Tag: غزہ میں جنگ بندی

  • یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی نہیں ہوگی، اسرائیلی وزیر اعظم

    یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی نہیں ہوگی، اسرائیلی وزیر اعظم

    یروشلم اسرائیلی وزیراعظم نیتن ہایو  نے حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی کا امکان مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی کا امکان پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اس وقت تک جنگ بندی نہیں ہوگی جب تک حماس کے ہاتھوں اسرایلی یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن نے غزہ کے جنوبی اور شمالی علاقوں کو درمیان سے تقسیم کرنے اور مزید علاقوں پر قبضے کا دعویٰ بھی کیا۔

    نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ جنگ کے بعد اسرائیل غزہ پٹی کی غیرمعینہ مدت کے لیے سلامتی کی مجموعی ذمےداری سنبھالے گا، اس وقت حماس کی وجہ سے اسرائیل کے پاس سیکیورٹی کی ذمے داری نہیں ہے۔

  • غزہ میں جنگ بندی کے معاملے پر ملکہ رانیا کا شدید ردعمل

    غزہ میں جنگ بندی کے معاملے پر ملکہ رانیا کا شدید ردعمل

    اردن کی ملکہ رانیہ نے غزہ میں جنگ بندی کے اجتماعی مطالبے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ جنگ بندی کی مخالفت کر رہے ہیں وہ ہزاروں شہریوں کی ہلاکت کی حمایت اور جواز فراہم کر رہے ہیں۔

    عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے بیکی اینڈرسن کے ساتھ انٹرویو میں ملکہ رانیہ نے یہ بیان امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کرنے کے جواب میں دیا۔

    گزشتہ روز عرب رہنماؤں سے ملاقات کے بعد انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ جنگ بندی سے حماس منظم ہو جائے گی اور دوبارہ وہ کام کرے گی جو اس نے سات اکتوبر کو کیا۔

    ملکہ رانیہ نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے ایک اجتماعی مطالبہ ہونا چاہیے اور میں کچھ ایسے لوگوں کو جانتی ہوں جو جنگ بندی کے خلاف ہیں۔ وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ اس سے حماس کو تقویت ملے گی۔

    تاہم یہ دلیل دیتے ہوئے وہ ہزاروں شہریوں کی موت کی تائید اور جواز پیش کر رہے ہیں، یہ صرف اخلاقی طور پر قابلِ مذمت ہے اور مکمل طور پر حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر (اسرائیل) حماس کو ختم کر دیتا ہے تو اس تنازع کی بنیادی وجہ اس کا غیرقانونی قبضہ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، غیرقانونی آبادکاری، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

    ملکہ رانیہ نے غزہ میں ’تباہ کن انسانی صورتحال‘ کی مذمت کرتے سوال اُٹھایا کہ ’ہمارے عالمی ضمیر کے بیدار ہونے سے پہلے اور کتنے لوگوں کو مرنا ہوگا؟ یا جب فلسطینیوں کی بات آتی ہے تو یہ ہمیشہ سو جاتا ہے؟

    انہوں نے کہا کہ اگر ہم بنیادی وجوہات پر توجہ نہیں دیتے تو آپ جنگجو کو مارسکتے ہیں لیکن اس وجہ کو ختم نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے بتایا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں تقریباً 10 ہزار اموات ہوچکی ہیں جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔

    جب اسرائیل کے اس دعوے کے بارے میں پوچھا گیا کہ شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، تو ملکہ رانیہ نے زور دے کر کہا کہ انسانی ڈھال کا استعمال بین الاقوامی قانون کے تحت ’مجرمانہ‘ ہے، اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی ہلاکتوں سے بچے۔

    کوئی بھی گولی چلانے سے پہلے کوئی بم گرانے سے پہلے یہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی جان کو لاحق خطرے کا اندازہ کرے۔

