Tag: غزہ میں امداد

  • ویڈیوز: اردن اور یو اے ای نے پیراشوٹ سے غزہ میں امداد پہنچانا شروع کر دی

    ویڈیوز: اردن اور یو اے ای نے پیراشوٹ سے غزہ میں امداد پہنچانا شروع کر دی

    اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی ترسیل میں بندش کے بعد اب اردن اور یو اے ای نے پیراشوٹ سے غزہ میں امداد پہنچانا شروع کر دی۔

    غاصب صہیونی ریاست جہاں غزہ میں مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہے اور اب تک ٹنوں بارود برسا کر 59 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے۔

    دوسری جانب بمباری کے ساتھ سرحدی بندش اور امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ نے غذائی قلت پیدا کر دی ہے۔ جو اسرائیلی بارود سے بچ رہے ہیں، وہ بھوک کے باعث زندگی کی بازی ہار رہے ہیں۔

    تاہم اب اس کا توڑ نکالتے ہوئے اردن اور یو اے ای نے پیراشوٹ کے ذریعہ غزہ میں امداد پہنچانا شروع کر دی ہے اور وہاں مختلف علاقوں میں فضا سے پیراشوٹ کے ذریعہ امدادی پیکٹ پھینکے جا رہے ہیں۔

     

    اردن اور یو اے ای نے طیاروں کے ذریعہ غزہ پر 25 ٹن امدادی سامان گرایا۔ اس امدادی مشن میں اردن کے 2 سی 130 طیارے اور یو اے ای کا ایک طیارہ شامل رہا۔ ان طیاروں کے ذریعہ خوراک اور دیگر انسانی ضروریات کا سامان غزہ کے مختلف علاقوں میں پھینکا گیا۔

     

    غزہ میں لاکھوں افراد خوراک، پانی اور دواؤں کی قلت کا شکار ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں غذائی قلت سے مزید 6 اموات رپورٹ ہوئی ہیں اور بھوک سے جاں بحق افراد کی تعداد 133 ہوگئی ہے۔ ان میں 87 بچے بھی شامل ہیں۔

     

    غزہ میں بھوکے بچوں کی تصاویر، اموات پر اسرائیلی پر دنیا بھر سے تنقید کی جا رہی ہے اور فاقہ کشی وغذائی قلت سے اموات کی رپورٹ نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کا بھی اسرائیل پر دباؤ بڑھ گیا ہے جب کہ اسرائیل کے اتحادی ممالک نے بھی امدادی رکاوٹوں کا الزام عائد کیا ہے۔

    اسرائیل نے رواں برس مارچ سے مئی تک غزہ میں انسانی امداد کے داخلے پر مکمل پابندی عائد رکھی اور امداد روکنے کی پالیسی کو حماس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش قرار دیا تھا۔ اسرائیل کی جانب سے امدادی مراکز پر بھی بمباری کی گئی، جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی امداد لیتے ہوئے شہید ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے موجودہ صورتحال میں امدادی مراکز کو ’’موت کے پھندے‘‘ قرار دے دیا ہے۔

    دریں اثنا عالمی دباؤ پر اسرائیل نے چند علاقوں میں امداد کی فراہمی کے لیے حملے رونے کا اعلان کیا۔ اس عارضی وقفہ کے دوران شمالی غزہ میں امدادی قافلے پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ بھوک کے ستائے شہری ٹرکوں پر چڑھتے اور امدادی سامان حاصل کرنے کی کوشش کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    اسرائیل کا غزہ میں روزانہ 10 گھنٹے کیلیے فوجی حملے روکنے کا اعلان

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے سابق ترجمان کرس گنیس نے غزہ کی سرحدیں 24 گھنٹے کھولنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی ٹیکٹیکل پاز اصل تباہی کے بعد کی علامتی کوشش ہے۔ اگر غزہ کے زمینی راستے کھلے ہوتے تو فضائی امداد کی ضرورت نہ پڑتی۔ اسرائیل کی پالیسیوں سے 100 سے زائد فلسطینی بھوک سے مرچکے۔ اس مجرمانہ اقدام پر نیتن یاہو کو قحط پھیلانے کے جرم پر انصاف کا سامنا کرنا چاہیے۔

    واضح رہے کہ دہشتگرد صہیونی ریاست اسرائیل کی فلسطینی مسلمانوں پر بربریت جاری ہے اور اب تک غزہ میں 60 ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔

    وزارت صحت غزہ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک ایک لاکھ 44 ہزار 851 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ صہیونی فوج کے امدادی مراکز پر حملوں کے نتیجے میں ایک ہزار 132 فلسطینی شہید جب کہ 7 ہزار سے زائد فلسطینی مسلمان زخمی ہوچکے ہیں۔

  • غزہ میں امداد کا پہنچنا اہم ہے، کون پہنچا رہا ہے؟ یہ اہم نہیں، امریکا

    غزہ میں امداد کا پہنچنا اہم ہے، کون پہنچا رہا ہے؟ یہ اہم نہیں، امریکا

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کون پہنچا رہا ہے اہم نہیں، اہم بات یہ ہے کہ وہاں امداد پہنچے۔

    یہ بات انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے تمام اقدامات کی حمایت کرینگے جو غزہ میں امداد پہنچانے کیلئے مددگار ہوں۔

    ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ کھانوں کے 8 ہزار باکس اب تک غزہ میں تقسیم کیے جاچکے ہیں، ایک فوڈ باکس 5سے زائد افراد کو 6دن کھانا فراہم کرسکتا ہے۔

