داد میں غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کا مطالبہ شامل تھا، واشنگٹن نے "غیر مشروط” جنگ بندی کے مطالبے کی مخالفت کی تھی۔

    اقوام متحدہ میں امریکی نائب مندوب رابرٹ وُڈ نے نیویارک میں اجلاس کے دوران کہا کہ ہم نے مذاکرات کے دوران واضح کر دیا تھا کہ ہم ایسی کسی غیر مشروط جنگ بندی کی حمایت نہیں کرسکتے جو یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی نہ بنائے، انہوں نے مزید کہا کہ جنگ کے پائیدار خاتمے کے لیے یرغمالیوں کی رہائی ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے کی قرارداد کو چوتھی بار ویٹو کیا ہے۔

  • حماس نے غزہ جنگ بندی کے لیے تجاویز کو دھوکہ قرار دے دیا

    حماس نے غزہ جنگ بندی کے لیے تجاویز کو دھوکہ قرار دے دیا

    فلسطینی تنظیم حماس کے ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی نئی تجاویز آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں۔

    اپنے ایک جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کی تجاویز میں اسرائیلی جارحیت کو روکنا شامل نہیں تھا۔

    اس کے علاوہ تجاویز میں اسرائیلی فوج کا انخلا اور بےگھر فلسطینیوں کی واپسی بھی شامل نہیں تھی۔

    ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم وقت حاصل کرنے کے لیے جنگ بندی کا ڈرامہ رچاتا ہے۔

    نیتن یاہو غزہ میں جارحیت جاری رکھنے کیلئے مذاکرات کو کور کے طور پراستعمال کررہا ہے، اسرائیل لبنان پر مرکوز جنگ بندی مذاکرات میں بھی ایسا ہی کررہا ہے۔

    اس سے قبل بھی ایک بیان میں حماس ترجمان نے واضح کیا تھا کہ غزہ جنگ بندی کے لیے نئی تجاویز کی ضرورت نہیں، اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ حماس کے قبول کیے گئے امریکی منصوبے پر رضامند ہو۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی نے بھی اپنے بیان میں یہی کہا تھا کہ اسرائیل جنگ بندی کی کوششوں کو "مسترد” کر رہا ہے، بیروت کے مضافات میں ہونے والے حالیہ حملے اس کا واضح ثبوت ہیں۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے وزیر اعظم نے اسرائیل پر جنگ بندی کے خاتمے کی کوششوں کو مسترد کرنے کا الزام اس وقت عائد کیا جب اسرائیلی فوج نے جنوبی بیروت پر دوبارہ بمباری کی۔

    وزیر اعظم میقاتی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیروت کے جنوبی علاقے اور دیگر علاقوں پر بمباری “اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کو یقینی بنانے کی تمام کوششوں کو مسترد کرنے کا اشارہ دیتی ہے۔

    جبالیہ کیمپ اسرائیلی فوج کا قبرستان بن گیا

    علاوہ ازیں غزہ کا جبالیہ کیمپ اسرائیلی فوجیوں اور ٹینکوں کا قبرستان بنتا جارہا ہے، القسام بریگیڈ نے راکٹ مار کر جدید بکتر بند گاڑی تباہ کردی، ایک صہیونی فوجی کو اسنائپر سے نشانہ بنایا گیا، سر میں گولی لگنے سے اہلکار وہیں ڈھیر ہوگیا۔

  • غزہ جنگ بندی کے لیے سی آئی اے اور ایم آئی سکس کے سربراہان کی گفتگو سامنے آ گئی

    غزہ جنگ بندی کے لیے سی آئی اے اور ایم آئی سکس کے سربراہان کی گفتگو سامنے آ گئی

    لندن: غزہ جنگ بندی کے لیے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے اور برطانوی خفیہ ادارے ایم آئی سکس کے سربراہان کی فون پر ہونے والی گفتگو سامنے آ گئی ہے۔