    اگرچہ اسرائیل کے انخلاء کے بہت سے احکامات آن لائن یا ٹیلی ویژن پر جاری کیے جاتے ہیں، ملکہ رانیہ نے کہا کہ وہ نہیں مانتیں کہ یہ احکامات غزہ کے شہریوں کے فائدے کے لیے ہیں کیونکہ غزہ کی پٹی میں کئی ہفتوں سے بجلی منقطع ہے۔

  • سیلینا، جی جی حدید نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھ دیا

    سیلینا، جی جی حدید نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھ دیا

    ہالی وڈ کی مشہور سپر ماڈل جی جی حدید اور نامور گلوکارہ سیلینا گومز نے خط لکھ کر امریکی صدر جوبائیڈن سےغزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنی گائیکی سے ہالی وڈ میں منفرد پہچان بنانے والی سلینا گومز بھی ان امریکی اداکاروں میں شامل ہوگئی ہیں جو کھل کر غزہ کے لیے اپنی حمایت کا اظہاکررہے ہیں اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے اپنی آواز بلند کررہے ہیں۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کو خط میں ہالی ووڈ اسٹارز سیلینا گومز اور جی جی حدید نے لکھا، ’محترم صدر بائیڈن، ہم فنکار اس وقت بحیثیت انسان اسرائیل اور فلسطین میں معصوم جانوں کے ضیاع پر فکر مند ہیں۔

    اداکاراؤں نے مزید اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’ غزہ میں بربادی ہورہی ہے، بحیثیت امریکی صدر ہم آپ اور امریکی کانگریس سے غزہ اور اسرائیل کی صورتحال کی سنگینی کو کم کرنے اور مزید جانوں کے ضیاع سے قبل غزہ میں جاری جنگ کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

    بائیڈن کو لکھے گئے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ہمارا ماننا ہے کہ تمام جانیں قیمتی ہیں، چاہے وہ کسی بھی مذہب یا نسل سے ہو اور حالیہ دنوں میں ہزاروں بے گناہ لوگ مارے گئے ہیں۔‘

    سیلینا گومز اور جی جی حدید نے خط میں فلسطینی اور اسرائیلی شہریوں کے قتل کی مذمت بھی کی، اس سے قبل سیلینا گومز نے غزہ کی صورتحال کے باعث کچھ عرصے کے لیے سوشل میڈیا سے دور رہنے کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی ریاستی دہشت گردی جاری ہے جس کے باعث 3,900 بچوں اور 2,509 خواتین سمیت 9,500 کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں شدید زخمی ہیں۔

  • غزہ میں جنگ بندی حماس کو فائدہ دے گی، ہیلری کلنٹن

    غزہ میں جنگ بندی حماس کو فائدہ دے گی، ہیلری کلنٹن

    سابق امریکی وز یر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ممکن نہیں ہے کیونکہ کوئی بھی جنگ بندی حماس کے لیے تحفہ ثابت ہوگی اور اسے جنگ بندی کی مدت کے دوران اپنے ہتھیاروں کو دوبارہ فعال بنانے کے قابل بنا دے گی۔

    ہیلری کلنٹن نے یہ تبصرہ جمعہ کو رائس یونیورسٹی کے بیکر انسٹی ٹیوٹ گالا میں پینل ڈسکشن کے دوران کیا۔ ہلیری نے مزید کہا جو لوگ اب جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں وہ حماس کو نہیں سمجھتے۔ یہ ممکن نہیں ہے۔

    یہ حماس کے لیے ایک ایسا تحفہ ہوگا کیونکہ وہ جنگ بندی کا وقت اپنے ہتھیاروں کی تعمیر نو میں صرف کریں گے۔ اپنی پوزیشنیں مضبوط بنائیں گے تاکہ اسرائیلیوں کے ممکنہ حملے کو روک سکیں۔

