Tag: غزہ پر قبضہ

  • نیتن یاہو غزہ پر قبضہ کیوں چاہتا ہے؟ وجہ جانیے

    نیتن یاہو غزہ پر قبضہ کیوں چاہتا ہے؟ وجہ جانیے

    قاہرہ: مصری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اندر نیتن یاہو کی پوزیشن مسلسل خراب تر ہوتی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے اب وہ جلد از جلد غزہ پر قبضے کا خواہش مند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے کالج آف کمانڈ اینڈ اسٹاف کے سینئر لیکچرار اور مشیر میجر جنرل اسامہ محمود نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ اور ’الحدث ڈاٹ نیٹ‘ کو انٹرویو میں کہا کہ اسرائیلی کابینہ کی جانب سے غزہ پر قبضے کا فیصلہ حماس پر دباؤ ڈالنے کی کوئی چال نہیں ہے، بلکہ اس کی وجہ 2 کڑوے آپشنز میں سے ایک اس لیے ہے کیوں کہ نیتن یاہو کی پوزیشن مسلسل خراب ہو رہی ہے۔

    نیتن یاہو کی ملک کے اندر غیر مقبولیت اور ان پر تنقید سخت سے سخت ہونے کی وجہ یرغمالی بھی ہیں، جن کے اب بھوک سے مرنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، اس لیے 2 انتہا پسند وزرا بن گویر اور سموٹریچ وزیر اعظم پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ وہ جلد سے جلد غزہ پر مکمل قبضہ کریں، کیوں کہ اگر یہ دونوں کابینہ سے نکلتے ہیں تو نیتن یاہو کی حکومت ٹوٹ سکتی ہے۔


    5 ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے پلان کی مذمت کر دی


    قیدیوں کے بھوک سے مرنے کے خطرے کے پیش نظر نیتن یاہو نے اپنے چیف آف سٹاف زامیر پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ غزہ پر مکمل قبضے کے لیے ایک جامع فوجی منصوبہ تیار کریں۔

    تاہم، میجر جنرل اسامہ محمود کے مطابق غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کی کامیابی سے اس کی ناکامی کے امکانات کہیں زیادہ ہیں، کیوں کہ ایک طرف اسرائیلی فوج ابھی تک اپنے اعلانیہ اہداف حاصل نہیں کر سکی ہے، دوسری طرف قبضے کے بعد غزہ کے تمام معاملات سنبھالنے اور اس کی لاگت کا بوجھ بھی پہلے ہی تھکاوٹ کی شکار فوج پر پڑے گا۔

    میجر جنرل محمود نے یہ بھی کہا کی کہ اب اسرائیلی یرغمالی ماضی کا حصہ بن چکے ہیں، اگر وہ بھوک سے نہیں مرتے تو اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے جائیں گے اور اگر وہ بچ بھی جاتے ہیں تو ان کا مستقبل حماس کے ہاتھ میں رہے گا۔

    قانونی نتائج کے بارے میں بین الاقوامی قانون کے پروفیسر اور سکندریہ یونیورسٹی کے لیکچرار ڈاکٹر محمد محمود مہران نے کہا کہ یہ فیصلہ مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے اور دو ریاستی حل کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے اسرائیلی کی ایک حکمت عملی کا حصہ ہے۔

    پروفیسر نے خبردار کیا کہ یہ فیصلہ قیدیوں یا یرغمالیوں کے تبادلے کے کسی بھی امکان کو بھی تباہ کر دے گا کیوں کہ اس سے دو مساوی فریقوں کے درمیان مذاکرات کی قانونی بنیاد ختم ہو جائے گی اور یہ مسئلہ ایک سیاسی تنازع سے براہ راست فوجی قبضے میں بدل جائے گا۔

  • نیتن یاہو کا فلسطینیوں کیخلاف مذموم منصوبہ بے نقاب

    نیتن یاہو کا فلسطینیوں کیخلاف مذموم منصوبہ بے نقاب

    یروشلم : دہشت گرد اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، وزیراعظم نیتن یاہو کے مطابق غزہ کے مزید ٹکڑے کرنے کے بعد اس پر قبضہ کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے گزشتہ روز غزہ میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت مختلف اہم علاقوں پر قبضہ کرکے انہیں سیکیورٹی زون میں شامل کیا جائے گا۔

    دہشت گرد اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل عام کی آڑ میں عزائم بےنقاب ہوگئے، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا منصوبہ ہے کہ غزہ کے مزید ٹکڑے کرکے قبضہ کیا جائے گا۔

    اسرائیلی وزیر دفاع نے فوج کو بفرزونز میں شامل وسیع علاقے پرقبضے کی ہدایت کردی۔ اسرائیلی حکومت کا منصوبہ ہے کہ اس سے قبل ان علاقوں کے مکینوں کو بزور طاقت بڑے پیمانے پر نقل مکانی پر مجبور کیا جائے۔

    اپنے ایک بیان میں وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو  نے کہا ہے کہ فوجی دستے غزہ کے اس علاقے پر قابض ہو رہے ہیں جسے انہوں نے "موراغ ایکسس” کہا جو ایک سابق اسرائیلی بستی کا حوالہ ہے جو جنوبی غزہ پٹی میں رفح اور خان یونس کے درمیان واقع تھی اور جو جنوبی سرحد سے 3-4 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

    انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہم اب غزہ کو تقسیم کر رہے ہیں اور دباؤ کو بتدریج بڑھا رہے ہیں تاکہ وہ (حماس) ہمیں ہمارے یرغمالی واپس کردے۔

    نیتن یاہو کے مطابق اس اقدام سے اسرائیل کو جنوبی غزہ میں ایک اور اسٹریٹیجک راستے پر کنٹرول حاصل ہو جائے گا جو رفح کو خان یونس سے کاٹ دے گا۔

    اس سے قبل اسرائیل نے "فلاڈیلفی کاریڈور” پر بھی قبضہ کر لیا تھا جو مصر کے ساتھ سرحدی پٹی پر واقع ہے اور اسرائیل اسے غزہ میں اسلحے کی اسمگلنگ روکنے کے لیے اہم سمجھتا ہے۔

    دہشت گرد اسرائیل کی بمباری : شہید فلسطینیوں کی تعداد 71 ہوگئی

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آج صبح سے غزہ پر اسرائیل کی مسلسل بمباری جاری ہے، شہید فلسطینیوں کی تعداد 71 ہوگئی۔

    اسرائیل جنگ بندی توڑنے کے بعد سے1100 سے زائد فلسطینی شہید کرچکا ہے، غزہ میں تمام بیکریاں، ورلڈ فوڈ پروگرام کے زیرانتظام25فوڈ پوائنٹس بند ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی ناکہ بندی31ویں دن بھی جاری رہی جس سے فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی کا عمل نہ ہوسکا۔

    اب تک غزہ پراسرائیل کی مسلط کردہ جنگ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد50ہزار423 جبکہ اس جنگ میں زخمی فلسطینیوں کی تعداد1لاکھ14ہزار638ہوگئی۔

    غزہ میڈیا آفس کے مطابق مجموعی طور پر شہید فلسطینیوں کی تعداد61ہزار700سے زائد ہے، غزہ میں کئی ماہ سے ملبے تلے دبے ہزاروں فلسطینیوں کو بھی شہید تصور کیا جارہا ہے۔