    ہفتے کے روز فنانشل ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور ایم آئی 6 کے چیف رچرڈ مور نے کہا کہ دونوں ایجنسیوں نے غزہ میں کشیدگی کم کرنے اور فریقین میں تحمل لانے کے لیے تمام انٹیلیجنس چینلز کو استعمال کیا ہے۔

    CIA اور MI6 کے سربراہان نے غزہ جنگ بندی کے لیے مشترکہ اپیل جاری کی، اور کہا کہ وہ غزہ جنگ بندی کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی فلسطینی شہریوں کے مصائب اور ہولناک جانی نقصان کو ختم کر سکتی ہے اور 11 ماہ کی جہنم کی قید کے بعد یرغمالیوں کو گھر پہنچا سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا اور برطانیہ دونوں اسرائیل کے کٹر اتحادی ہیں، تاہم لندن نے اس ہفتے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد کے لائسنسوں کی ایک چھوٹی سی تعداد کو معطل کر دیا ہے، الجزیرہ کے مطابق اس کی وجہ غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے دوران بین الاقوامی قانون کی ممکنہ خلاف ورزی ہے۔

    نئے امریکی صدر سے پہلے سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کر لے گا، اینٹنی بلنکن

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے امریکی اور برطانوی مدد اور حمایت کے ساتھ غزہ کو مکمل طور پر تباہ و برباد کرنے کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں، غزہ میں طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعہ کے روز غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 33 فلسطینی مارے گئے ہیں، جب کہ اب تک غزہ میں 40,878 فسلطینی شہید ہو چکے ہیں، زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔

    امریکی کانگریس کے نمائندگان نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن مغربی کنارے میں جاری جارحیت سے آنکھیں نہیں پھیر سکتے، مغربی کنارے میں پرتشدد کارروائیاں روکنی ہوں گی۔

  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے 18 میں سے کتنے پیراگرافس پر اتفاق نہیں ہوا؟

    اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے 18 میں سے کتنے پیراگرافس پر اتفاق نہیں ہوا؟

    واشنگٹن: امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدے کے 18 میں سے صرف 4 پیراگرافس پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔

    اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے لیے پیش کردہ تجاویز کے بیش تر پیراگرافس پر اتفاق ہوا ہے، تاہم اب یہ معاملہ 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

    بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے اے پی نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل حماس معاہدے کے 18 پیراگرافس میں سے 14 پر متفق ہیں، اہلکار کے مطابق فریقین کے درمیان ایک پیراگراف کے بارے میں تو تکنیکی اختلاف ہے، تاہم معاہدے کے 3 دیگر پیراگرافس کے بارے میں فریقین میں گہرے اختلافات موجود ہیں۔

    ان تین پیراگرافس کا تعلق فلسطینی قیدیوں کی تعداد سے ہے، جنھیں تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔

    دوسری طرف اہلکار نے بتایا کہ اب یہ تنازعہ اسرائیلی یرغمالیوں کے قتل سے مزید پیچیدہ ہو گیا ہے، جن کی لاشیں ہفتے کے روز غزہ کی ایک سرنگ سے ملی تھیں۔ معاہدے کے حساب سے یرغمالیوں کی تعداد اب مزید کم ہو گئی ہے، جس سے پیچیدگی پیدا ہو رہی ہے۔

    صدر بائیڈن اسرائیل کے بغیر ہی حماس سے معاہدہ کر لیں، امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی اپیل

    اس کے علاوہ حماس نے نیتن یاہو کے فلاڈیلفی کوریڈور میں رہنے کے اصرار پر بھی اعتراضات اٹھائے ہیں، اور کہا ہے کہ معاہدے کی شرط یہ ہے کہ اسرائیل غزہ کے گنجان آباد علاقوں کو چھوڑ دے گا، لیکن فلاڈیلفی کوریڈور والی پوزیشن اس شرط کی خلاف ورزی ہے۔