    ہیلری کلنٹن نے یہ تبصرے اس روز کیے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں انسانی جنگ بندی کے حق میں 122 ووی کی حمایت سے قرار داد منظور کی تھی۔ اس قرار داد کی مخالفت میں 14 ووٹ ڈالے گئے تھے۔ قرار داد کے مخالفین میں امریکہ بھی شامل تھا۔

    ہیلری کلنٹن نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں ایندھن سمیت امداد کی اجازت دینا ایک ” مخمصہ ” ہے جس کا ” ہاں یا نہیں ” جواب دینا مشکل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ساری صورتحال کے کئی پہلو ہیں۔ ہیلری نے کہا حماس کی طرف سے اسرائیلی عوام پر ہونے والی دہشت گردی کا جواب دینا ہوگا۔ حماس کو اس کی قیمت چکانی ہوگی اور غزہ میں حماس کو قیادت سے محروم ہونا پڑے گا۔

    سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اسے جنگ کے قوانین کے تحت فوجی کارروائی کے ذریعے جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے۔ اسرائیل کو حماس کو پہنچنے والے ایندھن کے بارے میں مکمل طور پر جائز تشویش ہے۔ واضح رہے اسرائیل کی جانب سے بندش سے قبل امداد اور دیگر سامان سے لدے تقریباً 500 ٹرک روزانہ غزہ میں داخل ہوتے تھے۔

  • اسرائیل حماس مذاکرات اہم مرحلے میں داخل، قیدیوں کے تبادلے پر آمادہ

    اسرائیل حماس مذاکرات اہم مرحلے میں داخل، قیدیوں کے تبادلے پر آمادہ

    دوحہ : غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطرکی ثالثی کام دکھانے لگی اور اسرائیل مغوی شہریوں کے بدلے قیدی فلسطینیوں کو آزاد کرنے پر راضی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل حماس مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہوگئے اور غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر کی ثالثی کام دکھانے لگی۔

    اسرائیل مغوی شہریوں کے بدلے قیدی فلسطینیوں کو آزاد کرنے پر راضی ہوگیا، امریکا نے بھی اسرائیل کو زمینی حملے پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا اور اسرائیلی عوام کےردعمل نے بھی حکومت پردباؤ ڈال رکھاہے، جو اپنے شہریوں کی رہائی چاہتے ہیں۔

    جنگ بندی یقینی بنانے کیلئے قطرفریقین سے شرائط پر سختی سے عمل درآمد چاہتا ہے، جس کی گارنٹی دینے کیلئے حماس اور اسرائیلی حکام ایک بارپھر قطرپہنچ چکے ہیں۔

    یاد رہے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر حملے کے دوران اغوا کیے گئے اس کے شہریوں کی واپسی کیلیے شرط رکھی تھی، خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حماس کے ایک عہدے دار نے کہا تھا کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو جنگ بندی ہونے پر ہی رہا کیا جائے گا۔

  • فلسطین میں اب مزید ظلم برداشت نہیں کرسکتے،  سعودی عرب کا اسرائیل کو دو ٹوک پیغام

    فلسطین میں اب مزید ظلم برداشت نہیں کرسکتے، سعودی عرب کا اسرائیل کو دو ٹوک پیغام

    نیویارک : سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے دو ٹوک پیغام میں کہا ہے کہ فلسطین میں اب مزیدظلم برداشت نہیں کرسکتے، اسرائیل جنگ فوری بنداورغزہ کا محاصرہ ختم کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور ناکہ بندی اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عرب رہنما سلامتی کونسل میں متفقہ پیغام کیساتھ آئے ہیں، فلسطین میں اب مزیدظلم برداشت نہیں کرسکتے، فلسطین میں تمام شہری تحفظ کےمستحق ہیں۔

    سعودی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل فوری جنگ بندی کرےاورغزہ کامحاصرہ ختم کرے، جنگ بندی اس وقت خطے کیلئے ضروری ہے، غزہ میں مایوس کن صورتحال ہےانسانی تباہی دنیاکےسامنےہے، جنگ بندی ہوگی تودیگرمسائل بھی حل ہوسکتےہیں۔

