Tag: غزہ جنگ بندی

  • جسٹن ٹروڈو نے آخرکار غزہ میں جنگ میں وقفے کی حمایت کر دی

    جسٹن ٹروڈو نے آخرکار غزہ میں جنگ میں وقفے کی حمایت کر دی

    اوٹاوا: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے ووٹ نہ دینے والے کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اب جنگ میں وقفے کی حمایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹن ٹروڈو نے آخرکار غزہ میں جنگ میں وقفے کی حمایت کر دی، کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں جنگ میں وقفے کی حمایت کرتے ہیں۔

    انھوں نے لکھا کہ وہ کینیڈا میں فلسطینی خاندانوں سے ملے، جنھوں نے اپنے پیاروں کو غزہ میں کھو دیا ہے، ملاقات میں فلسطینی خاندانوں نے اپنے درد اور صدمے کا اظہار کیا۔

    وزیر اعظم ٹروڈو نے کہا کہ ہم دو ریاستی حل کے لیے کوششوں کا مطالبہ کرتے ہیں، اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں جنگ میں وقفے کی حمایت کرتے ہیں، غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد فوری پہنچائی جانی چاہیے۔

    یو این جنرل اسمبلی: غزہ جنگ بندی کے لیے ووٹ دینے اور نہ دینے والے ممالک

    کینیڈین وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ کینیڈا مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور دیرپا امن کے مقصد کے لیے پر عزم ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے ووٹ نہ دینے والے 45 ممالک میں کینیڈا بھی شامل تھا۔

  • غزہ بمباری: برطانوی رکن پارلیمنٹ نے ایسا کیا کہا کہ برطرفی کی ’سزا‘ مل گئی؟

    غزہ بمباری: برطانوی رکن پارلیمنٹ نے ایسا کیا کہا کہ برطرفی کی ’سزا‘ مل گئی؟

    لندن: غزہ جنگ بندی کے مطالبے پر برطانوی رکن پارلیمنٹ پال برسٹو کے خلاف ایک اقدام کے تحت انھیں‌ حکومتی عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق قدامت پسند رکن پارلیمنٹ پال برسٹو کو غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر حکومتی عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

    پال برسٹو محکمہ برائے سائنس، اختراع اور ٹیکنالوجی کے پارلیمانی پرائیویٹ سیکریٹری تھے، انھوں نے گزشتہ جمعرات کو وزیر اعظم رشی سونک کو دو صفحات پر مشتمل ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں ’’مستقل‘‘ وقفے پر زور دیں، اس خط کے بعد انھیں عہدے سے مستعفی ہونے کے لیے کہا گیا۔

    وزیر اعظم ہاؤس کے ایک ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ پال برسٹو کو ایسے تبصروں پر برطرف کیا گیا ہے جو ’’اجتماعی ذمہ داری کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتے۔‘‘

    برطانوی وزیر داخلہ نے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کو ’نفرت مارچ‘ قرار دے دیا

    پیٹربورو حلقے سے تعلق رکھنے والے برطرف پال برسٹو نے اسکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ رشی سونک کے فیصلے کو اچھی طرح سے سمجھ رہے ہیں، تاہم انھیں ایک ایسا عہدہ چھوڑنا پڑا جو انھیں پسند تھا۔ پال برسٹو نے یہ بھی کہا کہ ان کے حلقے کے لوگوں کو اسرائیل فلسطین جنگ سے متعلق فکر لاحق ہے، اس لیے اب وہ اس کے بارے میں کھل کر بات کر سکیں گے۔

    انھوں نے خط میں لکھا ’’ہزاروں مارے جا چکے ہیں اور دس لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں، اس طرح اسرائیل کو محفوظ بنانے کی باتیں نا قابل فہم ہیں، اس طرح کچھ بھی بہتر نہیں کیا جا سکتا، مستقبل جنگ بندی سے جانیں بچیں گی، اور جنھیں ضرورت ہے انھیں انسانی امداد فراہم ہو سکے گی۔‘‘

    پال برسٹو نے لکھا ’’فلسطینی عوام کے لیے پانی، بجلی اور ایندھن تک رسائی بہت ضروری ہے، اگر آپ اس پر کچھ کہیں گے کہ غزہ کے لوگوں کو حماس کے حملوں کی اجتماعی سزا نہ دی جائے، تو میں اور میرے حلقے اس پر آپ کے شکر گزار ہوں گے۔‘‘

  • یو این جنرل اسمبلی: غزہ جنگ بندی کے لیے ووٹ دینے اور نہ دینے والے ممالک

    یو این جنرل اسمبلی: غزہ جنگ بندی کے لیے ووٹ دینے اور نہ دینے والے ممالک

    نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے ووٹ دینے اور نہ دینے والے ممالک کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی ہے، جس میں انسانی بنیادوں پر اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری طور پر جنگ بندی اور غزہ تک امدادی رسائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    اس قرارداد کے حق میں 120 ممالک نے ووٹ دیا، اسرائیل اور امریکا سمیت 14 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا، جب کہ 45 ممالک نے ووٹ ہی نہیں دیا۔

    غیر حاضرین میں کینیڈا بھی شامل تھا، جس نے ایک ترمیم متعارف کرائی تھی جس میں اسرائیل پر حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کو ’’دہشت گردانہ‘‘ قرار دے کر مذمت کی گئی تھی اور حماس کے ہاتھوں پکڑے گئے یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا، جب کہ فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری کا ذکر تک نہیں کیا گیا تھا۔ یہ قرارداد بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی۔

