Tag: غزہ جنگ

  • غزہ : پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی حملہ، 28 فلسطینی شہید

    غزہ : پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی حملہ، 28 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، آس پاس کے علاقے بھی بمباری سے ہونے والی تباہی کا منظر پیش کررہے ہیں۔ تازہ فضائی حملے میں28 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غزہ میں ہر طرف تباہی ہی تباہی پھیل چکی ہے، پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی افواج کا حملہ ایک سنگدلانہ اقدام قرار دیا جا رہا ہے، جس میں 28 فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان پناہ گزین کیمپوں میں بچے اور خواتین کی بڑی تعداد میں پناہ لئے ہوئے تھی تاہم ان پر بھی یہودی افواج نے بمباری کردی۔

    ذرائع کے مطابق صیہونی فوج کی جانب سے غزہ پر حملے جاری ہیں، گزشتہ روز پہلے نصیرت میں پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی افواج نے بمباری کی جس کے بعد زخمیوں اور لاشوں کو العودہ ہسپتال منتقل کیا گیا، زخمیوں کو جیسے ہی ہسپتال پہنچایا گیا تو وہاں بھی صیہونی دہشت گردی کرتے ہوئے بارود برسا دیا۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے علی الصبح غزہ شہر اور بیت حنون میں گھروں پر حملے کیے جس کے نتیجے میں 5 افراد شہید ہوئے۔

    گزشتہ سال اکتوبر سے جاری غزہ جنگ میں اب تک 43 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں، زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔

  • غزہ جنگ کے 400 دن مکمل، اسرائیلی بربریت تاحال جاری

    غزہ جنگ کے 400 دن مکمل، اسرائیلی بربریت تاحال جاری

    غزہ میں 7اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی جنگ کو آج 400 دن مکمل ہوگئے اور آج بھی اسرائیلی بربریت اپنے عروج پر ہے، یہاں تقریباً 86 ہزار ٹن دھماکا خیز مواد گرایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں جاری یکطرفہ اسرائیلی جارحیت اور زمینی و فضائی حملوں کو 400 دن کا طویل عرصہ گزر گیا، اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی تاحال جاری ہے۔

    جہاں ایک سال کے دوران تقریباً 42 ہزار فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں اور اس تمام عرصے میں اقوام متحدہ اور امریکا سمیت عالمی برادری کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے جو خاموش تماشائی بنی رہی اور اسرائیلی حملوں کو روکنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 43 ہزار سے زائد فلسطینی شہید،1 لاکھ دو ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں، اسرائیلی فضائی حملوں اور گولہ باری کے باعث10ہزار فلسطینی لاپتہ ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق شہید فلسطینیوں میں17ہزار385بچے شامل ہیں جن میں ایک سال سے کم عمر بچوں کی تعداد 825 ہے، شہید فلسطینیوں میں12ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔

    غزہ میں اب تک تقریباً 20 لاکھ افراد بےگھر ہوچکے ،1ہزار سے زائد ہیلتھ ورکرز کو شہید کیا جا چکا ہے، غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 12 ہزار 700 فلسطینی طالب علم شہید ہوچکے ہیں، رپورٹ کے مطابق غزہ میں تقریباً 86ہزار ٹن دھماکا خیز مواد گرایا گیا۔

    امریکی اور مغربی مدد سے قابض صیہونی فوج نے مسلسل 400ویں روز بھی غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے درجنوں فضائی اور زمینی حملے کیے ہیں۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسرائیلی قابض فوج کے طیاروں اور توپ خانوں نے آج ہفتہ کے روز غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں فضائی حملے کئے جن میں گھروں، بے گھر افراد کے اجتماعات اور سڑکوں کو نشانہ بنایا گیا ان حملوں میں درجنوں شہری شہید اور زخمی ہوئے۔