    فیصل بن فرحان نے کہا کہ سلامتی کونسل فلسطینی جانوں کےضیاع پرمطمئن ہے اور بین الاقوامی امن وسلامتی برقراررکھنے سے قاصرہے، بحران کو حل کرنے کیلئے کسی قرارداد تک پہنچنے میں دیرہوچکی۔

    انھوں نے روز دیا کہ فلسطین کےمسئلےپردہائیوں سےسلامتی کونسل کی خاموشی ناقابل قبول ہے اسرائیل حماس تنازع کافوری حل چاہتے ہیں، اگرہم اس میں ناکام ہوئےتوخطےکاامن متاثر ہوگا۔

    سعودی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ امن قائم کیلئے کام کرنا ہوگا اور عرب ممالک اس بحران کے حل کیلئے تیار ہیں۔

  • غزہ میں جنگ بندی میں توسیع کی کوششیں

    غزہ : اسرائیل اور حماس کے درمیان باہتر گھنٹوں کی جنگ بندی جمعےکی صبح ختم ہو رہی ہے، حماس نے جنگ بندی میں توسیع کے لئے اسرائیل سےغزہ کا سات سال سے جاری محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اسرائیل اورحماس کے درمیان جنگ بندی میں توسیع کے لئے مصر کی کوششیں جاری ہیں، قاہرہ میں اسرائیلی اورفلسطینی اتھارٹی کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات ہورہے ہیں، امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی تو غزہ میں بحالی کا کام ہوسکے گا۔

    حماس نے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کی شرط پر جنگ بندی میں توسیع پر رضا مندی ظاہر کی ہے، ادھرغزہ میں عارضی جنگ بندی کے دوران ہزاروں فلسطینیوں نے اپنے تباہ حال گھروں کو لوٹنا شروع کردیا ہے ، کئی مقامات پر ملبے سے شہداء کی لاشیں نکالی جارہی ہیں، جنگ بندی کے بعدغزہ میں کھانے پینےکی اشیاء اور دواؤں کی فراہمی بھی شروع ہوگئی ۔

    دوسری جانب ناروے میں غزہ کی بحالی کے لئے فنڈز اکٹھا کرنےکیلئے کانفرنس کی تیاریاں جاری ہیں۔

  • مصری حکومت کا غزہ میں جنگ بندی کا 4نکاتی منصوبہ

    مصری حکومت کا غزہ میں جنگ بندی کا 4نکاتی منصوبہ

    قاہرہ: مصری حکومت نے غزہ میں جنگ بندی کا چار نکاتی منصوبہ پیش کردیا، امریکا اور عرب لیگ کی جانب سے منصوبے کا خیر مقدم کیا گیا ہے جبکہ تجویز پر غور کے لیے اسرائیلی وزیراعظم نے کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    مصر ی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ منصوبے کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی کو فوری روکنا ہے، مصری حکام کا کہنا ہے کہ فریقین کی جانب سے رضامندی کے بعد بارہ گھنٹوں کےاندر علاقے میں جنگ بندی موثر ہوجائے گی اور اڑتالیس گھنٹوں کے دوران اسرائیل اور حماس کے نمائندے قاہرہ میں جنگ بندی کی شرائط کے تعین کے لیے مذاکرات کا آغاز کردیں گے، امریکا نے مصری منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ہے ظاہر کی ہے کہ تجویز سے خطے میں جلد از جلد امن ہوجائے گا۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے تجویز پر غور کرنے کے لئے کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا ہے جبکہ حماس کے ترجما ن نے جنگ بندی کی تجویز کو سراہتے ہوئے خبردار کیا کہ کسی ٹھوس معاہدے کے بغیر جنگ بندی نہیں کریں گے، اگر اسرائیل نے مذاکرات کے ساتھ بمباری جاری رکھی تو جنگ بندی کو نہیں مانیں گے۔