    امریکی اہلکار نے یہ انکشاف بھی کیا کہ معاہدے کی تجاویز میں فلاڈیلفی کوریڈور کا براہ راست کوئی ذکر نہیں ہے۔

  • امریکی صدر نے اسرائیل اور حماس سے معاہدے کے لیے نرم شرائط کی اپیل کر دی

    امریکی صدر نے اسرائیل اور حماس سے معاہدے کے لیے نرم شرائط کی اپیل کر دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حماس سے غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے نرم شرائط کی اپیل کر دی۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کو قطر کے امیر اور مصر کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، امریکی صدر نے ثالثی کرنے والے دونوں رہنماؤں سے غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے بات چیت کی۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر نے عبدالفتاح السیسی اور شیخ تمیم بن حمد سے اسرائیل اور حماس میں مذاکرات پر بھی تفصیلی گفتگو کی، جو بائیڈن نے گفتگو کے دوران کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے اسرائیل اور حماس نرم شرائط رکھیں۔

    خیال رہے کہ ایک طرف امریکا اور ثالثی ممالک غزہ میں جنگ بندی کے لیے دن رات کوششیں کر رہے ہیں، دوسری طرف صہیونی ریاست اسرائیل نے غزہ پر مسلسل بمباری جاری رکھی ہوئی ہے، اور روزانہ متعدد فلسطینی نوجوان، بچے اور خواتین شہید ہو رہے ہیں، اسرائیل اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں، غزہ میں جن کے واضح ثبوت عالمی عدالت انصاف کو بھی فراہم کیے جا چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ جو بائیڈن کیلیفورنیا کی سانتا ینیز وادی میں ایک فارم پر چھٹیاں گزار رہے ہیں، تاہم وہ غزہ جنگ بندی کے مذاکرات کی بھی بہ غور نگرانی کر رہے ہیں۔

  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، قطر کے تجزیہ کار نے امریکی چال بازیاں بے نقاب کر دیں

    غزہ جنگ بندی مذاکرات، قطر کے تجزیہ کار نے امریکی چال بازیاں بے نقاب کر دیں

    دوحہ: غزہ جنگ بندی مذاکرات کی ناکامی کے تناظر میں قطر کے ایک تجزیہ کار نے امریکی چال بازیاں بے نقاب کر دیں۔

    دوحہ انسٹی ٹیوٹ فار گریجویٹ اسٹڈیز کے پروفیسر محمد الماسری نے الجزیرہ کو بتایا کہ نیتن یاہو کا غزہ جارحیت ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، جو بائیڈن انتظامیہ اسرائیل پر غزہ جنگ بندی قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے میں ناکام رہی ہے۔

    الماسری نے کہا کہ امریکا نے غزہ جنگ بندی مذاکرات میں اسرائیل پر خاطر خواہ دباؤ نہیں ڈالا، وہ واقعی اسرائیل پر کوئی دباؤ نہیں ڈال رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ فریقین میں خلیج پاٹنے کی موجودہ نام نہاد تجویز ’’فلسطینیوں کے لیے ایک دہشت ناک سودا‘‘ ہے اور حماس کی جانب سے اسے قبول کرنے کی واحد وجہ اگر کوئی ہو سکتی ہے تو بس یہ کہ اس سے انھیں اسرائیلی بموں سے چند ہفتوں کے لیے ’’چھٹکارا‘‘ مل جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ یہ معاہدہ اتنا برا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے جیسے اسرائیلی اور امریکی چاہتے ہیں کہ حماس ’’نا‘‘ کہے، تاکہ وہ حماس پر امن عمل کو روکنے کا الزام لگا سکیں۔

