Tag: غزہ میں‌ نسل کشی

  • کانز فلم فیسٹیول: ہالی ووڈ ستاروں کا غزہ میں نسل کشی کیخلاف اہم اقدام

    کانز فلم فیسٹیول: ہالی ووڈ ستاروں کا غزہ میں نسل کشی کیخلاف اہم اقدام

    اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں کانز فلم فیسٹیول میں ہالی ووڈ اداکاروں اور فلمی دنیا کی 350 شخصیات نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایک کھلا خط لکھ دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کانز فلم فیسٹیول کے آغاز سے ایک دن قبل جاری کیے گئے اس مشترکہ کھلے خط کوفرانسیسی اخبار لیبراسیون اور امریکی جریدے ویرائٹی میں شائع کیا گیا ہے۔

    جن معروف اداکاروں نے اس کھلے خط پر دستخط کئے ہیں ان میں ہالی ووڈ اداکار رچرڈ گیئر، سوسن سرینڈن، اسپین کے مشہور ہدایتکار پیدرو الموڈووار، گزشتہ کانز فیسٹیول ایوارڈ جیتنے والے روبن اوسٹلند، برطانوی نژاد آسکر یافتہ ہدایتکار جوناتھن گلیزر، اداکار مارک رفیلو اور خاویر بارڈیم بھی شامل ہیں۔

    ہالی ووڈ اداکاروں کے خط میں کہا گیا ہے کہ ہم اِس وقت کسی طور خاموش نہیں رہ سکتے جب کہ غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔

    رپورٹس کے مطابق شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے کھلے خط میں فلسطینی خاتون فوٹو جرنلسٹ فاطمہ کی خاندان کے 10 افراد کے ہمراہ اسرائیلی بمباری میں الم ناک موت پر شدید افسوس کا اظہار کیا گیا۔

    فلسطینی خاتون فوٹو جرنلسٹ فاطمہ حسونہ ایرانی ہدایتکار سپیدہ فارسی کی ڈاکیومنٹری ”اپنی روح ہاتھ میں لو اور چلو” کی مرکزی کردار تھیں۔

    اے ایف پی سے گفتگو میں ایرانی ہدایتکار سپیدہ فارسی کا کہنا تھا کہ کانز فیسٹیول کو چاہیے کہ وہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کی کھل کر مذمت کرے۔ یہ کہنا کہ فیسٹیول غیر سیاسی ہے، کسی طور پر معنی خیز نہیں۔

    واضح رہے کہ کانز فیسٹیول میں یوکرین پر خصوصی توجہ دی گئی جب کہ غزہ کو نظرانداز کردیا گیا، فیسٹیول کے افتتاحی دن یوکرین جنگ پر 3 فلمیں پیش کی گئیں جن میں یوکرینی صدر پر بننے والی دستاویزی فلمیں بھی شامل ہیں۔

    اس کے برعکس غزہ کی جنگ پر کوئی خصوصی دن یا پروگرام کا انعقاد نہیں کیا گیا، البتہ فاطمہ حسونہ پر بننے والی فلم کو ان کی یاد میں پیش کیا جائے گا۔

    نیتن یاہو نے فرانس کو آنکھیں دکھانا شروع کردیں

    مشہور فلسطینی فلم ساز عرب ناصر اور طرزان ناصر کی ایک فیچر فلم جو 2007 کے غزہ پر مبنی ہے۔ فیسٹیول کی ثانوی کیٹیگری میں دکھائی جائے گی۔

  • ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی غزہ میں نسل کشی کی تصدیق کر دی

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی غزہ میں نسل کشی کی تصدیق کر دی

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی چشم کشا رپورٹ میں غزہ میں نسل کشی کی تصدیق کر دی۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آج شائع ہونے والی ایک تاریخی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان کی ریسرچ کے دوران ایسے متعدد ثبوت ملے ہیں کہ اسرائیل نے مقبوضہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے اور اسے تاحال جاری رکھا ہوا ہے۔

    رپورٹ میں صہیونی جارحیت بے نقاب کرتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سربراہ ایگنس کیلامارڈ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کئی ماہ سے غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کر رہا ہے، ہماری رپورٹ واضح شواہد پر مبنی ہے، جو بین الاقوامی برادری کو جگانے اور خبردار کرنے کے لیے کافی ہونا چاہیے، یہ نسل کشی ہے اور اس کو اسی وقت رک جانا چاہیے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ رپورٹ ’’آپ کو ایسا لگے جیسے آپ انسان سے کم تر مخلوق ہوں‘ کے عنوان سے چھاپی ہے، اس نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کو دستاویز کر دیا ہے، اور بتایا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کی قیادت میں ہونے والے مہلک حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی حملے کے دوران، اسرائیل نے کس طرح غزہ میں فلسطینیوں پر جہنم کا دروازہ کھولا اور تباہی مسلط کی، پوری ڈھٹائی، تسلسل اور سزا سے بے خوف ہو کر۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کو ختم کرنے کے مخصوص ارادے کے ساتھ وہ کارروائیاں کیں جو ’نسل کشی کنونشن‘ کے تحت ممنوع ہیں۔ ان کارروائیوں میں قتل کرنا، شدید جسمانی یا ذہنی نقصان پہنچانا اور غزہ کے خراب حالات میں فلسطینیوں پر جان بوجھ کر مزید اذیتیں مسلط کرنا، تاکہ ان کا پوری طرح خاتمہ کیا جا سکے۔

