Tag: غزہ شہدا

  • غزہ میں اسرائیلی مظالم جاری، شہداء کی تعداد 13 ہزار 300 سے تجاوز کرگئی

    غزہ میں اسرائیلی مظالم جاری، شہداء کی تعداد 13 ہزار 300 سے تجاوز کرگئی

    غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ 45 ویں روز بھی جاری ہے، اسرائیلی افواج نے بین الاقوامی جنگی قوانین کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے سویلین رہائشی علاقوں، پناہ گزین کیمپوں، اسکولوں، اسپتالوں اور مساجد کو بھی تباہ کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد13 ہزار 300 ہوگئی ہے۔

    غزہ پٹی انتظامیہ کے میڈیا آفس کے مطابق شہدا میں 5 ہزار 600 بچے اور 3 ہزار 550 خواتین بھی شامل ہیں۔غزہ پٹی کے 15 لاکھ شہری بے گھر اور نقل مکانی پر مجبور ہوئے جبکہ اسرائیلی حملوں سے زخمیوں کی تعداد 31 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 28 نوزائیدہ بچوں کو غزہ کے اسپتال سے نکال کر مصر منتقل کردیا گیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کے اسپتال میں دیگر تین بچے تشویش ناک حالت میں زیر علاج ہیں جبکہ 28 بچوں کو مصر منتقل کردیا گیا ہے۔

    اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے الشفا اسپتال پر وحشیانہ کارروائی کرتے ہوئے طبی عملے، بے گھر افراد اور مریضوں کو نکال دیا تھا۔

    امریکا جنگ کو ہوا دے رہا ہے، ایرانی وزیر خارجہ

    وہاں موجود 31 نومولود بچوں کو پہلے جنوبی غزہ کے ایک اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا اور اب ایمبولینس کے ذریعے انہیں موبائل انکوبیٹرز میں مصر پہنچایا گیا۔

    پہلے کہا جا رہا تھا کہ 31 نومولود بچوں کو مصر منتقل کیا جا رہا ہے مگر پھر بتایا گیا کہ 28 بچے وہاں پہنچے ہیں۔

  • غزہ میں ظلم کی انتہاء، شہداء کی تعداد 11 ہزار کے قریب پہنچ گئی

    غزہ میں ظلم کی انتہاء، شہداء کی تعداد 11 ہزار کے قریب پہنچ گئی

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت 34 ویں روز بھی تاحال جاری ہے، جس کے باعث شہداء کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار 812 ہوگئی ہے۔

    فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کے شہدا میں 4 ہزار 412 بچے بھی شامل ہیں۔جبکہ خدشہ ہے کہ ابھی تک بے شمار لاشیں ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں۔

    دوسری جانب حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے سیاسی مشیر طاہرال نونو کا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل سے ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا، تاہم بات چیت جاری ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس عہدیدار نے اپنے بیان میں اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

    جبکہ ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی کا کہنا ہے کہ اسرائیل شمالی غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے کے لیے جنگ بندی کرے گا، جزوی جنگ بندی سے یرغمالیوں کی رہائی میں مدد ملے گی۔

    انہوں نے کہا کہ جزوی جنگ بندی کا عمل آج سے ہی شروع ہوگا، اسرائیل روزانہ تین گھنٹے پہلے جنگ بندی کے وقت کا تعین کرے گا۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جزوی جنگ بندی پر پیشرفت قطر میں ملاقاتوں کا نتیجہ ہے۔

  • غزہ قبرستان میں تبدیل، شہداء کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی

    غزہ قبرستان میں تبدیل، شہداء کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی

    اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، جس کے سبب شہادتوں کی تعداد میں ہر گزرتے دن کے اضافہ ہوتا جارہا ہے، شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جن میں چار ہزار سے زائد بچے شامل ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ فلسطینی انکلیو کو ’بچوں کے قبرستان‘ میں تبدیل کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک ماہ کے دوران فضائی حملوں اور توپ خانے کی بمباری میں مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جن میں چار ہزار سے زائد بچے شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’ہمیں اس سفاکانہ، ہولناک، اذیت ناک تباہی سے نکلنے کے لیے ابھی اقدامات کرنا ہوں گے۔ ‘انہوں نے ایک بار پھر فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کا تحفظ سب سے اہم ہونا چاہیے۔

    اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ’ایک پوری آبادی کا محاصرہ کیا گیا اور ان پر حملہ کیا گیا، زندہ رہنے کے لیے ضروری اشیاء تک رسائی دینے سے انکار کیا گیا، ان کے گھروں، پناہ گاہوں، ہسپتالوں اور عبادت گاہوں پر بمباری کی گئی۔ یہ ناقابل قبول ہے۔‘ جنگ اب بند ہونی چاہیے۔

    دوسری جانب اردن کی ملکہ رانیہ نے غزہ میں جنگ بندی کے اجتماعی مطالبے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ جنگ بندی کی مخالفت کر رہے ہیں وہ ہزاروں شہریوں کی ہلاکت کی حمایت اور جواز فراہم کر رہے ہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے بیکی اینڈرسن کے ساتھ انٹرویو میں ملکہ رانیہ نے یہ بیان امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کرنے کے جواب میں دیا۔

    گزشتہ روز عرب رہنماؤں سے ملاقات کے بعد انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ جنگ بندی سے حماس منظم ہو جائے گی اور دوبارہ وہ کام کرے گی جو اس نے سات اکتوبر کو کیا۔

    ملکہ رانیہ نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے ایک اجتماعی مطالبہ ہونا چاہیے اور میں کچھ ایسے لوگوں کو جانتی ہوں جو جنگ بندی کے خلاف ہیں۔ وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ اس سے حماس کو تقویت ملے گی۔