  • نوبل انعام یافتہ ’توشییوکی‘ فلسطینی بچوں کے ذکر پر آبدیدہ ہوگئے، ویڈیو وائرل

    نوبل انعام یافتہ ’توشییوکی‘ فلسطینی بچوں کے ذکر پر آبدیدہ ہوگئے، ویڈیو وائرل

    ٹوکیو : نوبل پرائز حاصل کرنے والی جاپانی شخصیت توشییوکی غزہ جنگ کے متاثرین کا ذکر کرتے ہوئے اسرائیلی مظالم پر آبدیدہ ہوگئے۔

    رواں سال 2024 میں امن کے شعبے میں نوبل انعام جاپانی تنظیم نیہون ہیڈانکیو کی جانب سے اینٹی نیوکلیئر مہم چلانے والی معروف شخصیت توشییوکی ممکی نے حاصل کیا۔

    اپنے ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے نوبل پرائز کے حقدار قرار پانے والے توشییوکی ممکی غزہ جنگ میں اسرائیلی مظالم کا ذکر کرتے ہوئے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور بے اختیار ان کی انکھیں پُرنم ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اصولاً الفریڈ نوبل کا یہ انعام غزہ کی پٹی میں جنگ کے متاثرین کیلئے سماجی کام کرنے والوں کو ملنا چاہیے تھا۔

    انہوں اشک بار آنکھوں سے کہا کہ میں حیران ہوں کہ غزہ اور اسرائیل میں جنگ بندی کے لیے کام کرنے والوں کے بجائے یہ ایوارڈ مجھے دیا گیا جب کہ اس کے حقدار وہ تھے۔

    نوبل امن ایوارڈ پانے والے توشییوکی کا کہنا تھا کہ غزہ میں بچوں کی خون آلود تصاویر دیکھ کر جاپان کے 80 سال پرانے منظر کی یادیں تازہ ہوگئیں، جب ایٹمی حملے میں بچوں سے ان کے والدین کو چھین لیا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ میں بھی آج وہی ہو رہا ہے جو جاپان میں ایٹمی دھماکے کے بعد ہوا تھا، وہاں اسرائیل کے مظالم کے نتیجے میں معصوم بچے جان سے جا رہے اور یتیم ہو رہے ہیں، غزہ والوں کو یہ جنگ جیتنا ہوگی۔

    توشییوکی کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی خواب میں بھی نہ سوچا تھا کہ امن کا نوبال انعام لیے لیے نیہون ہیڈانکیو کو منتخب کیا جائے گا۔ میرا خیال تھا کہ غزہ میں امن کے لیے سخت جدوجہد کرنے والے اس کے مستحق ہوں گے۔

  • اسرائیل کی معیشت غزہ میں فتح سے قبل ہی جنگ ہار چکی، اسرائیلی اخبار کا بڑا اعتراف

    اسرائیل کی معیشت غزہ میں فتح سے قبل ہی جنگ ہار چکی، اسرائیلی اخبار کا بڑا اعتراف

    تل ابیب: اسرائیلی اخبار نے بڑا اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کی معیشت غزہ میں ’مکمل فتح‘ سے قبل ہی جنگ ہار چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ شہر کو ملیا میٹ کرنے اور امریکی مالی اور عسکری معاونت کے باوجود اسرائیل کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور جنگی اخراجات سے اسرائیلی معیشت بری طرح دباؤ کا شکار ہو گئی ہے۔

    اسرائیل کے اخبار ہاریٹز کے مطابق لبنان اور غزہ میں جنگ کی وجہ سے اسرائیل کو یومیہ 24 کروڑ ڈالر کا خرچ برداشت کرنا پڑ رہا ہے، ٹورازم انڈسٹری بند ہونے سے اسرائیل کی معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

    7 اکتوبر کا حملہ اسرائیل کے خاتمے کا باعث بنے گا، حماس رہنما خالد مشعل کا ویڈیو پیغام

    سات اکتوبر کے بعد سے امریکا اسرائیل کو 17.9 ارب ڈالر کی امداد دے چکا ہے، اسرائیل کی معیشت نے تقریباً ایک سال سے جاری جنگ کے دوران قرض لینے کے سبب بڑھتے اخراجات نے صہیونی ریاست کے مالیاتی ڈھانچے پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔

  • غزہ جنگ کا ایک سال مکمل : اسرائیل پر 7 اکتوبر حملے کی نئی ویڈیو جاری

    غزہ جنگ کا ایک سال مکمل : اسرائیل پر 7 اکتوبر حملے کی نئی ویڈیو جاری

    اسرائیلی فوج نے حماس کے حملے کی پہلی برسی کے موقع پر نئی ویڈیو جاری کردی جس میں 7اکتوبر 2023کو حماس کے حملوں کو ڈرون کے ذریعے فلمایا گیا تھا۔

    سات اکتوبر کو حماس کے حملے کی پہلی برسی کے موقع پر اسرائیلی فوج نے اس دن کی غیر مطبوعہ یا نئی فوٹیج نشر کردی۔ نئے کلپس میں ڈرون کے ذریعے فلمائے گئے ان مناظر کو دکھایا گیا ہے جب

    مذکورہ ویڈیو ان مناظر کی ہے جب حماس حملے کے دوران اسرائیلی فوجی اور شہری بستی ’کبوٹز رعیم‘ میں پناہ لے رہے تھے۔

    ویڈیو میں حملے کے دوران ایک اسرائیلی شہری کے ایک فوجی کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے کچھ مناظر بھی دکھائے گئے ہیں۔

    دیگر فوٹیج میں ایک مسلح شخص کو ڈرون پر گولی چلاتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے اور ساتھ ہی اسرائیلی فورسز کو کئی عمارتوں کے درمیان چھپتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق یہ فوٹیج گزشتہ روز اتوار کی شام حملے کی برسی کے موقع پر نشر کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ07 اکتوبر 2023 کی صبح حماس اور دیگر فلسطینی جنگجوؤں نے غزہ کی پٹی کی سرحدی باڑ کو عبور کیا اور غزہ کی پٹی کے اطراف کی اسرائیلی بستیوں اور فوجی اڈوں پر بھرپور حملہ کردیا تھا۔ مقامی وقت کے مطابق یہ حملہ اچانک صبح چھ بجے کیا گیا تھا۔

    اس حملے کے نتیجے میں 1200 اسرائیلی مارے گئے اور 250 دیگر کو قیدی بنا لیا گیا۔ اسی دن سے اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر خونریز جنگ شروع کردی اور وہ جنگ آج ایک سال بعد بھی جاری ہے۔

    فلسطینی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی بمباری، گولہ باری اور دیگر کارروائیوں سے لگ بھگ 42ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ان شہداء میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں۔

    فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ اس کے علاوہ 10 ہزار فلسطینی وہ ہیں جو لاپتہ ہوگئے اور غالباً وہ بھی جاں بحق ہو چکے اور ان کی لاشیں تباہ ہونے والی عمارتوں کے نیچے دب جانے کے باعث تاحال مل نہیں سکی ہیں۔

  • غزہ جنگ کو ایک سال مکمل : دنیا بھر میں اسرائیل کیخلاف مظاہرے

    غزہ جنگ کو ایک سال مکمل : دنیا بھر میں اسرائیل کیخلاف مظاہرے

    غزہ پر اسرائیلی حملوں کو ایک سال مکمل ہونے والا ہے، اس جنگ میں غزہ کی بستیاں قبرستان اور مکانات کھنڈروں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ اس موقع پر دنیا بھر میں صیہونی حکومت کی جارحیت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔

    دنیا کے مختلف ممالک میں ہزاروں افراد نے گزشتہ روز بڑے شہروں میں مظاہرے کیے، جس میں غزہ اور مشرق وسطیٰ میں جاری خونریزی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔

    gaza

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لندن میں تقریباً 40ہزار مظاہرین نے فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاجی مارچ کیا جبکہ ہزاروں افراد پیرس، روم، منیلا، کیپ ٹاؤن اور نیویارک سٹی میں بھی جمع ہوئے۔