    ایگنس کیلامارڈ نے کہا کہ مسلسل کئی مہینوں تک اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا جیسے وہ کوئی کم تر مخلوق ہو اور انسانی حقوق اور وقار کے مستحق نہ ہوں، اس سے فلسطینیوں کو جسمانی طور پر ختم کرنے کا ارادہ ظاہر ہوتا ہے۔

    انھوں نے کہا ’’جو ریاستیں اس وقت اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی جاری رکھے ہوئے ہیں، انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور نسل کشی میں ان کے ملوث ہونے کا بھی خطرہ ہے۔ اسرائیل پر اثر و رسوخ رکھنے والی تمام ریاستوں، بالخصوص ہتھیار فراہم کرنے والے اہم ممالک امریکا اور جرمنی، یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک، برطانیہ اور دیگر کو بھی غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مظالم کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے ابھی کارروائی کرنی چاہیے۔‘‘

    رپورٹ کے مطابق پچھلے دو مہینوں کے دوران شمالی غزہ کی گورنری میں بحران خاص طور پر شدید ہو گیا ہے، جہاں ایک محصور آبادی مسلسل بمباری اور جان بچانے والی انسانی امداد پر تباہ کن پابندیوں کے درمیان فاقہ کشی، بے گھری اور تباہی کا سامنا کر رہی ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سربراہ نے کہا ’’ہماری تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کئی مہینوں سے نسل کشی کی کارروائیاں کر رہا ہے، وہ غزہ میں فلسطینیوں کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصان سے پوری طرح آگاہ ہے۔ اس نے تباہ کن انسانی صورت حال کے بارے میں لاتعداد انتباہات اور بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے قانونی طور پر پابند فیصلوں کی بھی خلاف ورزی کی، جن میں اسرائیل کو غزہ میں شہریوں کو انسانی امداد کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

    انھوں نے اسرائیلی دلیل یہ کہہ کر مسترد کی کہ ’’اسرائیل نے بارہا کہا کہ غزہ میں اس کے اقدامات حماس کو ختم کرنے کے فوجی مقصد کے تحت جائز ہیں، لیکن نسل کشی کا ارادہ بھی فوجی اہداف کے ساتھ ساتھ رہ سکتا ہے، اس لیے ضروری نہیں کہ حماس کا خاتمہ ہی اسرائیل کا واحد ارادہ ہو۔

    واضح رہے کہ اس دوران غزہ میں اسرائیلی طیاروں کی المواصی کیمپ پر بمباری سے آگ لگ گئی، اور 20 فلسطینی جل کر شہید ہو گئے۔ 24 گھںٹوں میں شہدا کی تعداد 50 ہو گئی۔ غزہ میں جنگ بندی کے لیے نومنتخب امریکی صدر نے سفارتی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ٹرمپ کے نامزد ایلچی نے قطری اور اسرائیلی وزرائے اعظم سے ملاقات کی، جس کے نتیجے میں قطر نے ثالثی کا کردار دوبارہ شروع کر دیا ہے۔

  • ’’ہم مراعات یافتہ زندگی گزار رہے ہیں اور بے گناہوں کی نسل کشی کی جارہی ہے‘‘

    ’’ہم مراعات یافتہ زندگی گزار رہے ہیں اور بے گناہوں کی نسل کشی کی جارہی ہے‘‘

    برطانوی اداکارہ اور ماڈل ایمی جیکسن نے غزہ میں بے گناہ لوگوں کی نسل کشی اور اسرائیل کے مظالم پر آواز بلند کی ہے۔

    بھارتی فلم میں بھی کام کرنے والی اداکارہ ایمی جیکسن نے انسٹا گرام پر ایک پوسٹ میں یونیسف کے ترجمان جیمز ایلڈر کے بیان کو شیئر کیا ہے، جس میں جیمز میں کہنا تھا کہ غزہ میں بچوں ماؤں اور معصوم لوگوں پر جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں دنیا نے انھیں بے رحمی سے نظر انداز کردیا ہے۔

    ایمی نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہم مراعات یافتہ زندگی گزار رہے ہیں جب کہ بے گناہ لوگوں نسل کشی کی جارہی ہے اور یہ کھلا تضاد ہے۔ ایک ماں کے طور پر رفحہ میں 6 لاکھ خوفزدہ اور زیادہ تر یتیم بچوں کا درد اور تکلیف ناقابل تصور ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Amy Jackson (@iamamyjackson)


    اداکارہ نے لکھا کہ ہمارا معاشرہ اپنی اخلاقیات کھو چکا ہے۔ نسل کشی کے خلاف فلمی فیسٹیولز اور میڈیا آؤٹ لیٹس خاموش ہیں جو آج ہماری دنیا میں ہونے والی ناانصافی کو اجاگر کرتے ہیں۔

    ایمی جیکسن نے کہا کہ ہم سیز فائر کا مطالبہ کرتے ہیں آپ سب خاموش مت رہیں، اپنی حکومتوں کو فلسطینی عوام کو درپیش اذیتوں سے توجہ نہ ہٹانے دیں۔ بے گناہ مردوں، عورتوں اور بچوں کے قتل کا کوئی جواز نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ کئی ہالی وڈ اور بالی وڈ اداکاروں سمیت پاکستانی فنکاروں نے بھی غزہ پر ہونے والے مظالم اور اسرائیلی دہشت گردی کی کی کھل کر مخالفت کی ہے اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