    اس موقع پر ایک صحافی کی جانب سے غزہ میں سیز فائر سے متعق سوال کیا جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قومی سلامتی کے مدنظر زیادہ تفصیل سے نہیں بتا سکتی۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ غزہ کی موجودہ صورتحال کی ذمہ دار حماس ہے،
    حماس اسپتالوں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کررہی ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکیوں کو وینزویلا کا سفر کرنے سے خبردار کرتے ہیں، شام کیلئے صدر ٹرمپ کے وژن پر عمل درآمد کیا جارہا ہے، شام پر اقتصادی پابندیاں ختم کی جارہی ہیں، دوست ملکوں سے کہیں گے شام میں سرمایہ کاری کیلئے آگے آئیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے ایران کے ساتھ مذاکرات کا پانچواں دور گزشتہ جمعہ کو ہوا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کو یوکرین میں روسی حملوں پر شدید تشویش ہے، جنگ مسئلے کا حل نہیں، روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست بات چیت کی حوصلہ افزائی کرینگے۔

  • پوپ لیو نے غزہ میں امداد کی فراہمی بحال کرنے کی اپیل کردی

    پوپ لیو نے غزہ میں امداد کی فراہمی بحال کرنے کی اپیل کردی

    پوپ لیو نے غزہ کے لیے امداد کی فراہمی بحال کرنے کی اپیل کردی ہے، اُن کا کہنا ہے کہ غزہ کی صورتحال پر تشویش ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پوپ لیو نے غزہ کی پریشان کن انسانی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بڑی مقدار میں انسانی امداد کی اجازت دی جائے اور دشمنی کا خاتمہ کیا جائے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کی صورتحال انتہائی تشویشناک اور درد ناک ہے، جہاں بچوں، بزرگوں اور بیماروں کو دشمنی کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل سابق اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک‘جنگی جرائم’کا ارتکاب کر رہا ہے۔

    اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے غزہ میں جاری جنگ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے سیاسی طور پر چلنے والا تنازعہ قرار دیا ہے جس میں بھاری شہری اموات ہو رہی ہیں اور اسرائیلی فوجیوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔

    انہوں نے اسرائیل کے پبلک براڈکاسٹر، کان کی طرف سے کئے گئے تبصروں میں کہا کہ ایک سیاسی جنگ جس کا کوئی مقصد نہیں ہے ایک بھی یرغمالی کو واپس نہیں کرے گا اور اس میں بہادر فوجیوں کی جانوں کا ضیاع بھی شامل ہو گا۔

    سابق وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی افواج نہ صرف غزہ میں بلکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی ”جنگی جرائم”کا ارتکاب کر رہی ہیں، جہاں اکتوبر 2023 سے تقریباً روزانہ چھاپے جاری ہیں۔

    آپریشن کے اختتام تک پورا غزہ اسرائیل کے کنٹرول میں ہوگا، نیتن یاہو

    انہوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے لیے اسرائیل کی ترجیحی اصطلاح کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ”یہودیہ اور سامریہ میں ہر روز اسرائیلی جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں پولیس اور [فوج] انہیں نہیں روکتے۔

  • غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل شروع ہوگئی، مارکو روبیو

    غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل شروع ہوگئی، مارکو روبیو

    امریکی سینیٹرز نے اپنے وزیر خارجہ مارکو روبیو کے سامنے غزہ میں امداد اور جاری المیے پر سوالات اٹھا دئیے، کئی سینیٹرز  نے روبیو سے نیتن یاہو کے حالیہ بیانات سے متعلق سوالات بھی پوچھے۔

    امریکی سینیٹرز نے پوچھا نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ غزہ سمیت دیگر علاقوں پر بھی قبضہ کریں گے؟ اور اسرائیلی فوج غزہ میں امدادی سامان بھی جانے نہیں دے رہی؟۔

    جس پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو  نے جواب دیا کہ غزہ میں امدادی کی ترسیل شروع ہوگئی ہے۔ حماس کے ہوتے غزہ کے لوگ خوشحال نہیں ہوسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس کی باقیات کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ اس وقت توجہ مغویوں کی واپسی اور امداد کی فراہمی پر ہے، حماس کی موجودگی تک غزہ میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔

    یو ایس ایڈ کے فنڈز ختم کرنے پر فخر ہے، مارکو روبیو

    اس کے علاوہ امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو سے یو ایس ایڈ کے پروگرامز بند کرنے پرسخت سوالات کیے گئے امریکی سینیٹرز کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ہزاروں امریکیوں کو بےروزگار کیا، جس کے جواب میں مارکو روبیو نے کہا کہ دوسرے ملکوں کو اب بھی امداد دے رہے ہیں، انسانی ہمدردی کے پروگرامز کو بند نہیں کیا گیا۔

    ڈیموکریٹ سینیٹرز کا کہنا تھا کہ یوایس ایڈ کو غیرقانونی طور پر بند کیا گیا، کیا آپ یوایس ایڈ کے قائم مقام انچارج ہیں، مارکو روبیو نے کہا جی ہاں میں یو ایس ایڈ کا قائم مقام انچارج ہوں، اور اس وقت اداروں کی تنظیم نوکی جارہی ہے۔

    امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ غیرملکی امداد کو امریکی خارجہ پالیسی، امریکی مفادات سے جوڑنا چاہتے ہیں، غیرملکی امداد کو بہت سے ملکوں میں مقامی طور پر فروخت ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔

    ہم غیر ملکی امداد میں ہونے والے فراڈ کو روکنا چاہتے ہیں، یو ایس ایڈ کے فنڈز ختم کرنے پر مجھے بہت فخر ہے۔