    اس کے علاوہ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب بھی مظاہرے ہوئے، جہاں اسرائیل کے فوجی حملوں میں امریکی حمایت کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

    fire in Gaza

    لندن میں اسرائیل کے خلاف فلسطین سالیڈیرٹی کیمپین اور دیگر جنگ مخالف تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کا آغاز رسل اسکوائر سے کیا۔ مظاہرے کے شرکاء غزہ پر حملے کے ایک برس مکمل ہونے پر اسرائیل مخالف نعرے لگاتے ہوئے وائٹ ہال پہنچے۔

    اس کے علاوہ امریکا میں بھی ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، نیویارک سٹی کے ٹائمز اسکوائر پر مظاہرین نے سیاہ اور سفید لباس پہن رکھا تھا اور فلسطینیوں کی حمایت میں نعرے لگا رہے تھے۔

    غزہ جنگ

    مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن میں اسرائیل پر اسلحے کی پابندی سے متعلق مطالبات درج تھے۔

    یاد رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر کو اسرائیل کے غزہ پر جوابی فوجی حملوں میں تقریباً 42ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بہت بڑی تعداد شامل ہے۔

    Gaza war

    اسرائیلی حملوں نے 23 لاکھ کی آبادی والے علاقے کے تقریباً تمام افراد کو بے گھر کردیا ہے، اور عالمی عدالت میں اسرائیل پر نسل کشی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں جنہیں اسرائیل نے مسترد کردیا ہے۔

  • اسرائیل غزہ جنگ میں بری طرح پھنس گیا، سابق آرمی چیف

    اسرائیل غزہ جنگ میں بری طرح پھنس گیا، سابق آرمی چیف

    یروشلم : اسرائیل کے سابق آرمی چیف نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ جنگ میں بری طرح پھنسا ہوا اور زخمی حالت میں ہے۔

    اسرائیل کے مقامی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے سابق چیف میجر جنرل اسرائیل زیو نے موجودہ صورتحال کو ایک "خوفناک دلدل” قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت پر زور دیا کہ وہ جلد از جلد غزہ سے نکل جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میجر جنرل اسرائیل زیو جو کہ اسرائیلی فوج میں آپریشنز کے سابق سربراہ ہیں، نے جاری غزہ جنگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "اسرائیل غزہ میں پھنس گیا ہے اور اس کا خون بہہ رہا ہے۔”

    انہوں نے تجویز دی کہ وزیر اعظم نیتن یاہو ممکنہ طور پر اپنی سیاسی پوزیشن کو برقرار رکھنے اور اپنے کرپشن کیس کے التوا کے لیے اس جنگ کو طول دے رہے ہیں جس کے نتیجے میں وہ جیل بھی جاسکتے ہیں۔

    سابق آرمی چیف نے کہا کہ ایک سال کی طویل اور تھکا دینے والی جنگ کے بعد جسے انہوں نے اسرائیل کی تاریخ کی سب سے طویل جنگ قرار دیا۔

    سابق آرمی چیف نے کہا کہ ایک سال کی طویل اور تھکا دینے والی جنگ کے بعد ملک ایک مستقل سیکیورٹی بحران میں پھنس گیا ہے جس کا کوئی حل نظر نہیں آتا۔ انہوں نے غزہ جنگ کو ایک سال کی طویل اور تھکا دینے والی جنگ قرار دیا

    انہوں نے نشاندہی کی کہ موجودہ صورتحال میں بہتری کی امید نہیں اور نہ ہی اس کے حل کا کوئی واضح راستہ نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس جنگ کو نیتن یاہو نے چھ مہینے پہلے فتح کے قریب قرار دیا تھا، اب وہ لامتناہی نظر آرہی ہے۔

  • غزہ جنگ میں کتنی شہادتیں اور نقصانات ہوئے؟ افسوسناک رپورٹ

    غزہ جنگ میں کتنی شہادتیں اور نقصانات ہوئے؟ افسوسناک رپورٹ

    حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا ہے کہ غزہ جنگ میں اب تک کم از کم 40,738افراد جاں بحق ہوچکے ہیں, جنگ کا11واں مہینہ جاری ہے۔

    وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ تعداد میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی 47 اموات bhi شامل ہیں جبکہ سات اکتوبر سے شروع ہونے والی اس جنگ میں زخمیوں کی تعداد 94,154ہوگئی ہے۔