    امریکا، قطر اور مصر کی کوششیں ناکام، غزہ جنگ بندی معاہدہ نہ ہو سکا

    الماسری نے مزید کہا کہ سابق امریکی صدر اور ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ بھی فوری جنگ بندی دیکھنے میں بہت کم دل چسپی رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹرمپ ’’صدر منتخب ہونا چاہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگر ابھی جنگ بندی کا معاہدہ ہو جاتا ہے تو اس سے کملا ہیرس کی مہم میں مدد ملے گی۔‘‘

    واضح رہے کہ امریکا، قطر اور مصر کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں، اور جنگ بندی معاہدہ نہیں ہو سکا۔ اعلیٰ امریکی سفارت کار انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کا دورہ ختم کر دیا ہے، انھوں نے فریقین سے اپیل کی کہ اب ’اختتامی لائن‘ قریب ہے انھیں غزہ جنگ بندی معاہدے تک پہنچ جانا چاہیے۔

  • امریکا، قطر اور مصر کی کوششیں ناکام، غزہ جنگ بندی معاہدہ نہ ہو سکا

    امریکا، قطر اور مصر کی کوششیں ناکام، غزہ جنگ بندی معاہدہ نہ ہو سکا

    قاہرہ: امریکا، قطر اور مصر کی کوششیں ناکام ہو گئیں، غزہ جنگ بندی معاہدہ نہ ہو سکا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلیٰ امریکی سفارت کار انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کا دورہ ختم کر دیا، انھوں نے فریقین سے اپیل کی کہ اب ’اختتامی لائن‘ قریب ہے انھیں غزہ جنگ بندی معاہدے تک پہنچ جانا چاہیے۔

    الجزیرہ ٹی وی نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کا دورہ ختم کر دیا ہے، امریکی وزیرخارجہ نے کہا غزہ میں اسرائیلی اسیران اور فلسطینیوں کے لیے وقت اہم ہے، مصر میں ہونے والی یہ بات چیت غزہ میں جنگ بندی کا آخری موقع ہو سکتا ہے۔

    تاہم، حماس نے امریکا اور اسرائیل پر تاخیر اور نئی شرائط شامل کرنے کا الزام لگایا، اور کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کے لیے وقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    نیتن یاہو کا بیان غزہ جنگ بندی کیلیے مددگار نہیں، امریکی اہلکار

    دوسری طرف تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا نے جنگ بندی مذاکرات میں اسرائیل پر خاطر خواہ دباؤ نہیں ڈالا۔ دوحہ انسٹی ٹیوٹ فار گریجویٹ اسٹڈیز کے پروفیسر محمد الماسری نے الجزیرہ کو بتایا کہ نیتن یاہو کا غزہ جارحیت ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور بائیڈن انتظامیہ اسرائیل پر جنگ بندی قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے میں ناکام رہی ہے۔

  • اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کر لیا

    اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کر لیا

    تل ابیب: اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کر لیا ہے، اس سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیر اعظم سے تین گھنٹے کی ملاقات کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد، جس میں انھوں نے جنگ بندی تجویز سے اتفاق کیا، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حماس بھی جنگ بندی تجویز کی حمایت کرے گا۔

    تاہم، حماس نے جنگ بندی تجویز کو اسرائیلی شرائط قرار دے کر مسترد کر دیا ہے، حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی تجویز اسرائیل کی نئی شرائط پر مبنی ہے، مذاکرات کی آڑ میں امریکا اسرائیل کو نسل کشی جاری رکھنے کے لیے وقت دے رہا ہے۔

    حماس نے ایک بیان میں اپنے اس مؤقف کو دہرایا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل پر صدر جو بائیڈن کی جانب سے دی گئی تجویز پر عمل درآمد کرانے کے لیے دباؤ ڈالے۔

    بائیڈن کا غزہ جنگ بندی سے متعلق اہم بیان

    خیال رہے کہ اب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کل قاہرہ جائیں گے جہاں غزہ جنگ بندی پر مذاکرات کا ایک اور دور متوقع ہے۔ ادھر گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری میں مزید 35 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