    حق میں ووٹ دینے والے 120 ممالک

    افغانستان، الجزائر، أندورا، انگولا، انٹیگوا اور باربوڈا، ارجنٹائن، آرمینیا، آذربائیجان، بہاماس، بحرین، بنگلا دیش، بارباڈوس، بیلاروس، بیلجیم، بیلیز، بھوٹان، بولیویا، بوسنیا ہرزیگووینا، بوٹسوانا، برازیل، برونائی، وسطی افریقی جمہوریہ، چاڈ، چلی، چین، کولمبیا، کوموروس، کوسٹا ریکا، کوٹ ڈی آئیوری، کیوبا۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کیلئے قرارداد منظور

    جمہوری عوامی جمہوریہ کوریا (شمالی کوریا)، جمہوریہ کانگو، جبوتی، ڈومینیکا، ڈومینیکن ریپبلک، ایکواڈور، مصر، ایل سلواڈور، استوائی گنی، اریٹیریا، فرانس، گبون، گمبیا، گھانا، گریناڈا، گنی، گنی بساؤ، گویانا، ہونڈوراس، انڈونیشیا، ایران، آئرلینڈ، اردن، قازقستان، کینیا، کویت، کرغزستان، لاؤس، لبنان، لیسوتھو، لیبیا، لیختنسٹین، لکسمبرگ۔

    مڈغاسکر، ملاوی، ملائیشیا، مالدیپ، مالی، مالٹا، موریطانیہ، ماریشس، میکسیکو، منگولیا، مونٹی نیگرو، مراکش، موزمبیق، میانمار، نمیبیا، نیپال، نیوزی لینڈ، نکاراگوا، نائجر، نائجیریا، ناروے، عمان، پاکستان، پیرو، پرتگال، قطر، روس۔

    سینٹ کٹس اینڈ نیوس، سینٹ لوسیا، سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز، سعودی عرب، سینیگال، سیرا لیون، سنگاپور، سلووینیا، جزائر سلیمان، صومالیہ، جنوبی افریقہ، اسپین، سری لنکا، سوڈان، سورینام، سوئٹزرلینڈ، شام، تاجکستان، تھائی لینڈ، مشرقی تیمور، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو، ترکی، یوگنڈا، متحدہ عرب امارات، متحدہ جمہوریہ تنزانیہ، ازبکستان، ویتنام، یمن، زمبابوے۔

    مخالفت میں ووٹ دینے والے 14 ممالک

    آسٹریا، کروشیا، چیکیا، فجی، گوئٹے مالا، ہنگری، اسرائیل، مارشل آئی لینڈز، مائیکرونیشیا، نورو، پاپوا نیو گنی، پیراگوئے، ٹونگا، اور ریاستہائے متحدہ امریکا۔

    ووٹ نہ دینے والے 45 ممالک

    البانیہ، آسٹریلیا، بلغاریہ، کابو وردے، کیمرون، کینیڈا، قبرص، ڈنمارک، ایسٹونیا، ایتھوپیا، فن لینڈ، جارجیا، جرمنی، یونان، ہیٹی، آئس لینڈ، انڈیا، عراق، اٹلی، جاپان، کریباتی، لٹویا، لتھوانیا، موناکو، نیدرلینڈز، شمالی مقدونیہ، پلاؤ، پاناما، فلپائن، پولینڈ، جمہوریہ کوریا (جنوبی کوریا)، جمہوریہ مالڈووا، رومانیہ، سان مارینو، سربیا، سلوواکیہ، جنوبی سوڈان، سویڈن، تیونس، تووالو، یوکرین، برطانیہ، یوراگوئے، وانواتو، زمبیا۔

  • آرمی چیف کا غزہ میں  فوری جنگ بندی سمیت انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر راہداری کھولنے کا مطالبہ

    آرمی چیف کا غزہ میں فوری جنگ بندی سمیت انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر راہداری کھولنے کا مطالبہ

    راولپنڈی : آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں معصوم شہریوں کی شہادت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی سمیت انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر راہداری کھولنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایس پی آر کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے پاکستان میں فلسطین کے سفیر احمد جواد ربیع نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں ملاقات کی، جس کے دوران آرمی چیف نے غزہ میں جاری جنگ میں فلسطینیوں کی جانوں کے نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا۔

    آرمی چیف نے جنگ میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ہاتھوں جان بوجھ کر بے گناہ شہریوں کے اندھا دھند قتل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہری آبادی، اسکولوں، یونیورسٹیوں، امدادی کارکنوں، اسپتالوں پر مسلسل حملے اور غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی انسانیت کے خلاف سنگین جرائم ہیں۔

    جنرل سید عاصم منیر نے فوری جنگ بندی سمیت غزہ کے لئے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر راہداری کھولنے، شہریوں کے تحفظ اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کا بھی مطالبہ کیا۔

    آرمی چیف نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ وہ پاکستان کے 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر قائم آزاد فلسطینی ریاست کے اصولی موقف کی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ غزہ میں تشدد کی تازہ لہر بلا روک ٹوک جبر، انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں اور ریاستی سرپرستی میں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا نتیجہ ہے، اس جنگ کو دہشت گردی سے جوڑنا نادانی ہوگی، یہ کئی دہائیوں پر محیط مسلسل وحشیانہ جبر کا نتیجہ ہے۔

    جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ اس نازک موڑ پر بین الاقوامی برادری اسرائیلی ڈیفنس فورسز کی طرف سے طاقت کے غیر ضروری اور غیر قانونی استعمال کی وجہ سے رونما ہونے والے انسانی المیے کو جلد از جلد ختم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور اسرائیلی فورسز کی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور مظالم کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرنے سے باز رہے، کیونکہ یہ تہذیب اور انسانی طرز عمل کے تمام اصولوں کے منافی ہیں۔