    فلسطین سرکاری میڈیا آفس نے غزہ جنگ میں ہونے والے نقصانات اور تباہی کی تازہ تفصیلات جاری کردیں۔

    مسلسل 330ویں روز غزہ کی پٹی پر قابض اسرائیل کی طرف سے امریکی اور مغربی مدد سے مسلط کی گئی نسل کشی کی جنگ میں ہونے والے نقصان اور تباہی کی تازہ تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔

    میڈیا دفتر نے گزشتہ روز اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ قابض فوج نے پچھلے سال سات اکتوبر کے بعد غزہ میں3,537 بار اجتماعی قتل عام کیا، جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 50,691فلسطینی شہید اور لاپتہ ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ ان میں سے 40,738 شہداء کی لاشیں نکالی گئیں اور انہیں دفن کیا گیا جب کہ 10ہزار سے زائد تا حال لاپتہ ہیں۔

    غزہ جنگ کے مزید اعداد و شمار یہ ہیں۔

    شہید بچوں کی تعداد 16ہزار673 ہے جبکہ 115شیر خوار بچے پیدا ہوئے اور نسل کشی کی جنگ میں ان میں سے 36نومولود شہید ہوئے

    رپورٹ کے مطابق 36بچے قحط کے نتیجے میں شہید ہوئے۔ خواتین شہداء کی تعداد 11ہزار 269ہے۔ طبی عملے کے 885کارکن شہید ہوئے۔

    سول ڈیفنس کے 82شہداء اور172صحافی شہید ہوئے، اس کے علاوہ 7ہسپتالوں کے اندر قابض فوج کے ہاتھوں قتل عام کے بعد اجتماعی قبریں بنائی گئیں۔ان 7 اجتماعی قبروں سے 520 فلسطینی شہداء کو نکالا گیا۔

    اسرائیلی حملوں میں 94,060زخمی ہوئے،69%زخمی بچوں اور خواتین پر مشتمل ہیں177پناہ گاہیں تباہ ہوئیں جنہیں "اسرائیلی” فوج نے نشانہ بنایا۔

    17ہزار بچے یتیم جو اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں سے محروم ہوچکے۔ ساڑھے تین لاکھ بچے غذائی قلت اور خوراک کی کمی کی وجہ سے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی کی تمام کراسنگ 116 دنوں سے بند ہیں، 12ہزار زخمیوں کو علاج کے لیے بیرون ملک سفر سے محروم کیا گیا۔ 10ہزار کینسر کے مریض موت کے حالات سے دوچار ہیں۔

    3ہزار مختلف امراض کے مریض جنہیں بیرون ملک علاج سے محروم کردیا گیا۔1,737,524افراد نقل مکانی کے نتیجے میں متعدی بیماریوں سے متاثر ہوئے۔

    بے گھر ہونے کی وجہ سے ہیپاٹائٹس انفیکشن کے 71,338کیسز سامنے آئے۔ تقریباً 60ہزار حاملہ خواتین صحت کی دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔

    3لاکھ 50ہزار دائمی مریضوں کو دواؤں کی قلت کا سامنا ہے، نسل کشی کی جنگ کے دوران غزہ کی پٹی سے 5ہزار فلسطینی عقوبت خانوں میں قید ہیں۔

    شعبہ صحت کے 310اہلکاروں کو گرفتار کرکے مقدمات قائم کیے گئے جبکہ 36 صحافیوں کی گرفتاری کے واقعات بھی سامنے آئے۔

    غزہ کی پٹی میں اب تک دو ملین سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں، 200 سرکاری ہیڈ کوارٹر اسرائیلی بمباری میں تباہ ہوگئے۔

    122اسکول اور یونیورسٹیاں مکمل طور پر تباہ جبکہ 334اسکول اور یونیورسٹیاں جزوی طور پر تباہ کی گئیں۔

    110سائنسدانوں، یونیورسٹیوں کے پروفیسرز اور محققین کو شہید کیا گیا، اس کے علاوہ 610مساجد مکمل شہید جبکہ 214مساجد جزوی طور پر تباہ کی گئیں۔

    اسرائیلی بمباری میں 3 چرچ اور ڈیڑھ لاکھ ہاؤسنگ یونٹ مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں 80ہزار مکانات تباہ یا ناقابل رہائش ہیں اور دو لاکھ مکانات جزوی طور پر تباہ ہوئے۔

    قابض فوج نے 82ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد غزہ کی پٹی پر گرایا۔ 34ہسپتالوں کو غیر فعال کردیا گیا۔ صحت کے 80 مراکز تباہ اور 162 صحت کے اداروں نشانہ بنایا گیا۔

    اب تک131 ایمبولینسوں کو تباہ کیا گیا، 206آثار قدیمہ اور ورثے کے مقامات بمباری میں تباہ3ہزار130 کلومیٹر بجلی کا نیٹ ورک تباہی ہوا

    34سہولیات، کھیل کے میدان اور جمز تباہ700پانی کے ٹینک تباہ ہوئے،نسل کشی کی اس جنگ میں غزہ میں مجموعی طور پر اب تک 33 ارب ڈالر کے براہ راست نقصانات ہوئے

  • غزہ کے اسپتال پر دوبارہ حملہ : اسرائیلی حملوں میں 61 فلسطینی شہید

    غزہ کے اسپتال پر دوبارہ حملہ : اسرائیلی حملوں میں 61 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری ہیں، صبح سے اب تک صہیونی فوج نے 61 فلسطینی شہید کردیے، جبالیہ کیمپ، صابرہ اور زیتون میں اسرائیلی فوج نے وحشیانہ بمباری کی۔

    غزہ جنگ کی تازہ ترین صورتحال کے مطابق آج شمالی غزہ کے سب سے بڑے شہر میں ایک اسپتال پر بھی دوبارہ حملہ کیا گیا ہے، اسرائیلی حملوں میں کم از کم 61 فلسطینی شہید ہوئے فلسطینی صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جنین شہر کا محاصرہ تاحال جاری ہے اور اسرائیلی افواج کی جانب سے کی جانے والی فوجی کارروائی کے نتیجے میں فلسطینی باشندے خوراک، پانی، بجلی اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی ضروریات سے محروم تاحال ہیں، یہ مغربی کنارے میں دہائیوں کی سب سے شدید فوجی کارروائی ہے۔

    مجموعی طور پر غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 40,691 افراد ہلاک اور 94,060 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ حماس کے حملوں میں 7 اکتوبر کو اسرائیل میں تقریباً 1,139 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • غزہ جنگ سے متعلق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا اہم بیان

    غزہ جنگ سے متعلق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا اہم بیان

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی جانوں کا ضیاع ہمارے لیے کسی بھی صورت میں ناقابل قبول ہے۔

    یہ بات ترجمان ویدانت پٹیل نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر نمائندہ اے آر وائی نیوز نے غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے حوالے سے سوال کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے امریکا دفاع کے نام پر غزہ جنگ میں بےگناہوں کے قتل عام کی حمایت کر رہا ہے؟

    جس کے جواب میں ویدانت پٹیل نے کہا کہ میں اس سوال کو مجموعی طور پر مسترد کرتا ہوں، غزہ جنگ میں حماس شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو ایسے منظر نامے میں پاتے ہیں جہاں حماس جیسا جنگجو موجود ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حماس شہری انفراسٹرکچر کو استعمال کرتی رہتی ہے، شہری سہولیات کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر محفوظ کیا جانا چاہیے، امریکی روایتی ہتھیاروں کی منتقلی کی پالیسی کے تحت ہے۔

    ویدانت پٹیل نے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے الزامات سے متعلق سوال پر کہا کہ شیخ حسینہ کے استعفیٰ میں امریکا کے ملوث ہونے کا الزام سراسر غلط ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حالیہ ہفتوں میں بہت ساری غلط معلومات دیکھی ہیں اور ہم معلومات کو تقویت دینے اور دیانت داری کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہیں۔